Voice of KP

بھارت پر بڑھتا عالمی دباؤ، را کی کارکردگی اور پاکستان کا مقدمہ

بھارت پر بڑھتا عالمی دباؤ، را کی کارکردگی اور پاکستان کا مقدمہ
عقیل یوسفزئی
بھارت کی انٹیلی جنس ایجنسی را کے ہاتھوں کینیڈا میں ایک سکھ رہنما ہردیپ سنگھ کے قتل پر عالمی کاریڈورز اور میڈیا میں شدید نوعیت کا ردعمل سامنے آرہا ہے اور بھارت کی مودی سرکار سخت دباؤ سے دوچار ہے. ایک ایسے وقت میں جبکہ بی جے پی کو پانچ ریاستوں میں ہونے والے انتخابات میں ناکامی کا سامنا ہے اور مودی انتخابات جیتنے کے لیے حسب معمول اینٹی پاکستان کارڈ استعمال کررہے ہیں کینیڈا کے وزیراعظم کی جانب سے بذات خود اتنا سخت اور واضح سٹینڈ نے بی جے پی کے علاوہ پورے بھارت کو کٹہرے میں لا کھڑا کردیا ہے.
پوری دنیا میں را کی ایسی سرگرمیوں اور اقدامات کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے اور ردعمل اتنا شدید رہا کہ واقعہ میں مبینہ طور پر ملوث آفیسر کو کینیڈا سے بے دخل کردیا گیا جس پر دوسروں کے علاوہ کانگریس پارٹی نے بھی مودی سرکار پر سخت الزامات لگائے ہیں.
کینیڈا کا یہ ایکشن ایک ایسے وقت میں سامنے آیا جب بھارت کی موجودہ حکومت اور بی جے پی دہشتگردی کے نام پر پاکستان کو نہ صرف بدنام کرنے کی مہم پر تھی بلکہ ایک فیک انٹیلی جنس اور ملٹری آپریشن کی اطلاعات بھی زیرِ گردش تھیں اور دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی اور صف بندی عروج پر تھی.
اس واقعے نے پاکستان کے اس بیانیہ کو تقویت دی کہ بھارت عملی طور پر ویسا ہے نہیں جیسا کہ دکھائی دیتا ہے. کشمیر کے ایشو کے علاوہ بھارت میں اقلیتوں کے حقوق کی بحث بھی عالمی برادری اور میڈیا میں شدت کے ساتھ چل نکلی ہے اور ایک ممتاز امریکی اخبار نے اپنے اداریہ میں لکھا کہ امریکہ سمیت تمام بڑی طاقتوں کو بھارتی پالیسیوں اور رویوں کا سخت نوٹس لینا چاہیے.
اس واقعہ کے خلاف پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ بھارت پاکستان کے خلاف بھی ایسی کارروائیاں کرتا رہا ہے اور علاقائی بدامنی اور دہشت گردی کا سبب بنا ہوا ہے. دوسری جانب پشاور میں سکھ برادری نے بھارت کے خلاف ایک احتجاجی مظاہرہ کیا جس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ پاکستان کی اقلیتیں بھارت کی اقلیتوں کے مقابلے میں زیادہ محفوظ ہیں اور عالمی برادری بھارت کا راستہ روکنے کیلئے اپنا کردار ادا کریں.
بھارت کی ایسی کارروائیاں خود بھارت کے اندر بھی شدید تنقید کا نشانہ بنتی رہی ہیں. مثال کے طور پر کانگریس کے سربراہ راھول گاندھی نے گزشتہ سال پارلیمنٹ میں اپنے خطاب کے دوران کہا کہ مودی اور ان کی پارٹی نے نہ صرف یہ کہ کشمیر کو جیل خانہ میں تبدیل کردیا ہے بلکہ تمام اقلیتوں کو شدید ریاستی دباؤ کا بھی سامنا ہے جس کے باعث بھارت کا جمہوری چہرہ داغدار ہوگیا ہے.
اس سے قبل سال 2014 کے دوران منظر عام پر پر انیوالی مشہور زمانہ کتاب “مشن را” کے مصنف آر کے یادو(RK Yadav) کے مطابق را نہ صرف پنجاب میں 80 کی دھائی کے دوران دہشت گردی اور سکھوں کی نسل کشی ملوث رہی اور اس کے نتیجے میں 1984 میں اندرا گاندھی قتل ہوئی بلکہ را کا 1971 کی پاک بھارت کشیدگی اور جنگ کے دوران بھی بہت منفی کردار رہا.
مصنف کے مطابق را روز اول سے افغانستان کو پاکستان کے خلاف پراکسی کے طور پر استعمال کرتی رہی اور پاکستان کی بعض سیاسی قوتوں کو بھی سپانسر کرتی رہی ہے جس کے باعث پاکستان مختلف مواقع پر بھارت کو “ٹف ٹائم” دیتا رہا اور علاقائی امن خطرے سے دوچار ہوتا رہا.
552 صفحات پر مشتمل اس کتاب میں را کو ایک بے رحم مگر ناکام ادارے کا نام دیا گیا ہے حالانکہ آر کے یادو اس ادارے کے اہم آفیسر رہے ہیں اور وہ بعد میں اہم بھارتی اداروں اور تھنک ٹینکس کا حصہ بھی رہے ہیں.
ایک جگہ پر وہ لکھتے ہیں کہ سال 1968 میں را کے افسران اور اہلکاروں کی تعداد 250 تھی جو کہ 2000 میں 5000 سے زائد ہوگئی. ان کے مطابق اس ایجنسی کی ڈیزایننگ امریکی سی آئی اے کے طرز پر کی گئی تھی یہی وجہ ہے کہ یہ دیگر ممالک میں کھلے عام مداخلت کرتی رہی. ان کے مطابق 1999 میں طیارہ ہائی جیکنگ کا شرمناک واقعہ را کی نااہلی کے باعث ہوا تھا جس کو عالمی سطح پر آئی ایس آئی کی کامیابی کا نام دیا گیا. اسی طرح پارلیمنٹ پر ہونے والے حملے اور ممبئی اٹیک روکنے کی ناکامی سمیت کشمیر، تامل ناڈو اور بنگال میں علیحدگی کی تحریک بھی را کی ناکام اور جارحانہ پالیسیوں کا نتیجہ ہیں.
حالیہ عالمی دباؤ نے بلاشبہ بھارت کی ساکھ کو بہت نقصان پہنچایا ہے ایسے میں پاکستان کو ایک بہترین موقع ملا ہے کہ بھارت کے خلاف اپنا “مقدمہ” سفارتی اور سیاسی سطح پر موثر انداز میں پیش کریں کیونکہ خطے میں بھارت کی بعض پالیسیوں سے پاکستان کے علاوہ چین، سری لنکا، بنگلہ دیش اور بعض دیگر ممالک بھی تنگ اور شاکی ہیں.

Exit mobile version