Voice of KP

واپڈاکی نجکاری ضروری ہے 

Privatization of WAPDA is essential.

وصال محمد خا ن
دورِجدیدمیں بجلی کاشماربنیادی ضروریات میں ہوتاہے دنیاکی اکثرریاستیں بسروچشم اپنی عوام کویہ بنیادی سہولت بہم پہنچاتی ہیں وطن عزیز پاکستان میں بھی بجلی فراہمی کی ذمہ دارایک ادارہ واپڈاموجودہے جس نے کئی بچے بھی جنم دئے ہیں جوتقسیم کارکمپنیاں کہلاتی ہیں ہمارے ہاں ایک رائے پائی جاتی ہے کہ بجلی تقسیم کارکمپنیوں کیساتھ کئے گئے معاہدے ملک کیلئے وبال جان بنے ہوئے ہیں مگرجس ملک کے پاس وسائل موجودنہ ہوں اوراسکی حکومتیں بنیادی ضروریات کیلئے کسی بہترمنصوبہ بندی سے قاصرہوں تووہاں اس صورتحال کاجنم لینا اچھنبے کی بات نہیں۔ہوناتویہ چاہئے تھاکہ ہماری ماضی کی حکومتیں چھوٹے بڑے ڈیمزبنانے پرتوجہ دیتیں اورمستقبل کی ضروریات کومدنظر رکھتے ہوئے منصوبہ بندی کی جاتی اسکے برعکس امیرممالک کے نقش قدم پرچلتے ہوئے کبھی یہاں رینٹل پاورمنصوبے شروع کئے گئے اورکبھی آئی پی پیز کے ذریعے یہ بنیادی ضرورت پوری کرنے کی کوشش کی گئی جوناکامی سے دوچارہوئیں۔وطن عزیزکے باسی بجلی کیلئے جوقیمت اداکررہے ہیں یہ خطے میں سب سے زیادہ ہے اسکے باوجودبجلی کامحکمہ نقصان میں جارہاہے کہیں گردشی قرضوں کارونارویاجارہاہے توکہیں بجلی چوری اورلائن لاسز کادکھڑاسنایاجارہاہے ملک میں بجلی اس قدرمہنگی ہے کہ کسی عام دوکمروں کے مکان کابل بھی تین چارہزارروپے سے کم نہیں اسکے باوجودبجلی تسلسل سے فراہم نہیں کی جارہی۔ جہاں تک بجلی کی چوری کامعاملہ ہے تواس میں کوئی شک نہیں کہ واپڈاکے اہلکاراس چوری میں بھرپورطریقے سے ملوث ہیں۔ نائب قاصدسے لیکرچیئرمین تک تمام اہلکاران وافسران کیلئے بجلی مفت ہے جس کافائدہ اٹھاتے ہوئے کوئی معمولی اہلکاربھی بجلی کابے دریغ استعمال کرتاہے اپنے مکان پرمفت میٹرکی تنصیب کی جاتی ہے اورآس پاس کے کئی گھروں کوبجلی فراہم کرکے ان سے ماہانہ رقم وصول کی جارہی ہے یااگرکسی اہلکارنے دیگرلوگوں کوبجلی فراہم نہیں کی اوروہ اس کے ذریعے تجارت نہیں کررہا تواس کے بھائی بندوں کی بجلی ضرور مفت ہے اہلکاران وافسران کیلئے بجلی کی فری فراہمی ایک ایساگھمبیرمعاملہ ہے کہ اگرمحض اس معاملے پرتوجہ دی جائے اور مفت بجلی ختم کی جائے توبجلی کی فراہمی میں 25فیصدتک اضافہ ممکن ہے مگرجب تک یہ اہلکارموجودہیں اوریہ محکمہ سرکارچلارہا ہے تویہ ممکن نظرنہیں آرہا کہ بجلی کی مفت فراہمی بندہو۔ حیرت انگیزامریہ ہے کہ گزشتہ کئی برسوں سے واپڈااس پالیسی پرعمل پیراہے کہ جہاں جتنی چوری ہوگی وہاں اتنی ہی لوڈشیڈنگ ہوگی حالانکہ بجلی چوری شدہ یونٹس شریف صارفین کے کھاتے میں ڈال کراپنانقصان پوراکیا جارہاہے۔ اسکے باوجودبجلی کی ناروالوڈشیڈنگ بھی جاری ہے میرے قصبے میں گزشتہ کئی برسوں سے 8گھنٹے کی شیڈولڈ لوڈشیڈنگ چل رہی تھی گزشتہ ماہ یہ لوڈشیڈنگ اچانک کوئی وجہ بتائے بغیر12گھنٹے کردی گئی اب ایک گھنٹے بجلی فراہم کی جاتی ہے جبکہ دوسراگھنٹہ بندکردی جاتی ہے جس سے لوگوں کوشدیدمشکلات کاسامناہے بجلی سے چونکہ عوام کی معیشت بھی وابستہ ہے اوراکثرکاروباربجلی کی مرہون منت ہیں ویلڈر،درزی اور اس طرح کے دیگرکام بجلی کے بغیرممکن نہیں ویلڈرکیلئے تھری فیزکمرشل جبکہ درزی کیلئے بھی کمرشل میٹرزلازمی قراردئے گئے ہیں ایک ویلڈر یادرزی ساٹھ ستر روپے یونٹ بجلی خریدرہاہے مگراسکے باوجوداسے کام کے وقت بجلی کی فراہمی اسلئے بندکی جاتی ہے کہ اسکے قصبے میں بجلی کی چوری بہت زیادہ ہے۔ راقم نے اپنے قصبے کے حوالے سے ایک واپڈاافسرسے بات کی توان کافرماناتھاکہ تمہارے قصبے میں بجلی کی چوری بہت زیادہ ہے اسلئے یہاں لوڈشیڈنگ بھی زیادہ ہورہی ہے میں نے اسے اپنابل دکھاتے ہوئے کہاکہ یہ چارہزارروپے کابل کیوں کرہے؟نہ ہی تومیرے گھرمیں ائیرکنڈیشنز لگے ہیں، نہ ہی آئسکریم کاکوئی کارخانہ ہے اب توسردی کاموسم ہے دن کے وقت گھرمیں بجلی کی ضرور ت بہت کم ہوتی ہے روشنی کیلئے میرے سمیت اکثرلوگوں نے سولرسسٹم لگایاہواہے شام چھ سے دس بجے تک دوچارگھنٹے دوچارانر جی سیور بلب جلتے ہیں جوبیشترواپڈاکی بجلی سے نہیں چلتے پھرلوگوں نے مجبوری کے عالم میں بھی متبادل انتظام کررکھے ہیں کیونکہ آپ لوگ چوری کی آڑ میں بیس بیس گھنٹے تک بجلی بندرکھتے ہیں بجلی کاہیٹرجلانااب لوگوں نے چھوڑدیاہے بجلی سے پانی گرم کرنابہت مہنگاپڑتاہے بجلی کاگیزرچلا ناتو عام شہری کیلئے ممکن نہیں سوواٹ کے وہ بلب جوبہت زیادہ بجلی خرچ کرتے تھے اب مفقودہوچکے ہیں اسکی جگہ انرجی سیورزنے لے لی ہے اسکے علاوہ ہرگھرنے گرمی کیلئے سولر،یوپی ایس یاجنریٹرکابندوبست کرلیاہے اگرواپڈاکے آسرے پررہاجائے توگرمی میں گرمی اورسردی میں سردی سے لوگ مرنے لگ جائیں۔گزشتہ ماہ میرے قصبے کے بیشترگھروں کابجلی بل پچیس سے تیس چالیس ہزارتک آیامیر ے ایک دوست کابجلی بل بھی اسکی استطاعت سے باہرتھااسکے ساتھ بجلی دفترتک جاناپڑااس نے وہاں موجودبابو صیب سے استفسارکیاکہ میرابجلی بل پینتیس ہزارکیونکرہے؟جواب ملاکہ آپ کامیٹرخرچہ نہیں کرتااسلئے جرمانہ کیاگیاہے میں نے کہاخداکے بندے میرے قصبے کوتم لوگ چوبیس گھنٹے میں محض پانچ گھنٹے بجلی فراہم کرتے ہوبجلی میٹرخرچہ کیسے کرے؟بابوصیب نے تلملاکرہمیں جھوٹاقراردیا۔میں نے جواب دیاحضرت! کل رات دس بجے ہمارے قصبے کی بجلی بندہوئی ہے جوساری رات بندرہی اورصبح گیارہ بجے آئی ہے تیرہ گھنٹے مسلسل بجلی بندرہی اسکے بعدآئی توہرگھنٹے بعدایک گھنٹے کی لوڈشیڈنگ شیڈولڈ ہے اب آپ خودحساب لگالیں کہ کتنے گھنٹے بجلی آئی ہے؟ (جاری ہے)

Exit mobile version