یوم قائداعظم کے حوالے سے گورنمنٹ ڈگری کالج حیات آباد میں رسہ کشی مقابلوں کا انعقاد کیاگیا جس میں د س مختلف ٹیموں نے حصہ لیا، فائنل میں بی ایس زوالوجی نے بی ایس اکنامکس کو دو ایک سے شکست دیکر ٹرافی اپنے نام کرلی، مہمان خصوصی پرنسپل حیات آباد ڈگری کالج منور خان خٹک نے فاتح کھلاڑیوں میں انعامات تقسیم کئے ان کے ہمراہ ڈی پی ای کامران خان، بیس ایس فزکس لیکچرارعمرفاروق، سینئر لائبریرین شاہد خلیل، آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ کے ڈاکٹر تحسین اللہ سمیت دیگر شخصیات موجود تھیں۔ ان مقابلوں میں چیف ریفری کے فرائض صوبائی صدر رسہ کشی ایسوسی ایشن تاج محمد خان نے انجام دیئے ٹیکنیکل آفیشلز میں عزیر محمد، عتیق الرحمان، اکرام اللہ، اور محمد علی نے انجام دیئے مقابلوں کے پہلے سیمی فائنل میں بی ایس زوالوجی نے بی ایس پولیٹیکل سائنس کو تین صفر سے ہرایا جبکہ دوسرے سیمی فائنل میں بیس ایس اکنا مکس نے بی ایس کمپیوٹر کو دو ایک سے شکست دیکر فائنل کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا۔ اسی طرح فائنل میں بی ایس زوالوجی نے بی ایس اکنامکس کو دو ایک سے شکست دیکر ٹرافی اپنے نام کرلی۔
آل پاکستان انٹر یونیورسٹی بیڈمنٹن مقابلے آج سے شروع ہونگے
ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے زیراہتمام آل پاکستان انٹر یونیورسٹی بیڈمنٹن زون بی کے مقابلے آج سے پشاور یونیورسٹی بیڈمنٹن ہال میں شروع ہونگے جس میں مختلف یونیورسٹی کی ٹیمیں شرکت کرینگی۔ ان خیالات کا اظہار ڈائریکٹر سپورٹس پشاور یونیورسٹی بحرکرم نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن اور پشاور یونیورسٹی کے زیراہتمام آل پاکستان انٹر یونیورسٹی زون بی کے مقابلے آج سے ڈائریکٹر یٹ آف سپورٹس پشاور یونیورسٹی کے بیڈمنٹن ہال میں شروع ہونگے جس کا باضابطہ افتتاح سابق باسکٹ بال کھلاڑی ڈاکٹر عتیق سنجرانی کرینگے۔ ان مقابلوں میں دس مختلف یونیورسٹی کی ٹیمیں شرکت کررہی ہیں۔
وزیراعظم یوتھ ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام،ایبٹ آباد می میں ہینڈ بال ٹرائلز اختتام پذیر
وزیراعظم ٹیلنٹ ہنٹ یوتھ سپورٹس لیگ کے سلسلے میں میل ہینڈ بال کے ٹرائلزکنج فٹبال سٹیڈیم میں اختتام پذیر ہوگئے جس میں کیمپ کیلئے 14 کھلاڑیوں کا انتخاب کیاگیا، ٹرائلز پاکستان ہینڈ بال فیڈریشن کی سلیکشن کمیٹی میں انٹرنیشنل کوچ عاصم رشید‘انٹرنیشنل پلیئر نوید الرحمان اور ڈائریکٹر فاصلاتی نظام تعلیم ڈاکٹر نورزادہ کے زیرنگرانی منعقدہوئے جس میں ہزرہ زون کے کثیر تعداد میں کھلاڑیوں نے حصہ لیا، ،اختتامی تقریب کے موقع پر ریجنل سپورٹس آفیسر احمد زمان مہمان خصوصی تھے، ٹرائلز ڈائریکٹریٹ آف سپورٹس پشاور یونیورسٹی کے زیراہتمام منعقد ہوئے‘ پشاور یونیورسٹی کے ڈائریکٹر سپورٹس و آرگنائزر و کوآرڈی نیٹر اور صوبائی ہینڈ بال ایسوسی ایشن کے صدر بحرکرم ٹرائلزکی نگرانی کررہے ہیں جو کہ خیبرپختونخوا کے پانچ زون، پشاور،مردان، سوات، ہزارہ اور بنوں میں شیڈول کے مطابق منعقد ہونگے شیڈول کے مطابق بنوں میں اٹھائیس سے انتیس دسمبر تک ہوں گے۔ٹرائلز میں منتخب ہونے والے کھلاڑیوں میں اویس خان، شہریارخان، ظہور خان، کامران خان، اختشام الحق، محمد عباس، محمد عاقب، عمار خان، عبدالحسیب، انعام خان، صدام حکیم، کاشف اللہ، محمد سلمان اور غفران الٰہی شامل ہیں۔
غیر قانونی افغان باشندوں کی وطن واپسی کا سلسلہ جاری
حکومت پاکستان کے اعلان سے قبل بھی غیر قانونی افغان باشندوں کی کثیر تعداد گرفتاری کے ڈر سے پاکستان سے واپس افغانستان جاتی رہی ہے. 25/24 دسمبر 2023 کو جانے والے 2573 افغان شہریوں میں 674 مرد، 478 خواتین اور 1421 بچے اپنے ملک چلے گئے. 25/24 دسمبر 2023 تک پاکستان چھوڑنے والے غیر قانونی افغان باشندوں کی کل تعداد 448,670 تک پہنچ چکی ہے اور واپسی کا یہ سلسلہ جاری اور ساری ہے. افغانستان روانگی کے لیے 132 گاڑیوں میں 207 خاندانوں کی اپنے وطن واپسی عمل میں لائی گئی ہے
پہلا مہمند جونئیر لیگ کرکٹ ٹورنامنٹ کی افتتاحی تقریب کا انعقاد
مہمند کرکٹ گراؤنڈ چندہ میں پہلا مہمند جونئیر لیگ کرکٹ ٹورنامنٹ کی افتتاحی تقریب کا انعقاد ۔ایونٹ کے سپانسر میر اویس مومند نے ایم سی اے عہدیداروں اور سپانسرز کے ہمراہ ٹورنامنٹ کا باقاعدہ افتتاح کیا۔
ضلع مہمند میں پہلی بار جونیئر کرکٹ لیگ ٹورنامنٹ کی افتتاحی تقریب کا انعقاد کیا گیا،مہمند کرکٹ گراونڈ پر کھیلے جانے والے جونئیر لیگ میں ضلع بھر سے 21 ٹیمیں حصہ لے رہے ہیں ، ٹورنامنٹ 24 جنوری تک جاری رہے گا جسمیں 52 میچز کھیلے جائینگے. ٹورنامنٹ کے سپانسر میراویس خان مہمند نے ایم زی اے عہدیداروں اور ٹیم سپانسرز کے ہمراہ ٹورنامنٹ کا باقاعدہ افتتاح کیا ۔
اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ٹورنامنٹ کے سپانسر میراویس مہمند کا کہنا تھا کہ ضلع مہمند میں کھیلوں کی فروغ کے لیے ہمیشہ کوشیش کی ہے اور یہاں پر انٹرنیشنل معیار کا گراؤنڈ بنایا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ضلع مہمند کے کھیلا ڑیوں میں بے پناہ ٹیلنٹ موجود ہیں صرف ان کو نکھارنے کےلئے ان کو مواقع فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس قسم کے ٹورنامنٹ سے نوجوانوں کا ٹیلنٹ سامنے آ ئے گا اور وہ دن دور نہیں جب یہاں کے کھلاڑی اپنی صلاحیتوں سے سے دنیا میں ملک و قوم کا نام روشن کردینگے۔
