Voice of KP

قانون کی عمل داری اور بعض حلقوں کی من مانی

عقیل یوسفزئی
پشاور پولیس نے پشاور میں بعض اطلاعات کی بنیاد پر سابق وفاقی وزیر اور تحریک انصاف کے مرکزی رہنما مراد سعید کے ایک قریبی رشتہ دار کے گھر پر چھاپہ مارا جس کا مقصد سابق وفاقی وزیر کی گرفتاری کو عمل میں لانا تھا تاہم وہ بوجوہ ہاتھ نہیں آئے۔
افسوس ناک امر یہ ہے کہ مراد سعید کے رشتہ داروں نے اس موقع پر نہ صرف یہ کہ پولیس کے ساتھ ہاتھا پائی کی بلکہ ان کو سرعام دھمکیاں بھی دیں۔
مراد سعید 9 مئی سے پہلے روپوش ہوگئے تھے کیونکہ وہ انڈر گراونڈ رہ کر 9 مئی سمیت دوسرے مزاحمتی پروگرامز کی پلاننگ کا بنیادی کردار تھے. 9 مئی سے قبل ہی انہوں نے نے سوشل میڈیا پر سوات میں چند طالبان حملہ آوروں کے داخلے کی آڑ میں پاکستان کی ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے خلاف مفروضوں اور منفی پروپیگنڈا کی بنیاد پر مہم شروع کر رکھی تھی. ان کی اس بے بنیاد پروپیگنڈا مہم کا مقصد پاکستان کے ریاستی اداروں کے بارے میں یہ تاثر دینا تھا کہ وہ بقول ان کے طالبان وغیرہ کی سرپرستی کررہے ہیں حالانکہ جن دنوں وہ یہ مہم چلارہے تھے ان دنوں خیبر پختون خوا میں انہی کے نامزد کردہ وزیر اعلیٰ محمود خان کی زیر قیادت تحریک انصاف ہی کی حکومت تھی اور وزیراعلیٰ کی کارکردگی کا یہ عالم تھا کہ وہ اپنے علاقے اور حلقے میں جانے سے بھی گریز کررہے تھے. یہ وہی وقت تھا جب تحریک انصاف کی یہی صوبائی حکومت نےمرکز میں نئ وفاقی حکومت کے قیام کے باوجود اپنے طور پر ٹی ٹی پی کے کے ساتھ افغانستان میں مذاکرات کا عمل جاری رکھا ہوا تھا۔
9 مئی سے قبل جب ایک ٹی وی میزبان ارشد شریف پراسرار طور پر غائب ہوگئے تو مذکورہ پارٹی اور مراد سعید نے اس کی ذمہ داری ریاستی اداروں پر ڈالنی شروع کی تاہم بعد میں پتہ چلا کہ ارشد شریف کو ایک پلاننگ اور سازش کے تحت موصوف ہی پشاور لا چکے تھے اور پشاور ہی سے مقتول اینکر پرسن کو سرکاری سرپرستی میں دبئی بھیجا گیا تھا۔
مراد سعید ان لیڈروں میں شامل ہیں جن کو مختلف عدالتوں نے مفرور کی درجہ بندی میں اشتہاری قرار دیا ہے اور وہ پولیس، عدالتوں کو متعدد مقدمات میں مطلوب ہیں۔
پولیس جب بھی مقدمات کی پیروی کرتے ہوئے عدالتی احکامات کی بنیاد پر تحریک انصاف کے لیڈروں یا کارکنوں کے خلاف کارروائی کرتی ہے دوسری جانب سے نہ صرف یہ کہ ان کی مزاحمت کی جاتی ہے بلکہ پارٹی کی سطح پر اداروں کے خلاف نام نہاد سوشل میڈیا پر مہم بھی چلائی جاتی ہے جو کہ قانون کا مذاق اڑانے والی بات اور پالیسی ہے. ریاست کو ہر صورت اپنی عملداری کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے تاکہ آیندہ کے لیے 9 مئی جیسے سانحات اور واقعات نہ ہو اور ریاست کے خلاف کام کرنے والوں کی حوصلہ شکنی ہو۔

Exit mobile version