وصال محمدخان
انہوں نے کہا
آرمی چیف اورڈی جی آئی ایس آئی سے مذاکرات کرینگے۔شہریارآفریدی
‘‘ جان خداکودینی ہے ’’فیم اعلیٰ حضرت جناب شہریارآفریدی نے ایک ٹی وی ٹاک شومیں انکشاف فرمایاہے کہ انکی پارٹی مذاکرات حکومت یاسیاستدانوں کیساتھ نہیں آرمی چیف اورڈی جی آئی ایس آئی سے کرے گی۔حسب معمول دیگرراہنماؤں کی جانب سے اسکی مبہم تردیدوں کالامتناہی سلسلہ شروع ہوا وزیراعلیٰ خیبرپختونخو ا، شبلی فرازاوررؤوف حسن نے بھانت بھانت کی بولیوں سے مشابہ بیانات دئے ۔ یہ چونکہ اس خود ساختہ انقلابی جماعت کی روایت رہی ہے کہ ایک بزعم خودسیاسی راہنمااپنی قدکاٹھ سے دوگناچوگنابیان داغ دیتاہے شوشہ مارکیٹ میں کوئی بڑاشوشہ چھوڑدیتاہے جب پتاچلتاہے کہ بونگی ماری گئی ہے تودیگراسکی وضاحتوں اورتردیدوں میں جت جاتے ہیں اس جماعت کے الٹے سیدھے بیانات اورتردیدوں کودیکھ کرلگ رہاہے کہ یاتواس جماعت کاکوئی سرپیرکوئی پالیسی یاقیادت سرے موجودہی نہیں یاپھر اس میں باقاعدہ الٹے سیدھے بیانات اورتردیدوں کے الگ الگ شعبے قائم ہیں جن کے فرائض میں یقیناًیہ شامل ہوگاکہ وہ کسی اعلیٰ حضرت سے کوئی غیرضروری بیان دلواکرتردیدی شعبے کومتحرک کردیتے ہیں۔ آئندہ اگرخدانخواستہ پی ٹی آئی برسراقتدارآتی ہے توکوئی بعید نہیں کہ وہ حکومتی سطح پربیانات اورتردیدوں کے شعبے قائم کردیں کیونکہ وہ پہلے بھی سوشل میڈیاورکرزکاسرکاری شعبہ قائم کرچکے ہیں جس میں پی ٹی آئی کیلئے خدمات انجام دینے والوں کوایک خطیررقم بطورمعاوضہ اداکی گئی ۔بہرحال‘‘جان خداکودینی ہے ’’ فیم شہریارآفریدی کے بیان میں انہو ں نے آرمی چیف اورآئی ایس آئی کے سربراہ کیساتھ مذاکرات کابیان داغ دیاہے ۔اس بیان کی دیگرہمنواؤں کے علاوہ صاحب بیان نے خودبھی راہِ فراراختیارکرتے ہوئے فرمایاہے کہ ان کی شگفتہ بیانی سے مزین بیان کوتوڑمروڑکرسیاق وسباق سے ہٹا کرپیش کیاگیا۔حالانکہ جس رومیں اعلیٰ حضرت ٹی وی سکرین پرشعلہ بیانی فرمارہے تھے اس میں سیاق وسباق یاالفاظ ومعانی میں تفاوت والی کوئی بات نظرنہیں آر ہی انہوں نے جان بوجھ کراورقصداًطلال چوہدری اورٹی وی اینکر کومرعوب کرنے کیلئے اپنی ترنگ میں یہ بیان داغ دیااور بالکل اسی انداز میں نشرہواجس اندازمیں انہوں نے فرمادیا۔سیاق وسباق اورالفاظ ومعانی کی گھن چکرمیں پڑنے کی بجائے واضح طورپرآ نحضرت انکشاف فرماہیں کہ ہم عنقریب مذاکرات کرینگے اور سیاستدانوں سے نہیں آرمی چیف اورآئی ایس آئی سربراہ سے کرینگے ۔ان کے اس بیان کوسیاسی ،جمہوری اورعوامی حلقوں میں ناپسندیدہ قراردیاگیا۔ سابق آرمی چیف جنرل قمرجاویدباجوہ کے دورمیں فوج نے اعلانیہ طورپرسیا ست سے کنارہ کشی یااس میں عدم مداخلت کااظہارکیابلکہ فوج کوسیاست سے دوررکھنے کی پالیسی بھی اپنائی مگرپی ٹی آئی یااس کے بانی جب بھی منہ کھولتے ہیں توفوج کوکسی نہ کسی معاملے میں گھسیٹ لیتے ہیں، سیاست میں مداخلت کیلئے اکساتے ہیں یاانہیں دعوت دیتے ہیں انکے عمل سے ثابت ہے کہ وہ فوج کوسیاست میں مداخلت سے روکنانہیں چاہتے بلکہ اسکی نظرالتفات کے خواہاں ہیں یہ فوج کی سیاسی مداخلت کے مخالف نہیں بلکہ حامی ہیں مگربشر ط یہ کہ مداخلت انکے حق میں ہو۔