Voice of Khyber Pakhtunkhwa
Saturday, March 15, 2025

قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس اور مذاکراتی عمل

قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس اور مذاکراتی عمل

عقیل یوسفزئی

جمعہ کے روز اسلام آباد میں وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت قومی سلامتی کمیٹی کا ایک اہم اجلاس ہوا جس میں متعلقہ وزراء، وزرائے اعلیٰ اور حساس اداروں کے سربراہان کے علاوہ تینوں مسلح افواج کے سربراہان نے بھی شرکت کی.
جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق اس اہم اجلاس میں ملک کو سیکیورٹی اور کشیدگی کے درپیش مسائل اور چیلنجز پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا اور اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ دہشت گردی کے خلاف زیرو ٹاولرنس پر مبنی پالیسی اختیار کی جائے گی. یہ بھی فیصلہ ہوا کہ کسی کو بھی
ملکی سلامتی، ساکھ اور اجتماعی مفاد کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور اداروں کی ساکھ کو مشکوک اور متنازعہ بنانے والوں کے ساتھ کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی.
اجلاس میں عمران خان حکومت کے دوران تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ کئے گئے مذاکرات کے عمل اور اس کے نتیجے میں بعض رعایتوں کو انتہائی نقصان دہ قرار دیا گیا اور موقف اختیار کیا گیا کہ جاری بدامنی اس مذاکراتی عمل کا نتیجہ ہے. یہ بھی کہا گیا کہ سیاسی کشیدگی کی آڑ میں ریاستی اداروں اور ملکی مفاد کے خلاف پروپیگنڈہ کی کوششوں کی اجازت نہیں دی جائے گی.
اس اعلامیہ کے بعد سیاسی اور صحافتی حلقوں میں یہ بحث پھر سے چل نکلی ہے کہ کہیں خیبر پختون خوا کے شورش زدہ علاقوں میں کوئی فوجی آپریشن تو نہیں کیا جارہا؟
یہ سوال بھی کیا جا رہا ہے کہ افغانستان کی حکومت نے ٹی ٹی پی کو “رام” کرنے کی جو یقین دہانی کرائی تھی کیا وہ پراسیس ختم ہوگیا ہے؟
ریاست اس ضمن میں کیا پلاننگ اپناتی ہے اس کے خدوخال چند دنوں میں واضح ہو جائیں گے تاہم اس تلخ حقیقت کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا کہ پاکستان کو واقعی شدید نوعیت کی سیکیورٹی چیلنجز کا سامنا ہے اور اس صورتحال سے ریاستی ادارے لاتعلق نہیں رہ سکتے. طریقہ کار اور نتائج جو بھی ہو اس صورتحال سے نکلنے کے لیے بعض سخت قسم کے اقدامات ناگزیر ہو چکے ہیں اور اس ضمن میں سب کو بیک آواز ہو کر آگے بڑھنا ہوگا.
اس تمام تر بدامنی کے دوران پختون خوا سب سے زیادہ متاثر ہوتا آرہا ہے. 90 فی صد حملوں کا نشانہ پختون خوا ہی رہا ہے اور روزانہ کی بنیاد پر اب بھی حملے جاری ہیں. فورسز کی کارروائیاں بھی بڑھ گئی ہیں اور اگر سیاسی کشیدگی کی آڑ میں مزید مصلحت اور نرمی کا سلسلہ جاری رہتا ہے تو اس کا تمام تر فائدہ حملہ آور قوتوں کو پہنچے گا. ایک مخصوص لیڈر اور اس کی پارٹی نے نہ صرف اس تمام تر صورتحال کا راستہ ہموار کیا بلکہ اب یہ پارٹی پاکستان کے ریاستی اداروں کے خلاف ایک خطرناک پروپیگنڈا مہم کا بھی سرخیل ہے.
ایسے میں مذید رعایت اور خاموشی کا مطلب اس سے بڑھ کر کچھ نہیں ہوگا کہ ہم ملکی سلامتی اور استحکام کو داو پر لگارہے ہیں. پاکستان کو متعدد مشکلات اور مسائل کا سامنا ہے اس صورت حال سے نکلنے کے لیے غیر معمولی اور شاید غیر مقبول فیصلے اور اقدامات کا وقت آپہنچا ہے اس لیے لازمی ہے کہ مذید دیر نہ کی جائے اور قوم کو اعتماد میں لے کر شدت پسندی اور شرپسندی دونوں سے چھٹکارا دلایا جائے۔

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket