Voice of KP

مارکٹائی کاسیاسی کلچر

وصال محمدخان

یہ بات تواظہرمن الشمس ہے کہ جب سے عمران خان نے سیاست میں قدم رنجہ فرمایاہے تب سے سیاست طوفانِ بدتمیزی کادوسرانام بن چکی ہے کہیں کسی پربے جااورلغوالزام تراشی ہورہی ہے توکہیں کسی کی پگڑی اچھالی جارہی ہے کہیں کسی خاتون کوننگی گالیاں دی جارہی ہیں۔ توکہیں خواتین پرآوازے کسے جارہے ہیں عمران خان سے قبل پاکستانی سیاست اس طرح پراگندہ نہیں تھی اگرچہ90کی دہائی میں بے نظیر بھٹواورنصرت بھٹوکی چندنازیباتصاویروائرل ہوئی تھیں مگران تصاویر میں دونوں خواتین کے چہرے واضح نہیں تھے اور اوراغلب امکان یہی ظاہرکیاگیاکہ مذکورہ تصاویرجعلی ہیں اسکے علاوہ کبھی کبھارکسی سیاستدان کاکوئی سکینڈل یاافیئرسامنے آجاتاتھاجس پربیان بازی سے گریز کیاجاتاتھا اورسنجیدہ سیاستدان اس قسم کی باتوں سے خودکودوررکھاکرتے تھے اکثرسیاستدانوں سے مخالفین کے سکینڈلزبارے جب سوال ہوتاتھاتوان کایہی جواب ہوتاتھاکہ یہ اس کاذاتی معاملہ ہے عمران خان بھی 2011ء تک خاصے مہذب سیاستدان ہوا کرتے تھے انہیں بینظیربھٹوایک آنکھ نہیں بھاتی تھی باقی سیاستدانوں کے بارے میں ان کاعمومی روئیہ مختلف تھاغالباً1993ء میں جب شوکت خانم ہسپتال میں بم دھماکہ ہواتوبینظیربھٹوہسپتال کے دورے پرآئیں مگرعمران خان نے ان کااستقبال نہیں کیاجس پروہ خاصے تنقیدکانشانہ بنے مگراسکے دوسرے دن جب نوازشریف ہسپتال کے دورے پرآئے توعمران خان نے نہ صرف ان کاستقبال کیابلکہ انہیں ہسپتال کادورہ کروایااورہو نے والے نقصانات بارے آگاہ بھی کیا جس سے یہی محسوس ہواکہ عمران خان کاجھکاؤنوازشریف کی جانب ہے اسکی ایک وجہ یہ بھی بتائی جا رہی تھی کہ نوازشریف نے بطورِ وزیراعلیٰ انکے ہسپتال کیلئے زمین دی تھی،انہیں ٹیکسزمیں رعایتیں فراہم کی تھیں اوراچھی خاصی رقم بھی بطورِ چندہ عطاکی تھی مگر2007ء میں جب قاضی حسین احمد،محمودخان اچکزئی،مولانافضل الرحمان،نوازشریف اور عمران خان پرمشتمل اتحادنے پرویزمشرف کی سربراہی میں انتخابات کے بائیکاٹ کااعلان کیااورنوازشریف کواتحادکی جانب سے ٹاسک سونپاگیاکہ وہ بے نظیرکوبھی بائیکا ٹ پرآمادہ کریں مگرنوازشر یف بے نظیربھٹوکوقائل کرنے کی بجائے خودقائل ہوگئے کہ دونوں بڑی جماعتوں کوالیکشن میں حصہ لیناچاہئے بے نظیر بھٹونے نوازشریف سے کہاکہ اگرہم الیکشن میں حصہ نہیں لیتے توجنرل مشرف جمالی یاشوکت عزیزکی طرح کوئی اپناسیٹ اَپ بناکرحکو مت سازی کرلیں گے اورہم سڑکوں پرخوارہوتے رہیں گے یہ معقول بات نوازشریف کی سمجھ میں آگئی اور انہوں نے بائیکاٹ نہ کرنے کا اعلان کیاجس پراسکے اتحادی ناراض ہوئے اسکے بعدعمران خان پرمنکشف ہواکہ نوازشریف توسب سے بڑاکرپٹ سیاستدان ہیں انہوں نے نوازشریف اوربے نظیرکوایک ہی آنکھ سے دیکھناشروع کیااوراکثراوقات دونوں کوپاکستان کی تباہی کاذمہ دارٹھہرتے رہے۔انکے الزامات میں شدت 2014ء دھرنے کے دوران آئی جب انہوں نے ملک کے کسی سیاستدان کونہیں بخشا انہوں نے محمودخان اچکزئی کی نقل اتاری،آفتاب شیرپاؤکوسب سے بڑادونمبرآدمی قراردیا، نوازشریف اورزرداری توخصوصی طورپرانکے نشانے پررہے،اسفندیارولی کوانہوں نے کرپٹ اورنجانے کیاکیاقراردیا اورمولانافضل الرحمان کوڈیزل کاخطاب دیااسی طرح جوبھی سیاستدان ان کے سامنے آیا انہیں برے القابات سے نوازاگیاکرپٹ،چوراورڈاکوجیسے الفاظ سیاستدانوں کیلئے دھڑلے سے استعمال کئے گئے پارلیمنٹ کے سامنے ڈی چوک دھرنے میں ایسے بے ہودہ الفاظ کااستعمال کیاگیاجوپہلے ملکی سیاست میں مفقودتھے اس دھرنے کے علاوہ سوشل میڈیاپربھی سیاستدا نوں کی پگڑیاں اچھالی گئیں اورایسے ایسے الزامات والقابات سے نوازاگیاکہ الامان والحفیظ۔