وصال محمد خان
آجکل وطن عزیزمیں ہردوسراشخص مذاکرات ، ڈیل اورڈھیل کی بات کرتانظرآتاہے ۔اس بیانئے کو پی ٹی آئی ساختہ سیاسی راہنماشہریار آفریدی کی جانب سے آرمی چیف اورڈی جی آئی ایس آئی کیساتھ جلدمذاکرات کے لغودعوے سے تقویت ملی ۔ اسکے بعد مذکورہ پارٹی کے تقریباً تمام راہنماؤں نے مذاکرات کی گردان شروع کردی ہرچھوٹا بڑا لیڈرجب بھی کوئی بیان جاری کرتاہے تواس میں مذکرات کاتڑکالگانا نہیں بھولتا یہ لوگ جس کیساتھ مذاکرات کی گردان جاری رکھے ہوئے ہیں آئینی طورپراس ادارے کوکسی سیاستدان سے مذاکرات کااختیار ہی نہیں اورنہ ہی اس ادارے یعنی فوج کی جانب سے کسی سیاستدان کیساتھ مذاکرات کی خواہش کااظہارکیاگیاہے مذاکرات کابیان بھی اس پارٹی کی جانب سے سامنے آیا اوراس پرتبصرے بھی یہ لوگ خود کررہے ہیں ۔یہ لوگ اپنی سیاسی ناکامیوں کی جانب سے عوام کی توجہ ہٹانے کیلئے اکثروبیشتراس قسم کے شوشے چھوڑتے رہتے ہیں۔ اورپھراس پرتبصرے بھی اسی قسم کے کئے جاتے ہیں۔ جیسے یاتوفوج نے انہیں مذاکرات کی دعوت دی ہو،یاپھران سے مذاکرات کی درخواست کی ہو ۔فوج نے چونکہ دوسال قبل یہ پالیسی اپنائی کہ وہ سیاست میں کسی قسم کی مداخلت نہیں کرے گی۔ حکومت وریاست کے معاملات پارلیمنٹ اور منتخب عوامی حکومت ونمائندے خود دیکھیں اورچلائیں۔ بلاشبہ اس سے قبل فوج کی سیاست میں مداخلت کے شواہدموجودہیں ۔جب عمران خان جیسے نام نہادسیاستدان نے انقلابی دعوے کئے اورملک کونیا نظام دینے، کرپشن ،اقرباپروری اوربدعنوانی کے خاتمے کے نعرے لگائے توفوج نے بھی انکے ساتھ ممکن حدتک تعاون کیاتاکہ ملکی مسائل میں کمی واقع ہو ۔مگراقتدارکے حصول پر عمران خان نے اس نااہلی ، اناڑی اورلاابالی پن کامظاہرہ کیا کہ فوج کواپنی پالیسیوں پرنظرثانی کرنی پڑی انکے برسر اقتدارآنے پرعلم ہواکہ وہ صرف تقریریں کرسکتے ہیں ،بڑے بڑے دعوے کرسکتے ہیں اورڈینگیں مارسکتے ہیں باقی ان کے پاس نہ ہی کوئی پروگرام ہے نہ ہی مسائل کاکوئی حل ہے اورنہ ہی پاکستان جیسے دنیا کی پہلی مسلم ایٹمی طاقت ،25کروڑآبادی کے حامل اور ان گنت مسائل ومشکلات سے دوچارملک چلانے کیلئے اہل،تجربہ کاراورقابل ترین لوگوں کی کوئی ٹیم موجودہے۔ یہ منکشف ہونے کے باوجوداس وقت کی فوجی قیادت نے حکومت کابھرپور ساتھ دیاخان حکومت بین الاقوامی تعلقات کوبگاڑتی رہی اورفوج انہیں واپس ٹریک پرلانے کیلئے اپنی توانائیاں صرف کرتی رہی اس وقت کے وزیرخارجہ نے سفارتی آداب اوربردارانہ تعلقات کوبالائے طاق رکھتے ہوئے غیرضروری طورپر سعودی عرب کے خلاف بیان داغ دیا ، جس سے دونوں ممالک کے دیرینہ تعلقات میں دراڑیں پڑنانوشتہء دیوارتھا، امریکہ ،چین اوریواے ای کیساتھ تعلقات کوبھی اسی قسم کے بیانات نے خاصانقصان پہنچایا جس کی تلافی کیلئے فوجی قیادت کمربستہ رہی اور فوج کی انتھک کوششوں کے نتیجے میں تمام دوست ممالک کیساتھ تعلقات نہ صرف بحال ہوئے بلکہ کئی ممالک سے قرضے حاصل کرنے کیلئے بھی فوج نے اپناکرداراداکیا۔ جب فوج حکومت کی ذمہ داریوں میں اس کاہاتھ بٹارہی تھی جس سے حکومت کوسہارامیسرتھا اس وقت حکومت کے کرتادھرتااسکی راہوں میں بچھ بچھ جاتے رہے فوج کوجمہوریت پسنداورآرمی چیف کوقوم کاباپ قراردیتے رہے مگرجب اسی فوج نے حکومت کی بچگانہ حرکات سے تنگ آکرہاتھ کھینچ لئے اوراپوزیشن کی جانب سے پیش کی گئی عدم اعتمادکی تحریک میں حکومت کاساتھ دینے سے احترازکیاتوعمران خان اور چھوٹے بڑے نام نہادراہنمافوجی قیادت کومیرجعفرومیرصادق اورچوکیدارسے تشبیہ دینے لگے اوراپنی حکومت کی ناکامی کاساراملبہ فوج پر گرانے کی مذموم کوششوں میں مگن رہے ۔8فروری کے انتخابات میں اگرچہ تحریک انصاف نامی جماعت کوجھوٹے پروپیگنڈے کے طفیل جزوی کامیابی نصیب ہوئی ہے۔ چاروں صوبوں اوروفاق میں انتخابات کے بعدمنتخب حکومتیں قائم ہوچکی ہیں ۔ان حالات میں پی ٹی آئی کے پاس سیاسی بیان بازی اورسوشل میڈیاپروپیگنڈے کیلئے کچھ نہ بچاتوفوجی قیادت کیساتھ مذاکرات کا کاشوشہ چھوڑاگیاحالانکہ فوج کم وبیش دوسال قبل ببانگ دہل یہ اعلامیہ جاری کرچکی ہے کہ سیاست سے اس کاکوئی تعلق نہیں مگراسے موجودہ حکومتوں کے قیام کیلئے مطعون کیاجارہاہے ۔اس دھماچوکڑی کامقصدایک ہی ہے کہ فوج موجودہ حکومتوں کورخصت کرکے ان نااہلوں کے اقتدارکی راہ ہموارکر دے جس سے فوج انکارکرچکی ہے جوبالکل درست اورصائب فیصلہ ہے ۔ جب اس نام نہادسیاسی جماعت کوکچھ اورنہ سوجھاتوآرمی چیف اورڈی جی آئی ایس آئی کیساتھ مذاکرات کاشوشہ چھوڑدیاحالانکہ مذاکرات جس کانام ہے اورمذاکرات کے جو معنی لئے جاتے ہیں یہ دو طرفہ ہوتے ہیں۔ جس ادارے نے سیاست سے کنارہ کشی اختیارکرلی ہے اورجوادارہ سیاست سے کوئی سروکارنہیں رکھناچا ہتااسے باربارسیا ست کی خارزارمیں گھسیٹنے کی کوشش ہورہی ہے اوراسی کے نام پرسیاست چمکائی جارہی ہے ۔مذاکرات کی بیان بازی پر حکومتی زعماء کاردعمل خاصاقرین قیاس ہے ۔کہ پی ٹی آئی دراصل مذاکرات نہیں ڈیل چاہتی ہے۔ ایک ایسی ڈیل جس کے تحت اس نااہل جماعت کواقتدار اور اخلاقی وفوجداری مقدمات میں سزایافتہ راہنماکورہائی ملے۔ یقیناًاس جماعت کی عوام اورملک دشمن پالیسیوں سے ملک ،فوج اورقوم کاناقا بل تلافی نقصان ہوا ہے ۔اسے اب تک عدلیہ کی جانب سے ڈھیل ملی ہے اس ڈھیل پرنظرثانی کی ضرورت ہے ۔پی ٹی آئی راہنماؤں کی زبان درازیوں سے ادارے اورافرادمحفوظ نہیں انکی حرکات وسکنات اس بات کے متقاضی ہیں کہ انکے ساتھ مذاکرات نہ کئے جائیں ، کوئی ڈیل نہ کی جائے اور دی گئی ڈھیل کاخاتمہ کیا جائے ۔
