sarfa

خیبر پختونخوا کی پہلی بین الاقوامی میگا لائیوسٹاک, زرعی نمائش

  • خیبر پختونخوا کی پہلی بین الاقوامی میگا لائیوسٹاک، زراعت اور ماہی پروری نمائش کا آغاز۔

گورنر خیبر پختونخوا حاجی غلام علی نے بین الاقوامی لائیو اسٹاک ایکسپو کا افتتاح کیا۔ گورنر نے نمائش میں جانوروں، مچھلیوں کی افزائش نسل، ڈیری فارمنگ، خوراک، دیکھ بھال و بیماریوں سے بچاؤ کیلئے لگائے گئے مختلف اسٹالز کا معائنہ کیا۔

نمائش میں ماہرین زراعت ،زرعی ترقی پسند کسان ، ڈیری اور لائیو اسٹاک فارمر، سرمایہ کار، تاجر،وفاقی اور صوبائی سرکاری افسران شریک تھے۔

گورنر کو ڈائریکٹر جنرل محکمہ لائیو اسٹاک اور محکمہ فشریز کیجانب سے محکمانہ فرائض و کامیابیوں سے متعلق پریزینٹیشن بھی پیش کی گئی۔ گورنر نے اس موقع پر کہا کہ صوبہ میں عالمی لائیوسٹاک ایکسپو کا انعقاد بہترین اقدام ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا ملک زرعی ملک ہونے کے ساتھ بہترین اقسام کے جانوروں کی پیداوار بھی رکھتا ہے۔

جانوروں کی افزائش نسل، ڈیری فارمنگ کیلئے یہ ایکسپو انتہائی مفید ثابت ہو گا۔لائیو اسٹاک شعبہ کی ترقی کیلئے تحقیق لازمی جزو ہے۔لائیو اسٹاک میں تحقیق کو کمرشلائز کرنے سے خوراک کی کمی دور ہونے کے ساتھ روزگار کو فروغ حاصل ہو گا۔

گورنر ہاؤس ریسرچ کو کمرشلائز کرنے کیلئے زرعی یونیورسٹی سمیت تمام یونیورسٹیوں کی معاونت کر رہا ہے، زرعی اشیاء کی پیداوار بڑھانے کیلئے ایک کمیشن کی ضرورت ہے۔

زراعت و لائیوسٹاک پر خصوصی توجہ دینے سے خوراک و دودھ سمیت پروٹین کی کمی کا سامنا بھی نہیں رہے گا۔صوبہ میں قیمتی انواع و اقسام کے جانور اور مچھلیاں موجود ہیں اور ان نسل کا تحفظ محکمہ لائیوسٹاک کی اولین ذمہ داری ہے۔

