Pakistan Telecommunication Authority has decided to block the SIMs issued in the name of the deceased

وزیر داخلہ کا زائد المیعاد شناختی کارڈز پر جاری موبائل سمز بند کرنے کا حکم

 وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے زائد المیعاد شناختی کارڈز پر جاری موبائل سمز بند کرنے کا حکم دیا۔ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے نادرا ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کیا جہاں ان کی زیرصدارت اجلاس ہوا جس میں انہوں نے پنجاب کے ماڈل تھانوں کی طرز پر ملک بھر میں ماڈل نادرا دفاتر بنانے کی ہدایت کی۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ پنجاب میں ماڈل تھانوں کے قیام سے عوام کو سہولت کے ساتھ پولیس امیج میں بھی بہتری آئی۔ محسن نقوی کا کہنا تھا کہ وفات سرٹیفیکٹ کی فیس ختم کی جا رہی ہے ، پیدائش، موت، شادی اور طلاق کے سرٹیفکیٹس کے لیے یونین کونسل دفاتر کے ساتھ مل کر آسان نظام متعارف کرایا جائے۔ وزیر داخلہ نے ہدایت کی کہ شہریوں کے ڈیٹا کی مکمل حفاظت کو یقینی بنایاجائے اور عوام کی سہولت کیلئےموبائل پلیٹ فارمز پرمزید سہولیات فراہم کی جائیں، ادارے کے اقدامات کی ترویج کیلئے سوشل میڈیا کو موثر طریقے سے استعمال کیا جائے۔ وفاقی وزیر داخلہ نے زائد المیعاد شناختی کارڈز پر جاری موبائل سمز بند کرنے کا بھی حکم

13-officers-of-provincial-management-service-promoted-in-scale-18

صوبائی مینجمنٹ سروس کے 13افسران سکیل 18 میں پروموٹ

صوبائی سلیکشن بورڈ کی ریکمینڈیشن پر 13 پی ایم ایس افسران کو سکیل 18 میں پروموٹ کرلیا گیا ہے۔ جنوبی وزیرستان اپر میں تعینات خوش اخلاق ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر فنانس اینڈ پلاننگ اعجاز اختر کو بھی 18 سکیل میں پروموٹ کرلیا گیا ہے۔ اعجاز اختر جنوبی وزیرستان اپر میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر فنانس اینڈ پلاننگ تعینات ہیں اس سے پہلے وہ جنوبی وزیرستان اپر سرویکائی سب ڈویژن پر بطور اسسٹنٹ کمشنر بھی دوسال سے زائد کا عرصہ گزار چکے ہیں۔ اعجاز اختر کو ملنساری اور عوامی اپروچ کے باعث اپر وزیرستان میں انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔

