Voice of KP

کرکٹ ورلڈکپ اور پاکستانی ٹیم سے توقعات

world cup 2023 pakistan cricket team

وصال محمد خان
ون ڈے کرکٹ ورلڈکپ کاآغازہواچاہتاہے مگراس مرتبہ پاکستان ٹیم کی کارکردگی کودیکھتے ہوئے محسوس ہوتاہے کہ پاکستانی شائقین کرکٹ کے آرمان خاک میں مل جائینگے کیونکہ ٹیم پاکستان کی حاالیہ کارکردگی کسی طوراس قابل نہیں کہ ٹورنامنٹ میں اس سے زیادہ توقعات وابستہ کی جائیں اس سے قبل برصغیرمیں ہی کھیلے جانے والے ایشیاکپ میں بھی پاکستانی ٹیم کی پرفامنس قابل ذکرنہیں رہی شروع کے چند میچوں میں کمزورٹیموں کے خلاف جوکچھ بہترکارکردگی کامظاہرہ کیاگیااس سے پاکستانی شائقین کرکٹ نے ٹیم سے بلندوبالاتوقعات وابستہ کرلیں مگرایشیاکپ کے بقیہ میچوں میں ٹیم کی کارکردگی کامعیاراچانک گرگیاجس کے نتیجے میں اسے بھارت اورسری لنکاسے شکست کاسامنا کرناپڑاسری لنکاکی وہ ٹیم جسے ایشیاکپ فائنل میں بھارت نے 50رنزپرڈھیرکردیااسکے خلاف بھی سپرفورمرحلے میں پاکستانی ٹیم جیت کیلئے ناکام جدوجہدکرتی ہوئی نظرآئی اسکے بعدورلڈکپ وارم اپ میچزمیں شائقین کرکٹ کوتوقع تھی کہ ٹیم پاکستان جیت کاردھم دوبارہ حاصل کرلے گی مگرنیوزی لینڈاورپھرآسٹریلیاکے خلاف وارم اَپ میچزمیں کارکردگی انتہائی مایوس کن رہی نیوزی لینڈکے خلاف اگرچہ ٹیم پاکستان اچھاخاصاٹوٹل سکوربورڈپرسجانے میں کامیاب رہی مگرباؤلنگ میں وہ دم خم نظرنہیں آیابرصغیرپاک وہندکی وکٹیں ویسے بھی فاسٹ باؤلروں کاقبرستان ثابت ہوتی آئی ہیں مگرپاکستانی باؤلنگ سکواڈسے اس قسم کی گئی گزری کارکردگی کی توقع بھی نہیں تھی نیوزی لینڈنے بیٹنگ کاآغازکیاتومحسوس ہواکہ پاکستانی باؤلنگ میں جان ہی نہیں سکواڈمیں شامل کسی باؤلرنے لائن ولینتھ کیساتھ باؤلنگ کرنے کی کوشش ہی نہیں کی بلکہ یوں لگ رہاتھاجیسے پاکستانی باؤلرزکیویزکوبیٹنگ پریکٹس کروانے کیلئے میدان میں اترے ہیں نیوزی لینڈرزنے بھی اچھی خاصی پریکٹس کی اورسکون سے 346کاہندسہ عبورکرلیااس دوران کسی بھی موقع پریہ محسوس نہیں ہواکہ پاکستانی ٹیم میچ جیت جائے گی۔ آسٹریلیاکے خلاف میچ میں کینگروزنے پاکستانی مضبوط باؤلنگ کے خلاف 350کاقابل ذکرٹوٹل سکوربورڈپرسجایاجس کے تعاقب میں پاکستانی بیٹرزنے شروع میں اچھی کارکردگی کامظاہرہ کیامگربعدمیں بیٹنگ لڑکھڑاگئی اورپوری ٹیم 337رنزپرڈھیرہوئی دونوں وارم اَپ میچزکاجائزہ لیاجائے توپاکستانی باؤلنگ کسی ٹیم کومرضی کے سٹروک کھیلنے سے روکنے میں ناکام رہی باؤلنگ میں وہ دم خم نظرنہیں آیاجوکسی بیٹرکیلئے مشکلات کاباعث ہوفیلڈنگ رنزروکنے میں ناکامی سے دوچارہوئی اورباؤلنگ نے فتح گرباؤلنگ کرنے سے گریزکیااسی طرح بیٹنگ میں اگرچہ بابراعظم اورافتخارنے نصف سنچریاں سکورکیں مگرکسی سٹاربیٹسمین کووننگ سٹروک کھیلنے کی توفیق نہ ہوسکی اورہدف کے قریب پہنچ کرٹیم 337رنزپرڈھیرہوگئی۔