Voice of Khyber Pakhtunkhwa
Saturday, March 15, 2025

پشاور سے عمران خان کا رابطہ عوام مہم کا آغاز

 تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے اپنی حکومت کے خاتمے کے چند روز بعد پشاور کے ایک بڑے اجتماع سے رابطہ عوام مہم کا آغاز کیا جس میں ٹاپ لیڈرشپ کے علاوہ کارکنوں کی بڑی تعداد شریک تھی جبکہ انہوں نے اس موقع پر تکرار پر مبنی تقریر کے دوران اعلان کیا کہ احتجاجی جلسوں کا یہ سلسلہ موجودہ حکومت کے خاتمے اور نئے انتخابات کے اعلان تک جاری رہے گا۔

اپوزیشن اور آزاد صحافتی حلقوں نے الزام لگایا ہے اور وزیر اعلی محمود خان کی باتوں سے بھی اندازہ لگایا گیا کہ اس جلسے میں نہ صرف پورے صوبے سے کارکن چلے آئے تھے بلکہ صوبائی حکومت کے وسائل pti jalsa peshawar 14 april 2022بھی استعمال کیے گئے۔  اس کے باوجود آزاد ذرائع نے شرکاء کی تعداد 30 سے 45 ہزار بتائیں جو کہ پی ٹی آئی کی توقع سے تو کم تھی مگر جلسے کو بڑا پاور شو قرار دیا گیا۔

 سینئر صحافی علی اکبر کے مطابق صوبے کی سطح پر کیے گئے انتظامات، عمران خان کی مقبولیت اور حکومتی سرپرستی جیسے عوامل کے باوجود شرکاء کی تعداد اتنی نہیں تھی جس کی توقع کی جارہی تھی تاہم اس کے باوجود یہ ایک کامیاب پاور شو رہا ہے۔  ان کے مطابق عمران خان نے وہی پرانی باتیں دہرائیں ، وہ کافی غصے میں دکھائی دیے اور ان کی تقریر میں کوئی نئی بات نہیں تھی ۔

سینئر تجزیہ کار عارف یوسفزئی کے مطابق پشاور کا اجتماع عمران خان اور ان کے کارکنوں کے جذباتی ردعمل کا اظہار تھا۔  وہ مزاحمت کے موڈ میں نظر آئے مگر یہ معلوم نہ ہوسکا کہ ان کا آئندہ کا لائحہ عمل احتجاجی جلسوں سے ہٹ کر کیا ہے۔  ان کے مطابق کسی بھی پارٹی کے لئے اتنا ہجوم اکٹھا کرنا مشکل کام نہیں ہے اور دوسری پارٹیاں ماضی میں یہ ثابت کرتی آئی ہے ۔

عمران خان اور دوسرے لیڈروں نے حسب سابق اپنی حکومت کو بیرونی اور امریکی سازش کا نتیجہ قرار دے کر وہی بیانیہ اپنایا جس کی بنیاد اس خط یا مراسلہ پر قائم ہے جس کی تحقیقات کا ہونا ابھی باقی ہے۔ سابق وزیراعظم نے اسی انداز میں اپوزیشن کو برے ناموں اور القابات سے مخاطب کیا جو کہ ان کی وہ خاصیت اور عادت رہی ہے تاہم انہوں نے سپریم کورٹ کے جج صاحبان پر بھی کڑی تنقید کی اور سوشل میڈیا کی مانیٹرنگ پر بھی اس کے باوجود سخت تنقید کی کہ اس کے ذریعے حساس اداروں اور فوج کے خلاف مہم ثابت ہو چکی ہے۔

 اس میں کوئی شک نہیں کہ احتجاج اور سیاسی سرگرمیاں جاری رکھنا عمران خان اور ہر کسی کا جمہوری حق ہے تاہم تلخی اور کشیدگی بڑھانے کی بجائے اگر وہ شائستگی اپنا کر دلائل کی بنیاد پر اپنی سرگرمیاں اپنائیں تو ان سمیت سب کے لئے بہتر ہوگا۔

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket