پی ٹی آئی کے عمر امین گنڈا پور نے ڈی آئی خان کی میئر سیٹ جیت لی

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے امیدوار عمر امین گنڈا پور نے ڈیرہ اسماعیل خان کے میئر کے انتخاب میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیدوار محمد کفیل نظامی کو 20,000 سے زائد ووٹوں سے شکست دے کر کامیابی حاصل کی۔

غیر سرکاری نتائج کے مطابق عمر امین گنڈا پور نے 63 ہزار 753 ووٹ حاصل کیے جب کہ جے یو آئی کے محمد کفیل نظامی صرف 38 ہزار 891 ووٹ لے سکے۔ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے امیدوار فیصل کریم کنڈی 32 ہزار 788 ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر رہے۔

 دریں اثنا خیبرپختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کے لیے تیرہ اضلاع میں سٹی میئر، تحصیل چیئرمین، نیبر ہوڈ اور ویلج کونسل کی نشستوں پر دوبارہ پولنگ ہوئی جہاں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے کے دوران ہاتھا پائی اور ہلاکتوں کے باعث پولنگ روک دی گئی۔ امیدواروں کی.

 ان 13 اضلاع میں چارسدہ، نوشہرہ، خیبر، مہمند، مردان، کوہاٹ، کرک، بنوں، لکی مروت، ڈیرہ اسماعیل خان، بونیر، باجوڑ اور پشاور شامل ہیں۔

چار روزہ مڈکلشت سنو فیسٹیول اختتام پزیر

ضلعی انتظامیہ لوئر چترال اور ہندوکش سنو سپورٹس کلب کے تعاون سے سطح سمندر سے تقریباً دس ہزار دو سو انتالیس فٹ کی بلندی پر واقع مڈکلشٹ ویلی میں منعقدہ چار روزہ ہندوکش سنو سپورٹس فیسٹیول  اختتام پزیر ہوا۔

فیسٹیول میں سکیئنگ، سنو بورڈنگ، ائس ہاکی، بون فائر، اور ثقافتی موسیقی شامل تھے۔اس موقع پر  سرمائی کھیلوں کے دلچسپ مقابلے دیکھنے کے لئے غیر ملکی،ملکی اور مقامی تماشائیوں کی بڑی تعداد موجود تھی،معاون خصوصی وزیر اعلی خیبر پختونخوا وزیر ذادہ نے اختتامی تقریب میں شرکت کی اور شرکاء میں اسناد اور ٹرافیز دیں۔

چار روزہ مڈکلشت سنو فیسٹیول کا افتتاح کمشنر ملاکنڈ سید ظہیر  الاسلام شاہ نے کیا تھا۔ اس موقع پر ڈی آئی جی ملاکنڈ ذیشان اصغر، ڈی سی چترال لوئر محمد انور الحق، ڈی پی او میڈم سونیہ شمروز، اسسٹنٹ کمشنر چترال ثقلین سلیم اور اسسٹنٹ کمشنر دروش عبدالحق، اور لائن ڈیپارٹمنٹس کے افسران شامل کے علاوہ کنیڈین ہائی کمشنر وینڈی گلیمور نے بھی شرکت کی۔

پاکستان میں ایک ماہ میں سب سے کم کوویڈ 19 کیسز رپورٹ

پاکستان میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران نوول کورونا وائرس سے 29 اموات ہوئی ہیں جس کے بعد مثبت کیسز کی تعداد 1,486,361 ہوگئی ہے۔ پیر کو ملک بھر میں اموات کی تعداد بڑھ کر 29,801 ہوگئی ہے۔

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 2,662 افراد میں کووِڈ 19 کا ٹیسٹ مثبت آیا ہے۔

اموات کے لحاظ سے پنجاب بدستور سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ ہے جس کے بعد سندھ اور خیبرپختونخوا ہیں۔

اب تک پنجاب میں 13 ہزار 363، سندھ میں 7 ہزار 980، کے پی میں 6 ہزار 130، اسلام آباد میں 999، آزاد کشمیر میں 769، بلوچستان میں 371 اور جی بی میں 189 افراد اس وبا سے جان کی بازی ہار چکے ہیں۔

مزید برآں سندھ میں 558,826، پنجاب میں 495,430، خیبرپختونخوا میں 210,726، اسلام آباد میں 133,112، آزاد کشمیر میں 41,978، بلوچستان میں 35,096 اور گلگت بلتستان میں 11,193 کیسز کی تصدیق ہوئی ہے

چمن میں سرچ آپریشن : کالعدم تنظیم کے دو افراد گرفتار

کوئٹہ: اتوار کے روز سرحدی شہر چمن میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے تعلق رکھنے والے دو اہم مشتبہ افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔ تلاشی آپریشن سرحدی شہر میں مشتبہ دہشت گردوں کی موجودگی کی خفیہ اطلاع پر کیا گیا۔