اسلام آباد میں صوبائی کابینہ کا اجلاس کیوں؟
اسلام آباد میں صوبائی کابینہ کا اجلاس کیوں؟
عقیل یوسفزئی
یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ خیبرپختونخوا کابینہ کا اجلاس آج پشاور کی بجائے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں کیوں بلایا گیا ہے ۔ غالباً صوبے کی تاریخ میں اس نوعیت کا کوئی ایونٹ اسلام آباد میں ہونے جارہاہے ۔ ایک رپورٹ کے مطابق صوبائی کابینہ کے اس ” منفرد ” اجلاس میں شرکت کے لیے وزیر اعلیٰ ، وزراء ، معاونین اور مشیروں کے علاوہ متعلقہ بیوروکریٹس کی بہت بڑی تعداد اتوار کے روز لاؤ لشکر سمیت سرکاری پروٹوکول میں اسلام آباد پہنچ گئی ہے ۔ ان کی کل تعداد 100 سے زائد بنتی ہے ۔ اگر ان کی گاڑیوں ہی کے خرچے کا جائزہ لیا جائے تو ثابت ہوگا کہ یہ خرچہ لاکھوں میں بنے گا ۔ قیام و طعام کے خرچے بھی لاکھوں میں آئیں گے ۔ ایک جنگ زدہ اور سیلاب زدہ صوبے کے حکمرانوں کو اس قسم کی عیاشیاں زیب نہیں دیتیں حالانکہ صوبائی حکمران پارٹی دوسروں پر تنقید کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتی اور کفایت شعاری کا نام اور دعویٰ ہر ایک کی زبان پر ہوتا ہے۔ اسلام آباد میں ہی اس عیاشی کی نوبت اور ضرورت کیوں پیش آئی اس کے بارے میں صوبائی حکومت کو وضاحت دینی چاہیے کیونکہ بظاہر اس اقدام کا کوئی سیاسی یا انتظامی جواز نظر نہیں آتا۔
اس سے قبل صوبے کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے اپنی کابینہ سے شیر افضل مروت کے بھائی کو نکالنے کا اقدام اٹھایا تو اس پر بھی بحث چل نکلی حالانکہ خالد مروت کی بجائے وزیر صحت ، مشعال یوسفزئی اور بعض دیگر کو بعض سنگین الزامات کے باعث فارغ کرنے کی اطلاعات زیر گردش تھیں۔
صوبے کو بیڈ گورننس کے مسائل کا سامنا ہے اور اس کا بڑا ثبوت یہ ہے کہ صوبائی حکومت تاحال نئے چیف سیکرٹری اور انسپکٹر جنرل پولیس کی تعیناتی میں بھی کامیاب نہیں ہوسکی ہے ۔ کہا تو یہ جارہاہے کہ ان دونوں اہم پوسٹوں کے لیے نہ صرف یہ کہ ” بارگیننگ ” جاری ہے اور کروڑوں کی آفرز کی افواہیں مارکیٹ میں زیر گردش ہیں جو کہ انتہائی افسوس ناک بات ہے اور اس قسم کی اطلاعات ، اقدامات سے بیوروکریسی میں سخت تشویش پھیل گئی ہے ۔ حکمران جماعت کو اس بے یقینی اور بد اعتمادی کا نہ صرف نوٹس لینا چاہیے بلکہ اس تمام تر صورت حال کا تدارک بھی لازمی ہے۔
ورلڈ کپ جیتنے پر کھلاڑیوں کیلئے انعام کا اعلان
