Rain has continued since late night in Balakot and its surroundings

بالاکوٹ و گردونواح میں بارش کا سلسلہ رات گئے سے جاری

بالاکوٹ و گردونواح میں بارش کا سلسلہ رات گئے سے جاری۔ بارش سے منور نالہ میں دوبارہ طغیانی، سیلابی پانی مہانڈری بازار میں داخل ہو نے کا خد شہ ہے۔سیلابی ریلے سے مہانڈری بازار کا دوبارہ متاثر ہوسکتا ہے۔ محکمہ موسمیات کیمطا بق منور نالہ اور دیگر نالوں کا پانی دریائے کنہار میں داخل ہونے سے دریائے کنہار میں بھی طغیانی کا خدشہ۔ایک ماہ قبل بھی منور نالہ میں سیلاب سے مہانڈری بازار بری طرح متاثر ہوا تھا۔بارش کا سلسلہ اگلے دو روز تک مزید جاری رہنے کا امکان ہے۔

Pakistani-origin footballer Sajawal Maher joined the Swiss football team

پاکستانی نژاد فٹبالر سجاول مہر سوئٹزرلینڈ کی فٹبال ٹیم میں شامل

پاکستانی نژاد فٹبالر سجاول مہر کو سوئٹزرلینڈ انڈر 18 فٹبال ٹیم میں شامل کرلیا گیا۔ زیورخ ایف سی سے کھیلنے والے 17 سالہ سجاول مہر کو فرانس میں ہونیوالے انڈر 18 ٹورنا،نٹ کیلئے منتخب کیا گیا ہے، سجاول مہر انٹرنیشنل فٹبال میں پاکستان کی نمائندگی کے بھی اہل ہیں ۔سوئٹزرلینڈ کی سینیئر انٹرنیشنل ٹیم میں سلیکشن سے قبل تک سجاول کو پاکستان ٹیم میں شامل کرنے کی اجازت ہوگی۔پاکستان فٹبال ٹیم کے کوچ اسٹیفین کونسٹنٹائن سجاول مہر کو بلانے کی خواہش ظاہر کر چکے ہیں۔17 سالہ اٹیکنگ مڈ فیلڈر سجاول مہر 2007 میں سرگودھا میں پیدا ہوئے تھے۔

Charsadda: Inauguration of Rescue 1122 Station in Tehsil Shabqadarتحصیل شبقدر

چارسدہ:  تحصیل شبقدر میں ریسکیو 1122 سٹیشن کا افتتاح

خیبر پختونخوا کے منتخب ممبر نیشنل اسمبلی ملک انور تاج، ممبر صوبائی اسمبلی عارف احمد زئی، ڈپٹی کمشنر چارسدہ قیصر خان اور ڈائریکٹر جنرل ریسکیو ڈاکٹر محمد آیاز خان نے تحصیل شبقدر میں ایمرجنسی ریسکیو سروس 1122 کے سٹیشن کا افتتاح کیا۔ ڈائریکٹر سنٹرل ڈاکٹر میر عالم خان، ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر ریسکیو چارسدہ محمد جواد خلیل نے معزز مہمانوں کو خوش آمدید کہا۔ اس موقع پر ریسکیو نوشہرہ کے ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر ملک اشفاق بھی موجود تھے۔  ریسکیو چارسدہ کی چاق و چوبند دستے کی سلامی پریڈ پیش کرنے کے بعد معزر مہمان گرامی کو ریسکیو 1122 کی آپریشنل سرگرمیوں کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ افتتاح کے موقع پر ایم پی اے عارف احمد زئی، ایم این اے ملک انور تاج اور ڈپٹی کمشنر چارسدہ قیصر خان نے ریسکیو سٹیشن کے افتتاحی تقریب سے اپنے خطاب میں ریسکیو 1122 کی مثالی کارکردگی کو سراہتے ہوئے صوبے بھر میں مفت ایمرجنسی سروسز فراہم کرنے پر ادارے کو خراج تحسین پیش کیا۔

معززین نے ریسکیو 1122 کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے قیمتی زندگیاں بچانے اور ہنگامی صورتحال میں مدد فراہم کرنے میں ریسکیو سروسز کے اہم کردار پر زور دیا۔انہوں نے یقین دلایا کہ صوبائی حکومت ریسکیو 1122 کی ہر ممکن مدد کرے گی اور عوام کو مفت خدمات کی مسلسل فراہمی کو یقینی بنائے گی۔ اس موقع پر منتخب ممبر صوبائی اسمبلی عارف احمد زئی نے تحصیل شبقدر میں ریسکیو 1122 کی صلاحیتوں اور آپریشنل سرگرمیوں کو بڑھانے کے لیے ضروری وسائل اور مدد فراہم کرنے کا وعدہ کیا، جس سے وہ شبقدر کے عوام کی مزید موثر انداز میں خدمت کر سکیں گے۔ تحصیل شبقدر میں ریسکیو سٹیشن کے قیام میں شبقدر کے بہادر سپوت سینیئر صحافی شاہد اقبال حاجی زئی کی ذاتی دلچسپی اور صحافی برادری کی کوششیں بھی قابل تحسین ہیں جنہوں نے ہر موقع پر ریسکیو چارسدہ کو اپنی بھرپور حمایت کا یقین دلایا۔

