Voice of KP

محکمہ صحت کا غیر قانونی ادویات کی فروخت کیخلاف کریک ڈاؤن

Health Department's crackdown on the sale of illegal drugs

پشاور سیکرٹری ہیلتھ خیبرپختونخوا محمود اسلم وزیر کی ہدایت پر ڈرگ کنٹرول اینڈ فارمیسی سروسز خیبرپختونخوا نے صوبے کے مختلف اضلاع میں غیر قانونی ادویات کی  فروخت اور ذخیرہ اندوزی کے خلاف جامع کریک ڈاؤن شروع کر دیا ہے۔ڈرگ کنٹرول اینڈ فارمیسی سروسز ڈیپارٹمنٹ نےمختلف اضلاع سے موصول ہونے والی رپورٹس کے جواب میں تیزی سے کام کیا ہے ۔جس میں غیر قانونی ادویات جس میں فوڈ سپلیمنٹس، نیوٹراسیوٹیکل، یونانی، آیورویدک، ہومیوپیتھک، اور جڑی بوٹیوں کی مصنوعات شامل ہیں۔ڈائریکٹر جنرل، ڈرگ کنٹرول اینڈ فارمیسی سروسز، کی جانب سے جمعرات کو سیکرٹری صحت خیبر پختونخوا کو جمع کرائی گئی ایک رپورٹ کے مطابق صوبے کے مختلف ڈرگ انسپکٹرز کو خصوصی طور پر ٹاسک دیا گیا ہے کہ وہ اپنے اپنے اضلاع میں خصوصی مہم شروع کریں۔ یکم، 2 اور 3 جنوری 2024 کو چلائی جانے والی خصوصی مہم میں ایبٹ آباد، باجوڑ، بنوں، بونیر، چترال، ڈی آئی خان، کرم، مردان، ہری، مانسہرہ، لکی مروت، نوشہرہ، اورکزئی، دیر لوئر، دیر اپر، صوابی، کوہاٹ، مالاکنڈ، شمالی وزیرستان، پشاور، سوات، شانگلہ، چارسدہ، ٹانک  اور ہرپور میں متبادل ادویات کی غیر قانونی فروخت، ذخیرہ اندوزی اور تقسیم کو نشانہ بنایا گیا۔ان اضلاع کے مارکیٹوں میں کل 412 میڈیکل اسٹور/ڈرگ اسٹور آؤٹ لیٹس کا معائنہ کیا گیا، جس میں 546 متبادل ادویات کی جانچ کی گئی۔ مزید برآں، ان کارروائیوں کے دوران فارم 5 پر متبادل ادویات کے 118 مشتبہ نمونے حاصل کیے گئے۔مجرموں کے خلاف مقدمات کی باریک بینی سے چھان بین کی جائے گی، اور ابتدائی نتائج کو ڈرگ ایکٹ 1976 کے سیکشن 11 کو بھجوایا جائےگا ۔جس کو  عدالتی کاروائی کے بعد سزادی جائیں گی۔سیکرٹری ہیلتھ کے پی محمود اسلم وزیر نے اس بات پر زور دیا کہ مجرموں کو ڈرگ ایکٹ 1976 خپختونخوا ڈرگ رولز کے تحت الزامات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے خیبرپختونخوا میں غیر قانونی ادویات کی  فروخت اور ذخیرہ اندوزی میں ملوث افراد کے خلاف سخت کاروائی کا حکم دیا ہے۔ انہوں نے اگاہ کیا ہے کہ محکمہ صحت کی جانب سے یہ کاروائی جاری رہے گی اور ملوث افراد کے لیے معافی کی کوئی گنجائش نہیں ہوگی۔

Exit mobile version