تعلیمی اداروں کا بنیادی مقصد اور عمران خان کا بیانیہ

تعلیمی اداروں کا بنیادی مقصد اور عمران خان کا بیانیہ

عقیل یوسفزئی

سابق وزیراعظم عمران خان نے گورنمنٹ کالج لاہور کے بعد ایک ہفتے کے اندر ایڈورڈ کالج پشاور میں اسی طرح کا رویہ اور لہجہ استعمال کرکے والدین، اساتذہ اور سیاسی، سماجی حلقوں کی تشویش میں نہ صرف اضافے کا راستہ ہموار کردیا ہے بلکہ ان پر شدید تنقید بھی جاری ہے. سب سے پہلا سوال تو یہ اٹھایا جارہا ہے کہ اس قسم کے تعلیمی اداروں کو سیاسی مہم کے لیے استعمال کرنا انتظامی اور اخلاقی طور پر درست بھی ہے یا نہیں؟ کیونکہ تعلیمی اداروں میں تو ان کے سٹوڈنٹس اور یونینوں کو بھی ایسی سیاسی سرگرمیوں کی اجازت نہیں دی جارہی حالانکہ ماضی میں ایسا ہوتا آیا ہے اور اس کا ایک پس منظر بھی ہے.
دوسری بات یہ ہے کہ کل کو اگر عمران خان کا کوئی مخالف لیڈر ایسا کرنا چاہے گا تو کیا ان کو ایسی اجازت اور سہولت دی جائے گی؟
تیسری بات یہ ہے کہ جو لہجہ عمران خان نے اپنے مخالفین اور ریاستی اداروں کے خلاف ان دو ایونٹس میں استعمال کیا اور جس طریقے سے دو تین قومی لیڈروں کو جن؛ “القابات” سے کھلے عام مخاطب کیا وہ کس حد تک مناسب اور قابل قبول تھا؟
نئی نسل میں ان کی مقبولیت اپنی جگہ تاہم تعلیمی اداروں میں جاکر ان کو قومی قیادت کو اس طرح مخاطب کرنا اور سٹوڈنٹس کے کچے اور جذباتی ذہنوں میں قومی اداروں کے بارے میں شکوک و شبہات اور نفرت پیدا کرنا اس ملک کی کونسی خدمت ہے جس نے ان کو وزیر اعظم کی کرسی پر بٹھایا اس کا جواب عمران خان اور ان ایونٹس کی اجازت دینے والوں سے طلب کرنا چاہیے۔
یہاں ان سے یہ بھی پوچھنا چاہیے کہ جس صوبے میں گزشتہ 9 سال سے ان کی حکومت ہے اس صوبے میں انہوں نے تعلیم کے فروغ اور نوجوانوں کے مستقبل کے لئے کیا کچھ کیا ہے؟ حالت تو یہ ہے کہ اس وقت خیبر پختون خوا میں تقریباً 23 ملین بچے آوٹ آف سکولز ہیں. 45 فی صد سٹوڈنٹس سرکاری سکولوں کی بجائے پرائیویٹ سیکٹر میں تعلیم حاصل کررہے ہیں. حال ہی میں اسی حکومت نے 9 اضلاع کے 180 سرکاری سکولوں کو نجی شعبے کی تحویل میں دیا.
تین برسوں سے سرکاری سکولوں کے نتائج تاریخ کی بدترین سطح پر پہنچ گئے ہیں اور 38 فی صد سکولوں کو کتابیں فراہم نہیں کی گئیں۔
صوبے کی جامعات کو بدترین مالی بحران کا 5 سال سے سامنا ہے اور اس کے ملازمین گزشتہ 10 روز سے مطالبات کے حق میں احتجاج کے طور پر ڈیرے ڈال چکے ہیں جن سے کوئی ملنا بھی گوارا نہیں کرتا۔ یہ واحد صوبہ ہے جس کی جامعات کے ملازمین کی تنخواہوں میں گزشتہ کئی سالوں سے ایک روپیہ کا اضافہ نہیں ہوا ہے۔
جس ایڈوڈ کالج میں انہوں نے بچوں کو اپنے خود ساختہ انقلاب میں شرکت کی دعوت دی وہ کئی برسوں سے پرنسپل اور وائس پرنسپل سے محروم رہنے کے علاوہ اس کے باوجود بنیادی سہولیات سے محروم ہے کہ اس کے آدھے سٹوڈنٹس سیلف فنانس کے تحت بھاری رقوم دیکر تعلیم پیسے دیکر “خرید” رہے ہیں. یہی حالت ہر دوسرے کالج، سکول اور یونیورسٹی کی ہے مگر موصوف یا ان کی صوبائی حکومت ان تمام مسائل سے مکمل لاتعلقی کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں.
وہ خود کو نوجوانوں اور خواتین کا لیڈر کہتے ہیں۔کیا وہ یا ان کے چابکدست ترجمان یہ بتانے کی ہمت کرسکتے ہیں کہ اب تک انہوں نے کتنے نوجوانوں یا خواتین کو ملازمتیں دی ہیں یا ان کی یوتھ پالیسی اگر ہے تو کیا ہے؟
تلخ حقیقت تو یہ ہے کہ پختون خوا اس وقت پاکستان کا واحد صوبہ ہے جس کی کابینہ میں ایک بھی خاتون وزیر نہیں ہیں.
ضرورت اس بات کی ہے کہ عمران خان نے تعلیمی اداروں کو بوجوہ اپنی یکطرفہ سیاسی مہم کے لیے جس تواتر کے ساتھ استعمال کرنا شروع کیا ہے اور ان کو اس ضمن میں جو سہولیات فراہم کی جارہی ہیں اس کا نوٹس لیا جائے کیونکہ یہ نئی نسل کی تعلیم، تربیت اور ذہن سازی کے لیے ایک خطرناک عمل ہے اور ہمارا ملک، معاشرہ جاری صورتحال میں اس تجربے یا روایت کا متحمل نہیں ہوسکتا۔