قومی و صوبائی اسمبلیوں کیلئےجمع کروائے گئے کاغذات نامزدگی کی تفصیلات جاری
قومی و صوبائی اسمبلیوں کیلئےجمع کروائے گئے کاغذات نامزدگی کی تفصیلات جاری, الیکشن کمیشن نے ملک بھر سے قومی وصوبائی اسمبلیوں کے لیےجمع کروائے گئےکاغذات نامزدگی کی تفصیلات جاری کردیں۔
الیکشن کمیشن کے مطابق ملک بھر سے مجموعی طور پر 28 ہزار 626 کاغذات نامزدگی جمع کروائے گئے۔ الیکشن کمیشن نے بتایا کہ قومی اسمبلی کی جنرل نشستوں کے لیے 7913 کاغذات نامزدگی جمع کروائے گئے ہیں جبکہ صوبائی اسمبلیوں کی جنرل نشستوں کے لیے 18 ہزار 546 کاغذات نامزدگی جمع کروائے گئے۔ الیکشن کمیشن کے مطابق صوبہ پنجاب سے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے لیے 13 ہزار 823، سندھ سے 6 ہزار 498، خیبر پختونخواہ سے 5 ہزار 278 اور بلوچستان سے 2 ہزار 669 کاغذات نامزدگی جمع کروائے گئے ہیں۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات میں بتایا گیا ہے کہ قومی اسمبلی کی جنرل نشستوں کے لیے 7242 مرد،471 خواتین نے کاغذات جمع کروائے۔ الیکشن کمیشن کے مطابق اسلام آباد سے قومی اسمبلی کے لیے 182 مرد، 26 خواتین، خیبرپختونخوا سے قومی اسمبلی کے لیے 1283 مرد، 39 خواتین، پنجاب سے قومی اسمبلی کے لیے 3594 مرد،277 خواتین، سندھ سے قومی اسمبلی کے لیے1571 مرد، 110 خواتین جبکہ بلوچستان سے قومی اسمبلی کے لیے 612 مرد، 19 خواتین نے کاغذات جمع کروائے ہیں۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات میں بتایا گیا ہے کہ صوبائی اسمبلوں کے لیے17 ہزار 744 مرد، 802 خواتین نے کاغذات جمع کروائے ہیں۔ الیکشن کمیشن کے مطابق خیبر پختونخواہ اسمبلی کے لیے 3349 مرد، 115 خواتین، پنجاب اسمبلی کے لیے 8592 مرد،437 خواتین، سندھ اسمبلی کے لیے 4060 مرد، 205 خواتین جبکہ بلوچستان اسمبلی کے لیے 1743 مرد اور 45 خواتین نے کاغذات جمع کروائے ہیں۔
سمگل شدہ ممنوعہ انڈین ٹیبلٹس سمگلنگ ناکام بنادی گئی
پاک افغان طورخم بارڈر پر کسٹم امپورٹ عملہ کی بڑی کارروائی، 11000 سمگل شدہ ممنوعہ انڈین ٹیبلٹس سمگلنگ ناکام بنادی۔ طورخم کسٹم اسٹیشن پر سپرنٹنڈنٹ امپورٹ مجاهد دین کی قیادت میں انسپکٹر عالمزیب ودیگر عملہ پر مشتمل ٹیم نے امپورٹ ٹرمینل میں افغانستان سے آنے والے پیاز سے بھرے ٹرالر نمبر KAB-24128 سے دوران تلاشی سمگل شدہ ممنوعہ انڈین ادویات (گیارہ ہزار ٹیبلٹس) برآمد کر لی ہیں جوکہ پیاز کے نیچے بڑی مہارت کے ساتھ چھپائی گئ تھیں. کسٹم حکام نے پیاز سے بھرے ٹرک اور ممنوعہ ادویات کو تحویل میں لے لیا ہے جنکی کل تخمینا” قیمت ایک کروڑ گیارہ لاکھ روپے ہے. ٹرک ڈرائیور کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کر لیا گیا ہے. مزید تفتیش جاری ہے.