Philippa Kendler, Representative of UNHCR Pakistan, met with Engineer Amir Muqam

انجینئر امیر مقام سے یو این ایچ سی آر پاکستان کی نمائندہ فلیپا کینڈلر کی ملاقات

وفاقی وزیر سیفران اور اْمور کشمیر و گلگت بلتستان انجینئر امیر مقام سے انکے دفتر میں اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یو این ایچ سی آر کی پاکستان میں نمائندہ فلیپا کینڈلر کی ملاقات
اس موقع پر وفاقی وزیر نے کہا ہے کہ پاکستان لاکھوں افغانوں کی فراخدلی سے میزبانی کر رہا ہے اور انہیں تحفظ، معاش، تعلیم اور صحت کی سہولیات فراہم کر رہا ہے۔ اس وقت پاکستان پی او آر کارڈ رکھنے والے 1.45 ملین رجسٹرڈ افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے۔ 0.8 ملین افغان شہری کارڈ ہولڈرز اور تقریبا 0.5 سے 0.7 ملین غیر رجسٹرڈ افغان ہیں. گزشتہ 45 برس سے پاکستان میں افغان مہاجرین کے مسائل کے لئے یو این ایچ سی آر کی مسلسل حمایت کا اعتراف کرتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر سیفران اور اْمور کشمیر و گلگت بلتستان انجینئر امیر مقام نے جمعرات کو یہاں اسلام آباد میں اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یو این ایچ سی آر کی پاکستان میں نمائندہ فلیپا کینڈلر سے ملاقات میں کیا۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ حکومت پاکستان افغان مہاجرین کے 1.30 ملین پی او آر کارڈز کی تصدیق اور ڈرائیو مشق کے تحت 0.145 یو ایم آر ایف کی پروسیسنگ میں یو این ایچ سی آر کے کردار کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ ان معلومات سے ان کے بہتر انتظام میں مدد ملے گی اور ان کی باوقار واپسی پر ان کی بازآبادکاری اور دوبارہ انضمام میں آبائی ملک کو بھی فائدہ پہنچے گا۔ یو ایم آر ایف کی تصدیق میں 30 اپریل 2024 تک توسیع کی گئی ہے اور ہمیں امید ہے کہ یو این ایچ سی آر یو ایم آر ایف کی مکمل تصدیق کے لئے مزید وسائل کو متحرک اور شامل کرے گا۔انہوں نے کہاکہ یہ بتاتے ہوئے بہت خوشی ہو رہی ہے کہ حکومت پاکستان نے یو این ایچ سی آر کے تعاون سے پی سی ایم مراکز میں رجسٹرڈ پی او آر خاندانوں کے بچوں کو برتھ رجسٹریشن سرٹیفکیٹ کا اجرا دوبارہ شروع کر دیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم غیر قانونی غیر ملکیوں کی وطن واپسی کے منصوبے سے آگاہ ہیں اور اپنی پوری کوشش کر رہے ہیں کہ اس عمل میں کسی کو بھی ہراساں نہیں کیا گیا یا حراست میں نہیں لیا گیا ۔ہم یو این ایچ سی آر کی جانب سے 375 ڈالر فی فرد کے علاوہ وطن واپسی کی گرانٹ کے طور پر 700 ڈالر فراہم کرنے کے اعلان کو سراہتے ہیں تاکہ افغان مہاجرین اپنی خواہشات اور مطالبات کے مطابق اپنے وطن واپس جانے کے بعد اپنی زندگیاں گزار سکیں۔ وفاقی وزیر نے مزید کہاکہ ہمیں ایس ایس اے آر کے تحت تین ستونوں کو مزید مضبوط بنانے اور سپورٹ پلیٹ فارم اور کور گروپ کو فعال کرنے کے لئے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ افغان مہاجرین کی صورتحال کا حل افغانستان میں مضمر ہے۔ ہمیں افغانستان میں مزید سرمایہ کاری اور توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ واپسی اور دوبارہ انضمام کے ترجیحی علاقوں (پی اے آر آرز) کے ذریعے افغانستان میں پائیدار منافع کے لئے سازگار ماحول پیدا کرنے کے لئے زیادہ سے زیادہ کوششیں کی جانی چاہئیں۔ پاکستان میں افغان پناہ گزینوں کے لئے پی اے آر آر میں کوٹہ بھی مختص کیا جاسکتا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ترقیاتی اور انسانی روابط ایک ضرورت ہے تاہم اس کے لیے خصوصی گرانٹ کی بھی ضرورت ہے کیونکہ پاکستان پناہ گزینوں کی صورتحال کو انسانی نقطہ نظر کے مطابق دیکھتا ہے۔ ہم نے دیکھا ہے کہ آر اے ایچ اے کے کے ترقیاتی فنڈز میں بتدریج کمی آ رہی ہے۔ یہ بہت چیلنجنگ ہے۔ ہم پناہ گزینوں کے منصوبے (آر آر پی) کی شکل میں عطیہ دہندگان کے تعاون کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ ہم آر آر پی 2024 کے آغاز میں یو این ایچ سی آر کے موثر تعاون کے منتظر ہیں اور امید کرتے ہیں کہ یہ جذبہ مستقبل میں بھی جاری رہے گا۔ ہم امید کرتے ہیں کہ آر آر پی 2024 کو حکومت کی ترجیحات کے ساتھ شروع کیا جائے گا اور ہماری پالیسیاں اس کے نفاذ میں ظاہر ہوں گی۔ انجینئر امیر مقام نے کہاکہ ہم توقع کرتے ہیں کہ سیفرون آر آر پی کے تحت منصوبوں سے فائدہ اٹھانے والوں کے اہداف اور ضرورت پڑنے پر کسی بھی بنیادی اصلاح میں شریک کار ہوگا۔ انہوں نے تجویز دی کہ اس ضمن میں ٹھوس کام ، سازوسامان، نقد امداد، اسکالرشپ اسکیموں وغیرہ پر زیادہ توجہ دی جائے کیونکہ اس کا فوری اثر ہوتا ہے جس سے تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ خیر سگالی پیدا ہوتی ہے۔ وفاقی وزیر سیفران اور اْمور کشمیر و گلگت بلتستان انجینئر امیر مقام نے آخر میں کہاکہ میں یقین دلاتا ہوں کہ حکومت پاکستان افغان مہاجرین کے مسئلے کے پائیدار حل کے لیے ہر سطح پر تعاون کرے گی۔اس موقع پر یو این ایچ سی آر کی پاکستان میں نمائندہ فلیپا کینڈلر نے کہاکہ ہمارا موقف یکساں ہے اور ہمیں پاکستان کی معاشی اور دفاعی سلامتی مقدم ہے ،اقوام متحدہ افغان مہاجرین کی پاکستان سے اپنے ملک واپس جانے کے حوالے سے پاکستان کی مکمل مالی معاونت کرے گا ۔انہوں نے کہاکہ وہ حکومت پاکستان کی افغان مہاجرین کے حوالے سے اے سی سی کارڈ ہولڈرز کے لیے کیے جانے والے مثبت اقدامات کے لیے شکر گذار ہیں اور پاکستان کو دیرپا نتائج حاصل کرنے کے لیے مزید اقدامات کرنے ہوں گے ۔ملاقات میں سیکرٹری سیفرون ناہید ایس درانی ،چیف کمشنر افغان مہاجرین عباس خان اور جوائنٹ سیکرٹری سیفرون آغا وسیم احمد اور دیگر موجود تھے ۔بعدازاں وفاقی وزیر سیفران اور اْمور کشمیر و گلگت بلتستان انجینئر امیر مقام نے یو این ایچ سی آر کی پاکستان میں نمائندہ فلیپا کینڈلر کو سوینیئر پیش کیا ۔

