Voice of KP

بحالی و امداد کے منتظرسیلاب متاثرین کیلئے پاک فوج کا ریلیف آپریش

pak army rescue operations in flood affected areas in pakistan

فہیم خان 
عیدلاضحیٰ سے چند روزقبل خیبر پختونخوا میں ہلکی بارشوں کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ یہ نوید تھی مون سون کی اور تمام شہریوں نے شدید گرمی کے بعد سکھ کا سانس لیا لیکن کسی کو کیا معلوم کہ یہ ہلکی بارش کتنی بڑی تباہی کا منصوبہ لا رہی ہے۔ عید الاضحیٰ کے دوسرے روز اچانک سے خبریں سامنے آئیں کہ خیبر پختونخوا کے ضلع ڈی آئی خان، ٹانک، نوشہرہ ، صوابی اور مردان میں سیلاب کی صورتحال پیدا ہوگئی ہے تاہم یہ کوئی زیادہ خطرے کی بات نہیں سب ٹھیک ہوجائیگا۔ سب عید مناتے رہے اور آنکھیوں سے اوجھل ڈی آئی خان کے مکین کو مشکلات نے گھیر لیا۔ پھر چترال کو سیلاب نے اپنے شکنجے میں لیا اور اس کے بعد سوات میں تباہی مچاتے ہوئے نوشہرہ اور چارسدہ کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ تقریبا ڈیڑھ ہفتے بعد اب خیبر پختونخوا کے تمام دریا معمول پر آگئے ہیں لیکن جو تباہی ڈیڑھ ہفتے میں ان دریاﺅں نے کی ہے اس کے اثرات مدتوں رہینگے۔
سیلاب کی صورتحال سنگین ہوتے ہی سب سے پہلے متحرک فورس کے طور پر پاک فوج کو الرٹ کیا گیا۔ پاک فوج ملک بھر میں تعینات کردی گئی جس کی سب سے بڑی وجہ اس فورس کے پاس موجود تکنیکی ماہرین ، طبی عملہ اور کسی بھی قدرتی آفت کے دوران متحرک ردعمل کی صلاحیت ہے۔ پاک فوج نے نہ صرف امدادی کارروائیوں میں حصہ لیا بلکہ کلام ، بحرین مدین اور دیگر مقامات پر پھنسے ہوئے سیاحوں کو نکالنے کیلئے بھی آپریشن کیا۔ فلاحی اور غیر سرکاری اداروں خصوصا الخدمت اور خدائی خدمت گار آرگنائزیشن نے ریسکیو 1122، پولیس اور مسلح افواج کا بھر پور ساتھ دیا۔ ان تمام آپریشن میں اب فوج کے تعلقات عامہ کے ادارے انٹرسروسز پبلک ریلیشن یعنی آئی ایس پی آر کے مطابق سیلاب سے متاثرہ مختلف علاقوں سے 550 سے زائد پھنسے ہوئے افراد کو نکالنے کے لیے 140 ہیلی کاپٹرز کی پروازیں کی گئیں۔فوج کے ہیلی کاپٹروں نے صرف گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 29 ٹن امدادی سامان پہنچایا جس میں 6ہزار140 راشن پیکٹ اور 325 خیمے شامل ہیں۔دریں اثنا، 224 ریلیف آئٹمز جمع کرنے کے پوائنٹس آرمی فارمیشنز ایریا میں کام کر رہے ہیں جو ریلیف اسٹورز کی وصولی اور اس کے بعد تقسیم کی ذمہ دار ہیں جبکہ میڈیکل کیمپوں میں 5ہزار213 مریضوں کا علاج کیا جا چکا ہے جن میں ان بچوں ، بزرگ، مرد اور خواتین کی بڑی تعداد شامل ہے جو سیلاب کے پانی میںموجود مچھروں کے کاٹنے اور دیگر وجوہات کے باعث بیمار ہوئے ہیں۔