کسٹم سپرنٹنڈنٹ مجاہد دین نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ کلکٹر کسٹم اپریزمنٹ پشاور امجد الرحمان کی ہدایت پر سمگلنگ کا قلع قمع کرنے کیلئے چیکنگ کا سلسلہ مزید سخت کر دیا گیا ہے. واضح رہے کہ تین روز قبل بھی طورخم کسٹم کے امپورٹ عملہ نے منشیات اور اسلحہ کی سمگلنگ کی کوشش ناکام بنائی تھی.
قومی اسمبلی کی کل 266 جنرل نشستیں، 7713 امیدواروں میں مقابلہ
ملک بھر میں قومی اسمبلی کی کل 266 جنرل نشستیں ہیں، قومی اسمبلی کی 266 نشستوں کے لیے 7713 امیدواروں میں مقابلہ ہوگا۔ قومی اسمبلی کی ایک نشست کے لیے اوسطً 29 امیدواروں میں مقابلہ ہوگا۔
پنجاب میں قومی اسمبلی کی 141 جنرل نشستیں ہیں۔ پنجاب میں قومی اسمبلی کی 141 نشستوں کے لیے 3871 امیدواروں میں مقابلہ ہوگا۔ خیبر پختونخواہ میں قومی اسمبلی کی 45 جنرل نشستیں ہیں۔ خیبر پختونخواہ میں قومی اسمبلی کی 45 نشستوں پر 1322 امیدواروں میں مقابلہ ہوگا۔ بلوچستان میں قومی اسمبلی کی 16 جنرل نشستیں ہیں۔ بلوچستان میں قومی اسمبلی کی 16 نشستوں پر 631 امیدواروں میں مقابلہ ہوگا۔ سندھ میں قومی اسمبلی کی 61 جنرل نشستیں ہیں۔ سندھ میں قومی اسمبلی کی 61 نشستوں پر 1681 امیدواروں میں مقابلہ ہوگا۔
جعلی جمہوریت
وصال محمد خان
ہرذی شعورشخص جانتاہے کہ جمہوری نظام سے قبل دنیامیں پرامن انتقال ِ اقتدارایک خواب بن کررہ گیاتھابادشاہ کے بیٹے ایک دوسرے کوقتل کرکے تخت تک پہنچنے کی کوشش کرتے ،یاپھراقتدارکے سنگھاسن تک پہنچ کراپنے بھائیوں اوربیٹوں تک کوقتل کردیاجاتاتھا،اس طرح بیٹے باپ کوبھی قتل کرنے سے دریغ نہ کرتے، قتل وغارتگری کایہ سلسلہ اگرچہ انتقال اقتدارتک محدودنہیں تھاایک دوسرے کی زمین پرقبضے کیلئے بھی کشت وخون کابازارگرم کرنامعمول تھا۔دنیابتدریج متمدن ہوتی گئی اورحضرت انسان اپنی زندگی میں جدت لاتاگیاانتقال اقتدارکیلئے بھی پرامن طریقے ڈھونڈھناضروری تھا انہی طریقوں میں جمہوریت کوپرامن انتقال اقتدارکیلئے بہترین طریقہ پایاگیااس طریقے سے اگرچہ کشت وخون میں کچھ کمی واقع ہوگئی اورترقی یافتہ دنیانے اسی طریقے سے نہ صرف پرامن انتقال اقتدارکاراستہ اپنایابلکہ اسی کے طفیل بے پناہ ترقی بھی کی اگرچہ جمہوریت کے ذریعے پرامن انتقال اقتدارکاراستہ تومل گیامگراس سے نااہل افرادکااقتدارتک پہنچنے کاراستہ بھی ہموارہوا جس کی ایک مثال پاکستان کی جمہوریت ہے پاکستان میں اگرچہ جمہوریت کی تاریخ زیادہ پرانی نہیں مگریہاں اکثروبیشتران لوگوں کواقتدار تک رسائی ملی جواسکے اہل نہیں تھے ۔