United States, Saudi Arabia involved in regime change

انہوں نے کہا

وصال محمد خان
رجیم چینج میں امریکہ کیساتھ سعودی عرب بھی شامل تھا۔ شیرافضل مروت
شیرافضل مروت اوران جیسے دیگرتحریکی راہنماؤں کایہ وطیرہ رہاہے کہ وہ کوئی بھی بات کرکے بعدمیں یاتومکرجاتے ہیں یاپھرپارٹی ان کے بیان سے اظہارلاتعلقی کرلیتی ہے تحریک انصاف نے شیرافضل مروت کے مذکورہ بالابیان سے لاتعلقی ظاہرکردی ہے مگرانہوں نے جو بیان دیاہے اس کے اثرات پاک سعودی تعلقات پرکیاپڑیں گے اس کاپتاآنے والے دنوں میں ہوگااس سے قبل ان کالیڈر امریکہ کے حوالے سے بھی اسی قسم کی بیان بازی کرکے بعدمیں امریکہ کے اندراپنی امیج بلڈنگ کیلئے فرمزکی خدمات حاصل کرچکے ہیں۔یعنی اگراس روش کیلئے ‘‘اپناتھوکاچاٹنے ’’کی اصطلاح استعمال کی جائے توزیادہ برانہیں ہوگا۔ایک عمران خان کی حکومت کیاگری کہ اس کیلئے اب تک آدھی دنیاکو ذمہ دارقراردیاجاچکاہے ۔خداخیرہی کرے نجانے مزیدکن کن ممالک اورشخصیات کواس ‘‘گناہ کبیرہ ’’کامرتکب قراردیاجائیگا۔میرے ایک دوست کاباچانامی ایب نارمل بھائی جومینا(پرندہ)پالنے کاشوقین ہے وہ بڑی مشکلوں سے گرمی کے دنوں میں کہیں نہ کہیں سے ایک میناڈھو نڈڈھانڈکرلے آتاہے جویاتوبہتردیکھ بھال نہ ہونے کے سبب مرجاتاہے ،کسی بلی کاڈنربن جاتاہے یاپھراڑجاتاہے۔ باچاہراس شخص کو شک کی نظرسے دیکھتاہے جواسے چھیڑتاہے کسی کی کوئی بھی بات کٹکے تووہ فوراً الزام دھردیتاہے کہ میرے میناکوتم نے بیچ دیا ہے کوئی اسے بتائے کہ یارجانے بھی د ویہ آدمی تواس وقت بیرون ملک تھاتوباچااسی کے پیچھے پڑجاتاہے کہ تم نے بھی میرے میناکی دلالی میں پیسے بنائے ہیں۔ پی ٹی آئی راہنماؤں کی بیان بازی اورانکے حرکات وسکنات بھی باچاسے کسی طور کم نہیں۔ گزشتہ دوبرسوں سے امریکہ پرالزام لگایاجار ہاتھاکہ اس نے عمران خان کی حکومت گرائی ہے۔ اب جبکہ سعودی عرب نے پاکستان کی مددکرنے اوراسے معاشی گرداب سے نکالنے کیلئے ہاتھ بٹانے کاعندیہ دیاہے توپی ٹی آئی کو الہام ہواکہ سعودی عرب بھی توعمران حکومت گرانے میں ملوث ہے ان الٹے سیدھے حرکات اوربیا نات پراچھے بھلے سنجیدہ آدمی کی بھی ہنسی چھوٹ جاتی ہے ۔دنیاکے یہ مصروف ترین ممالک نہ جانے کیوں ‘‘ویلے’’ہوگئے تھے کہ انہیں عمران حکومت گرانے کے سواکوئی کام نہیں تھا ۔ان ممالک یاحکومتوں کوعمران حکومت گرانے سے زیادہ ضروری اموردرپیش ہیں پھریہ ‘نازوں پلی’ حکومت گرانے کاان ممالک کونظربظاہرکوئی فائدہ بھی نظرنہیں آرہا امریکہ نے اگریہ حکومت گرانی ہوتی اور بقول پی ٹی آئی قائدین وہ دنیا میں دیگربھی بہت سی حکومتیں گراچکاہے ۔یعنی اگر حکومتیں ودیعت کرنا اورچھیننا امریکہ کاکام ہے تواس نے عمران کی حکومت جیسی فضول حکو مت کوپاکستان میں بننے کیوں دیا؟اگراس نے گرانی تھی تومعرض وجودمیں لانے سے روکاکیوں نہیں؟