Voice of KP

سیکیورٹی فورسز کی کارروائیاں اور مہاجرین کی واپسی کا عمل

Operations by security forces and repatriation of refugees

عقیل یوسفزئی
سیکورٹی فورسز کی جانب سے پاکستان بالخصوص خیبر پختون خوا اور بلوچستان میں حملہ آور قوتوں کے خلاف نہ صرف یہ کہ کارروائیوں میں تیزی آئی ہے بلکہ روزانہ کی بنیاد پر افسران سمیت جوان بھی شہید ہورہے ہیں. گزشتہ چار روز کے دوران پاکستان کے 3 صوبوں میں تقریباً 11 حملے کئے گئے جن میں پسنی، میانوالی اور ڈیرہ اسماعیل خان کے بڑے حملے بھی شامل ہیں. اسی طرح سیکورٹی فورسز نے جہاں نصب درجن کارروائیاں کرتے ہوئے متعدد اہم کمانڈرز سمیت مطوب افراد ہلاک کئے وہاں متعدد حملے پیشگی اطلاعات کی بنیاد پر ناکام بھی بنائے.
اس ضمن میں میانوالی کی مثال دی جاسکتی ہے جہاں سیکورٹی فورسز نے ایئرپورٹ پر ہونے والے ایک خطرناک نوعیت کے بڑے حملے کو ناکام بنایا وہاں 9 دہشتگردوں کو ٹھکانے بھی لگایا. بلوچستان اور خیبر پختون خوا کے مختلف علاقوں میں مسلسل سرچ اینڈ کومبنگ آپریشن جاری ہیں.
اس ضمن میں ایک واقعہ ضلع خیبر کے علاقے وادی تیراہ میں پیش آیا جہاں پیر کے روز فورسز کی ایک انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کے دوران 3 مطلوب دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا. اس کارروائی کے دوران فورسز نے بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے بہت پیچیدہ حالات میں آپریشن کو سرانجام دیا جس کے نتیجے میں ایک لیفٹیننٹ کرنل سمیت 4 جوان شہید ہوئے. اس آپریشن میں شہید ہونے والے 43 سالہ لیفٹیننٹ کرنل حسن حیدر اسلام آباد کے رہائشی تھے اور ان کے والد بریگیڈیئر حیدر بھی پاک فوج میں خدمات سرانجام دیتے رہے ہیں. آئی ایس پی آر کی طرف سے جاری کردہ بیان میں اس عزم کا اعادہ کیا گیا ہے کہ پاکستان کی فوج اور دیگر سیکورٹی ادارے دہشتگردی کے خاتمے اور امن کے قیام کے لئے اپنی کارروائیاں جاری رکھیں گی.
دوسری جانب حکومت کی جانب سے پاکستان میں غیر قانونی طور پر رہائش پذیر مہاجرین کی واپسی کا سلسلہ جاری ہے اور گزشتہ چند روز کے دوران تقریباً 2 لاکھ 12 ہزار افغان مہاجرین واپس چلے گئے ہیں. انتظامات کو بڑی حد تک اس کے باوجود تسلی بخش قرار دیا جاسکتا ہے کہ مشکلات اور چیلنجز کافی زیادہ ہیں اور بعض شکایات کا نہ صرف نوٹس لیا گیا ہے بلکہ سہولیات کی فراہمی میں مسلسل اضافہ بھی کیا جارہا ہے.

Exit mobile version