ہماری پچھترسالہ ماضی کی تاریخ زیادہ تابناک نہیں یہاں جمہوریت عوام کے مسائل حل کرنے میں ناکام رہی تب ہی توجب بھی کسی ڈکٹیٹرنے اقتدارپرقبضہ کیاعوام نے انہیں خوش آمدیدکہامگرڈکٹیٹروں کی بھی مجبوری تھی یاکوتاہ فہمی کہ انہوں نے بھی انہی سیاستدانوں کوساتھ ملاکرحکومت کرنابہترسمجھا۔یعنی وطن عزیزپاکستان میں جمہوریت رہی یاڈکٹیٹرشپ یہی سیاستدان سیاہ و سفیدکے مالک رہے یہاں سیاستدانوں کے پاس کوئی نظریہ ہے اورنہ ہی تدبرودانش انہیں چھوکرگزری ہے ۔ان کامطمح نظراقتدارہوتاہے بعض سیاستدان ہمیشہ حکومتی پارٹی میں ہی رہتے ہیں حکومتی پارٹی بدل جاتی ہے تووہ اسی کے ‘‘قائدین وراہنما’’بن جاتے ہیں۔ ہرجماعت اقتدارکی حصول کیلئے تارے توڑکرلانے کے وعدے کرتی ہے اورجب اقتدارتک رسائی مل جاتی ہے تووہ سابقہ حکومتوں کوتمام کوتاہیوں کا کاذمہ دارقراردیکربزعم خودبرالذمہ ہوجاتی ہے۔ حالیہ عرصے میں عمران خان نامی سابق کرکٹرکوخوشنماوعدوں اوردلفریب نعروں کے طفیل اقتدارتک رسائی نصیب ہوئی مگراقتدارمیں آکرانہوں نے جمہوریت کی جس طرح بیخ کنی کی اوراس کاگلاگھونٹااسکی مثال پاکستانی تاریخ میں ملنامشکل ہے۔ جمہوریت کیلئے ضروری ہوتاہے کہ سیاسی جماعتیں اپنے اندربھی جمہوریت لاگوکریں جوپاکستان کی بیشتر سیاسی جماعتو ں میں مفقودہے یہاں ہرسیاسی جماعت کسی ایک لیڈریا خاندان کی لمیٹڈکمپنی کاروپ دھارچکی ہے۔عمران خان نے پاکستانی تاریخ میں جمہوریت اورعوامی حقوق کے سب سے زیادہ راگ الاپے مگرقابل افسوس امر ہے کہ اسکی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے اندرجمہور یت نامی کوئی چیزموجودنہیں جوخودکوجمہوریت کاچیمپئین سمجھتے ہیں وہ بذات ِخودستائیس برس سے ایک سیاسی جماعت کے سربراہ بنے بیٹھے ہیں اوریہاں کی روایت کے مطابق کارکنوں نے بھی یک رکنی جمہوریت قبول کرلی ہے تحریک انصاف نے گزشتہ ستائیس برس میں صرف ایک مرتبہ یعنی2012ء میں انٹراپارٹی انتخابات منعقدکئے جس کی شفافیت پر اسکے اپنے کارکنوں اورراہنماؤں نے سوالات اٹھاکر خریدو فروخت کے الزامات لگائے پرویزخٹک جو صوبائی صدارت کے امیدوارتھے انہوں نے ڈنکے کی چوٹ پر الزام لگایاکہ انہیں ہرانے کیلئے اعظم سواتی نے پیسے کااستعمال کیااورشواہدسے بھی تصدیق ہوئی کہ ان کاالزام درست تھاپیسے کے ذریعے اپنی شکست کے خلاف پرویزخٹک نے عمران خان کے سامنے احتجاج کیاتوانہیں جنرل سیکرٹری کی نشست دیکرمنالیاگیا یہ نشست کسی انتخاب کے نتیجے میں نہیں بلکہ عمران خان نے ازخودعطافرمادی ۔