بالاکوٹ شاہراہِ کاغان کو 14 دن بعد شمالی علاقہ جات اور ناران کےلئے کھول دیا گیا۔ مہانڈری کے مقام سے پل سیلابی ریلہ میں بہہ جانے سے وادی کاغان کا رابطہ بالاکوٹ سے منقطع تھا۔ مہانڈری پل کی تنصیب FWO اور NHA نے کی۔ شاہراہِ کاغان کی بندش سے ہوٹل انڈسٹری کو کروڑوں کا نقصان اٹھانا پڑا۔ بالاکوٹ مہانڈری پل کی تنصیب سے ہوٹل مالکان اور سیاحوں کے چہرے کھل اٹھے۔ بالاکوٹ ناران ریسٹورنٹ مالک نے ناران میں راستے بحال ہونے پر بیل صدقہ دیا۔
عامر خان نے بنکاک میں انٹرنیشنل تائیکوانڈو چیمپئن شپ میں گولڈ میڈل اپنے نا م کر لیا
تھائیکوانڈو کے کھلاڑی عامر خان نے بنکاک میں انٹرنیشنل تائیکوانڈو چیمپئن شپ میں گولڈ میڈل جیت لیا۔سیدو شریف سے تعلق رکھنے والے عامر خان نے بنکاک میں 7 انٹرنیشنل تھائی کوانڈو چیمپین شپ میں انڈیا، نیپال اور فلپائن کو ہرا کر گولڈ مڈل حاصل کرلیا۔عامر خان نے جیت کے بعد قومی پرچم اٹھا کر جشن منایا۔عامر خان نے سجدہ لگا کر اللہ کا شکر ادا کیا۔عامر خان نے اپنا گولڈ مڈل سوات کے عوام کے نام کردیا۔
ایبٹ آباد: اقلیتی برادری کے عالمی دن پر سینٹ لوقس چرچ میں پروقار تقریب کا انعقاد
ملک کے دیگر حصوں کی طرح ایبٹ آباد میں بھی اقلیتی برادری کے عالمی دن پر سینٹ لوقس چرچ میں پروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ جس کے مہمان خصوصی کمشنر ہزارہ ریجن سید ظہیر السلام تھے ۔تقریب میں ڈپٹی سیکرٹری اوقاف خیبر پختونخوا ندیم اختر ،چرچز آف ایسوسی ایشن کے پادری رفیق جاوید ،سیکرٹری جنرل زاکر پال ایڈووکیٹ ،پیپلز پارٹی کی سابق امیدوار قومی اسمبلی نور العین ،ضلعی صدر پیپلز پارٹی سید سلیم شاہ کی اہلیہ راحیلہ مغل ایڈووکیٹ کے علاوہ مسیحی برادری کے سیاسی ومذہبی رہنماؤں ،سکولز کے طلبہ بھی شریک تھے۔اس موقع پر مقررین نے اپنے خطاب میں وطن عزیز میں اقلیتی برادری کے مثبت کردار تعمیر ترقی پر روشنی ڈالی ۔مہمان خصوصی کمشنر ہزارہ سید ظہیر السلام کا کہنا تھا اقلیتی برادری ملک میں برابر کے شہری ہیں۔ آج دنیا امن کی خواہاں ہے ۔دہشتگردی، ظلم ،وستم اور جبر کے خلاف دنیا میں خوف پایا جاتا ہے۔بطور مسلمان ہم الہامی کتابوں پر یقین رکھتے ہیں۔اور یہ ہمارا فرض ہے۔ملک میں اقلیتی برادری کے کردار کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے جو ملک کی تعمیرو ترقی میں شانہ بشانہ ہیں۔حکومت اقلیتی برادری کے حقوق کے تحفظ اور مسائل کے حل کے لئے ترجیحی بنیاد پر سرگرم عمل ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ ملک کا آئین اقلیت کے حقوق کے تحفظ کی ضمانت دیتا ہے۔اسلام نے بھی اقلیتیوں کو حقوق دیئے ہیں۔قیام پاکستان کے بعد قرارداد مقاصد میں یہ گارنٹی دی تھی ریاست اقلیت کی عبادت گاہوں کا تحفظ اور تہواروں پر سیکورٹی مہیا کرتی ہے۔قبل ازیں سکول کے طلبہ نے ملی نغمے بھی پیش کئے۔دریں اثناء کمشنر ہزارہ کو چرچز آف ایسوسی ایشن نے گلدستہ پیش کیا اور اقلیتی رہنماؤں نے مالا پہنا کر استقبال کیا ۔