انہیں وہاں سے متعددبارمذاکرات کیلئے لال جھنڈی بلکہ جھنڈے دکھائے گئے ہیں ۔آرمی سے مذاکرات نہیں بلکہ ڈیل پی ٹی آئی کی شدیدخواہش ہے کیونکہ یہ اس ڈیل نما مذاکرات سے اقتدارچاہتے ہیں انکی یہ خواہش تاحال پوری ہوتی ہوئی دکھائی نہیں دے رہی کیونکہ بانی پی ٹی آئی اورانکے ہمنواؤں نے فوج کوجتنے زخم لگائے ہیں اسے جس قدر متنازعہ بنانے کی کوشش کی ہے ،اسکی قیادت پرجورقیق حملے کئے ہیں ،انہیں برے القابات ،میرجعفرومیرصادق اورذومعنی جملوں سے نوازا ہے،انکے بعض اقدامات سے فوج بطورادارہ بدنام ہوئی، موجودہ آرمی چیف پرنام لیکر لغواوربیہودہ الزامات لگائے گئے ۔فوج یاسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کوئی انہونی یامعیوب بات نہیں فوج بھی اسی ملک کی ہے اورسیاستدان بھی اسی ملک سے تعلق رکھتے ہیں دونوں نے یہیں جینا ہے،یہیں رہناہے ،اپنے حصے کاکرداراداکرناہے اوریہیں مرناہے۔ ہردورکی تمام سیاسی قوتیں فوج کیساتھ مذاکرات کرتی رہی ہیں مگرفوج کوسیاست میں گھسیٹنے اوراسے سیاسی بیان بازیوں کایوں حصہ بنانے کی روایت اسی ایک ہی صاف چلی شفاف چلی اور سول سپرمیسی کے علمبر دار اعلیٰ وبابرکت حضرات سے مزین جماعت نے ڈالی۔فوج کیساتھ بیٹھو،جیسے سب بیٹھتے ہیں، مذاکرات کرو،جیسے سب کرتے ہیں مگراسے یوں سرعام بیان بازیوں کاموضوع مت بناؤ۔فوج اسی ملک کی ہے اوراس ملک کی بہتری کیلئے کوشاں رہنااسکے فرائض میں شامل ہے۔ سیاستدان فوج سے مذاکرات چاہتے ہیں ،ضرورکریں کیونکہ دونوں نے مل کرملک کی نیاپارلگانی ہے ۔فوج سیاست سے کنارہ کشی چاہے بھی تویہ ممکن نہیں کیونکہ سیاستدان اسے پھرسے کھینچ کھونچ کرسیاست کی خارزارمیں گھسیٹ لیتے ہیں9مئی جیسے واقعات ہونگے توفوج ضرور سیاست میں ملوث ہوگی ۔فوج سے مذاکرات کی خواہش کااظہارکر نے والے پہلے سیاستدانوں سے مذاکرات کرکے سیاست سیکھیں،سیا ست ،جمہوریت اورمذاکرات کے طورطریقے اپنائیں مذاکرات سب سے کریں صرف فوج سے مذاکرات کاجمہوریت کوفائدے کی بجا ئے نقصان کاخدشہ ہے۔فوج کے خلاف دوچاردن میدان گرم رکھ کراگلے دن مذاکرات کابیان داغناقطعاًسیاسی اورجمہوری روئیے نہیں بیان بازیوں کے پسندیدہ مشغلے نے فوج اورملک کے امیج کونقصان پہنچایاہے۔پی ٹی آئی اس کاازالہ کرے ،نومئی کے مجرمانہ سرگرمیوں کی سزاپائے،بیان بازیوں اورشعلہ بیانیوں کوخیربادکہے پھرمذاکرات کی بات کی جائے ۔عجیب انقلابی ہیں جنگ کے آغازمیں ہی مذاکرات کی بھیک مانگ رہے ہیں ۔ملک کے چوکیداراورحکومت کے ماتحت ادارے کیساتھ ایک عظیم جمہوریت پسند،ترقی پسند،سٹیس کوکی شدید مخالف اورسول سپرمیسی کی داعی سیاسی جماعت مذاکرات نہیں بلکہ ڈیل یااین آراو مانگ رہی ہے مگرانہیں فی الحال یہ سہولت میسرنہیں۔
ڈیرہ اسماعیل خان نشانہ کیوں؟
عقیل یوسفزئی