world cup 2023 pakistan cricket team

کرکٹ ورلڈکپ اور پاکستانی ٹیم سے توقعات

وصال محمد خان
ون ڈے کرکٹ ورلڈکپ کاآغازہواچاہتاہے مگراس مرتبہ پاکستان ٹیم کی کارکردگی کودیکھتے ہوئے محسوس ہوتاہے کہ پاکستانی شائقین کرکٹ کے آرمان خاک میں مل جائینگے کیونکہ ٹیم پاکستان کی حاالیہ کارکردگی کسی طوراس قابل نہیں کہ ٹورنامنٹ میں اس سے زیادہ توقعات وابستہ کی جائیں اس سے قبل برصغیرمیں ہی کھیلے جانے والے ایشیاکپ میں بھی پاکستانی ٹیم کی پرفامنس قابل ذکرنہیں رہی شروع کے چند میچوں میں کمزورٹیموں کے خلاف جوکچھ بہترکارکردگی کامظاہرہ کیاگیااس سے پاکستانی شائقین کرکٹ نے ٹیم سے بلندوبالاتوقعات وابستہ کرلیں مگرایشیاکپ کے بقیہ میچوں میں ٹیم کی کارکردگی کامعیاراچانک گرگیاجس کے نتیجے میں اسے بھارت اورسری لنکاسے شکست کاسامنا کرناپڑاسری لنکاکی وہ ٹیم جسے ایشیاکپ فائنل میں بھارت نے 50رنزپرڈھیرکردیااسکے خلاف بھی سپرفورمرحلے میں پاکستانی ٹیم جیت کیلئے ناکام جدوجہدکرتی ہوئی نظرآئی اسکے بعدورلڈکپ وارم اپ میچزمیں شائقین کرکٹ کوتوقع تھی کہ ٹیم پاکستان جیت کاردھم دوبارہ حاصل کرلے گی مگرنیوزی لینڈاورپھرآسٹریلیاکے خلاف وارم اَپ میچزمیں کارکردگی انتہائی مایوس کن رہی نیوزی لینڈکے خلاف اگرچہ ٹیم پاکستان اچھاخاصاٹوٹل سکوربورڈپرسجانے میں کامیاب رہی مگرباؤلنگ میں وہ دم خم نظرنہیں آیابرصغیرپاک وہندکی وکٹیں ویسے بھی فاسٹ باؤلروں کاقبرستان ثابت ہوتی آئی ہیں مگرپاکستانی باؤلنگ سکواڈسے اس قسم کی گئی گزری کارکردگی کی توقع بھی نہیں تھی نیوزی لینڈنے بیٹنگ کاآغازکیاتومحسوس ہواکہ پاکستانی باؤلنگ میں جان ہی نہیں سکواڈمیں شامل کسی باؤلرنے لائن ولینتھ کیساتھ باؤلنگ کرنے کی کوشش ہی نہیں کی بلکہ یوں لگ رہاتھاجیسے پاکستانی باؤلرزکیویزکوبیٹنگ پریکٹس کروانے کیلئے میدان میں اترے ہیں نیوزی لینڈرزنے بھی اچھی خاصی پریکٹس کی اورسکون سے 346کاہندسہ عبورکرلیااس دوران کسی بھی موقع پریہ محسوس نہیں ہواکہ پاکستانی ٹیم میچ جیت جائے گی۔ آسٹریلیاکے خلاف میچ میں کینگروزنے پاکستانی مضبوط باؤلنگ کے خلاف 350کاقابل ذکرٹوٹل سکوربورڈپرسجایاجس کے تعاقب میں پاکستانی بیٹرزنے شروع میں اچھی کارکردگی کامظاہرہ کیامگربعدمیں بیٹنگ لڑکھڑاگئی اورپوری ٹیم 337رنزپرڈھیرہوئی دونوں وارم اَپ میچزکاجائزہ لیاجائے توپاکستانی باؤلنگ کسی ٹیم کومرضی کے سٹروک کھیلنے سے روکنے میں ناکام رہی باؤلنگ میں وہ دم خم نظرنہیں آیاجوکسی بیٹرکیلئے مشکلات کاباعث ہوفیلڈنگ رنزروکنے میں ناکامی سے دوچارہوئی اورباؤلنگ نے فتح گرباؤلنگ کرنے سے گریزکیااسی طرح بیٹنگ میں اگرچہ بابراعظم اورافتخارنے نصف سنچریاں سکورکیں مگرکسی سٹاربیٹسمین کووننگ سٹروک کھیلنے کی توفیق نہ ہوسکی اورہدف کے قریب پہنچ کرٹیم 337رنزپرڈھیرہوگئی۔