Voice of KP

پاکستان کو درپیش سیکورٹی چیلنجز اور فورسز کی کارروائیاں

پاکستان کو درپیش سیکورٹی چیلنجز اور فورسز کی کارروائیاں
عقیل یوسفزئی

پاکستان کو گزشتہ 21 سال سے بدترین دہشت گرد حملوں کا سامنا ہے. ان حملوں میں ملوث دہشت گرد تنظیموں کی تعداد نصف درجن ہے تاہم ان میں تحریک طالبان پاکستان، القاعدہ اور داعش خراسان سرفہرست ہیں. سال 2021 کے ماہ اگست میں جب افغانستان میں امارت اسلامیہ یعنی افغان طالبان کی حکومت قائم ہوئی تو اس نے تحریک طالبان پاکستان کے تقریباً 5000 گرفتار قیدیوں کی رہائی کا اقدام اٹھاکر ان کو اسلحہ سمیت دیگر سہولیات فراہم کیں جس کے نتیجے میں یہ لوگ پاکستان کے مختلف علاقوں بالخصوص خیبر پختون خوا اور بلوچستان پر پوری شدت کے ساتھ حملہ آور ہوگئے اور یہ سلسلہ نہ صرف اب تک جاری ہے بلکہ سال 2023 کے دوران اس میں بے پناہ اضافہ ہوا جس سے نمٹنے کیلئے پاکستان کی مسلح افواج اور دیگر فورسز نے لاتعداد آپریشن کئے. ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق حملہ آوروں نے سال 2023 کے ابتدائی 9 مہینوں کے دوران ریکارڈ حملے کئے جن کے دوران فورسز کے علاوہ بڑی تعداد میں عام شہری بھی شہید اور زخمی ہوئے. 92 فی صد حملے خیبر پختون خوا میں کئے گئے کیونکہ ان دو صوبوں کی سرحدیں افغانستان کے ساتھ لگی ہوئی ہیں.
فورسز نے ٹارگٹڈ آپریشنز کی پالیسی اپنائی تاکہ عام لوگوں کی زندگی اور سرگرمیاں متاثر نہ ہو. ایک رپورٹ کے مطابق پاک فوج، فرنٹیئر کور، ایف سی اور پولیس نے 2023 کے ابتدائی 9 ماہ کے عرصے میں مختلف مقامات پر پر کارروائیاں کرتے ہوئے 386 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا جبکہ 500 سے زائد زخمی یا گرفتار کئے گئے.
دوسری جانب اس عرصے میں پاک فوج مسلسل فرنٹ لائن پر لڑتی رہی جس کے نتیجے میں ان 9 ماہ کے دوران پاک فوج کے 137 جوان اور افسران شہید ہوگئے.
ایک اور رپورٹ کے مطابق رواں سال سیکورٹی فورسز نے جن سینکڑوں حملہ آوروں کو ہلاک کیا ان میں تحریک طالبان پاکستان، داعش خراسان اور القاعدہ کے تقریباً 21 اہم کمانڈرز شامل ہیں.

Exit mobile version