خیبر پختونخوا کے بالائی اضلاع میں16اگست سے گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان
خیبر پختونخوا کے بالائی اضلاع میں مزید گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان۔چترال،دیر،کو ہستان،مانسہرہ،ایبٹ آباد،شانگلہ،بٹگرام،تورغر،بونیر،باجوڑ،مہمند،شمالی و جنونی وزیرستان میں تیز ہو اوں کے ساتھ بارش کا امکان۔مردان،نوشہر ہ،پشاور،چارسدہ،صوابی،کو ہاٹ،کرک میں بھی بارش کا امکان۔محکمہ مو سمیا ت کیمطا بق خیبرپختونخوا کے بالائی اضلاع میں تیز بارشوں کے باعث طغیانی اور لینڈ سیلائڈنگ کے خدشات۔گز شتہ جو بیس گھنٹوں کے دوران سب سے زیادہ بارش مالم جبہ میں 68ملی میٹر بارش ریکارڈ۔کاکول49،تخت بائی42،پشاور14،رسالپور13،چیراٹ7اوربالاکوٹ میں 5ملی میٹر بارش ریکارڈ۔شہر پشاو رکا زیادہ سے ذیاہ درجہ حرارت 33جبکہ کم سے کم درجہ حرارت26ڈگری سینی گریڈ ریکاڈہو گا ۔
16 اگست کے دوران طوفانی تیز بارش کی پیشگوئی۔کل شب سے بحیرہ عرب اور خلیج بنگال سے مزید مون سون ہوائیں صوبے کے بالائی اور وسطی علاقوں میں داخل ہوں گی ۔ جس کے باعث دیر، چترال، سوات، کوہستان، مالاکنڈ، باجوڑ، شانگلہ، بٹگرام، بونیر، کوہاٹ، باجوڑ، مہمند، خیبر، مانسہرہ، ایبٹ آباد، ہری پور، پشاور، مردان، چارسدہ، ہنگو، کرم، جنوبی و شمالی وزیرستان، بنوں اور ڈیرہ اسماعیل خان میں تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ موسلادھار بارش کا امکان۔بارشوں کا یہ نیا سلسلہ 18 اگست تک وقفے وقفے سے جاری رہے گا ۔14 سے 16 اگست کے دوران تیز بارشوں کے باعث صوبہ کے بالائی اضلاع می لینڈ سلائیڈنگ جبکہ وسطی/ میدانی علاقوں میں طغیانی/فلش فلڈ/اربن فلڈنگ کا بھی خطرہ۔ پی ڈی ایم اے کی جانب سے تمام ضلعی انتظامیہ کو موسمی صورتحال کے پیش نظر الرٹ جاری۔ پی ڈی ایم اے نے ضلعی انتظامیہ کو آندھی/جھکڑ چلنے اورگرج چمک کے باعث کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے پیشگی نمٹنے کے لیے ہدایات جاری کر دیں۔ کسی بھی نا خوشگوار واقعے سے پیشگی نمٹنے کے لئے ضلعی انتظامیہ کو چھوٹی بڑی مشینری کی دستیابی یقینی بنانے کی بھی ہدایت۔ تیز ہواؤں کی صورت میں عوام بجلی کی تاروں، بوسیدہ عمارتوں و تعمیرات، سایئن بورڈز اور بل بورڈز سے دور رہے۔ کسان حضرات موسمیاتی پیش گوئی کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنے معمولات ترتیب دیں۔۔