دونوں مقابلوں میں کہیں بھی پاکستانی باؤلنگ یابیٹنگ ورلڈکلاس کارکردگی پیش کرنے میں ناکام رہی۔ ہدف کے قریب پہنچ کرہتھیارڈالنے کی روایت برقراررکھی گئی اورجیت کی بھوک کافقدان نظرآیاباؤلنگ کایہی معیاررہاتوپاکستانی ٹیم سے زیادہ توقعات وابستہ کرناعبث ہوگا۔راقم کئی بارعرض کرچکاہے کہ ٹیم کے ساتھ ماہراورمہنگے ترین کوچزکاجوبیڑاموجودہے اسے اپنی ذمے داریاں نبھانی ہونگی حالیہ کارکردگی سے ظاہرنہیں ہورہاکہ پاکستانی ٹیم کودنیاکے نامی گرامی اورمہنگے کوچزکی خدمات حاصل ہیں جوکارکردگی ایشیاکپ اورورلڈکپ وارم اَپ میچزمیں پیش کی گئی ہے اس قسم کی کارکردگی توبغیرکوچزکی بھی پیش کی جاسکتی ہے تویہ نامی گرامی ملکی اورغیرملکی کوچزکابیڑاکس مرض کی دواہے؟ اوریہ کوچنگ سٹاف کب اپنی چمتکاردکھائے گا؟کوچزکاکام توکھلاڑیوں کی غلطیاں سدھارناہوتاہے ان کوچزنے کس کھلاڑی کی کونسی غلطی سدھاری اس کاجواب کسی کے پاس نہیں۔ٹیم کی جوکارکردگی حالیہ عرصے میں سامنے آئی ہے یہ کارکردگی توکوچ کے بغیربھی دکھائی جاسکتی ہے پھرنامورکوچزکی کیاضرورت؟ہوناتویہ چاہئے کہ پاکستانی ٹیلنٹڈکھلاڑیوں کویہ غیرملکی کوچزباؤلنگ اوربیٹنگ کے اسراورموزسے واقف کرائے انکی غلطیاں درست کرنے پرتوجہ دی جائے اورمیچ جیتنے کیلئے انکی بھرپورراہنمائی کی جائے یہاں نہ توکوئی فردبری کارکردگی کیلئے جواب دہ ہے اورنہ کوئی ذمہ دارجواب طلبی کررہاہے ڈنگ ٹپاؤپالیسی جاری ہے کھلاڑی میدان میں اترتے ہیں الٹے سیدھے شارٹ کھیل کرآؤٹ ہوکرواپس جاتے ہیں باؤلرلائن ولینتھ سے عاری گیندیں پھینک پھونک کراپنے کوٹے کے اوورز پورے کرلیتے ہیں دنیاکے بیٹسمینوں کوپریکٹس کاسامان فراہم کردیتے ہیں اورنئے ریکارڈزبن جاتے ہیں مگرکسی ذمہ دارسے نہ ہی کوئی بازپرس ہوئی نہ ہی کسی کی بری کارکردگی پراسے برطرف کیاگیااورنہ ہی کسی نے شرمناک کارکردگی پرندامت کااظہارکیااس سے تویہی بات آشکاراہورہی ہے کہ پاکستانی ٹیم دنیاکی واحدٹیم ہے جوکسی ٹھوس منصوبہ بندی یاپلاننگ کے بغیردنیاکی سب سے بڑی ایونٹ میں اتری ہے جودیگرٹیموں کی پوائنٹس بڑھانے کے کام آرہی ہے ایشیاکپ اوروارم اَپ میچزوالی کارکردگی ہی اگردکھانی ہے توخدارادنیامیں ملک کانام مزیدبدنام نہ کیاجائے اورٹیم کوبغیرکھیلے واپس بلایاجائے۔