، عمران خان نے ملک میں ایسی سیاست کوفروغ دیاجس میں الزامات اوربرے القابات کے سواکچھ نہیں تھاانکی بدزبانی سے کوئی سیاستدان یامخالف فردمحفوظ نہ رہاآہستہ آہستہ یہ بدزبانی اوربرے القابات قومی میڈیاتک پہنچ گئے شام کی ٹاک شوزمیں ایسے الفاظ کااستعمال عام ہواجوپہلے کسی شریف فردکیلئے معیوب سمجھاجاتاتھا حکومت میں آنے کے بعدعمران خان اورانکے وزرانے جیسے تمام اخلاقیات کوبالائے طاق رکھتے ہوئے بازاری زبان کااستعمال عام کردیا نعیم الحق نے اس سلسلے کودوام دیتے ہوئے لائیوٹاک شومیں ایک سیاستدان کوگلاس دے مارااور سابق وفاقی وزیردانیال عزیزکوتھپڑرسیدکر دیافوادچوہدری نے بھی ایک تقریب میں صحافی مبشرلقمان کوہاتھ جھڑدیا،فردوس عاشق اعوان نے بھی ٹاک شومیں ”دست درازی“فرمائی اس قسم کے ان گنت واقعات رونماہوئے جوپاکستانی سیاست میں پہلے ممکن نہ تھے تازہ واقعہ سنیٹر افنان اللہ خان اورعمران خان کے وکیل شیرافضل مروت کے درمیان وقوع پذیرہواجب یہ دونوں ایک ٹی وی ٹاک شومیں شریک تھے باتوں باتوں میں شیرافضل مروت نے اٹھ کرسینیٹرافنان اللہ پرحملہ کردیااوردونوں گھتم گھتاہوگئے یہ منظرٹی وی سکرین پرپوری دنیانے دیکھ لیا مہذب دنیامیں اس قسم کے واقعات پرشرمندگی کااظہار کیاجاتاہے اورناظرین سے معافی مانگی جاتی ہے مگرہمارے ہاں حیرت انگیزطورپرشیرافضل مروت کوہیروبناکر پیش کیاجارہاہے تحریک انصاف کے کارکن سوشل میڈیاپرانکے روئیے کانہ صرف دفاع کررہے ہیں بلکہ انہیں ”شجاعت اور بہادری“ پرہدیہ تبریک پیش کیاجارہاہے یہ روئیہ افسوسناک ہے یہی وہ روئیہ ہے جس کی بدولت تحریک انصاف کارکنوں نے 9مئی کوفوجی اورقومی تنصیبات پرحملہ کیا اوراب اپنے خلاف قانونی کارروائی کوریاستی انتقام سے تشبیہ دی جارہی ہے حالانکہ یہ انتقام نہیں بلکہ انکے متشدد  روئیوں کاردعمل ہے شیرافضل مروت جن کے بارے میں معلوم ہواہے کہ وہ خیبرپختونخوامیں سول جج جیسے اہم منصب پرتعینات تھے جہاں سے انہیں نکالاگیابعدازاں انہوں نے جے یوآئی میں شمولیت اختیارکی اورہاؤسنگ کمیشن کے چیئرمین تعینات ہوئے جہاں انکی کرپشن نیب کے راڈارپرآگئی تب انہوں نے تحریک انصاف المعروف ”ڈرائی کلین پارٹی“میں شمولیت اختیارکی تحریک انصاف میں دنیاجہاں کا کوئی بھی کرپٹ فردشامل ہوجائے تووہ مسٹرکلین بن جاتاہے یہی کچھ شیرافضل مروت کیساتھ بھی ہوا۔گزشتہ دنوں ایک ٹی وی ٹاک شومیں انہوں نے سینیٹرافنان اللہ پرحملہ کیاجوابی حملے میں دونوں کے درمیان ہاتھاپائی مارکٹائی ہوئی جوانتہائی افسوسناک ہے متعلقہ ریاستی ادارہ چاہے وہ پیمراہو،وزارت اطلاعات ہو،یا وزارت داخلہ جس کے دائرہ کارمیں بھی مذکورہ واقعہ آتاہووہ اسکی غیرجانبدارانہ تحقیقات کرائے اورذمہ دارچاہے افنان اللہ ہوں یاشیر افضل انہیں قرارواقعی سزادی جائے یہ افسوسناک واقعہ ملک کی جگ ہنسائی کاباعث بناہے اس پرمٹی پاؤوالی پالیسی لاگونہیں ہونی چاہئے بلکہ اسکے خلاف ایکشن ہوناچاہئے تاکہ آئندہ کسی فردکواس قسم کی اوچھی حرکت کرنے سے قبل سوبارسوچنا پڑے مارکٹائی کاسیاسی کلچرکسی صورت قابل قبول نہیں۔

Exit mobile version