حساس بالائی علاقوں میں سیاحوں اور مقامی آبادی کو موسمی حالات سے باخبر رہنے کے لیے احتیاتی تدابیر اپنانے کی ہدایت۔ حساس اضلاع میں ضلعی انتظامیہ کو مقامی آبادی تک پیغامات مقامی زبانوں میں پہنچائے جائیں ۔ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں تمام متعلقہ ادارے روڈ لنکس کی بحالی میں چوکس رہیں اور سڑک کی بندش کی صورت میں ٹریفک کے لئے متبادل راستے فراہم کئے جائیں۔سیاحوں کو موسمی صورت حال سے آگاہ کیا جائے ۔ -پی ڈی ایم اے کا ایمرجنسی مکمل آپریشن سنٹر مکمل طور پر فعال ہے عوام کسی بھی نا خوشگوار واقعے کی اطلاع 1700 پردیں۔
پاکستانی کوہ پیما براڈ پیک کی مہم جوئی کے دوران زخمی, محمد مراد سدپارہ جاں بحق
براڈ پیک کی مہم جوئی کے دوران زخمی ہو نے والے پاکستانی کوہ پیما محمد مراد سدپارہ جاں بحق ہو گئے ہیں۔مراد سدپارہ گزشتہ ہفتے پرتگالی خاتون کوہ پیما کے ہمراہ براڈ پیک کی مہم جوئی کیلئے روانہ ہوئےتھے، جہاں 5700 فٹ کی بلندی پر کیمپ ون کے مقام پر سر پر پتھر لگنے کے باعث شدید زخمی ہوگئے تھےتاہم زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ان کی روح جہان فانی سے پرواز کر گئی۔ مراد سدپارہ کے جسد خاکی کو لانے کے لئے پاکستان آرمی نے 4مقامی ریسکیورز اور کوہ پیماؤں کو بیس کیمپ پہنچا دیا ہے۔محمد مراد سدپارہ رواں سال کے ٹو کلین اپ ایکسپڈیشن کی بھی قیادت کر رہے تھے، محمد مراد سدپارہ کے ٹو سمیت 4 پہاڑ سر کر چکے ہیں۔محمد مراد سد پارہ نےگزشتہ سال کے ٹو کی انتہائی بلندی سے جاں بحق ہونے والے حسن شگری کی میت کو بھی اتارا تھا۔
شبقدر :محمد احمد نے تائیکوانڈو چیمپئن شپ میں سلور میڈل اپنے نام کر لیا
ملائیشیا کے شہر کوالمپور میں منعقدہ بی ایم ڈبلیو چیمپئن شپ میں پاکستان کا نام روشن کر لیا ہے۔چیمپئن شپ میں 22 ممالک کے 80 سے زائد ٹیموں نے حصہ لیا تھا۔سینئر کٹیگری میں محمد احمد نے سلور میڈل جیت کر کامیابی حاصل کی۔ چیمپئن شپ 2 اگست 2024 کو منعقد ہوا تھا۔ چیمپئن شپ کیلئے خیبرپختونحوا سے 8 کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیم نے حصہ لیا۔ ارشد ندیم کے ساتھ محمد احمد نے بھی بین الاقوامی سطح پر پاکستان کا نام روشن کیا ہے ۔ اولمپک میں جگہ بنانے اور گولڈ میڈل کیلئے تیاری کر رہا ہوں ۔حکومت تعاون کرے تو دنیا میں تائیکوانڈو میں ملک کا نام روشن کرنا چاہتا ہوں۔
گورنر ہاؤس پشاور میں اقلیتوں کے قومی دن کی مناسبت سے خصوصی تقریب کا انعقاد
گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ پاکستان میں بسنے والی تمام اقلیتیں پاکستانی قومیت کا بنیادی حصہ ہیں۔ اقلیتوں نے قیام پاکستان سے لیکر اب تک ملکی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ اقلیتی برادری کے ہمیشہ سے ساتھ ہیں اور انکی فلاح و بہبود کیلئے گورنر ہاؤس کے دروازے ہر وقت کھلے ہیں۔خیبرپختونخوا میں مقیم اقلیتی برادری کو ملک کے دیگر صوبوں کے برابر حقوق دئے جائیں گے، پاکستان میں تمام اقلیتوں کو شخصی، مذہبی مکمل آزادی حاصل ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گورنر ہاوس پشاور میں اقلیتوں کے قومی دن کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیاگورنر ہاؤس پشاور میں پہلی دفعہ اقلیتوں کے قومی دن پر خصوصی تقریب کا انعقاد کیا گیا ۔ جس میں اقلیتی قیادت بشپ ہمفری سرفراز پیٹر،پاکستان پیپلزپارٹی اقلیتی ونگ کے صوبائی صدر پیر نصیب چند، پنڈت درشن لال، گرو پال، کشور کمار سمیت صوبہ میں مقیم ہندو، سکھ، مسیحی برادری کی مرد و خواتین نے شرکت کی۔تقریب میں اقلیتی قیادت نے اپنے خطاب میں اقلیتوں کے قومی دن پر ملک بھر بالخصوص خیبرپختونخوا میں مقیم اقلیتی برادری کے حقوق، فلاح و بہبود کیلئے تجاویز پیش کیں اور قیام پاکستان سے لیکر آج کے دن تک اقلیتوں کی خدمات پر روشنی ڈالی۔ اقلیتی قیادت نے گورنر ہاؤس میں پہلی دفعہ اقلیتوں کے قومی دن پر تقریب کے انعقاد اور اقلیتوں کو مدعو کرنے پر گورنر کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے اس موقع پر اقلیتی برادری کیجانب سے گورنر خیبرپختونخوا کو لنگی بھی پہنائی۔تقریب میں اقلیتوں کے قومی دن کی مناسبت سے کیک بھی کاٹا گیا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گورنر نے کہا کہ اقلیتوں کا قومی دن ملک میں بسنے والی اقلیتوں کے مذہبی اور سماجی و اقتصادی حقوق اجاگر کرتا ہے، غیر مسلم بھائیوں اور بہنوں کی بطور پاکستانی شہری ملک و قوم کیلئے خدمات قابل تحسین ہیں۔انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا سمیت ملک بھر کی اقلیتی برادری نہ صرف مملکت پاکستان کے باوقار شہری ہیں بلکہ ہمارے نزدیک ان کی قدر ومنزلت بہت زیادہ ہے. انہوں نے کہا کہ وہ خود اقلیتی برادری کے پاس گئے ہیں اور ان کو یقین دلایا کہ بحیثیت پاکستانی ہم ایک رشتے میں بندھے ہوئے ہیں۔گورنر نے کہا کہ ملک میں قومی مذہبی ہم آہنگی کو فروغ، گندھارا سمیت مختلف تہذیبوں کے مذہبی تاریخی مقامات کا تحفظ بنائیں گے تاکہ مذہبی سیاحت کو فروغ دے سکیں، اقلیتی برادری نے ملک و قوم کیلئے قربانیاں دی ہیں جن کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، اقلیتی برادری کے مسائل کے حل کیلئے سفیر کا کردار ادا کروں گا۔انہوں نے کہا کہ وہ صوبہ کے امن کے حوالے سے حاضر ہیں اور ہم سب نے مل کرصوبہ کو ترقیافتہ اور امن کا گہوارہ بنانا ہے۔
