دریائے کابل کے قریب رہائشی علاقوں کے لئےفلڈ الرٹ جاری

دریاٸے کابل کے قریب رہاٸشی علاقوں خصوصا گڑھی مومن,نوشہرہ کلاں, اکوڑہ خٹک اور دریاٸے کابل سے ملحقہ دیگر علاقوں کے رہائشیوں کو الرڈ جاری کردیا ہے۔

ہاٸیڈرولوجی ڈویژن خیبرپختونخواہ نے دریاٸے کابل میں ہاٸی لیول سیلابی ریلہ گزرنے کی وارننگ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ دریاٸے شاہ عالم میں پانی کی سطح مسلسل بڑھ رہی ہے جس کی وجہ سے دریاٸے کابل میں بھی پانی کا بہاٶں معمول سے بڑھتی جارہی ہے۔

ہاٸیڈرولوجی ڈویژن خیبرپختونخواہ کے مطابق دریاٸے کابل میں نوشہرہ کے مقام پر کل صبح 4بجے سے 6بجے کے درمیان پانی کا بڑا ریلہ گزرے گا جس کی وجہ سے ممکنہ طور پر دریاکابل کے قریب رہاٸشی افرادکے گھروں میں سیلابی پانی داخل ہوسکتا ہے۔

دریاٸے کابل کے قریب خصوصا گڑھی مومن,نوشہرہ کلاں, اکوڑہ خٹک اور دیگر ملحقہ علاقوں کے علاقوں کے رہاٸشی افراد مال مویشیوں, ضروری سامان اور اہم کاغذات وغیرہ محفوظ مقامات پر منتقلی کا انتظام کریں۔

دریاٸے کابل میں پانی کے بہاٶں پر نظررکھیں۔ ہنگامی صورتحال میں اپنے گھروالوں اور آس پاس رہنے والے افراد کو باخبررکھیں۔ ہنگامی صورتحال میں ریسکیو1122کی ہیلپ لاٸن پر فوری رابطہ کریں یا ضلعی انتظامیہ نوشہرہ کے کنٹرول روم نمبر 09239220098/99 پرفوری رابطہ کریں۔

خیبر پختونخوا مون سون بارشیں:نکاسی آب و امدادی کاروائیاں جاری

خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع میں مون سون بارشوں کے بعد نکاسی آب و امدادی کاروائیاں جاری ہیں۔

وزیر اعلی خیبر پختونخوا کی ہدایات پر ریسکیو1122 خیبر پختونخوا ہائی الرٹ ہے جبکہ حالیہ بارشوں کے دوران ریسکیو1122 کی مختلف اضلاع میں امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔

ریسکیو1122 کی ٹیمیں پشاور، چترال، ڈیرہ اسماعیل خان، کوہستان اور خیبر میں امدادی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے اور ریسکیو1122 ایمبولینسز، ریکوری ویکلز ، ڈیزاسٹر ویکلز، ہیوی ایکسویٹر سمیت پیشہ وارانہ صلاحیتوں سے لیس اہلکار عوام الناس کو خدمات فراہم کررہے ہیں

بارشوں کے باعث ٹریفک کے لیے بند روڈوں کو کھولا جارہا ہے جبکہ گھروں، مارکیٹوں میں کھڑے پانی کو نکالنے کے لیے ڈی واٹرنگ جاری ہے۔‏ریسکیو1122 خیبر پختونخوا بارشوں کے دوران کسی بھی قسم کی ایمرجنسی سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔

خیبرپختونخوا: 24 گھنٹوں کے دوران کورونا سےایک شخص کا انتقال

پشاور سمیت خیبرپختونخوا میں کورونا سے اموات کا سلسہ پھر سے شروع ہوگیا ہے۔ محکمہ صحت کے مطابق خیبرپختونخوا میں 24 گھنٹوں کے دوران کورونا کے باعث ایک شخص کا انتقال ہوگیا۔ صوبائی دارالحکومت میں کورونا وائرس سے جاں بحق افراد کی تعداد 3ہزار122 ہے۔

