Voice of Khyber Pakhtunkhwa
Thursday, March 13, 2025

اصل بیانیہ

سابق وزیراعظم عمران خان کے بیانات، دلائل اور موقف میں ہم آہنگی یا تسلسل کا شدید فقدان پایا جاتا ہے جو کہ اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ محض اس وجہ سے ناراض ہیں کہ ان کو کیوں اقتدار سے الگ کیا گیا. اسی تناظر میں وہ مشتعل ہوکر اگر ایک طرف موجودہ حکمرانوں پر برس پڑے ہیں تو دوسری جانب وہ فوج، عدلیہ، میڈیا اور الیکشن کمیشن پر نہ صرف یہ کہ بے بنیاد الزامات لگائے جارہے ہیں بلکہ کارکنوں کو اشتعال بھی دلارہے ہیں۔
پہلی بات تو یہ ہے کہ جس طرح ان کو وزیراعظم بنانا اسمبلی کا اختیار تھا اسی طرح اسی اسمبلی کو آئینی اختیار حاصل تھا کہ ان کو اکثریت کھو جانے کے بعد اس عہدے سے ہٹا دیا جائے۔ وہ اگر مگر اور چونکہ چنانچہ کی بجائے صرف ایک سوال کا جواب دے کہ ان کو آئینی طریقے سے ہٹا دیا گیا ہے کہ نہیں؟
دوسرا یہ کہ اگر فوج نے اس معاملے میں ان کا ساتھ دینے کی بجائے خود کو غیر جانبدار رکھا تو کیا یہ غلط تھا یا کہ صحیح؟
تیسرا یہ کہ اگر ان کے خلاف واقعی سازش ہوئی ہے اور وہ موجودہ حکومتی سیٹ اپ کو نہیں مانتے تو ان کی پارٹی کا صدر ایوان صدر میں کیوں بیٹھے ہوئے ہیں اور ان کا گورنر لاہور کے گورنر ھاوس میں کیا کررہے ہیں؟ یہ بھی کہ خیبر پختون خوا کی ان کی حکومت کی سیاسی اور انتظامی سہولیات اور پروٹوکول سے خان موصوف اب تک کیوں مستفید ہو رہے ہیں؟
سچی بات تو یہ ہے کہ عمران خان اب بھی اس نظام کا نہ صرف حصہ ہیں بلکہ اسٹیک ہولڈر بھی ہیں۔ ایسے میں ان کو اداروں پر الزامات لگانا اور شخصیت پرستی کے مارے بے چارے کارکنوں کو ریاستی اداروں سے متنفر کرنے کی مہم سے باز آجانا چاہیے ورنہ ریاست کے لئے اس صورت حال پر مذید خاموش رہنا مشکل ہو جائے گا. ہر کسی پر چڑھ دوڑنےکا جو رویہ انہوں نے اختیار کیا ہے اس پر ان کو نظر ثانی کی اشد ضرورت ہے۔ رہی بات سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کے اس بیان کی کہ اگر فوری طور پر الیکشن نہیں کرائے گئے تو ملک میں خانہ جنگی شروع ہو جائے گی تو یہ انتہائی احمقانہ اور غیر ذمہ دارانہ بیان ہے وہ اگر اس ملک کو کوئی بنانا سٹیٹ سمجھ بیٹھے ہیں تو یہ ان کی غلط فہمی ہے. موصوف کتنے بہادر ہیں اس کو اندازہ اس واقعہ سے لگایا جا سکتا ہے جب انہوں نے ایک مقدمہ کے دوران اصلی کلاشنکوف کو کھلونا اور نقلی قرار دیا تھا. جھاں تک الیکشن کا تعلق ہے وہ محض ان کی خواہش پر نہیں کرایے جاسکتے. ان کو معلوم ہونا چاہیے کہ موجودہ حکومت آ یین کے تحت اپنی ڈیڑھ سال کی مدت پوری کرنے کا اختیار رکھتی ہے کیونکہ یہ ایک دستوری طریقہ کار کے مطابق وجود میں آئی ہے. اس لئے بہتر یہ ہے کہ کہ عمران خان میں نہ مانوں کی اپنی ضد چھوڑ کر ملکی اداروں کے خلاف جاری مہم سے باز آجائیں۔

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket