Voice of KP

قدرتی آفات اور پاک فوج کی امدادی سرگرمیاں

عبداللہ جان صابر
پاکستان کی تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی اس ملک پر مشکل وقت آیا ہے تو پاک فوج اور دیگر سیکیورٹی اداریں صف اول میں کھڑی نظر آئی ہیں کیونکہ عوام کو بھروسہ ہوتا ہے کہ جب تک یہ سیکیورٹی اداریں موجود ہیں تو ہم ہر مشکل کو ٹکر دے سکتے ہیں جبکہ پاک فوج نے بھی ہمیں عوام کے اس بھروسے کو ٹوٹنے نہیں دیا اور انکی امیدوں پر پورا اترنے کی بھرپور کوشش کرتے رہتے ہیں۔
اس وقت جب پورے پاکستان میں مون سون بارشوں اور سیلابی ریلیوں نے تباہی مچائی ہے،ہزاروں لوگ بےگھر ہوچکے ہیں اور ہر طرف قیامت کا سماں چھایا ہوا ہے تو اس حالت میں عوامی ریلیف کیلئے پاک فوج روز اول سے سرگرم ہے۔خیبرپختونخوا کے قبائلی اضلاع سمیت پورے پاکستان میں پاک فوج کی امدادی سرگرمیاں جاری ہیں تاکہ سیلاب زدگان کو تحفظ فراہم کی جاسکے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج نے ملک میں بارشوں اورسیلاب متاثرین کی مدد کرنے کیلئے بڑا اقدام اٹھایا ہے ، جس کے تحت پاک فوج کے تمام افسران اپنی ایک ماہ کی تنخواہ فلڈ ریلیف فنڈ میں دیں گے جو مصیبت کی اس گھڑی میں متاثریں کیساتھ ہمدردی کی بڑی مثال ہے۔اسی طرح جنرل افسران کی ایک ماہ کی مکمل تنخواہ کیساتھ ساتھ کرنل، میجر، کیپٹن اور لیفٹننٹ کے عہدوں پر فائز فوجی افسران نے بھی اپنی تین دن کی جبکہ جوانوں نے ایک دن کی تنخواہ سیلاب زدگان کے نام کردی ہے جو قابل ستائش اقدام ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج اپنے اسٹاک سے اب تک تین ہزار 700 سے زائد ٹینٹس اور دیگر بنیادی اشیائے ضروریہ متاثرین سیلاب و بارش میں تقسیم کرچکی ہے۔چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کی ہدایت پر پاک فوج نے اپنے تین دن سے زائد کا راشن بھی سیلاب متاثرین میں بانٹا ہے۔واضح رہے کہ پاک فوج کی جانب سے اس وقت ملک بھر کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ریسکیو اینڈ ریلیف آپریشن جاری ہے۔
دستیاب اعداد و شمار کے تحت چالیس ہزار سے زائد متاثرین سیلاب کو آرمی کے قائم کردہ 137 ریلیف کیمپوں میں منتقل کیا جا چکا ہے جب کہ 200 کے قریب عارضی طبی مراکز میں 23 ہزار سے زائد افراد کو ادویات اور طبی امداد فراہم کی گئی ہیں۔اسی طرح آرمی اپنے موجود اسٹاک میں سے3700سے زائد ٹینٹ اور ضرورت کی دیگر اشیاء بھی متاثرین میں تقسیم کر چکی ہے، آرمی چیف کے خصوصی حکم پر آرمی اپنے3دن سے زائد راشن(تقریباََ1500ٹن) کو بھی سیلاب سے متاثرہ علاقے میں عام لوگوں میں بانٹ چکی ہے۔
اس دکھ اور تکلیف کے مرحلے میں پاکستان آرمی، قوم کے شانہ بشانہ اپنی ذمہ داریاں بھرپور طریقے سے ادا کر نے کے لیے کوشاں ہے۔اس ضمن میں نہ صرف ریسکیو اور ریلیف پر توجہ دی جا رہی ہے بلکہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی خصوصی درخواست پر ایک اچھی بحالی مہم کی بنیادی ضرورت کے طور پر آرمی تمام نشاندھی کردہ متاثرہ علاقوں میں مشترکہ سروے کرنے میں سول انتظامیہ کو بھرپور مدد فراہم کر رہی ہے۔
اگر قدرتی آفات میں سیاستدانوں، بیوروکریٹس اور برائے نام مشران سے پہلے پاک فوج عوام کیساتھ پہنچ جاتی ہے اور انکو امداد فراہم کرتی ہیں تو پھر عوام کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ پاک فوج کے اس قومی جذبے کو یاد رکھیں اور ہر پلیٹ فارم پر انکو وہ عزت دیں جو انکا حق بنتا ہے۔پاکستانی قوم کا ایک المیہ ہے کہ جب مصیبت ٹل جاتی ہے تو پھر بعض شرپسندوں کے دھوکے میں آکر پاک فوج کے خلاف پراپیگنڈے کئے جاتے ہیں۔
اکثر سوشل میڈیا پر یہ پراپیگنڈہ بھی کیا جاتا ہے کہ فوج کوتنخواہ ملتی ہے اسلئے عوام کی خدمت انکی ذمہ داری ہے تو تنخواہ اور مراعات تو سیاستدانوں اور بیوروکریٹس کو سب زیادہ ملتی ہیں تو پھر یہ لوگ کیوں امداد کیلئے نہیں پہنچتے؟دوسری تنقید یہ کیجاتی ہے کہ فوج کا کام سرحدوں کی حفاظت کرنا ہے اگر ایسا ہے تو پھر ہر قدرتی آفت میں فوج کو کیوں بھلایا جاتا ہے؟ حقیقت یہ ہے کہ پاک فوج اس ملک اور عوام کے مستقل خادم ہیں لہذا عوام کو اس حقیقت کا ادراک ہونا وقت کی ضرورت ہے۔

Exit mobile version