Naib Subedar Taj Meer Shaheed:

Naib Subedar Taj Meer Shaheed

Naib Subedar Taj Meer Shaheed:

Naib Subedar Taj Meer Shaheed:

The entire nation pays homage to the martyrs who sacrificed their lives for the country. Naib Subedar Taj Mir Shaheed is one such brave son of the soil who sacrificed his life while fighting the terrorists gallantly in Lakki Marwat in April this year.

On April 27, 2023, an exchange of fire between security forces and terrorists took place during which three terrorists including a terrorist commander Musa Khan were killed.

However, during an intense exchange of fire, Naib Subedar Taj Mir, 40, a resident of District Nowshera embraced shahadat.

Naib Subidar Taj Mir Shaheed was a very fearless person who embraced martyrdom for the sake of his country.

Naib Subedar Taj Mir Shaheed left behind a widow, one son and three daughters.

Musarat Hilali

Musarat Hilali: first-ever female Chief Justice of the Peshawar High Court (PHC)

Musarat Hilali

Musarat Hilali:

Former and the first-ever female Chief Justice of the Peshawar High Court (PHC), Justice Mussarat Hilali is now the second female judge in Pakistan’s history to be elevated to the Supreme Court.

Born in Peshawar on August 8, 1961, Justice Hilali received a law degree from Khyber Law College, Peshawar University and enrolled as an Advocate of District Courts in 1983, then as an Advocate of the High Court in 1988 and as an Advocate of the Supreme Court of Pakistan in 2006.

Being a female, she had several achievements in her career: She was the first female elected office-bearer in the post of secretary at the bar from 1988-1989; Vice president at the bar (twice) from 1992 to 1994; General Secretary from 1997 till 1998. She was the first female twice elected as an executive member of the Supreme Court Bar Association (SCBA) from 2007-2008 and 2008-2009.

She was also the first female Additional Advocate General of KP from November 2001 to March 2004 and was later appointed as the first female Chairperson of the KP Environmental Protection Tribunal.

Justice Hilali has also served as the first female ombudsperson for protection against the harassment of women in the workplace.

She was elevated to the bench as an additional judge on March 26, 2013, and confirmed as a permanent judge of the Peshawar High Court on March 13, 2014.

Haleema Ghayoor (Cyclist):

Haleema Ghayoor (Cyclist):

Hailing from Peshawar, Haleema Ghayoor is the first professional cyclist from Khyber Pakhtunkhwa. She has won six gold, eight silver and seven bronze medals.

She started taking part in cycle races at a very young age and finally becomes the first professional cyclist from Khyber-Pakhtunkhwa.

Since then, Haleema has won gold medals in the National Junior Race and Road Cycling Championships. Earlier she won her first bronze medal in Lahore for Khyber Pukhtunkhwa Cycling Team and later she participated in the national Track and road cycling championship where she became the national Junior Champion of Pakistan with three gold medals and one silver medal.

She was also selected for training at the World Cycling Center Korea Satellite in 2018.

Haleema hopes other girls will follow in her footstep and take up cycling as well.