دونوں مقابلوں میں کہیں بھی پاکستانی باؤلنگ یابیٹنگ ورلڈکلاس کارکردگی پیش کرنے میں ناکام رہی۔ ہدف کے قریب پہنچ کرہتھیارڈالنے کی روایت برقراررکھی گئی اورجیت کی بھوک کافقدان نظرآیاباؤلنگ کایہی معیاررہاتوپاکستانی ٹیم سے زیادہ توقعات وابستہ کرناعبث ہوگا۔راقم کئی بارعرض کرچکاہے کہ ٹیم کے ساتھ ماہراورمہنگے ترین کوچزکاجوبیڑاموجودہے اسے اپنی ذمے داریاں نبھانی ہونگی حالیہ کارکردگی سے ظاہرنہیں ہورہاکہ پاکستانی ٹیم کودنیاکے نامی گرامی اورمہنگے کوچزکی خدمات حاصل ہیں جوکارکردگی ایشیاکپ اورورلڈکپ وارم اَپ میچزمیں پیش کی گئی ہے اس قسم کی کارکردگی توبغیرکوچزکی بھی پیش کی جاسکتی ہے تویہ نامی گرامی ملکی اورغیرملکی کوچزکابیڑاکس مرض کی دواہے؟ اوریہ کوچنگ سٹاف کب اپنی چمتکاردکھائے گا؟کوچزکاکام توکھلاڑیوں کی غلطیاں سدھارناہوتاہے ان کوچزنے کس کھلاڑی کی کونسی غلطی سدھاری اس کاجواب کسی کے پاس نہیں۔ٹیم کی جوکارکردگی حالیہ عرصے میں سامنے آئی ہے یہ کارکردگی توکوچ کے بغیربھی دکھائی جاسکتی ہے پھرنامورکوچزکی کیاضرورت؟ہوناتویہ چاہئے کہ پاکستانی ٹیلنٹڈکھلاڑیوں کویہ غیرملکی کوچزباؤلنگ اوربیٹنگ کے اسراورموزسے واقف کرائے انکی غلطیاں درست کرنے پرتوجہ دی جائے اورمیچ جیتنے کیلئے انکی بھرپورراہنمائی کی جائے یہاں نہ توکوئی فردبری کارکردگی کیلئے جواب دہ ہے اورنہ کوئی ذمہ دارجواب طلبی کررہاہے ڈنگ ٹپاؤپالیسی جاری ہے کھلاڑی میدان میں اترتے ہیں الٹے سیدھے شارٹ کھیل کرآؤٹ ہوکرواپس جاتے ہیں باؤلرلائن ولینتھ سے عاری گیندیں پھینک پھونک کراپنے کوٹے کے اوورز پورے کرلیتے ہیں دنیاکے بیٹسمینوں کوپریکٹس کاسامان فراہم کردیتے ہیں اورنئے ریکارڈزبن جاتے ہیں مگرکسی ذمہ دارسے نہ ہی کوئی بازپرس ہوئی نہ ہی کسی کی بری کارکردگی پراسے برطرف کیاگیااورنہ ہی کسی نے شرمناک کارکردگی پرندامت کااظہارکیااس سے تویہی بات آشکاراہورہی ہے کہ پاکستانی ٹیم دنیاکی واحدٹیم ہے جوکسی ٹھوس منصوبہ بندی یاپلاننگ کے بغیردنیاکی سب سے بڑی ایونٹ میں اتری ہے جودیگرٹیموں کی پوائنٹس بڑھانے کے کام آرہی ہے ایشیاکپ اوروارم اَپ میچزوالی کارکردگی ہی اگردکھانی ہے توخدارادنیامیں ملک کانام مزیدبدنام نہ کیاجائے اورٹیم کوبغیرکھیلے واپس بلایاجائے۔

Exit mobile version