Voice of KP

سمگلنگ،ذخیرہ اندوزی اور حوالہ ہنڈی

Smuggling, hoarding and hawala hundi

وصال محمد خان
گزشتہ کئی عشروں سے یہ سننے میں آرہا ہے کہ وطن عزیزپاکستان کی معیشت ابتری کا شکارہے یہ ابتری کسی ایک دن یا گھنٹے میں نہیں ہوئی بلکہ یہ ایک طویل اورمسلسل عمل کے ذریعے وجودمیں آئی ہے کسی ملک کی معیشت تب بہتراوردرست ہوسکتی ہے جب اس ملک کے عوام،خواص،مقتدرطبقہ،تعلیم یافتہ،غیرتعلیم یافتہ لوگ،غریب امیر،مزدور،کارخانہ دارالغرض قوم کافرداپنی ذمے داریاں پہچانے اورملک کی ترقی کیلئے کام کرے، محنت کرے،ایمانداری سے اپنے فرائض نبھائیں اورملک کومقدم جانیں ہم مضبوط معیشت والے ممالک کی ترقی کوحسر ت بھری نظروں سے دیکھتے ہیں اورانکی مثالیں دیتے ہوئے نہیں تھکتے مگرکبھی یہ غور نہیں کیاکہ ان ممالک نے ترقی کیسے کی اورانکی معیشت مضبوط کیسے ہوئی؟دنیامیں رائج موجودہ سرمایہ دارانہ نظام اگرچہ کئی حوالوں سے تنقیدکی زدمیں ہے مگرچونکہ اس کامتبادل فی لحال دستیاب نہیں اس لئے دنیاکے بیشترممالک اسی نظام میں رہتے ہوئے ترقی کی منازل طے کرچکے ہیں اورانکی ترقی کوہم جیسے تیسرے درجے کے ممالک حسرت ویاس بھری نظروں سے دیکھتے ہیں،وہاں جانے کیلئے زندگی کوخطرے میں ڈالتے ہیں،ہوائی جہازوں کے پہیوں میں چھپ کر،سمندرمیں اترکر یاجنگلوں اوربیابانوں میں پیدل سفرکرکے وہاں پہنچنے کی جستجوکرتے ہیں ان ممالک کویہ ترقی اسلئے ملی کہ ان کے ہرشہری نے خودکوملک وقوم کیلئے وقف کیا وہاں کاہرفردملک کیلئے کام کرتاہے ان کااوڑھنابچھوناملک ہے جبکہ ہمارے ہاں ایک مزدورسے لیکرکارخانہ دارتک ہرفرد اپنے لئے جیتاہے،اپنے لئے جائزوناجائزطریقے سے کماتاہے، اپنی ہی فکرمیں مبتلارہتاہے مگرملک کیلئے نہیں سوچتاہرفردکاخیال ہے کہ ملک نے خودہی اپنے پاؤں پہ کھڑاہوناہے، معیشت نے خودہی درست ہوناہے اور سہانے خواب بیچنے والاکوئی حکمران دَم کرکے ملکی معیشت کودرست کرلے گا اورہم دنیاکے امیرممالک کی صف میں کھڑے ہوجائینگے امیراورمضبوط معیشت والے ممالک کی صف میں شامل ہونے کیلئے حب الوطنی، جہدِمسلسل اورایمانداری شرط اول ہے۔ ہمارے ہاں سمگلنگ کارواج عام ہے اس ملک میں ہمسایہ ممالک سے پٹرول سمگل ہوکرآتاہے جوملکی معیشت کوناقابل تلافی نقصان سے دوچارکرتاہے دنیاجہاں کی اشیائے ضروریہ اورغیرضروریہ کی سمگلنگ دھڑلے سے ہورہی ہے جس سے ہمارے ہاں بازاریں بھری پڑی ہیں جبکہ ہمارے ہاں سے اشیائے ضروریہ سمگل ہوکرہمسایہ ممالک میں جاتی ہیں نگران وزیرداخلہ نے گزشتہ دن ایک پریس کانفرنس میں بتایاکہ سمگل شدہ پٹرول اب اسلام آبادتک پہنچ چکاہے جب سے نگران حکومت نے سمگلنگ،ذخیرہ اندوزی اورحوالہ ہنڈی کے ناجائزتاجروں کے خلاف کارروائی کاآغازکیاہے تب سے اب تک 10ہزار195لیٹر سمگل شدہ پٹرول پکڑا گیاہے جو یقیناًناکافی ہے کیونکہ جس بڑے پیمانے پرایران سے پٹرول کی سمگلنگ ہوتی ہے اس لحاظ سے دس ہزار لیٹرپٹرول کاپکڑاجانا اونت کے منہ زیرے کے مترادف ہے اس مدمیں قومی اداروں کومزیدمحنت کی ضرورت ہے جس طریقے سے فوج اور دیگرریاستی اداروں نے سمگلنگ کی لعنت کے خلاف مہم شروع کررکھی ہے اس سے لگتاہے کہ وہ دن دورنہیں جب یہاں سمگل شدہ پٹرول کا خاتمہ ہوگا۔ متعلقہ اداروں کی حالیہ کارکردگی خراج تحسین کی مستحق ہے اسکے علاوہ پاکستان سے خاص طورپرافغانستان جوخوردنی اشیاسمگل ہورہی ہیں ان میں گندم کی 2ہزارٹن مقدارپکڑی گئی ہے ان کارروائیوں کے نتیجے میں ملک کے اندرگندم اورآٹے کی قیمتوں میں استحکام دیکھنے کومل رہاہے اس سے قبل آٹے کاکوئی ریٹ مقررنہیں تھاٹماٹراوردیگرسبزیوں کی طرح آٹے کے نرخ بھی روزانہ کی بنیادپرکم اوبڑھ رہے تھے گندم کی بیرون ملک سمگلنگ کے خلاف کارروائیاں اس بات کی غمازہے کہ اس ضروری خوردنی جنس کی سمگلنگ سے ملک وقوم کا بہت بڑانقصان ہورہاتھا گندم کے علاوہ چینی کی بھی 8ہزارٹن ذخیرہ اندوزوں کے گوداموں سے برآمدکی گئی ہے یوریاکھادکی بھی4ہزار 3 سومیٹرک ٹن مقدارپکڑی گئی ہے اس بڑی مقدارمیں اشیائے ضروریہ کی ذخیرہ اندوزی اورسمگلنگ سے ملک میں ان اشیاء کی قیمتوں کابڑھنا اوربے لگام ہوناقدرتی امرہے اگراسی تسلسل کیساتھ ذخیرہ اندوزاورسمگلنگ مافیاکے خلاف کارروائیاں جاری رہیں اورانکی سرکوبی کیلئے قومی اداروں نے منظم منصوبہ بندی اورسب سے بڑھ کرایمانداری کیساتھ کام کیاتوکوئی وجہ نہیں کہ کھاداورخوردنی اجناس کی سمگلنگ بندہوجس کالازمی اثرملک کے اندرقیمتوں پربھی پڑے گا اورغریب شہریوں کودووقت کی روٹی باآسانی دستیاب ہوگی۔ خوردنی اجناس کی سمگلنگ کے علاوہ ہنڈی اورحوالہ کاروباربھی ملکی معیشت کاٹھپہ بٹھانے میں اہم کرداراداکررہاہے جس کافائدہ تومافیاکے چندممبران اٹھالیتے ہیں مگر اس کاخمیازہ پوری قوم کوبھگتناپڑتا ہے یعنی مافیاکی شرانگیزیوں کانقصان ہمیشہ سے عام لوگ اٹھاتے ہیں بیرون ملک رہنے والے پاکستانیوں کو بھی یہ بات سمجھنے اورسمجھانے کی ضرورت ہے کہ حوالہ ہنڈی کے ذریعے رقوم بھیجنے سے کہیں زیادہ بہتراورمحفوظ طریقہ بینکنگ چینلزسے رقوم بھجواناہے یہ رقم بھی ان کے گھروالوں کوملتی ہے مگرمعیشت پراسکے مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں جبکہ حوالہ ہنڈی ایک توغیرمحفوظ ہے،غیر قانونی ہے،اور ملکی معیشت کوبھی فائدے کی بجائے نقصان کاباعث ہے ہنڈی حوالہ والے چونکہ حب الوطنی نام کی چیزسے نااشناہوتے ہیں اسلئے اس کے ذریعے ملک سے ڈالرزبھی بیرون ملک بھجوائے جاتے ہیں جس کالازمی نتیجہ ڈالرکی قیمت میں اضافے کی صورت برآمدہوتا ہے ڈالرزحوالہ ہنڈی یاسڑک کے ذریعے سمگل ہوکرافغانستان جاتاہے اوراسکے نتیجے میں ہونے والی مہنگائی کے آفٹرشاکس قوم کوبرداشت کرناپڑتے ہیں نگران وزیرداخلہ کے مطابق اس سلسلے میں اب تک65کروڑ80لاکھ روپے کی برآمدگی ہوچکی ہے جومیرے خیال میں کافی کم ہے مگریہ سلسلہ اسی طرح شدومدکیساتھ جاری رہناچاہئے تاکہ کرنسی کی سمگلنگ اورحوالہ ہنڈی کاروبارکی حوصلہ شکنی ہو اوراسکے نتیجے میں ہونے والی مہنگائی سے عوام محفوظ ہوں۔حوالہ ہنڈی،کرنسی ایکسچینج ڈیلرزاورسمگلنگ کے خلاف حالیہ کارروائیاں اسی تسلسل سے جاری رہیں تویقیناًملکی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہونگے،مہنگائی میں کمی واقع ہوگی ملکی معیشت درست خطوط پراستوارہوگی اورملک خوشحال ہوگا۔

Exit mobile version