یا پھراس حکومت نے پاکستان کے مفادمیں ایساکونساکارنامہ سرانجام دیاتھاجس سے امریکہ کومحسوس ہواکہ اگراس حکومت کونہ روکاگیایااسے گرایانہیں گیاتوپاکستان سپرپاور بن کرامریکہ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالنے کے قابل ہوسکتاہے،معاشی پاوربنکراس کی ‘‘غلامی ’’سے آزاد ہوسکتاہے ؟ یاپھراسکے مفادات کو ساتوں براعظموں میں زک پہنچاسکتاہے۔ سعودی عرب کی بات کریں تو سعودی شہزادے نے عمران خان دورمیں پاکستان کادورہ کیا،جن کے لئے ڈرائیورکے فرائض وزیراعظم عمران خان نے بطور پارٹ ٹائم ڈرائیور بذات خودنبھا ئے اوروہ ان سے زارقربان ہوتے رہے،انکی راہوں میں بچھ بچھ جاتے رہے ، خان صاحب نے سعودی مفادات کوایساکونسازک پہنچایاتھا کہ اسے یہ حکومت گرانی پڑی ۔حالانکہ اس سے قبل جب عمران خان نے سعودی عرب کادورہ کیاتوانہیں سابقہ تمام سربراہان مملکت سے بڑھ کرپروٹوکول دیاگیااورانہیں ایک ایسی نایاب گھڑی کاتحفہ ملاجودنیامیں کسی دیگرشخص کے پاس موجودنہیں تھی وہ الگ بات ہے کہ خان (جو کہ تحائف بیچنے کے کاروبارمیں یکتا ہیں )نے یہ گھڑی محض پانچ کروڑروپے میں بیچ دی۔ حالانکہ اب وہ گھڑی جس شخص کے پاس موجودہے وہ اسے بیس ارب روپے میں بھی فروخت کر نے کاروادار نہیں ۔اس سے قبل کبھی یہ سننے میں نہیں آیاکہ سعودی عرب نے پاکستان کے کسی اندرونی معاملے میں دخل دیاہو۔ہاں اس نے ذوالفقارعلی بھٹوکوپھانسی دینے کی بجائے سعودی بھیجنے کی درخواست ضرورکی تھی ا ورنوازشریف کوبھی پورے خاندان سمیت اپنے ہاں پناہ دی گئی۔ ان دوواقعات سے ثابت ہوتاہے کہ سعودی عرب اگرپاکستان یااسکے سیاستدانوں کے سا تھ کوئی بھلائی نہیں کرسکتا۔توکم ازکم انکے خلاف کسی برائی کاحصہ بننے میں بھی دلچسپی نہیں رکھتا۔شیرافضل مروت کے اس بیان کی اگرچہ پی ٹی آئی کی جانب سے تردیدآئی ہے مگراس تردیدکاکوئی فائدہ اسلئے نظرنہیں آرہاکہ پاک سعودی تعلقات کواس احمقانہ بیان سے جونقصان پہنچانامقصودتھاوہ پہنچ چکاہے یہ بھی پی ٹی آئی کاپراناوطیرہ رہاہے کہ ایک راہنماکوئی نہ کوئی فضول اوراحمقانہ بیان جاری کرتاہے ،اوردوسرا تردیدکردیتاہے۔ پی ٹی آئی اگراس بیان کو درست نہیں سمجھ رہی تواسے مروت کیخلاف کارروائی کرنی چاہئے ۔یہ سیاسی جماعت ہے یاسبزی منڈی کے بیوپاریوں کا کوئی گروہ کہ اسکے راہنماکچھ بھی بول دیتے ہیں کسی پربھی الزام لگادیتے ہیں اورکسی کی بھی پگڑی اچھال دیتے ہیں۔ شیرافضل مروت سے نہ صرف جواب طلب کیا جائے، بلکہ اس بیان پرحکومت کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ انکے خلاف قانونی کارروائی کرے، میڈیاکوبھی پابندبنایاجائے کہ وہ ہرایرے غیرے نتھوخیرے کی الٹی سیدھی گفتگو نشرنہ کرے جھوٹے پروپیگنڈے اورلغوالزامات کی روک تھام کیلئے حکومت کونظرآنے والے اقدامات لینے ہونگے ۔ اس وقت پاکستان کاسب سے بڑا مسئلہ معیشت کی ابترحالت ہے۔ جسے درست خطوط پراستوار کرنے کیلئے برادر ملک سعودی عرب پاکستان کاہاتھ بٹاناچاہتا ہے ۔حال ہی میں اس نے پاکستانی معیشت کوسہارا دینے کیلئے چنداقدامات بھی لئے ہیں جسے سبوتاژ کرنے کیلئے ملک دشمن عناصرسرگرم ہوچکے ہیں۔ان عناصرکی سرکوبی ضروری ہے ۔