یہ بات بہت سے حلقوں کی سمجھ سے بالاتر ہے کہ وزیر اعلیٰ کے آبائی ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کو بدترین نوعیت کی بدامنی اور لاقانونیت کا سامنا کیوں ہے؟ کیا بیوروکریسی میں وزیر اعلیٰ کے خلاف کوئی لابی سرگرم عمل ہے یا موصوف کو صوبے کے مجموعی معاملات کو نمٹانے میں ناکامی کا سامنا ہے ؟ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران ڈیرہ اسماعیل خان میں بدامنی کے متعدد بڑے واقعات ہوئے جس نے عوامی حلقوں کو پریشان کردیا ہے اور ان کی تشویش میں مزید اضافہ ہوگیا ہے جو کہ بے جا نہیں ہے ۔ گزشتہ روز جنوبی وزیرستان میں فرائض سرانجام دینے والے ایک سیشن جج کو ٹانک سے آتے ہوئے اغوا کیا گیا ۔ اس کی گاڑی کو نذر آتش کردیا گیا اور گارڈ کو چھوڑ کر انہیں اپنے ساتھ لے جایا گیا ۔ اس واقعے سے قبل اسی ہفتے ڈیرہ اسماعیل خان میں ایف سی اور پولیس پر دو مختلف حملے کئے گئے تو دوسری جانب نصف درجن سے زائد کسٹم اہلکاروں کو دو مختلف کارروائیوں کے دوران قتل کردیا گیا ۔
ان کے درپے واقعات سے بظاہر تو ثابت یہ ہوتا ہے کہ صوبے کے انتظامی امور درست انداز میں نہیں چل رہے ۔ اگر صوبے کے چیف ایگزیکٹیو کے آبائی علاقے کا یہ حال ہے تو باقی علاقوں میں صورتحال کیسے ہوگی اس کا محض اندازہ لگایا جاسکتا ہے ۔ یہ ہو بہو وہی والی صورتحال ہے جو کہ اسی پارٹی کے سابق وزیر اعلیٰ محمود خان کو چند سال پہلے ان کے اپنے آبائی ضلع یعنی سوات میں بدترین حملوں کی صورت میں پیش آئی تھی اور حالات اتنے خراب ہوگئے تھے کہ وزیر اعلیٰ اور ان کے دو تین مقامی وزراء اپنے علاقوں میں جانے سے بھی کترانے لگے تھے ۔
اب کے بار جہاں ایک طرف موجودہ وزیر اعلیٰ کا تعلق اگر ڈیرہ اسماعیل خان سے ہے تو انسپکٹر جنرل پولیس اور متعدد دیگر اہم افسران بھی اس علاقے سے تعلق رکھتے ہیں ۔ ایسے میں سوالات کھڑے ہوں گے تو وہ بے جا نہیں ہوں گے ۔ ایک جج کو دن دھاڑے گارڈ کی موجودگی میں اغواء کرنا اور ان کی گاڑی گاڑی کو نذر آتش کرنا کوئی معمولی واقعہ ہرگز نہیں ہے ۔ اس سے پہلے لکی مروت میں ایک سیمنٹ فیکٹری پر حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں متعدد افراد کو نشانہ بننا پڑا ۔
اس تمام صورتحال پر نہ تو خاموش رہا جاسکتا ہے اور نہ ہی صوبائی حکومت ان واقعات سے خود کو بری الذمہ قرار دیتے ہوئے لاتعلق رہ سکتی ہے ۔ ایسے معاملات کو ڈیل کرنا حکمرانوں کی بنیادی ذمہ داری میں آتا ہے اس لیے کوشش ہونی چاہیے کہ سیاسی محاذ آرائیوں اور جذباتی بیانات کی بجائے ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں ۔ ورنہ حکومت پر سے لوگوں کا اعتماد اٹھ جائے گا اور اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے ۔
ڈیرہ اسماعٰیل خان :آپر یشن کے دوران 4 دہشت گرد ہلاک