محسن نقوی کی کھلاڑیوں سے ملاقات، ورلڈ کپ جیتنے پر ہر کھلاڑی کو 1 لاکھ ڈالر انعام کا اعلان ۔چئیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جیتنے پر ہر کھلاڑی کے لئے ایک لاکھ ڈالر انعام دینے کا اعلان کیا۔چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ پاکستان کی جیت کے سامنے اس انعام کی کوئی حیثیت نہیں، امید …
پختونخوا حکومت کا کاشتکاروں سے 29 ارب روپے کی گندم خریدنےکا فیصلہ
صوبائی حکومت29 ارب روپے کی لاگت سے 3 لاکھ میٹرک ٹن گندم خریداری کرے گی۔ گندم مقامی کاشتکاروں سے39 سو روپے 40 کلو گرام کے حساب خریدا جائے گا۔ گندم کا معیاراور مقدار کو جانچنے کے لئے ضلعی سطح پر کمیٹیاں تشکیل دی ہے۔خریداری کو شفاف طریقے سے جانچنے والے کمیٹی میں ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولر، اسسٹنٹ فوڈ کنٹرول شامل ۔ صوبائی وزیرخوراک ظاہر شاہ طوروکا کہنا تھا کہ کمیٹی میں محکمہ نیب اور اینٹی کرپشن کے اہلکار بھی بحیثیت آبزرور شامل۔انتظامیہ ،ایگر یکلچر،ریوینو ڈیپارٹمنٹ ، فلور ملز ایسوسی ایشن کے نمائندہ ارکان بھی کمیٹی کاحصہ ہو نگے ۔ صوبے کے 22 گودام گندم خریداری کے مراکز بنائے ہیں، پشاور،ڈی آئی خان، بنوں، مالاکنڈ، درگئی، دیر، ہنگو، لکی مروت،مردان اورہری پورشامل،پشاور، مانسہرہ،کوہاٹ،ایبٹ آباد،نوشہرہ،چارسدہ،چترال، اضاخیل، بونیر ،صوابی اور سوات خریداری مراکز ہونگے ۔تمام مراکز میں خریداری کے عمل کی نگرانی کے لئے سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے ہیں۔ پہلے آئیں پہلے پائیں کے اصول پر کاشتکاروں سے خریداری ہوگی۔خریداری ایپ بھی متعارف کرایا گیا ہے جس سے موقع ہی پر پر تمام رکارڈ کا اندراج آن لائن کیا جاسکے گا۔ 24 گھنٹے کے اندر بینک آف خیبر کے ذریعے کاشتکاروں کو ادائیگی کی جائے گی۔
ڈپٹی سپیکر خیبرپختونخوااسمبلی کا جشن قاقلشت فیسٹیول کا دورہ
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور اور مشیر سیاحت زاہد چن زیب کی ذاتی دلچسپی سے قاقلشت فیسٹیول کا انعقاد ممکن ہوا۔ قاقلشت میڈوزبونی کی سیاحت کا ایک اہم سیاحتی مقام ہے۔جشن قاقلشت میں کثیر تعدادمیں ملکی و غیر ملکی سیاح آئے ہیں جو کہ خوش آئند بات ہے۔جشن فیسٹیول میں فٹبال کا فائنل برونرز پشاور فٹبال کلب نے 2-0 گول سے جیت لیا۔جشن قاقلشت خیبرپختونخواکلچراینڈٹورازم اتھارٹی، ضلعی انتظامیہ اپرچترال اور قاقلشت کمیٹی کے تعاون سے منعقدہوا۔فیسٹیول میں چترال اپر اور لوئر سے 1 ہزار سے زائد کھلاڑیوں نے حصہ لیا۔فیسٹیول میں فٹبال، پولو، والی بال، کرکٹ سمیت لوک کھیلوں کے مقابلے بھی منعقد ہوئے۔فیسٹیول میں سیاحوں کیلئے محفل موسیقی کا انعقاد کیا گیا، مقامی فنکاروں کی شرکت ۔محفل موسیقی میں روایتی ڈھول نے شرکاء کو جھومنے پر مجبور کردیا۔