Smuggling, hoarding and hawala hundi

سمگلنگ،ذخیرہ اندوزی اور حوالہ ہنڈی

وصال محمد خان
گزشتہ کئی عشروں سے یہ سننے میں آرہا ہے کہ وطن عزیزپاکستان کی معیشت ابتری کا شکارہے یہ ابتری کسی ایک دن یا گھنٹے میں نہیں ہوئی بلکہ یہ ایک طویل اورمسلسل عمل کے ذریعے وجودمیں آئی ہے کسی ملک کی معیشت تب بہتراوردرست ہوسکتی ہے جب اس ملک کے عوام،خواص،مقتدرطبقہ،تعلیم یافتہ،غیرتعلیم یافتہ لوگ،غریب امیر،مزدور،کارخانہ دارالغرض قوم کافرداپنی ذمے داریاں پہچانے اورملک کی ترقی کیلئے کام کرے، محنت کرے،ایمانداری سے اپنے فرائض نبھائیں اورملک کومقدم جانیں ہم مضبوط معیشت والے ممالک کی ترقی کوحسر ت بھری نظروں سے دیکھتے ہیں اورانکی مثالیں دیتے ہوئے نہیں تھکتے مگرکبھی یہ غور نہیں کیاکہ ان ممالک نے ترقی کیسے کی اورانکی معیشت مضبوط کیسے ہوئی؟دنیامیں رائج موجودہ سرمایہ دارانہ نظام اگرچہ کئی حوالوں سے تنقیدکی زدمیں ہے مگرچونکہ اس کامتبادل فی لحال دستیاب نہیں اس لئے دنیاکے بیشترممالک اسی نظام میں رہتے ہوئے ترقی کی منازل طے کرچکے ہیں اورانکی ترقی کوہم جیسے تیسرے درجے کے ممالک حسرت ویاس بھری نظروں سے دیکھتے ہیں،وہاں جانے کیلئے زندگی کوخطرے میں ڈالتے ہیں،ہوائی جہازوں کے پہیوں میں چھپ کر،سمندرمیں اترکر یاجنگلوں اوربیابانوں میں پیدل سفرکرکے وہاں پہنچنے کی جستجوکرتے ہیں ان ممالک کویہ ترقی اسلئے ملی کہ ان کے ہرشہری نے خودکوملک وقوم کیلئے وقف کیا وہاں کاہرفردملک کیلئے کام کرتاہے ان کااوڑھنابچھوناملک ہے جبکہ ہمارے ہاں ایک مزدورسے لیکرکارخانہ دارتک ہرفرد اپنے لئے جیتاہے،اپنے لئے جائزوناجائزطریقے سے کماتاہے، اپنی ہی فکرمیں مبتلارہتاہے مگرملک کیلئے نہیں سوچتاہرفردکاخیال ہے کہ ملک نے خودہی اپنے پاؤں پہ کھڑاہوناہے، معیشت نے خودہی درست ہوناہے اور سہانے خواب بیچنے والاکوئی حکمران دَم کرکے ملکی معیشت کودرست کرلے گا اورہم دنیاکے امیرممالک کی صف میں کھڑے ہوجائینگے امیراورمضبوط معیشت والے ممالک کی صف میں شامل ہونے کیلئے حب الوطنی، جہدِمسلسل اورایمانداری شرط اول ہے۔ ہمارے ہاں سمگلنگ کارواج عام ہے اس ملک میں ہمسایہ ممالک سے پٹرول سمگل ہوکرآتاہے جوملکی معیشت کوناقابل تلافی نقصان سے دوچارکرتاہے دنیاجہاں کی اشیائے ضروریہ اورغیرضروریہ کی سمگلنگ دھڑلے سے ہورہی ہے جس سے ہمارے ہاں بازاریں بھری پڑی ہیں جبکہ ہمارے ہاں سے اشیائے ضروریہ سمگل ہوکرہمسایہ ممالک میں جاتی ہیں نگران وزیرداخلہ نے گزشتہ دن ایک پریس کانفرنس میں بتایاکہ سمگل شدہ پٹرول اب اسلام آبادتک پہنچ چکاہے جب سے نگران حکومت نے سمگلنگ،ذخیرہ اندوزی اورحوالہ ہنڈی کے ناجائزتاجروں کے خلاف کارروائی کاآغازکیاہے تب سے اب تک 10ہزار195لیٹر سمگل شدہ پٹرول پکڑا گیاہے جو یقیناًناکافی ہے کیونکہ جس بڑے پیمانے پرایران سے پٹرول کی سمگلنگ ہوتی ہے اس لحاظ سے دس ہزار لیٹرپٹرول کاپکڑاجانا اونت کے منہ زیرے کے مترادف ہے اس مدمیں قومی اداروں کومزیدمحنت کی ضرورت ہے جس طریقے سے فوج اور دیگرریاستی اداروں نے سمگلنگ کی لعنت کے خلاف مہم شروع کررکھی ہے اس سے لگتاہے کہ وہ دن دورنہیں جب یہاں سمگل شدہ پٹرول کا خاتمہ ہوگا۔ متعلقہ اداروں کی حالیہ کارکردگی خراج تحسین کی مستحق ہے اسکے علاوہ پاکستان سے خاص طورپرافغانستان جوخوردنی اشیاسمگل ہورہی ہیں ان میں گندم کی 2ہزارٹن مقدارپکڑی گئی ہے ان کارروائیوں کے نتیجے میں ملک کے اندرگندم اورآٹے کی قیمتوں میں استحکام دیکھنے کومل رہاہے اس سے قبل آٹے کاکوئی ریٹ مقررنہیں تھاٹماٹراوردیگرسبزیوں کی طرح آٹے کے نرخ بھی روزانہ کی بنیادپرکم اوبڑھ رہے تھے گندم کی بیرون ملک سمگلنگ کے خلاف کارروائیاں اس بات کی غمازہے کہ اس ضروری خوردنی جنس کی سمگلنگ سے ملک وقوم کا بہت بڑانقصان ہورہاتھا گندم کے علاوہ چینی کی بھی 8ہزارٹن ذخیرہ اندوزوں کے گوداموں سے برآمدکی گئی ہے یوریاکھادکی بھی4ہزار 3 سومیٹرک ٹن مقدارپکڑی گئی ہے اس بڑی مقدارمیں اشیائے ضروریہ کی ذخیرہ اندوزی اورسمگلنگ سے ملک میں ان اشیاء کی قیمتوں کابڑھنا اوربے لگام ہوناقدرتی امرہے اگراسی تسلسل کیساتھ ذخیرہ اندوزاورسمگلنگ مافیاکے خلاف کارروائیاں جاری رہیں اورانکی سرکوبی کیلئے قومی اداروں نے منظم منصوبہ بندی اورسب سے بڑھ کرایمانداری کیساتھ کام کیاتوکوئی وجہ نہیں کہ کھاداورخوردنی اجناس کی سمگلنگ بندہوجس کالازمی اثرملک کے اندرقیمتوں پربھی پڑے گا اورغریب شہریوں کودووقت کی روٹی باآسانی دستیاب ہوگی۔ خوردنی اجناس کی سمگلنگ کے علاوہ ہنڈی اورحوالہ کاروباربھی ملکی معیشت کاٹھپہ بٹھانے میں اہم کرداراداکررہاہے جس کافائدہ تومافیاکے چندممبران اٹھالیتے ہیں مگر اس کاخمیازہ پوری قوم کوبھگتناپڑتا ہے یعنی مافیاکی شرانگیزیوں کانقصان ہمیشہ سے عام لوگ اٹھاتے ہیں بیرون ملک رہنے والے پاکستانیوں کو بھی یہ بات سمجھنے اورسمجھانے کی ضرورت ہے کہ حوالہ ہنڈی کے ذریعے رقوم بھیجنے سے کہیں زیادہ بہتراورمحفوظ طریقہ بینکنگ چینلزسے رقوم بھجواناہے یہ رقم بھی ان کے گھروالوں کوملتی ہے مگرمعیشت پراسکے مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں جبکہ حوالہ ہنڈی ایک توغیرمحفوظ ہے،غیر قانونی ہے،اور ملکی معیشت کوبھی فائدے کی بجائے نقصان کاباعث ہے ہنڈی حوالہ والے چونکہ حب الوطنی نام کی چیزسے نااشناہوتے ہیں اسلئے اس کے ذریعے ملک سے ڈالرزبھی بیرون ملک بھجوائے جاتے ہیں جس کالازمی نتیجہ ڈالرکی قیمت میں اضافے کی صورت برآمدہوتا ہے ڈالرزحوالہ ہنڈی یاسڑک کے ذریعے سمگل ہوکرافغانستان جاتاہے اوراسکے نتیجے میں ہونے والی مہنگائی کے آفٹرشاکس قوم کوبرداشت کرناپڑتے ہیں نگران وزیرداخلہ کے مطابق اس سلسلے میں اب تک65کروڑ80لاکھ روپے کی برآمدگی ہوچکی ہے جومیرے خیال میں کافی کم ہے مگریہ سلسلہ اسی طرح شدومدکیساتھ جاری رہناچاہئے تاکہ کرنسی کی سمگلنگ اورحوالہ ہنڈی کاروبارکی حوصلہ شکنی ہو اوراسکے نتیجے میں ہونے والی مہنگائی سے عوام محفوظ ہوں۔حوالہ ہنڈی،کرنسی ایکسچینج ڈیلرزاورسمگلنگ کے خلاف حالیہ کارروائیاں اسی تسلسل سے جاری رہیں تویقیناًملکی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہونگے،مہنگائی میں کمی واقع ہوگی ملکی معیشت درست خطوط پراستوارہوگی اورملک خوشحال ہوگا۔