یو این ڈی پی کی رپورٹ اور پاکستان کی سیکورٹی صورتحال
یو این ڈی پی کی رپورٹ اور پاکستان کی سیکورٹی صورتحال
عقیل یوسفزئی
یو این ڈی پی کی ایک رپورٹ کے مطابق افغانستان کی عبوری حکومت عالمی اداروں کی جانب سے مختلف شعبوں میں ملنے والی امداد دہشتگردی کے فروغ کے لیے استعمال کررہی ہے جبکہ ملک کے عوام خصوصاً بچوں اور خواتین کو سیاسی ، سماجی اور معاشی سطح پر شدید نوعیت کے چیلنجر کا سامنا ہے ۔ جاری کردہ رپورٹ کے مطابق افغانستان کی طالبان حکومت دہشت گرد گروپوں کی سرپرستی میں مصروف عمل ہے جس کے باعث جہاں ایک طرف اس جنگ زدہ ملک کو خوراک ، روزگار ، تعلیم اور موسمیاتی مسائل کا سامنا ہے وہاں دوسری جانب پاکستان پر ہونے والے حملوں کی تعداد اور شرح میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔
یو این ڈی پی کی مذکورہ رپورٹ سے قبل اقوام متحدہ کے دو تین مختلف ادارے اس سے قبل اپنی رپورٹس میں یہ بتاچکےہیں کہ افغانستان کی عبوری حکومت نہ صرف یہ کہ پاکستان پر کرایے جانیوالے حملوں کی ذمہ دار ٹی ٹی پی کی مکمل سرپرستی کرتی آرہی ہے بلکہ ان رپورٹس کے مطابق القاعدہ بھی ٹی ٹی پی کو مالی اور تکنیکی معاونت فراہم کررہی ہے ۔ ان رپورٹس کے مطابق جب سے افغانستان میں طالبان کی حکومت برسرِ اقتدار آئی ہے پاکستان کی سیکورٹی چیلنجز میں بے حد اضافہ ہوگیا ہے اور یہ بھی کہ افغانستان ٹی ٹی پی اور القاعدہ کے علاوہ بعض دیگر انتہا پسند گروپوں کے لیے بھی ایک محفوظ پناہ گاہ کی شکل اختیار کر گیا ہے جس کے باعث نہ صرف یہ کہ پاکستان پر ہونے والے حملوں میں بے حد اضافے کا راستہ ہموار ہوگیا ہے بلکہ پورے خطے کی سلامتی خطرے سے دوچار ہوگئی ہے۔
حیرت کی بات یہ ہے کہ اگر ایک طرف اقوام متحدہ جیسے ادارے اس نوعیت کے چیلنجر کی نشاندھی کررہے ہیں تو دوسری جانب اس قسم کی اطلاعات بھی زیر گردش ہیں کہ امریکہ اپنے طالبان مخالف دعوؤں کے برعکس طالبان کی عبوری حکومت کو مسلسل امداد بھی دے رہا ہے اور یہ سلسلہ گزشتہ تین برسوں سے کسی وقفے کے بغیر جاری ہے ۔ عالمی میڈیا کے مطابق امریکہ ہر ہفتے طالبان حکومت کو باقاعدگی کے ساتھ ایک مخصوص مگر بڑی رقم افغان عبوری حکومت کو فراہم کرتا آرہا ہے ۔ اس کے علاوہ امریکہ کے دو بڑے اتحادی سعودی عرب اور قطر کے بارے میں بھی کہا جارہا ہے کہ وہ بھی امریکہ کے کہنے پر اگست 2021 کے بعد افغانستان کی عبوری حکومت کو امداد دیتے آرہے ہیں۔
