جامعہ عثمانیہ گلشن عمر کیمپس میں تین روزہ نمائش اختتام پذیر ہوا۔ اختتامی تقریب سے جامعہ عثمانیہ کے مہتمم مفتی غلام الرحمن نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم نصابی سرگرمیوں کا انعقاد دینی مدارس میں کوئی نئی چیز نہیں ہے ،تاہم اس میں جدید رنگ بھرنے کی ضرورت ہے۔ دینی مدارس کے طلبہ ہم نصابی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔ اس سے تخلیقی صلاحیتوں میں اضافہ ہوتا ہے۔ طلبہ کو اس قسم کے مشاغل میں شرکت کا موقع دینے سے ان میں شعور و آگاہی کے ساتھ پودوں اور اپنے ثقافت سے لگاو بھی پیدا ہوتا ہے۔ اور طلبہ کو شرعی حدود کے اندر رہتے ہوئے اپنی تہذیب، تفریح اور ثقافت سے روشناس ہونے کے مواقع بھی ملیں گے۔ دینی مدارس کے طلبہ مستقبل میں معاشرہ کے رہبر ہوتے ہیں۔ اس طرح کی سرگرمیوں سے طلبہ میں خود اعتمادی پیدا ہو جاتی ہے۔ ہم بچوں میں چھپی ہوئی صلاحیتوں کو ظاہر کرنے کے لیے اس قسم کی مثبت اقدامات اور سرگرمیوں کو ضروری سمجھتے ہیں۔ یہ تربیت کا ایک حصہ ہے۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ طلبہ مدارس اسلامیہ سے امت کا روشن مستقبل بن کر نکلیں تو ہم کو تعلیم اور مقصد تعلیم کا گہرا شعور پیدا کرنا ہوگا، اور نصابی مشغولیات کے ساتھ ساتھ ہم نصابی سرگرمیوں پر بھی بھرپور توجہ دینی ہوگی۔ مدارس کانصاب عصری تقاضوں سے ہم آہنگ ہے تاہم اس میں جدید رنگ بھرنے کی ضرورت ہے۔دینی مدارس اسلام کی عالمگیریت کو سامنے رکھتے ہوئے پوری دنیا کی فکر مندی کے ذمہ دار ہیں۔اس لیے ہمیں طلبہ کی تربیت میں عصری تقاضوں کا ادراک بہت ضروری ہے۔ ناظم وفاق المدارس العربیہ پاکستان صوبہ خیبر پختونخوا نے مولانا حسین احمد نے اپنے خطاب میں کہا کہ اپنی مدد آپ کے تحت یہ اقدام ہر اعتبار سے خوش آئند اور قابل تقلید ہے۔ معاشرہ میں دینی مدارس کا وجود بہت بڑی نعمت ہے۔ دینی مدارس اسلام کے مضبوط قلعے ہیں۔ جامعہ عثمانیہ کے طلبہ نے ایک بہترین نمائش کا انعقاد کرکے معاشرے کو ایک مثبت پیغام دیا۔ تقریب میں مفتی نجم الرحمن، مولانا تحمیداللہ جان، مولانا اسرار محمد، مولانا جمشید علی ، مولانا عنایت الرحمن ، مولانا احسان الرحمن، مولانا آصف محمود کے علاوہ کثیر تعداد میں علماء اور عوام الناس نے شرکت کی۔