Final list of candidates for Senate election from Pakhtunkhwa released

پشاور قومی و صوبائی اسمبلی کی خالی نشستوں پر ضمنی انتخابات21 اپریل کو ہوں گے

پشاور۔ قومی و صوبائی اسمبلی کی خالی نشستوں پر ضمنی انتخابات21 اپریل کو ہوں گے۔ خیبر پختونخوا سے این اے 8 باجوڑ ، این اے 44ڈی آئی خان ، پی کے 22باجوڑ اور پی کے 91 کوہاٹ کی خالی نشستیں شامل ہیں۔ انتخابی مہم جمعہ اور ہفتہ کی آدھی رات اختتام پذیر ہوگی۔ مجموعی طور پر 49 امیدواروں میں مقابلہ ہورہا ہے۔این اے 8 باجوڑ میں 7, امیدواروں، این اے 44 ڈی آ ئی  خان میں 19, پی کے 22 کوہاٹ میں 13 اور پی کے 91 باجوڑ میں 10 امیدواروں کے مابین مقابلہ ہوگا۔ پشاورپولنگ صبح 8 بجے شروع ہوکر شام 5 بجے تک بلا تعطل جاری رہیگی۔ ان انتخابات میں 14لاکھ 71 ہزار سے ووٹرز اپناحق رائے دہی استعمال کریں گے۔ مرد ووٹرز کی تعداد 7لاکھ 99 ہزار 7سو 39 جبکہ خواتین ووٹرز کی تعداد 6لاکھ 72 ہزار 2سو 16 ہے۔ مجموعی طور پر 892 پولنگ اسٹیشن قائم کئے گئے ہیں۔ 139 پولنگ اسٹیشن زیادہ حساس قرار دئے گئے ہیں ۔ سیکورٹی کیلئے  خاطرخواہ انتظامات کئے جارہے ہیں۔ صوبائی الیکشن کمشنر خیبرپختونخوا کے دفتر میں کنٹرول روم قائم کیا گیا ہے جہاں سے شکایات کا ازالہ کیا جائیگا۔

Pakistan Cricket Team's preparations for the ICCT Twenty World Cup have started

پاکستان کرکٹ ٹیم کا آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کی تیاریوں کا آغاز

پاکستان کرکٹ ٹیم آئی سی سی مینز ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2024 کی اپنی تیاریوں کا آغاز جمعرات کو راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں کرے گی ۔جب وہ پ5میچوں کی سیریز کے پہلے ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں نیوزی لینڈ کے مقابل ہوگی۔ سیریز کے اگلے دو میچز بھی ہفتہ اور اتوار کو اسی اسٹیڈیم میں کھیلے جائیں گے ۔جس کے بعد قذافی اسٹیڈیم، لاہور آخری دو میچوں کی میزبانی کرے گا۔ 12ماہ کے عرصے میں دونوں ٹیموں کے درمیان 5 میچوں پر مشتمل یہ تیسری سیریز ہوگی۔ گزشتہ سال پاکستان اور نیوزی لینڈ نے پاکستان میں سیریز دو دو سے برابر کھیلی تھی جبکہ نیوزی لینڈ نے اس سال کے اوائل میں سیریز چار ایک سے اپنے نام کی تھی۔ پاکستان نے 17 رکنی اسکواڈ میں ابرار احمد، محمد عرفان خان اور عثمان خان کو شامل کیا ہے ۔ عرفان اور عثمان کا یہ پاکستان کیلئے  پہلی سلیکشن ہے جبکہ ابرار احمد اس سے قبل صرف ٹیسٹ میچز کھیلے رہے۔ بابر اعظم کی وائٹ بال کے کپتان کے طور پر واپسی ہوئی ہے۔ نسیم شاہ محمد عامر اور عماد وسیم بھی قومی ٹیم میں واپس آئے ہیں۔ نسیم شاہ نے آخری بار ایشیا کپ 2023 میں پاکستان کی نمائندگی کی تھی ۔ جس میں وہ کولمبو میں انڈیا کے خلاف میچ میں کندھے کی انجری کا شکار ہو گئے تھے ۔جس کی وجہ سے وہ ایشیا ء ورلڈ کپ 2023 اور آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے دورے سے باہر ہوگئے تھے۔ اظہر محمود اپنے کریئر میں پہلی بار پاکستان مینز ٹیم کے ہیڈ کوچ ہوں گے۔ سابق آل راؤنڈر اس سے قبل 2016سے 2019 تک کے دوران قومی ٹیم کے بولنگ کوچ رہ چکے ہیں۔ ٹاس مقامی وقت کے مطابق شام سات بجے ہوگا اور پہلی گیند مقامی وقت کے مطابق شام ساڑھے سات بجے ہوگی۔ بابر اعظم (کپتان)، ابرار احمد، اعظم خان، فخر زمان، افتخار احمد، عماد وسیم، محمد عباس آفریدی، محمد رضوان، محمد عامر، محمد عرفان خان، نسیم شاہ، صائم ایوب، شاداب خان، شاہین شاہ آفریدی، اسامہ میر، عثمان خان اور زمان خان۔ نیوزی لینڈ – مائیکل بریسویل (کپتان)، ٹام بلنڈل، مارک چیپمین، جوش کلارکسن، جیکب ڈفی، ڈین فاکس کرافٹ، بین لِسٹر، کول مک کونکی، جمی نیشم، ول او روک، ٹم رابنسن، بین سیئرز، ٹم سائفرٹ، ِاش سوڈھی اور زیک فاکس شا مل ۔

