Voice of KP

سینیٹ اور قومی اسمبلی سے 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری

Aqeel Yousafzai editorial

سینٹ آف پاکستان اور قومی اسمبلی نے کثرت رائے سے 26 ویں آئینی ترمیم پاس کردی ہے جس کے نتیجے میں پاکستان میں بار بار اعلیٰ عدلیہ کی مداخلت ، غیر معمولی اختیارات کے استعمال ، بحران پیدا کرنے کی شکایات اور مسائل کا آئینی اور قانونی حل نکالنے کی کوششیں کامیابی سے ہمکنار ہوگئی ہیں۔

اس ضمن میں ایک ماہ سے جاری مشاورتی عمل ، لابنگ اور تجاویز کے ایک پیچیدہ عمل کو اس وقت حکومت اور تمام اسٹیک ہولڈرز نے درکار طریقہ کار کے مطابق اتوار اور پیر کی درمیانی شب کثرت رائے سے 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کی شکل میں پایہ تکمیل تک پہنچایا جب سینٹ کے اجلاس میں رائے شماری کے ذریعے درکار دوتہایی اکثریت سے بھی زیادہ ووٹوں سے یقینی بنایا ۔ سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس منعقد کیا گیا جس میں لمبی بحث کے بعد ترتیب وار 26 ویں آئینی ترمیم کو پیش کیا گیا اور ایوان میں موجود حکومتی اتحاد اور جے یو آئی کے مجموعی ووٹوں کے باعث قومی اسمبلی سے بھی دوتہایی اکثریت حاصل کی گئی ۔ تحریک انصاف پر مشتمل اپوزیشن نے مخالفت کرنے کے علاوہ رائے شماریوں کے پراسیس سے بائیکاٹ کیا۔

22 شقوں پر مشتمل 26 ویں آئینی ترمیم میں متعدد دیگر اقدامات اور فیصلوں کے علاوہ سپریم کورٹ اور دیگر متعلقہ کورٹس کے اختیارات کم کیے گئے اور ججز سے نہ صرف سوموٹو ایکشن کا اختیار واپس لیا گیا بلکہ ان کی تعیناتی کے عمل کو بھی پارلیمنٹ اور ایگزیکٹیو کی رضامندی سے مشروط کیا گیا۔

دونوں ایوانوں میں موجود مختلف سیاسی جماعتوں کے پارلیمانی لیڈرز نے 26 ویں آئینی ترمیم کے علاوہ ملک کو درپیش چیلنجز اور مسائل پر تفصیلی بحث کی اور اس بات پر متفق ہوئے کہ پارلیمنٹ سے کوئی ادارہ بالاتر نہیں ہوگا۔ دونوں ایوانوں سے منظوری کے بعد اب تمام متعلقہ فیصلے اور اقدامات 26 ویں آئینی ترمیم کے تحت کیے جائیں گے۔

ماہرین نے اس اہم پیشرفت کو پاکستان کے استحکام اور ادارہ جاتی ہم آہنگی کی طرف تاریخی اقدام قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس پیشرفت سے نہ صرف یہ کہ ادارہ جاتی کشیدگی میں کمی واقع ہوگی بلکہ پارلیمنٹ کے اختیار اور وقار میں بھی اضافے کا راستہ ہموار ہوگا۔

قومی اسمبلی کے سیشن سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون اعظم تارڑ نے کہا کہ بعض اہم پارٹیوں نے صوبوں کے مسایل سے متعلق متعدد دیگر تجاویز پیش کی ہیں دوسرے مرحلے میں ان تجاویز اور مطالبات پر بھی قومی اتفاق رائے اور مشاورت سے عمل درآمد کیا جائے گا تاکہ پاکستان کو درپیش چیلنجز اتفاق رائے سے کم اور ختم کیے جائیں۔

عقیل یوسفزئی

Exit mobile version