شمالی وزیرستان میں سکیورٹی فورسز نے ایک کارروائی کے دوران 4 دہشت گرد ہلاک کر دیئے ہیں جبکہ متعدد علاقوں میں فورسز کی کارروائیاں جاری ہیں تاکہ علاقے کو محفوظ اور پر امن بنایا جاسکے۔ مذکورہ 4 دہشت گردوں کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ فورسز پر حملوں میں ملوث تھے۔
گزشتہ روز بھی شمالی وزیرستان کے علاقے حسن خیل میں شدت پسندوں نے سرحد پار سے ایک حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں 4 سیکورٹی اہلکار جاں بحق ہوگئے تھے تاہم جوابی کارروائی کے بعد حملہ آور فرار ہوگئے جس کے بعد علاقے میں فورسز نے انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن کر کے متعدد ٹھکانے تباہ کئے۔
قبل از یں انسداد دہشت گردی کے محکمہ سی ٹی ڈی نے اپنی سہ ماہی رپورٹ میں کہا ہے کہ گزشتہ تین ماہ کے دوران صوبے میں دہشت گردی کے 72 واقعات رپورٹ ہوئے اور یہ کہ دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ سامنے آیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق انٹیلی جنس بیسڈ کارروائیوں کی تعداد ان تین مہینوں میں 644 رہی جن میں سانحہ کوچہ رسالدار (قصہ خوانی )کے سہولت کاروں کو ٹھکانے لگانے کی کاروائی بھی شامل ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ تین ماہ کے دوران مختلف کارروائیوں کے نتیجے میں 19 اہم دہشتگردوں کو مارا جا چکا ہے جبکہ بڑی مقدار میں جدید اسلحہ بھی برآمد کیا گیا۔
سی ٹی ڈی کی مذکورہ رپورٹ اپنی جگہ تاہم اگر حالیہ تین مہینوں کا موازنہ سال 2021 کے آخری مہینوں کے دوران ہونے والے حملوں کی تعداد کے ساتھ کیا جائے تو ثابت ہوتا ہے کہ کوچہ رسالدار کے داعش حملے کے علاوہ صوبے میں مجموعی صورتحال بہتر رہی اور قبائلی اضلاع میں بھی حالات کافی پرسکون رہے۔ سانحہ کوچہ رسالدار 4 مارچ کو رونما ہوا تھا جس کے بعد فورسز نے جہاں نئی حکمت عملی کے تحت سرحدی علاقوں پر فوکس کرکے کئی کامیاب کارروائیاں کیں وہاں سی ٹی ڈی اور دوسرے اداروں نے شہروں کے تحفظ کے لیے متعدد اقدامات اٹھائے جس کے بہتر نتائج برآمد ہوئے۔
سانحہ قصہ خوانی کے بعد عوام میں خوف اور عدم تحفظ کا احساس بڑھ گیا تھا ۔فورسز کی بہتر حکمت عملی کے باعث نہ صرف بہت جلد اس پر قابو پا لیا گیا بلکہ متعدد کارروائیاں کرکے مزید متوقع حملوں کا راستہ بھی روک لیا گیا۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ صوبے میں بعض بڑی سیاسی اور عوامی سرگرمیوں کے دوران کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا اور اپوزیشن، حکومت کی حالیہ سرگرمیوں سمیت 31 مارچ کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات کا سیاسی عمل بھی جاری رہا۔
مارچ کے مہینے میں پشاور سمیت صوبے کے مختلف اضلاع (بشمول قبائلی علاقہ جات )میں ٹوارزم، اسپورٹس اور اسٹوڈنٹس کی ریکارڈ ایونٹس کا انعقاد کیا گیا جس کے دوران نئی نسل کے علاوہ عام شہریوں کو بھی یہ احساس دلایا گیا ک صوبے میں نہ صرف یہ کہ حالات پرامن ہے بلکہ سیاسی، سماجی، ثقافتی اور تعلیمی سرگرمیاں بھی جاری ہیں۔