پاک فوج کے پاس موجود ہیلی کاپٹر ز اور تکنیکی ماہرین کی ضرورت اس لئے بھی زیادہ ہے کیونکہ کوہستان میں دبیر خوڑ اور رانولیہ سمیت کالام، بحرین اور مدین کے علاقے انتہائی دشوار گزار ہیں جہاں سڑکوں کی تباہی کے باعث رسائی ناممکن ہے ایسے میں فوج کے ہیلی کاپٹرز کی مدد سے سیاحوں کو نکالنے سمیت مختلف مقامات پر پھنسے شہریوں کو بھی ریسکیو کیا گیا ہے مقامی آبادی ان علاقوں کو چھوڑ کر نہیں جا سکتی تاہم ان تک خوراک کی رسائی انتہائی ضروری ہے انہی ہیلی کاپٹرز کی مدد سے دور دراز کے علاقوں تک اشیاءخوردونوش بھی پہنچایا گیا ہے۔ جن 5ہزار سے زائد مریضوں کا علاج اب تک پاک فوج کے میڈیکل کیمپس میں کیا گیا ہے ان میں بیشتر شدید بیمار اور خطرات سے دوچار شہری شامل ہیں۔ مختلف سیاسی جماعتوں کے ڈاکٹرز ونگ کی جانب سے اس وقت کیمپ لگائے گئے ہیں کیونکہ سیلاب کے بعد کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ سیلاب زدگان میں بیماریاں پھوٹنے کا خدشہ ہے جس کی روک تھام انتہائی ضروری ہے آرمی کی جانب سے تعینات میڈیکل آفیسرز میں بڑی تعداد خواتین کی شامل ہے جو خیبر پختونخوا کی خواتین متاثرین کیلئے سود مند ہے متاثرہ خواتین مردوں کے ساتھ اپنے مسائل شریک کرنے میں انتہائی جھجھک محسوس کرتی ہیں ایسے میں خواتین طبی عملہ کی موجودگی ان کیلئے کسی نعمت سے کم نہیں ہے ۔
سڑکوں کی بحالی اس وقت فوری طور پر سب سے بڑا چیلنج ہے۔ اس کیلئے ضلعی انتظامیہ کو پاک فوج اور فرنٹیئر کور کی مکمل خدمات بھی حاصل ہیں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے دورہ سوات کے دوران انہوں نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ کالام کی شاہراہ کھولنے میں زیادہ وقت لگے گا تاہم پاک فوج پوری کوشش کررہی ہے کہ اسے 5سے 6روز میں بحال کردیاجائے تکنیکی ماہرین اور انجینئرز کی استعدادکار ہونے کے باعث پاک فوج نے سڑکوں کی بحالی کا کام شروع کیا ہوا ہے۔ سڑکوں کی بحالی کے بعد ہی اس بات کو یقینی بنایا جاسکتا ہے کہ متاثرہ مقامات کا مکمل سروے کرتے ہوئے نقصانات کا اندازہ لگایا جائے اور بحالی کے لئےجامع منصوبہ مرتب کیا جائے۔ ٹانک، ڈی آئی خان، کوہستان اور سوات سمیت متعدد مقامات پر مواصلاتی نظام درہم برہم ہونے کی وجہ سے گاڑی کے ذریعے اشیاءخوردونوش کی فراہمی ناممکن ہوگئی ہے جس کے باعث سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی سامان بشمول خیمے اور راشن ہیلی کاپٹروں میں پہنچایا گیا جن کو پاک فوج اور ایف سی کے جوانوں نے اپنے کندھوں پر لاد کر متاثرہ لوگوں کے گھروں کی دہلیز پر پہنچایا۔ اس کے علاوہ ٹانک کے علاقوں گڑہ شدہ، شیخ اتر اور گومل کے مختلف اسکولوں میں بھی متاثرین کو امدادی اشیاءفراہم کیں جہاں سیلاب متاثرین نے پناہ لی ہے۔ پاک فوج کے جوان اور افسران ضلعی انتظامیہ کے تعاون سے پکا ہوا کھانا بھی فراہم کر رہے ہیں۔

Exit mobile version