Voice of KP

سوات اور پشاور میں فورسز کی کارروائیاں اور چترال حملے کا ردعمل

سوات اور پشاور میں فورسز کی کارروائیاں اور چترال حملے کا ردعمل

عقیل یوسفزئ
پاکستان میں دہشت گردی کی جاری لہر پر قابو پانے کیلئے سیکورٹی فورسز کی کارروائیوں اور حکومت کے اقدامات میں تیزی واقع ہوگئی ہے. گزشتہ ہفتے پشاور میں اپیکس کمیٹی کا ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں متعلقہ حکام کے علاوہ وزیر اعلیٰ اور کور کمانڈر پشاور نے بھی شرکت کی. اجلاس میں سیکورٹی کے مسائل پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا اور کاونٹر سٹریٹجی پر بریفنگ اور مشاورت کی گئی۔
اس کے بعد سی ٹی ڈی اور دیگر متعلقہ اداروں نے پشاور کے علاقہ خزانہ میں ایک کامیاب کارروائی کرتے ہوئے داعش خراسان کے 3 حملہ آوروں کو ہلاک کردیا جو کہ مبینہ طور پر پشاور میں کارروائی کرنے والے تھے.
7 ستمبر کو سیکورٹی فورسز نے سوات کے سیاحتی مرکز فضا گٹ میں ایک اہم کارروائی کرتے ہوئے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سابق امیر مولوی فضل اللہ کے قریبی ساتھی کمانڈر نیک محمد کو ہلاک کردیا جو کہ افغانستان میں لمبے عرصے تک قیام کے بعد اس برس سوات واپس آیا تھا. واپسی پر انہوں نے نہ صرف پرانے ساتھیوں کو اکٹھا کیا بلکہ انہوں نے پولیس پر متعدد حملے بھی کئے اور اب کے بار وہ ڈی پی او سمیت کسی اہم عہدیدار کو نشانہ بنانے کی پلاننگ کررہا تھا کہ مارا گیا. وہ بھتہ خوری میں بھی ملوث رہا جبکہ ماضی میں وہ فضل اللہ کے قائم کردہ اس سکواڈ کا سربراہ رہا جو کہ خواتین سمیت دیگر مخالفین کو کوڑے مارنے کے لیے مختص تھا.
دوسری جانب 6 ستمبر کو چترال پر ہونے والے حملے کے بعد علاقے کو کلییر کیا گیا ہے بلکہ اس طرح کی اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں کہ ٹی ٹی پی کی اس مہم جوئی کا بعض دیگر کے علاوہ افغان طالبان کے سربراہ مولوی ہیبت اللہ اخوند نے بھی نوٹس لیتے ہوئے اس پر نہ صرف ناراضگی کا اظہار کیا ہے بلکہ کنڑ (افغان صوبہ) کو واپس پہنچے والے ٹی ٹی پی کے بعض جنگجوؤں کی گرفتاری کا حکم بھی دے رکھا ہے.
ان تمام اقدامات سے حملہ آور تنظیموں کی سرگرمیاں کافی متاثر ہوگئی ہیں تاہم خطرات تاحال موجود ہیں اور لوگوں میں تشویش بھی موجود ہے. اس تمام منظر نامے میں ایک اچھا اقدام طورخم بارڈر کو آمدورفت اور تجارتی سرگرمیوں کے لئے کھولنے کا فیصلہ ہے جس کا عوامی اور سیاسی سطح پر خیر مقدم کیا گیا ہے. تاہم متعلقہ حکام کا دعویٰ ہے کہ وفاقی حکومت کی سطح پر غیر قانونی ٹریڈ کی روک تھام اور ڈالرز کی اسمگلنگ کی روک تھام کے لئے ایک جامع پالیسی پر کام جاری ہے تاکہ معاملات کو درست کیا جائے۔

Exit mobile version