اس تمام صورتحال کو اگر جیو پولیٹیکل سیچویشن میں ” ڈبل گیم” کا نام دیا جائے تو غلط نہیں ہوگا ۔ امریکہ نے رواں برس پاکستان کے ساتھ ایک بار پھر اپنے مراسم اور تعلقات بڑھادیے ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان دہشتگردی کے خلاف جنگ کی مد میں بڑے پیمانے پر دو طرفہ تعاون کی اطلاعات بھی آرہی ہیں تاہم یہ بات قابل تشویش ہے کہ دوسری جانب امریکا افغانستان کی اس عبوری حکومت کی غیر اعلانیہ سرپرستی بھی کررہاہے جس نے افغان سرزمین کو مذہبی انتہا پسند گروپوں کا گڑھ بنادیا ہے اور جو پاکستان کے خلاف افغان سرزمین مسلسل استعمال کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔
اس صورتحال نے جہاں پاکستان کو عجیب قسم کی کشمکش میں مبتلا کردیا ہے وہاں پاک امریکہ تعلقات بھی کنفیوژن کی صورتحال سے دوچار ہوگئے ہیں۔
پاکستان میں طویل چھٹیاں منانے کی روایت
وصال محمد خان
دنیا کے تقریباً ہر ملک میں چھٹیاں کرنے یا منانے کا رواج موجود ہے۔ گرم ممالک میں چھٹیاں گرمیوں میں دی جاتی ہیں اور سرد ممالک میں چھٹیاں سردی زیادہ بڑھ جانے پر دی جاتی ہیں۔ وطن عزیز چونکہ گرم اور سرد دونوں ممالک کی صف میں شامل ہے یہاں دسمبر جنوری میں پڑنے والی سردی جیتے جاگتے انسان کا خون جماتی ہے اور جون جولائی کی گرمی سے بندہ پگھل جاتا ہے۔ انگریز سرکار کے بھیجے گئے گورے افسران کو جون جولائی اگست میں چھٹیاں دی جاتی تھیں کیونکہ شدید گرمی ان کے لیے ناقابل برداشت ہوتی تھی۔ انگریز سرکار کی یہ روایت پاکستانی اشرافیہ کو ایسے بھائی کہ آزادی کے بعد بھی اس پر عملدرآمد لازمی قرار دیا گیا۔ ان چھٹیوں کا اطلاق دیگر شعبوں پر ہو نہ ہو مگر عدلیہ اور محکمہ تعلیم اس روایت کو سینے سے لگائے ہوئے ہیں۔
اس مرتبہ عدالت عظمیٰ میں سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے حوالے سے کیس کا فیصلہ آیا تھا جس میں کئی ابہامات موجود ہیں پورا ملک تفصیلی فیصلے کے انتظار میں تھا کہ اسی اثنا میں چھٹیوں کی گھنٹی بج گئی۔ اس فیصلے کے خلاف حکومت نے نظرثانی اپیل دائر کر رکھی ہے جبکہ الیکشن کمیشن کی جانب سے بھی وضاحت کے لیے رجوع کیا گیا ہے۔ ان تمام معاملات پر سماعت ہونی تھی مگر چھٹیوں کے سبب نہ ہو سکی۔ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ جج صاحبان اس اہم اور ضروری نوعیت کے معاملے کو نمٹاتے کیونکہ اس سے وابستہ کئی معاملات لٹکے رہ گئے ہیں۔ خیبرپختونخوا سے سینیٹ میں گیارہ نشستیں گزشتہ پانچ ماہ سے خالی ہیں اگر مخصوص نشستوں کا اونٹ کسی کروٹ بیٹھتا تو یہ نشستیں خالی نہ رہتیں مگر اب یہ معاملہ ایک ماہ کے لیے طول پکڑ چکا ہے۔ اس کے علاوہ اٹھاون ہزار کیسز کا بھی خاصا چرچا ہے جو عدالتوں میں زیر التوا اور شنوائی کے منتظر ہیں۔
