امریکا کو بڑی کامیابی: افغانستان میں دہشت گردی کے مرکزی ملزم کی گرفتاری، پاکستان کا تعاون قابلِ ستائش
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ افغانستان میں ہونے والی بڑی دہشت گردی کے ذمہ دار کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ صدارت کا منصب سنبھالنے کے بعد کانگریس سے اپنے پہلے طویل ترین خطاب میں انہوں نے اس پیش رفت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ 2021 میں کابل ایئرپورٹ دھماکے کے ماسٹر مائنڈ کی گرفتاری میں تعاون پر وہ پاکستان کی حکومت اور عسکری قیادت کے خصوصی طور پر شکر گزار ہیں۔
امریکی حکام کے مطابق، یہ گرفتاری پاکستان کی خفیہ ایجنسیوں کی مدد سے عمل میں آئی۔ عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق، داعش کے کمانڈر محمد شریف اللہ، جو جعفر کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، کو پاکستانی سیکیورٹی اداروں نے ایک مشترکہ کارروائی کے دوران گرفتار کیا۔ وہ 26 اگست 2021 کو کابل ایئرپورٹ کے ایبی گیٹ پر ہونے والے ہولناک دہشت گرد حملے کی سازش میں ملوث تھا، جس میں 13 امریکی فوجیوں سمیت 170 افغان شہری جاں بحق ہوئے تھے۔
امریکی انٹیلی جنس حکام کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے کے بعد سی آئی اے ڈائریکٹر کو یہ ہدایت دی گئی تھی کہ وہ اس حملے میں ملوث عناصر کو پکڑنے کو اولین ترجیح دیں۔ اس تناظر میں سی آئی اے ڈائریکٹر نے پاکستانی حکام کے ساتھ اس معاملے پر تبادلہ خیال کیا، جو بعد میں میونخ سیکیورٹی کانفرنس میں بھی زیر بحث آیا۔
اس پیش رفت کے حوالے سے جب واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے سے ردعمل جاننے کی کوشش کی گئی تو انہوں نے کسی قسم کا تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔ تاہم، بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے کردار کو سراہا جا رہا ہے، اور امریکی صدر کی جانب سے کھل کر شکریہ ادا کرنا اس کی واضح مثال ہے۔