301744456bc62b7

مارکٹائی کاسیاسی کلچر

وصال محمدخان

یہ بات تواظہرمن الشمس ہے کہ جب سے عمران خان نے سیاست میں قدم رنجہ فرمایاہے تب سے سیاست طوفانِ بدتمیزی کادوسرانام بن چکی ہے کہیں کسی پربے جااورلغوالزام تراشی ہورہی ہے توکہیں کسی کی پگڑی اچھالی جارہی ہے کہیں کسی خاتون کوننگی گالیاں دی جارہی ہیں۔ توکہیں خواتین پرآوازے کسے جارہے ہیں عمران خان سے قبل پاکستانی سیاست اس طرح پراگندہ نہیں تھی اگرچہ90کی دہائی میں بے نظیر بھٹواورنصرت بھٹوکی چندنازیباتصاویروائرل ہوئی تھیں مگران تصاویر میں دونوں خواتین کے چہرے واضح نہیں تھے اور اوراغلب امکان یہی ظاہرکیاگیاکہ مذکورہ تصاویرجعلی ہیں اسکے علاوہ کبھی کبھارکسی سیاستدان کاکوئی سکینڈل یاافیئرسامنے آجاتاتھاجس پربیان بازی سے گریز کیاجاتاتھا اورسنجیدہ سیاستدان اس قسم کی باتوں سے خودکودوررکھاکرتے تھے اکثرسیاستدانوں سے مخالفین کے سکینڈلزبارے جب سوال ہوتاتھاتوان کایہی جواب ہوتاتھاکہ یہ اس کاذاتی معاملہ ہے عمران خان بھی 2011ء تک خاصے مہذب سیاستدان ہوا کرتے تھے انہیں بینظیربھٹوایک آنکھ نہیں بھاتی تھی باقی سیاستدانوں کے بارے میں ان کاعمومی روئیہ مختلف تھاغالباً1993ء میں جب شوکت خانم ہسپتال میں بم دھماکہ ہواتوبینظیربھٹوہسپتال کے دورے پرآئیں مگرعمران خان نے ان کااستقبال نہیں کیاجس پروہ خاصے تنقیدکانشانہ بنے مگراسکے دوسرے دن جب نوازشریف ہسپتال کے دورے پرآئے توعمران خان نے نہ صرف ان کاستقبال کیابلکہ انہیں ہسپتال کادورہ کروایااورہو نے والے نقصانات بارے آگاہ بھی کیا جس سے یہی محسوس ہواکہ عمران خان کاجھکاؤنوازشریف کی جانب ہے اسکی ایک وجہ یہ بھی بتائی جا رہی تھی کہ نوازشریف نے بطورِ وزیراعلیٰ انکے ہسپتال کیلئے زمین دی تھی،انہیں ٹیکسزمیں رعایتیں فراہم کی تھیں اوراچھی خاصی رقم بھی بطورِ چندہ عطاکی تھی مگر2007ء میں جب قاضی حسین احمد،محمودخان اچکزئی،مولانافضل الرحمان،نوازشریف اور عمران خان پرمشتمل اتحادنے پرویزمشرف کی سربراہی میں انتخابات کے بائیکاٹ کااعلان کیااورنوازشریف کواتحادکی جانب سے ٹاسک سونپاگیاکہ وہ بے نظیرکوبھی بائیکا ٹ پرآمادہ کریں مگرنوازشر یف بے نظیربھٹوکوقائل کرنے کی بجائے خودقائل ہوگئے کہ دونوں