قوم کے وسیع تر مفاد میں اگر جج صاحبان اپنی ان چھٹیوں سے دستبردار ہو جاتے تو انہیں کوئی خاص فرق نہ پڑتا مگر اس قربانی سے اہم نوعیت کے کئی مسائل حل ہو سکتے تھے۔ دنیا کا ہر کام مشکل ہے اور اسے انجام دینے والوں کو کٹھن حالات سے گزرنا پڑتا ہے۔ ججوں کا کام یقیناً آسان نہیں مگر انہیں فرائض کی انجام دہی میں موسم کی سختی جھیلنا نہیں پڑتی کیونکہ انہیں گھر، گاڑی، دفتر اور عدالت میں اے سی کی سہولت حاصل ہوتی ہے۔ مگر یہ سہولت جن لوگوں کے ٹیکس سے فراہم ہوتی ہے ان کی اکثریت کو 45 ڈگری گرمی میں پنکھے کی ہوا بھی میسر نہیں۔ کیونکہ بہت سے علاقوں میں بجلی لوڈشیڈنگ کا دورانیہ بائیس گھنٹے سے تجاوز کر چکا ہے۔ اگر اس ملک کا عام آدمی موسم کی اس سختی کو برداشت کر کے اپنے فرائض انجام دے رہا ہے تو اس کے خون پسینے کی کمائی سے سہولیات حاصل کرنے والے کسی بھی ادارے یا افراد کو زیب نہیں دیتا کہ وہ مہینوں پر محیط چھٹیاں منائیں۔
اسی طرح محکمہ تعلیم میں بھی طویل چھٹیاں دی جاتی ہیں۔ خیبرپختونخوا کے میدانی علاقوں میں پرائمری تک کے بچوں کو تین ماہ جبکہ ہائی سکول کے بچوں کو اڑھائی ماہ کی چھٹیاں دی جاتی ہیں۔ اس دوران اساتذہ بھی فارغ بیٹھ کر تنخواہیں وصول کرتے ہیں۔ ملک میں چونکہ سیاسی شعور آ چکا ہے اس لئے اکثر و بیشتر یہ سوال اٹھایا جاتا ہے کہ ہم مقروض کیوں ہوئے؟ یا آئی پی پیز کے ساتھ کیے گئے معاہدوں پر تنقید ہوتی ہے کہ وہ بجلی بنائے بغیر موٹی رقمیں وصول کرتی ہیں۔ جس ملک کے لاکھوں اساتذہ اور ہزاروں ججز کوئی کام کیے بغیر معاوضے وصول کرتے ہیں، چھٹیوں پر چلے جاتے ہیں، امیر سرد علاقوں اور بیرون ملک کا رخ کرتے ہیں جبکہ غریب یا چھوٹے ملازمین بھی کوئی مصروفیت ڈھونڈھ لیتے ہیں یعنی سرکاری کام نہیں کرتے خدمات انجام نہیں دیتے مگر تنخواہ ہر ماہ ان کے اکاؤنٹس میں منتقل ہوجاتی ہے، جو ملک اربوں روپے اساتذہ، محکمہ تعلیم کے دیگر اسٹاف، عدالتی سسٹم اور آئی پی پیز کو بغیر کوئی کام کیے ادا کرتا ہے اس نے آج نہیں تو کل دیوالیہ ہونا ہی ہے۔
سکول کی طویل چھٹیوں سے بچے بھی شدید متاثر ہوتے ہیں ان کی پڑھائی کا حرج ہوتا ہے، اخلاقیات پر برا اثر پڑتا ہے۔ فارغ بچہ گھر پہ رہے تو کسی حد تک محفوظ رہتا ہے مگر طویل فراغت میں مسلسل گھر پر رہنا ممکن نہیں ہوتا، باہر نکلنا پڑتا ہے اور بری صحبت کی ہمارے ہاں فراوانی ہے۔ اگست کے مہینے میں اگر سکول کھلے ہوتے تو اساتذہ بچوں کو باجے بجانے اور ون وہیلنگ سے روکتے، بچوں کو تعلیم و تعلم میں مصروف رکھتے اور جس طرح کی یوم آزادی منانے کا ہمارے ہاں رواج جڑ پکڑ چکا ہے کھلے سکول اس روایت کی حوصلہ شکنی میں اہم کردار ادا کر سکتے تھے۔ دو ماہ سے فارغ بچے کو یوم آزادی کے نام پر جو آزادی ملتی ہے اس کا غلط استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ بچے اس دوران اساتذہ کی نگرانی میں ہوتے تو کبھی ان فضولیات میں نہ پڑتے، نہ ہی بچے ضرررساں طریقے سے آزادی مناتے اور نہ ہی ڈھول باجوں پٹاخوں پہ اربوں روپے اڑاتے۔ سکولوں کی یہ طویل چھٹیاں ان گنت قباحتیں لئے ہوئے ہیں مگر ہمارے ہاں چھٹیاں ضرور دی جاتی ہیں۔
ہم جس ملک اور خطے میں رہتے ہیں اس میں گرمی غضب کی پڑتی ہے اور ہم اس شدید گرمی میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں بلکہ ہمیں اس کی عادت ہونی چاہئے۔ ہمارے بچے اتنے بھی نازک نہیں ہونے چاہئیں کہ وہ گرمی کے سبب گھر بیٹھ جائیں۔ وہ چھٹیوں میں کون سا سائے میں بیٹھ کر موسم سرد ہونے کا انتظار کرتے ہیں تو گلیوں میں آوارہ گردی کرنے کی بجائے یہ سکول میں پڑھائی کیوں نہ کریں؟ پھر ان کے اساتذہ کو ان چھٹیوں کی تنخواہیں بھی ملتی ہیں تو ان سے کام کیوں نہ لیا جائے؟ بچوں کو گرمی سے بچانا ضروری بھی ہے تو سکول کے اوقات کم کیے جا سکتے ہیں، صبح چھ بجے حاضری اور گیارہ بجے چھٹی دی جا سکتی ہے۔ اس سے پڑھائی کے تسلسل میں بھی خلل نہیں پڑے گا اور اساتذہ کی تنخواہیں بھی حلال ہوں گی اور وہ آئی پی پیز کی طرح مفت کا معاوضہ وصول نہیں کریں گے۔
کسی بھی شعبے میں طویل چھٹیاں منانے کی روایت ختم ہونی چاہئے۔ مقروض ملک اور غریب قوم کو یہ عیاشیاں زیب نہیں دیتیں۔
بنگلادیش نے دورہ پاکستان کیلئے 16 رکنی ٹیسٹ اسکواڈ کا اعلان کردیا
بنگلادیش ٹیسٹ ٹیم کی قیادت نجم الحسن شنتو کریں گے۔ اسکواڈ میں محمود الحسن، ذاکر حسین، شادمان اسلام، مومن الحق، مشفیق الرحیم، لٹن کمار داس، مہدی حسن، تیجل الاسلام، نعیم حسن، ناہید رانا، شریف الاسلام، حسن محمود اور سید خالد محمود شامل ہیں۔فاسٹ بولر تسکین احمد اور عوامی لیگ کے رہنما شکیب الحسن بھی بنگلادیش اسکواڈ کا حصہ ہیں۔ بنگلادیشی میڈیا کے مطابق شکیب الحسن امریکا سے پاکستان پہنچیں گے۔پاکستان اور بنگلا دیش کی ٹیموں کے درمیان دو ٹیسٹ میچ کھیلے جائیں گے، پہلا ٹیسٹ21 اگست سے راولپنڈی اور دوسرا ٹیسٹ 30 اگست سے کراچی میں شروع ہوگا۔واضح رہےکہ شکیب الحسن حال ہی میں تحلیل شدہ پارلیمنٹ میں حسینہ واجد کی جماعت عوامی لیگ کی جانب سے رکن تھے۔ حسینہ واجد حکومت کے خاتمےکے بعد عوامی لیگ کے بیشتر رہنما ذاتی حفاظت کے لیے روپوش ہوگئے ہیں، اسی لیے دورہ پاکستان کے حوالے سےکرکٹ کے حلقوں میں شکیب الحسن کا موضوع زیر بحث تھا اور قیاس آرائیاں کی جارہی تھیں کہ شکیب الحسن اسکواڈ میں شامل ہوں گے یا نہیں۔بنگلادیشی میڈیا کے مطابق شکیب موجودہ سیاسی حالات میں ڈھاکا آنے کو تیار نہیں ہیں اور انہوں نے بی سی بی کو کہا ہےکہ وہ ڈھاکا میں اسکواڈ کے ساتھ پاکستان کا سفر کرنے کے بجائے براہ راست کینیڈا سے پاکستان پہنچنا چاہتے ہیں۔