Voice of KP

کی بورڈ واریرز سے نجات حاصل کرنے کی ضرورت

کی بورڈ واریرز سے نجات حاصل کرنے کی ضرورت
عقیل یوسفزئی
یہ بہت بڑا مسئلہ اور المیہ ہے کہ ایک مخصوص پارٹی نے گزشتہ 10 برسوں کے دوران نہ صرف پاکستانی معاشرے کو ہر سطح پر تقسیم کرنے کی شعوری کوشش کی بلکہ نام ونہاد سوشل میڈیا نیٹ ورکس کا انتہائی غیرذمہ دارانہ استعمال کرکے اس پارٹی نے نئی نسل، خواتین کے ذہنوں میں نفرت کا ایسا بیج بو ڈالا جس سے اگنے والے پودے اب تناور درخت بن چکے ہیں. ان میں سے اکثر نے2017 سے لیکر 2022 تک اس پارٹی کی حکومت کے دوران پاکستانی سیاست اور معاشرت کو لامحدود سرکاری وسائل کے ذریعے بدترین منفی پروپیگنڈا کا نشانہ بناکر دشمنوں سے بھی بڑھ کر اس ملک کا نقصان کیا اور اب بیرون ممالک میں بیٹھ کر اسی مہم کو آگے بڑھانے میں مصروف عمل ہیں.

شہباز شریف کی زیرقیادت پی ڈی ایم اور اس کے اتحادیوں کی جو حکومت برسرِ اقتدار آئی وہ اس “مخلوق” کا راستہ روکنے میں بوجوہ ناکام رہی جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ انہی حرکتوں کے باعث 9 مئی کے واقعات کا راستہ ہموار کیا گیا جس کو عالمی میڈیا نے پاکستان کے اندر خانہ جنگی اور بغاوت کا نام دیا. جو لوگ 9 مئی کے واقعات میں ملوث پائے گئے ان میں سے اکثریت کو “آزادعدلیہ” نے ریکارڈ تعداد میں سہولیات سے نوازا جس سے ریاست کے خلاف کارروائیاں کرنے والوں کو مذید حوصلہ ملا اور یہ سلسلہ تاحال جاری ہے.
خیبر پختون خوا کی تو حالت یہ رہی کہ یہاں سرکاری سرپرستی میں ریاست اور سیاسی مخالفین کو گالیاں دینے اور ان کی کردار کشی کے لیے تنخواہوں پر 300 سے زائد افراد پر مشتمل ایک ٹیم بنائی گئی.
9 مئ کے واقعات اس کے پس پردہ طاقتور حلقوں کی تحقیقات کا جب پاکستان کے سیکورٹی اداروں نے نوٹس لینا شروع کیا اور ملک گیر کریک ڈاؤن کا آغاز کیا گیا تو ان کی بورڈ واریرز کی سرگرمیوں میں کمی واقع ہوئی تاہم ان کا زہر معاشرے میں اتنا پھیل چکا ہے کہ اس کے خاتمے کیلئے مزید بہت کچھ کرنا باقی ہے.
اسی طرز عمل کا ادراک کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے 14 اگست کی اپنی حالیہ تقریر کے دوران بطور خاص ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور اس کے اداروں کے خلاف پروپیگنڈا کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی.
مسئلہ یہ ہے کہ مذکورہ پارٹی کی دیکھا دیکھی بعض دیگر ایسے گروپوں نے بھی یہی راستہ اختیار کیا اس لیے بجا طور پر کہا جاسکتا ہے کہ پاکستان کو اس مخلوق سے نمٹنے کیلئے اب ایک جامع اور سنجیدہ پالیسی اپنانے کی اشد ضرورت ہے. سوشل میڈیا کی سخت مانیٹرنگ سے متعلقہ سول ادارے اپنے فرائض موجود چیلنجز کے تناظر میں سرانجام دینے میں ناکام دکھائی دے رہے ہیں اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ جھوٹ اور کردار کشی کی ان فیکٹریوں کا بلاتاخیر خاتمہ کیا جائے اور جو قوتیں ان فیکٹریوں کی سرپرستی کررہی ہیں ان کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے.

Exit mobile version