بڑی جماعتوں کوالیکشن میں حصہ لیناچاہئے بے نظیر بھٹونے نوازشریف سے کہاکہ اگرہم الیکشن میں حصہ نہیں لیتے توجنرل مشرف جمالی یاشوکت عزیزکی طرح کوئی اپناسیٹ اَپ بناکرحکو مت سازی کرلیں گے اورہم سڑکوں پرخوارہوتے رہیں گے یہ معقول بات نوازشریف کی سمجھ میں آگئی اور انہوں نے بائیکاٹ نہ کرنے کا اعلان کیاجس پراسکے اتحادی ناراض ہوئے اسکے بعدعمران خان پرمنکشف ہواکہ نوازشریف توسب سے بڑاکرپٹ سیاستدان ہیں انہوں نے نوازشریف اوربے نظیرکوایک ہی آنکھ سے دیکھناشروع کیااوراکثراوقات دونوں کوپاکستان کی تباہی کاذمہ دارٹھہرتے رہے۔انکے الزامات میں شدت 2014ء دھرنے کے دوران آئی جب انہوں نے ملک کے کسی سیاستدان کونہیں بخشا انہوں نے محمودخان اچکزئی کی نقل اتاری،آفتاب شیرپاؤکوسب سے بڑادونمبرآدمی قراردیا، نوازشریف اورزرداری توخصوصی طورپرانکے نشانے پررہے،اسفندیارولی کوانہوں نے کرپٹ اورنجانے کیاکیاقراردیا اورمولانافضل الرحمان کوڈیزل کاخطاب دیااسی طرح جوبھی سیاستدان ان کے سامنے آیا انہیں برے القابات سے نوازاگیاکرپٹ،چوراورڈاکوجیسے الفاظ سیاستدانوں کیلئے دھڑلے سے استعمال کئے گئے پارلیمنٹ کے سامنے ڈی چوک دھرنے میں ایسے بے ہودہ الفاظ کااستعمال کیاگیاجوپہلے ملکی سیاست میں مفقودتھے اس دھرنے کے علاوہ سوشل میڈیاپربھی سیاستدا نوں کی پگڑیاں اچھالی گئیں اورایسے ایسے الزامات والقابات سے نوازاگیاکہ الامان والحفیظ۔، عمران خان نے ملک میں ایسی سیاست کوفروغ دیاجس میں الزامات اوربرے القابات کے سواکچھ نہیں تھاانکی بدزبانی سے کوئی سیاستدان یامخالف فردمحفوظ نہ رہاآہستہ آہستہ یہ بدزبانی اوربرے القابات قومی میڈیاتک پہنچ گئے شام کی ٹاک شوزمیں ایسے الفاظ کااستعمال عام ہواجوپہلے کسی شریف فردکیلئے معیوب سمجھاجاتاتھا حکومت میں آنے کے بعدعمران خان اورانکے وزرانے جیسے تمام اخلاقیات کوبالائے طاق رکھتے ہوئے بازاری زبان کااستعمال عام کردیا نعیم الحق نے اس سلسلے کودوام دیتے ہوئے لائیوٹاک شومیں ایک سیاستدان کوگلاس دے مارااور سابق وفاقی وزیردانیال عزیزکوتھپڑرسیدکر دیافوادچوہدری نے بھی ایک تقریب میں صحافی مبشرلقمان کوہاتھ جھڑدیا،فردوس عاشق اعوان نے بھی ٹاک شومیں ”دست درازی“فرمائی اس قسم کے ان گنت