Attacks on security forces on waziristan

وزیرستان میں فورسز پر حملے

وزیرستان میں فورسز پر حملے
عقیل یوسفزئی
شمالی اور جنوبی وزیرستان میں دو مختلف دہشت گرد حملوں میں کیپٹن سمیت پاک فوج اور ایف سی کے 5 اہلکار شہید جبکہ 10 کے لگ بھگ زخمی ہوگئے۔ فورسز کو آئی ڈیز حملوں کے ذریعے ان کی نقل وحرکت کے دوران نشانہ بنایا گیا ۔ سیکیورٹی فورسز نے ان حملوں کے بعد علاقے میں سرچ اینڈ سٹرائیک آپریشن شروع کردیا ہے۔ شہداء میں کیپٹن اسامہ بھی شامل ہیں۔
دوسری جانب خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں سیاسی اور سماجی حلقوں کی جانب سے مجوزہ ” عزم استحکام ” کے خلاف مظاہروں اور ریلیوں کا سلسلہ جاری ہے ۔ مظاہرین امن ریلیوں کے نام پر اس مجوزہ آپریشن کی مخالفت کررہے ہیں حالانکہ حکومت اور ملٹری حکام کی جانب سے بار بار یہ کہا جارہا ہے کہ نہ تو ماضی کی طرح کوئی آپریشن زیر غور ہے اور نا ہی کسی مجوزہ کارروائی کے نتیجے میں متاثرہ علاقوں کے عوام کو بے دخل یا بے گھر کیا جائے گا۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مسلسل حملوں اور کارروائیوں کے باوجود اگر فورسز کارروائیاں نہیں کرتیں تو اس صورتحال سے نمٹنے اور نکلنے کا متبادل راستہ کیا ہے؟
ماہ جون میں صرف خیبرپختونخوا کے 9 اضلاع میں تقریباً 21 دہشت گرد حملے کئے گئے ہیں جس کے نتیجے میں 19 سیکورٹی اہلکاروں سمیت 28 افراد شہید ہوگئے ہیں۔ دوسری جانب اسی مہینے میں فورسز کی پانچ کارروائیوں کے نتیجے میں 17 مطلوب دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا ہے۔ یہ سلسلہ رکنے کا نام نہیں لے رہا بلکہ بڑھتا جارہا ہے۔ ایسے میں یہ سوال اٹھانا فطری بات ہے کہ جاری لہر کا راستہ کیسے روکا جائے۔
پیپلز پارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے گزشتہ روز پشاور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اس صورتحال پر نہ صرف یہ کہ تشویش کا اظہار کیا ہے بلکہ انہوں نے ایک مخصوص پارٹی اور خیبرپختونخوا میں اس پارٹی کی صوبائی حکومت کو بھی اس صورتحال کا ذمہ دار قرار دے دیا ہے اور واضح موقف اپنایا ہے کہ جان بوجھ کر صوبے اور ملک کے سیکورٹی ، سیاسی حالات کو خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
دوسری جانب ممتاز صحافی ناصر داوڑ نے ” ایف ایم سنو پختونخوا ” کے ساتھ بات چیت میں کہا ہے کہ ٹی ٹی پی نے عمران خان دور حکومت کے مذاکراتی عمل کے دوران خود کو نہ صرف یہ کہ دوبارہ منظم اور فعال کیا بلکہ ہزاروں کی تعداد میں جنگجو خیبرپختونخوا منتقل کیے جس کے نتیجے میں حملوں کی تعداد بڑھتی گئی اور داعش خراسان بھی بعض علاقوں میں کارروائیاں کرتی رہی ہیں۔
ماہر تعلیم پروفیسر ڈاکٹر گلزار جلال کے مطابق افغانستان کی موجودہ اور سابقہ حکومتوں نے پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا اور رائے عامہ ہموار کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی اور یہ پڑوسی ملک پاکستان کی سیکورٹی صورتحال کے مزید خراب کرنے کےلئے مسلسل استعمال ہورہا ہے۔ ان کے بقول اس صورتحال پر خاموشی اختیار نہیں کی جاسکتی اس لیے لازمی ہے کہ قومی اتفاق رائے سے شدت پسندی اور دہشت گردی کا راستہ روکنے کے تمام ذرائع استعمال کئے جائیں۔

خیبرپختونخوا میں بدھ کے روز سے آندھی اور تیز بارش کا امکان

صوبہ خیبرپختونخوا کے بیشتر اضلاع میں بدھ کے روز سے آئندہ پیر کے روز تک کے دوران آندھی/جھکڑ چلنے اورگرج چمک کے ساتھ تیز بارش کا امکان ہے۔ 10 جولائی سے بحیرہ عرب سے مزید مون سون ہوائیں صوبے کے بالائی علاقوں میں داخل ہوں گی. 

دیر، چترال، سوات، کوہستان، مالاکنڈ، باجوڑ، شانگلہ، بٹگرام، بونیر، کوہاٹ، باجوڑ، مہمند، خیبر، مانسہرہ، ایبٹ آباد، ہری پور، پشاور، مردان، چارسدہ، ہنگو، کرم، وزیرستان، بنوں اور ڈیرہ اسماعیل خان میں تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ وقفے وقفے سے بارش کا امکان ہے۔ شدید بارشوں کے باعث صوبہ کے پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کے باعث ٹریفک کی آمدورفت متاثر ہونے کا خطرہ ہے۔ پی ڈی ایم اے کی جانب سے تمام ضلعی انتظامیہ کو موسمی صورتحال کے پیش نظر الرٹ جاری کر دیا گیا۔ پی ڈی ایم اے نے ضلعی انتظامیہ کو گرد آلود ہوائیں/ آندھی/جھکڑ چلنے اورگرج چمک کے باعث کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے پیشگی نمٹنے کے لیے ہدایات جاری کر دیں۔ کسی بھی نا خوشگوار واقعے سے پیشگی نمٹنے کے لئے ضلعی انتظامیہ کو چھوٹی بڑی مشینری کی دستیابی یقینی بنانے کی بھی ہدایت دی گئی۔

تیز ہواؤں کی صورت میں میں عوام بجلی کی تاروں، بوسیدہ عمارتوں و تعمیرات، سایئن بورڈز اور بل بورڈز سے دور رہے۔ کسان حضرات موسمیاتی پیش گوئی کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنے معمولات ترتیب دیں. ۔حساس بالائی علاقوں میں سیاحوں اور مقامی آبادی کو موسمی حالات سے باخبر رہنے کے لیے احتیاتی تدابیر اپنانے کی ہدایت کی گئی۔ ۔حساس اضلاع میں ضلعی انتظامیہ کو مقامی آبادی تک پیغامات مقامی زبانوں میں پہنچائے جائیں ۔ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں تمام متعلقہ ادارے روڈ لنکس کی بحالی میں چوکس رہیں اور سڑک کی بندش کی صورت میں ٹریفک کے لئے متبادل راستے فراہم کئے جائیں۔
۔سیاحوں کو موسمی صورت حال سے آگاہ کیا جائے ۔ پی ڈی ایم اے کا ایمرجنسی مکمل آپریشن سنٹر مکمل طور پر فعال ہے عوام کسی بھی نا خوشگوار واقعے کی اطلاع 1700 پردیں۔