Khyber Pakhtunkhwa Inter exams have started from today

خیبر پختونخوا میں میٹرک امتحانا ت شروع ،تقر یبا 9لا کھ طلبہ و طا لبات شامل

خیبر پختونخوا  میں 8 لاکھ 93 ہزارسے زائد طلبہ ،  4 لاکھ 22 ہزارطالبات شامل ہیں۔ صوبے میں 3ہزار 528 امتحانی ہال قائم کیے گئے ہیں ۔ امتحان میں 23 ہزار سے زائد اساتذہ کی ڈیوٹیاں لگائی گئی ہے ۔تعلیمی بورڈ کے زیر انتظام 1 لاکھ 78 ہزار 335 طلبہ اور 61 ہزار 879 طالبات بھی شامل ہیں۔ چئیرمین پشاور بورڈ پروفیسر نصر اللہ یوسفزئی کا کہنا تھا کہ  تمام امتحانی مراکز  میں خفیہ کیمرے سے سخت مانیٹرنگ کیجا ئے گی۔ خیبر پختونخوا میں آج میٹرک امتحانات  ہو رہے ہیں۔ 8 لاکھ 93 ہزارسے زائد طلبہ حصہ لیں گے۔ جماعت نہم اور دہم کے مجموعی طور پر  471020 طلبہ امتحان دے رہے ہیں۔ نویں اور دسویں جماعت کی طالبات کی تعداد 422504 ہے۔صوبے کے 8تعلیمی بورڈز نے تیاریاں مکمل کر لی ہیں۔ صوبے میں 3ہزار 528 امتحانی ہال قائم کیے گئے ہیں۔ ان امتحانی ہالز میں 1757 میل ہالز،1237 فیمیل ہالز اور 575 کمبائنڈ ہالز شامل ہیں۔ امتحانات میں 23996 سپروائزری سٹاف فرائض سر انجام دینگے۔