ڈیرہ اسماعٰیل خان میں انٹیلی جنس آپریشن کے دوران 4 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا۔ ہلاک دہشت گردوں سے اسلحہ، گولہ بارود اور دھماکا خیز مواد برآمد ہوا . پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں بتایا گیا کہ ڈیرہ اسماعیل خان میں دہشت گردوں کی موجودگی پر سیکیورٹی فورسز کا آپریشن کیا گیا۔ آپریشن کے دوران سکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔ فائرنگ کے تبادلے میں 4 دہشت گرد ہلاک ہوئے ۔ پریس ریلیز کے مطابق ہلاک دہشت گردعلاقے میں مختلف دہشت گردانہ کاروائیوں میں ملوث تھے ۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہےکہ مقامی لوگوں نے سکیورٹی فورسز کے آپریشن کو سراہا، سکیورٹی فورسز ملک سے دہشتگردی کی لعنت کے خاتمے کے لئےپرعزم ہیں۔
آج سے صوبے بھرمیں انسداد پولیو مہم کا آغاز
صوبہ میں پولیو مہم دو مرحلوں میں چلائی جارہی ہے۔ پہلا مرحلہ میں 29 اپریل سے 3 مئی تک 14 مکمل اضلاع اور 8 جزوی اضلاع میں انسداد پولیو کی مہم چلائی جارہی ہے۔ دوسرے مرحلے میں 2 مئی سے 6 مئی تک پانچ اضلاع میں انسداد پولیو مہم چلائی جارہی ہے۔دونوں مہمات کے دوران 44لاکھ 23 ہزار سے زائد پانچ سال سے کم عمر بچوں کو پولیو سے بچاو کے قطرے پلائے جائینگے۔ مہم کیلئے 21 ہزار پولیو ٹیمز اور 33ہزار سیکیورٹی اہلکار تعینات کئے گئے ہیں۔2023 میں چار جبکہ امسال کوئی بھی پولیو کی سا منے نہیں آیا۔ پولیو کے حوالے سے مخصوص 26 اضلاع کے والدین سے خصوصی درخواست ہے کہ اپنے بچوں کو عمر بھر کی معذوری سے بچائیں۔عوام کو ساتھ لیکر چلنا ہے، علما، علاقے کے معززین، سیاسی رہنماوں اور پیڈیاٹریشنز کو انسداد پولیو کا حصہ بنایا گیا ہے۔ ترقی یافتہ ممالک میں لوگ بچوں کو لیکر خود ویکسین سنٹر جاتے ہیں۔ہم آپ کے دروازے پر پولیو ٹیم سمیت آرہے ہیں آپ کے بچوں کی صحت کی خاطر
دوسرا ٹی ٹوئنٹی: ویسٹ انڈیز ویمنز نے پاکستان ویمنزکو 7 وکٹ سے ہرا دیا
5 ٹی ٹوئنٹی میچز کی سیریز کے دوسرے میچ میں ویسٹ انڈیزویمنزنے پاکستان ویمنز کو 7 وکٹ سے ہرا دیا۔کراچی میں کھیلے گئے میچ میں قومی ٹیم کی کپتان ندا ڈار نے ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔پاکستان کی سدرا امین 10 اور گل فیروزہ 14رنز بنا کر آؤٹ ہوگئیں۔ ایسے میں ایک جانب منیبہ علی ڈٹ گئیں لیکن دوسری جانب سے وکٹیں گرتی رہیں ، منیبہ نے 47 گیندوں پر 55 رنز کی شاندار اننگز کھیلی ، پاکستان کا اسکور 7وکٹ پر 121 رنز رہا۔مہمان ٹیم کی ہیلی میتھیوز نے تین وکٹیں حاصل کیں۔ہدف کے تعاقب میں ویسٹ انڈیز کی پہلی وکٹ 21 رنز پر گرگئی ، پھر کپتان ہیلی میھیتوز نے شاندار بیٹنگ کی ،43 گیندوں پر 58 رنز بنائے، شیمین کیمبل 21 رنز بناکر آوٹ ہوئیں ، آنے والی بیٹرز نے ہدف دس گیندوں پہلے تین وکٹ پر پورا کر دیا۔ ویسٹ انڈیز نے سات وکٹ کی فتح کے ساتھ پانچ میچز کی سیریز میں دو صفر کی برتری حاصل کرلی۔ویسٹ انڈیز کی کپتان ہیلی میتھیوز شاندار پرفارمنس پر پلیئر آف دی میچ قرار پائیں، انہوں نے 58 رنز کی اننگز کھیلی اور 3 وکٹیں حاصل کیں۔