عمران خان بذات ِخودستائیس برس سے پارٹی کے چیئرمین بنے بیٹھے ہیں وہ ہرسال دوسال بعدعہدیداررتبدیل کر کے الیکشن کمیشن کوانٹراپارٹی انتخابات کی رسیدیں پیش کردیتے ہیں اورالیکشن کمیشن آنکھیں بندکرکے اس پریقین کرلیتاہے۔ 2021ء میں عمران خان نے حسب سابق تمام صوبائی صدوراورعہدیدارسلیکٹ کرکے اسے انٹراپارٹی انتخابات کانام دیا۔ جس پراعتراضات اٹھے تو الیکشن کمیشن نے انہیں دوبارہ انتخابات کے انعقادکیلئے بیس دن کاوقت دیا اس دوران عمران خان نے جیل سے ایک وکیل کونامزدکیاجنہیں سربراہ بنادیاگیا۔وہ گزشتہ عام انتخابات میں پیپلزپارٹی کے ٹکٹ پرانتخابات میں حصہ لے چکے ہیں یعنی ستائیس سال سے پارٹی کاساتھ نبھانے والے کسی فردکواس قابل نہیں سمجھاگیاجسے سربراہی سونپی جاسکے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ پارٹی کے پاس جمہوریت پسند اوردانش مند لوگ موجودہیں مگرانہیں موقع تب میسرآئے گاجب پارٹی سربراہ کے پاس بھی یہ چیزیں موجودہوں ان نام نہاد انتخابات کوالیکشن کمیشن نے مستردکیااورتحریک انصاف سے اس کانشان چھین لیاگیا اگرچہ عمران خان نے ایک وکیل کوپارٹی سربراہی اسی لئے سونپی ہے کہ وہ مفت میں پارٹی کیلئے قانونی جنگ لڑسکیں اس بات کے امکانات موجودہیں کہ سپریم کورٹ یاکوئی ہائیکورٹ الیکشن کمیشن کافیصلہ کالعدم قراردے مگراس سے یہ ثابت نہیں ہوگاکہ تحریک انصاف کے انٹراپارٹی انتخابات قابل اعتمادتھے ۔ عدالت عالیہ اگر انتخابی نشان واپس کرتی ہے تویہ صرف اسلئے ہوگاکہ وہ لیول پلینگ فیلڈکاروناروکرعدلیہ سے رجوع کرے گی ۔آج عدلیہ کے کاندھوں پربھاری ذمہ داری عائدہوتی ہے کہ وہ تحریک انصاف کومحض لیول پلینگ فیلڈکیلئے ریلیف نہ دے بلکہ الیکشن کمیشن کواحکامات جاری کردے کہ جس طرح تحریک انصاف کوانتخابی نشان سے محروم کیاگیاہے اسی طرح جس جماعت کے اندرجمہوریت موجودنہیں اورکارکنوں کوبھیڑبکریاں سمجھ لیاگیاہے ان تمام جماعتوں کے انتخابی نشانات چھین لئے جائیں ملک میں جمہوریت تب مضبوط ہوگی جب متعلقہ ادارے پسندوناپسندکی بجائے میرٹ اورقانون کی عملداری کانفاذ کریں گے اگرلیول پلینگ فیلڈکی آڑمیں آج ایک جماعت کوفیوردیا جاتاہے توکل دوسری جماعت بھی اسی فیورکیلئے بے تاب ہوگی۔ اوراگراسے فیورنہیں ملے گی تو عدلیہ پرجانبداری اورغیرآئینی فیصلوں کے الزامات لگتے رہیں گے، یہاں شخصیات آمرانہ رویئے اختیارکرتے رہیں گے اورہم جعلی جمہوریت کواصلی سمجھ کراسکا راگ الاپتے رہیں گے ۔