سیکیورٹی حکام کے مطابق ملزمان نے اعتراف کیا کہ ان کا تعلق جماعت الاحرار اور ٹی ٹی پی سے ہے اور وہ ٹی ٹی پی کے ایک کمانڈر کے ماتحت کام کرتے تھے جو چمن کے قریب افغانستان کے سرحدی ضلع اسپن بلدک سے آپریشن کر رہا ہے۔حکام نے بتایا کہ “انہوں نے چمن میں لیویز فورس کے اہلکاروں کو قتل کرنے کا اعتراف کیا ہے اور وہ گزشتہ ہفتے لیویز اہلکاروں پر دستی بم حملے میں بھی ملوث تھے”۔

چار خودکش جیکٹس، دس کلو دھماکہ خیز مواد، دو دستی بم، پرائما کارڈز کے تین بنڈل، آٹھ آئی ای ڈی کنٹرولرز، دو ریموٹ کنٹرول، چار سیل، دس ڈیٹونیٹرز، ایس ایم جی کے 100 راؤنڈ اور پستول کے 90 راؤنڈ، ایک مکسر اور ایک باکس تھا۔ انہوں نے کہا کہ ملزمان کے قبضے سے ضبط کیا گیا ہے۔  ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر کے تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا۔

علی وزیر کی گرفتاری، پیپلزپارٹی اور سندھ حکومت

وزیرستان کے ایم این اے علی وزیر کی گرفتاری کے خلاف کراچی میں ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی اور مظاہرین نے سندھ اسمبلی کی عمارت کے سامنے دھرنا دیا۔ مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ سندھ حکومت اعلیٰ عدلیہ کے حکم اور فیصلے کے مطابق علی وزیر کو رہا کرے تاہم تادم تحریر سندھ حکومت کا کوئی رد عمل اور موقف سامنے نہیں آیا ہے جس نے کئی سوالات کو جنم دیا ہے۔

سوشل میڈیا پر علی وزیر کے حامی پیپلز پارٹی یا اس کی صوبائی حکومت پر تنقید کی بجائے بعض اہم ریاستی اداروں کو اس صورتحال کا ذمہ دار قرار دے رہے ہیں حالانکہ ان سمیت سب کو معلوم ہے کہ موصوف کی گرفتاری سندھ پولیس کی ایک ایف آئی آر کے نتیجے میں عمل میں لائی گئی ہے اور اس پراسس میں دوسرے اداروں کا انتظامی اور قانونی طور پر کوئی عمل دخل نہیں ہے۔

اعلیٰ عدلیہ میں علی وزیر کی جانب سے جو موقف اپنایا گیا ہے اس میں بھی سندھ حکومت کو فریق بنایا گیا ہے حالانکہ وہ بیانات ریکارڈ پر ہے جن میں بلاول بھٹو زرداری، فرحت اللہ بابر اور بعض دیگر اہم رہنماء ماضی میں علی وزیر اور پی ٹی ایم کی کھل کر حمایت کرتے دکھائی دیے۔

سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت ہے اور پولیس بھی اس حکومت کے ماتحت ہے اگر علی وزیر واقعی بے گناہ ہے تو پہلے سوال یہ اٹھتا ہے کہ ان کے خلاف ایف آئی آر کیوں درج کرائی گئی اور دوسرا یہ کہ عدالتی حکم کے مطابق ان کو رہا کیوں نہیں کیا جا رہا ہے۔

اس ضمن میں وائس آف کے پی سے گفتگو کرتے ہوئے علی وزیر کے وکیل قادر خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ قانونی طور پر ان کے موکل کے خلاف سندھ پولیس اور حکومت ہی نے کاروائی کی ہے اس لیے مظاہرین سندھ حکومت ہی سے ان کی رہائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ان کے مطابق اب تک کے اقدامات اور پر اسرار خاموشی سے تو لگ یہ رہا ہے کہ اس تمام صورت حال کی ذمہ دار صوبائی حکومت ہی ہے تاہم اگر پس پردہ کچھ رکاوٹیں حائل ہیں تو صوبائی حکومت اس کی وضاحت کرکے اپنی پوزیشن واضح کرے۔ ان کے مطابق اس کیس میں پیپلز پارٹی کے کردار کو سوالیہ نشان بنا دیا ہے۔

تلخ حقیقت تو یہ ہے کہ بعض سیاسی حلقے جان بوجھ کر بعض معاملات کو مشکوک بنا کر بعض ریاستی اداروں کو متنازعہ بنا تے ہیں حالانکہ یہ بات سب کو معلوم ہے کہ بعض سیاسی قوتوں اور گروپوں پر اس کے باوجود سخت گرفت نہیں کی جا رہی ہیں کہ ان کے رابطوں اور سرگرمیوں کے بارے میں بقول اداروں کے ان کے پاس متعدد ٹھوس ثبوت موجود ہیں۔