واقعات رونماہوئے جوپاکستانی سیاست میں پہلے ممکن نہ تھے تازہ واقعہ سنیٹر افنان اللہ خان اورعمران خان کے وکیل شیرافضل مروت کے درمیان وقوع پذیرہواجب یہ دونوں ایک ٹی وی ٹاک شومیں شریک تھے باتوں باتوں میں شیرافضل مروت نے اٹھ کرسینیٹرافنان اللہ پرحملہ کردیااوردونوں گھتم گھتاہوگئے یہ منظرٹی وی سکرین پرپوری دنیانے دیکھ لیا مہذب دنیامیں اس قسم کے واقعات پرشرمندگی کااظہار کیاجاتاہے اورناظرین سے معافی مانگی جاتی ہے مگرہمارے ہاں حیرت انگیزطورپرشیرافضل مروت کوہیروبناکر پیش کیاجارہاہے تحریک انصاف کے کارکن سوشل میڈیاپرانکے روئیے کانہ صرف دفاع کررہے ہیں بلکہ انہیں ”شجاعت اور بہادری“ پرہدیہ تبریک پیش کیاجارہاہے یہ روئیہ افسوسناک ہے یہی وہ روئیہ ہے جس کی بدولت تحریک انصاف کارکنوں نے 9مئی کوفوجی اورقومی تنصیبات پرحملہ کیا اوراب اپنے خلاف قانونی کارروائی کوریاستی انتقام سے تشبیہ دی جارہی ہے حالانکہ یہ انتقام نہیں بلکہ انکے متشدد  روئیوں کاردعمل ہے شیرافضل مروت جن کے بارے میں معلوم ہواہے کہ وہ خیبرپختونخوامیں سول جج جیسے اہم منصب پرتعینات تھے جہاں سے انہیں نکالاگیابعدازاں انہوں نے جے یوآئی میں شمولیت اختیارکی اورہاؤسنگ کمیشن کے چیئرمین تعینات ہوئے جہاں انکی کرپشن نیب کے راڈارپرآگئی تب انہوں نے تحریک انصاف المعروف ”ڈرائی کلین پارٹی“میں شمولیت اختیارکی تحریک انصاف میں دنیاجہاں کا کوئی بھی کرپٹ فردشامل ہوجائے تووہ مسٹرکلین بن جاتاہے یہی کچھ شیرافضل مروت کیساتھ بھی ہوا۔گزشتہ دنوں ایک ٹی وی ٹاک شومیں انہوں نے سینیٹرافنان اللہ پرحملہ کیاجوابی حملے میں دونوں کے درمیان ہاتھاپائی مارکٹائی ہوئی جوانتہائی افسوسناک ہے متعلقہ ریاستی ادارہ چاہے وہ پیمراہو،وزارت اطلاعات ہو،یا وزارت داخلہ جس کے دائرہ کارمیں بھی مذکورہ واقعہ آتاہووہ اسکی غیرجانبدارانہ تحقیقات کرائے اورذمہ دارچاہے افنان اللہ ہوں یاشیر افضل انہیں قرارواقعی سزادی جائے یہ افسوسناک واقعہ ملک کی جگ ہنسائی کاباعث بناہے اس پرمٹی پاؤوالی پالیسی لاگونہیں ہونی چاہئے بلکہ اسکے خلاف ایکشن ہوناچاہئے تاکہ آئندہ کسی فردکواس قسم کی اوچھی حرکت کرنے سے قبل سوبارسوچنا پڑے مارکٹائی کاسیاسی کلچرکسی صورت قابل قبول نہیں۔