IMG-20231009-WA0027

تمام بچوں کو تعلیم و تربیت کے یکساں مواقع فراہم کرنا مشترکہ ذمہ داری

 

خیبرپختونخوا نگران وزیر اطلاعات، ثقافت و سیاحت بیرسٹر فیروز جمال شاہ کاکاخیل نے کہا ہے کہ جب تک بچوں کی تربیت پر توجہ نہیں دی جائے گی معاشرہ آگے نہیں بڑھے گا، تربیت اور سہولیات سب کو یکساں طور پر مہیا کرنا ہوگا، یتیموں کا خصوصی خیال رکھنا ہوگا، قرآن مجید میں 22 جگہ یتیموں کے بارے میں احکامات موجود ہیں ، حضور نبی اکرم ﷺ کی زندگی کو دیکھیں، ان کے احکامات کو دیکھیں، یتیموں کے ساتھ ان کے شفقت کو دیکھیں سب جگہ یتیموں سے حسن سلوک کا سبق ملتا ہے، تعلیم و تربیت کے بعد بچوں کو ان کے محنت کا صلہ ملنا چاہیے، ان کو یہ احساس بھی دینا ہے کہ کسی فورم پر بھی ان سے ناانصافی نہیں ہوگی ان کا حق نہیں مارا جائے گا تب ہی وہ اونرشپ لیں گے، اس ملک کی ذمہ داری لیں گے، حکومت خیبرپختونخوا گوڈ گورننس پر عمل پیرا ہے، مقصد میرٹ کی بالادستی اور شفافیت ہے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے عالم آباد صوابی میں کشمیر آرفن ریلیف ٹرسٹ (کورٹ) کے تحت منعقدہ تقریب سے خطاب میں کیا. اس موقع پر اعلیٰ سول و ملٹری آفیسرز، کورٹ ادارے کے عہدیداروں سمیت بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد موجود تھی، تقریب میں شرکت کیلئے آذاد کشمیر میں قائم کورٹ ادارے میں زیر تعلیم طلباء و طالبات نے بھی کثیر تعداد میں شرکت کی. کورٹ ادارے میں زیر تعلیم بچوں نے تقاریر، ٹیبلو، ڈرامہ، قوالی اور ملی نغموں کی صورت میں بہترین فن کا مظاہرہ کیا جس پر شرکاء نے طلباء و طالبات کو داد دی. شرکاء سے خطاب میں نگران وزیر اطلاعات خیبر پختونخوا نے کورٹ ادارے کی جانب سے صوابی میں ایجوکیشن کمپلیکس تعمیر کرنے پر شکریہ ادا کیا اور اس امر کو دوسروں کے لئے بھی قابل تقلید قرار دیا. انہوں نے کہا کہ صوابی کو شہید کیپٹن کرنل شیرخان کی وجہ سے منفرد حیثیت حاصل ہے، شہید کیپٹن کرنل شیرخان جیسے سپوت صدیوں میں پیدا ہوتے ہیں، مقامی افراد نے زمین بلا معاوضہ فراہم کرکے ایک عمدہ مثال قائم کی. نگران وزیر نے یتیموں کی کفالت سے متعلق بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے کردار پر بھی بات کی اور کہا کہ وہ خود بھی تعلیم کے سلسلے میں لندن میں مقیم رہے اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے احساسات سے بخوبی آگاہ ہیں اور کہا کہ ملک کی تعمیر و ترقی میں وہ ہمیشہ پیش پیش رہتے ہیں، بیرسٹر فیروز جمال شاہ کاکاخیل نے کہا کہ جائز اور ناجائز میں فرق کے لئے شعور کی بیداری اہم ہے.خطاب میں انہوں نے صوبے اور ملک سے برین ڈرین کی وجوہات پر بھی روشنی ڈالی اور میرٹ کی پامالی کو اس کی بڑی وجہ قرار دیا. انہوں نے کہا کہ میرٹ اور نظام میں شفافیت سے نوجوانان اونرشپ لیں گے، اور ملک کے نظام کی بھاگ دوڑ سنبھالیں گے. تقریب سے خطاب میں بیرسٹر فیروز جمال شاہ کاکاخیل نے کہا کہ محکمہ سیاحت کو خصوصی بچوں کے لئے ٹوور منعقد کرنے کے احکامات دئے ہیں اور اس سلسلے میں بینائی سے محروم بچوں کو گلیات کا دورہ کرایا گیا اور یتیم بچوں کے لئے بھی خصوصی ٹوور سروس فراہم کریں گے تاکہ یہ بچے خیبرپختونخوا کی خوبصورتی دیکھیں اور محظوظ ہوں. تقریب سے پیر سلطان العارفین، کور ٹرسٹ کے سربراہ چوہدری اختر، لیفٹیننٹ جنرل (ر) نگار جوہر، ایئر چیف مارشل سہیل امان، ائیر کموڈور محمد شبیر، لاہور قلندر کے اونر عاطف رانا و دیگر نے بھی خطاب کیا.