خیبرپختونخوا میں کورونا سے جاں بحق افراد کی تعداد6 ہزار329 تک پہنچ گئی ہے۔خیبرپختونخوا میں 24 گھنٹوں میں کورونا وائرس کے مزید 83نئے کیس رپورٹ اور صوبے میں کورونا کیسز کی مجموعی تعداد2 لاکھ 20ہزار946ہوگئی ہے۔

گزشتہ جوبیس گھنٹوں میں پشاور سے 34نئے کورونا کیس رپورٹ ہو ئے اورایک دن میں 1ہزار 680ٹیسٹ کیے گئے۔اس وقت صوبے میں فعال کیسز کی تعداد576ہیں۔

فیک نیوز اور پروپیگنڈہ کی بھرمار

عقیل یوسفزئی
ملک میں بعض لوگوں نے عجیب قسم کی سیاسی اور صحافتی ہلڑ بازی شروع کررکھی ہے. کسی کو کوئی سمجھ اور ادراک نہیں کہ وہ کیا کہہ اور کررہا ہے. نہ ہی کسی کو منفی اثرات اور نتائج کا کوئی اندازہ اور احساس ہو رہا ہے. ہر کوئی اپنی مرضی کا مخصوص راگ الاپ رہا ہے.
سیاستدان صحافت تو صحافی سیاست کرنے لگے ہیں. سیاست کو کھیل تو کھیل کو سیاست سمجھ کر “کھیلا” جارہا ہے. طوفان بدتمیزی کا ایسا ماحول بنایا گیا ہے کہ کسی کو کسی کی بات سمجھ میں نہیں آرہی.
رہی بات عوام کی تو ان میں سے اکثر اس صورتحال سے لاتعق تو بہت سے بیزار نظر آ رہے ہیں. باقی زندہ باد مردہ باد کے شوق ناتمام میں مصروف ہیں یا اندھی تقلید اور شخصیت پرستی کے مرض میں مبتلا ہوکر دوسروں کے علاوہ اپنی عاقبت بھی خراب کرنے پر تلے ہوئے ہیں.
سابق حکمران موجودہ کو نہیں مان رہے اور اقتدار اپنا پیدایشی حق سمجھتے ہیں تو دوسری طرف موجودہ حکمران اب بھی سازشی نظریات کی پرچار اور شکایات کا فارمولا لیکر کچھ خاص ڈیلیور کرنے میں ناکام دکھائی دے رہے ہیں. ہر کوئی دوسرے سے ناراض ہیں مگر اسباب کی بجائے مسائل بیان کرنے میں سب بے انتہا مصروف.
ملک کے اہم اداروں کو یا تو مذاق سمجھ کر الزامات در الزامات کا رویہ اختیار کیا گیا ہے یا بعض کو جان بوجھ کر حالات کا ذمہ دار قرار دیکر سیاست میں گھسیٹنے کی کوشش کی جارہی ہے. عدالتی نظام انصاف کی فراہمی کے اپنے بنیادی فرایض کی بجائے سیاسی معاملات کو سلجھانے کے متنازعہ ایشوز میں پھنسا ہوا ہے تو دوسری طرف سیاسی اور حکومتی قیادت پارلیمنٹ کی بجائے عدالتوں کا دروازہ کھٹکھٹا کر مزید بد اعتمادی کو فروغ دینے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں.
اس تمام بے چینی اور عدم برداشت میں سب سے خطرناک کردار فیک نیوز کے اس مخلوق کا سامنے آ یا ہے جو کسی ضابطہ اخلاق یا احساس زمہ داری کی پابند نہیں ہے اور اس مخلوق کو لگام ڈالنے کے امکانات اور اقدامات بھی نظر نہیں ارہے. یہ لوگ پروپیگنڈہ مشینوں میں تبدیل ہوکر کسی کو کسی بھی وقت نشانہ بناسکتے ہیں اور آج کل ریاست ان کے نشانے پر ہے.
پاکستان نے سب کو بہت کچھ دیا ہے تاہم جس تیزی کے ساتھ یہ لوگ اپنے رہنماؤں کے سیاسی مقاصد کے لئے ریاست اور سماج کے خلاف نکل آئے ہیں یہ بہت خطرناک ہے اس لیے ریاست کو چاہیے کہ مزید رعایت اور نرمی کی بجائے ان عناصر کو لگام دیں ورنہ مزید تلخیاں اور بدگمانیاں پیدا ہوں گی.