33 people died and 46 injured due to heavy rains in Khyber Pakhtunkhwa

خیبرپختونخوا میں تیز بارشوں کے باعث33افراد جاں بحق 46 زخمی  

خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع میں تیز بارشوں کے باعث حادثات کے نتیجے میں اب تک 33 افرادجاں بحق 46 افراد زخمی ہوئے۔ جاں بحق افراد میں 17 بچے 8 مرد اور 8 خواتین جبکہ زخمیوں میں 6 خواتین، 32 مرد اور 8 بچے شامل ہے ۔ مختلف اضلاع میں دیواریں اور چھتیں گرنے سے مجموعی طور 1932مکانات کو نقصان پہنچا ۔جس میں 326گھروں کو مکمل جبکہ 1606 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا۔ تیز بارشوں کے باعث جانی و مالی حادثات صوبہ کے مختلف اضلاع خیبر، دیر اپر و لوئر، چترال اپرولوئر، سوات، باجوڑ، شانگلہ، مانسہرہ، مھمند، مالاکنڈ، کرک، ٹانک، مردان، شاور، چارسدہ، نوشہرہ، بونیر، ہنگو، بٹگرام، بنوں، شمالی و جنوبی وزیرستان،کوہاٹ، ڈی آئی خان اورکزئی میں رونما ہوئے ۔ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کی خصوصی ہدایت پر پی ڈی ایم اےنے حالیہ بارشوں میں 12 متاثرہ اضلاع کی انتظامیہ کو جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین کی مالی امداد کے لیے 5 کروڑ روپے جاری کیے۔ پی ڈی ایم اے کی جانب سے 29 مارچ سے اب تک مختلف اضلاع کی انتظامیہ کو ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے 8 کروڑ 10 لاکھ روپے جاری کیے جا چکے ہیں۔ پی ڈی ایم اے اس کے علاوہ پی ڈی ایم اے کی جانب سے متاثرہ اضلاع سوات، چترال لوئر ،باجوڑ، کوہستان لوئر، پشاور، نوشہرہ، مہمند، دیر اپر اور لوئر کو امدادی سامان فراہم کر دیا گیا۔ امدادی سامان میں خیمے، چٹائیاں،کچن سیٹس،کمبل، بستر،ترپال، سولر لیمپس اور دیگر روزمرہ زندگی کی اشیاء شامل ہے۔ پی ڈی ایم اے پی ڈی ایم اے اور تمام متعلقہ اداروں کی جانب سے بارشوں سے متاثرہ اضلاع میں امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔ پی ڈی ایم اے کیمطا بق بارشوں کا سلسلہ 21 اپریل تک وقفے وقفے سے جاری رہنے کا امکان رہے گا ۔  پی ڈی ایم اے نے تمام ضلعی انتظامیہ کو الرٹ رہنے اور پیشگی اقدامات اٹھانے کیلئے مراسلہ جاری کردیا ہے۔ پی ڈی ایم اے کا ایمرجنسی اپریشن سنٹر مکمل طور پر فعال ہے عوام کسی بھی نا خوشگوار واقعے کی اطلاع 1700 پر دیں۔

World Haemophilia Day organized by Fatemeed Foundation

فاطمید فاؤنڈیشن پشاور کے زیر اہتمام ورلڈ ہیموفیلیاء ڈے کا انعقاد

فاطمید فاؤنڈیشن پشاور سنٹر کے زیر اہتمام ورلڈ ہیموفیلیا ء ڈے کے حوالے سے ایک شاندار تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں ہیموفیلیاء کے مریضوں سمیت ان کے والدین نے بھی شرکت کی۔ تقریب کے مہمان خصوصی خیبر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر سید جواد حسین کاظمی اور سیکرٹری چیمبر سید فیصل حسین کاظمی تھے۔ ان کے علاوہ  معروف فا و نڈیشن کی ہیڈ معروف محمود اور ہر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ اس موقع پر مہمانوں نے ادارے کے ایڈمنسٹریٹر بدر حسین کے ہمراہ تمام شعبوں کا تفصیلی دورہ کیا ۔جہاں انہیں تھیلی سیمیا و ہیموفیلیاء اور دیگر امراض خون میں مبتلا مریضوں کو دی جانیوالی سہولیات کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔ مہمان خصوصی سید جواد حسین کاظمی نے ادارے کو امراض خون کے مریضوں کی بہترین خدمات پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ادارہ اور سٹاف حقیقی معنوں میں داد کے مستحق ہیں کیونکہ آج کے مشکل ترین دور اور وسائل کی کمی کے باوجود اتنی بہترین اور معیاری سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں آخر میں مہمانوں نے بچوں میں تحائف تقسیم کئے۔ ایڈمنسٹریٹر بدر حسین نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔

Flood situation in 9 districts due to melting of glaciers in Khyber Pakhtunkhwa

خیبر پختونخوا میں گلیشئیرز پگھلنے سے 9 اضلاع میں سیلابی صورتحال کاامکان

پی ڈی ایم اے کے مطابق چترال اپر، چترال لوئر ، سوات ، دیر اپر، دیر لوئر ، کوہستان اپر، کوہستان لوئر ، مانسہرہ اور کُرم میں سیلابی صورتحال سامنے آ سکتی ہے۔ مذکورہ اضلاع کی انتظامیہ اور دیگر متعلقہ اداروں کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ اپنے اپنے اضلاع میں فیلڈ سٹاف سے صورتحال کی مانیٹرنگ کریں۔