Pak Elections

پختون خوا کی سیاسی سرگرمیوں میں اضافہ اور علاقائی کشیدگی

عقیل یوسفزئی
صوبہ خیبر پختون خوا بدامنی کی صورت حال کے باوجود تمام سیاسی جماعتوں کی سرگرمیوں کا مرکز بنا ہوا ہے اورلگ یہ رہا ہے کہ سیاسی پارٹیوں نے اپنی اپنی انتخابی مہم کا آغاز کردیا ہے.گزشتہ چند روز کے دوران جے آئی نے پشاور، اے این پی نے چارسدہ، جماعت اسلامی نے تیمرگرہ اور پیپلز پارٹی نے پشاور میں عوامی اجتماعات اور دیگر ایونٹس کا انعقاد کیا جبکہ قومی وطن پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف پارلیمینٹرینزکی بھی سرگرمیاں دیکھنے کو ملیں. ان اجتماعات سے مولانا فضل الرحمان، ایمل ولی خان، سراج الحق، آفتاب خان شیرپاؤ، پرویز خٹک اور دیگر مرکزی، صوبائی قایدین نے خطاب کئے. یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ صوبے کی نمایندہ سیاسی جماعتوں نے اس کے باوجود انتخابی مہم کا آغاز کردیا ہے کہ تاحال الیکشن کمیشن، نگران حکومت نے الیکشن شیڈول کا اعلان نہیں کیا ہے جبکہ یہ خدشہ بھی ظاہر کیا جارہا تھا کہ شاید صوبے کی سیکیورٹی صورتحال کے تناظر میں سیاسی جماعتیں ایسی بڑی سرگرمیوں میں ہچکچاہٹ سے دوچار ہوں گی. یہ بات خوش آئند ہے کہ نگران صوبائی حکومت ان سرگرمیوں کو درکار سیکورٹی فراہم کرتی آرہی ہے اور ابھی تک کوئی ناخوشگوار واقعہ نہیں ہوا.
دوسری جانب تحریک انصاف کے صوبائی رہنماؤں عاطف خان اور شہرام ترکی نے الزام لگایا ہے کہ ان کی پارٹی کو بوجوہ سیاسی، عوامی سرگرمیوں کی اجازت نہیں دی جارہی اور یہ کہ انتظامیہ نےانتقامی رویہ اختیار کیا ہے. جہاں تک تحریک انصاف کے اس الزام کا تعلق ہے اس کا پس منظر یہ ہے کہ درجنوں اہم قایدین 9 مئی کے بعد یا تو روپوش ہیں یا سیاسی سرگرمیوں سے لاتعلق ہوگئے ہیں. اس پس منظر میں پارٹی کے لئے شاید پہلے کی طرح فعال رہنا شاید ممکن نہیں رہا. اس کے باوجود اگر یہ پارٹی کوئی سیاسی سرگرمی کرنا چاہتی ہے تو اس کو اجازت ملنی چاہیئے اور اس عزم کا وفاقی وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی گزشتہ روز اعادہ بھی کرچکے ہیں کہ تحریک انصاف کی سیاسی سرگرمیوں پر کوئی پابندی عائد نہیں ہے. اگر چہ مولانا فضل الرحمان ایک بار پھر بدامنی اور موسم کی خرابی کا جواز بناکر تجویز دے چکے ہیں کہ جنوری میں الیکشن کا انعقاد مناسب اقدام نہیں ہوگا اس کے باوجود ان کی پارٹی کی سرگرمیوں کا آغاز ایک خوش آئند بات ہے. نگران حکومت کی توجہ افغان مہاجرین کے ایشو پر کچھ زیادہ مرکوز ہے تاہم اس کی زیادہ توجہ امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے پر ہونی چاہیئے تاکہ کسی ممکنہ خطرے سے پیشگی طور پر نمٹا جاسکے. اس مقصد کی حصول کیلئے یہ بھی لازمی ہے کہ سیاسی جماعتیں حکومت اور سیکیورٹی فورسز کے ساتھ ہر ممکن تعاون کریں.
دوسری جانب فلسطین اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی اور حملوں نے عالمی اور علاقائی صورتحال کو بہت پیچیدہ بنادیا ہے اور ایران کے کردار کے حوالے سے پاکستان کو بھی متعدد چیلنجز کا سامنا ہے جبکہ افغانستان کے صوبہ ہرات میں انیوالے تباہ کن زلزلے نے بھی پڑوسیوں کی ذمہ داریاں بڑھادی ہیں. اس تمام صورتحال سے نمٹنے کیلئے ضروری ہے کہ پاکستان بہت احتیاط اور ذمہ داری کے ساتھ اپنا کردار ادا کریں اور کوشش کی جائے کہ سیاسی استحکام کے لئے تمام سیاسی جماعتیں اور ادارے ایک پیج پر ہو.