Signing of Memorandum of Understanding between University of Peshawar and UNICEF

جامعہ پشاور اور یونیسیف کے مابین مفاہمت یاداشت پر دستخط

جامعہ پشاور اور اقوام متحدہ کے فنڈ برائے اطفال (یونیسیف ) نے ایک مفاہمت کی یاداشت پر دستخط کۓ ہیں۔ جس کی رو سے دونوں ادارے اگلے تین سال کے دوران مشترکہ کوششوں سے یونیسیف کے بنیادی چھ پروگراموں میں تیکنیکی , فیلڈ ورک , ڈیٹا بیس مرتب کرنے سمیت فیکلٹی و سٹوڈنٹس کی استعداد کار بڑھا ئیں گے۔ اس  موقع پر یونیسیف کے ملکی سربراہ عبداللہ فاضل نے کہا کہ میرے لئے  خیبر پختونخواہ کی تاریخی درسگاہ کے ساتھ معاہدہ بطور سٹریجک پارٹنرفخرکی بات ہے یونیسیف سربراہ نے کہا کہ امید ہےکہ مفاہمت کی یاداشت سے یونیسیف کو درپیش چیلنجز جیسے ماحولیاتی تبدیلی, انسانی نظافت و ستھرائی ، غذا ئیت   کی کمی،بچوں کی کسی منفی رویےسے بچا و اور تدارک میں یونیوسٹی کی علمی صلاحیتوں کو برو ئے  کار لانےمیں مدد مل سکے گی- اس موقع پر انہوں نے معاشرے میں بچوں کو لاحق خطرات اور زہنی نشو و نما میں منڈلاتے سنگین نوعیت کے رجحانات پر فیکلٹی سے مقالہ جات کی تحقیقی سرگرمیوں کو بھی معاہدے میں شامل کرنے کی حامی بھری ۔

اس موقع پر وا ئس چانسلر جامعہ پشاور پروفیسر ڈاکٹر محمد نعیم قاضی نے مفاہمت کو طلباء و طالبات کیلۓ نیک شگون قرار دیا اور امید ظاہرکی کہ تعاون سے فیکلٹی کی استعداد کار سے فا ئد ہ جبکہ طلباء و طالبات کی استعداد کار بڑھانے اورفا ئنل ایئرپراجیکٹس میں تیکنیکی و مالی معاونت سےتحقیقی سرگرمیوں کو فروغ دینےمیں مدد مل سکے گی ۔ مفاہمت کی یاداشت کے تحت واش و موسمیاتی تبدیلی و سانحات سے بچاٶ ، سماجی برتاٶ میں تبدیلی، تعلیم و استعداد, صحت و غذاٸیت، تحفظ اطفال و سماجی پالیسی, ڈیٹا بیس تجزیات جیسے پروگراموں پر دونوں شریک کار باہمی کام کریں گے ۔ اس موقع پر رجسٹرار جامعہ پشاور پروفیسر یرید احسن ضیاء ,پلاننگ ڈاٸریکٹر پروفیسر بشری خان سمیت دیگر افسران نے شرکت کی۔یونیسیف کی جانب سے، پشاور آفس  کے ظہیر احمد ، سہیل احمد اور مریم ترانہ سمیت دیگر پروگرام افیسرز نے بھی شرکت کی۔

Wisal Muhammad Khan

بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات

بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات

وصال محمد خان

بلوچستان میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات میں شدت پسندوں نے چالیس بے گناہ اورمعصوم افرادکوقتل کردیاہے اس سے قبل رحیمیار خان میں ڈاکوؤں نے درجن بھرپولیس اہلکاروں کونشانہ بنایاخیبرپختونخوامیں دہشت گردی کے واقعات ،سیکیورٹی فورسزپرحملے اوربم دھماکے تسلسل سے جاری ہیں سیکیورٹی فورسزکے وہ جوان خراج تحسین کے مستحق ہیں جودہہشت گردوں کے خلاف دلیری سے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کرتے ہیں۔ بلوچستان لبریشن آرمی نامی دہشت گردتنظیم نہ صرف عرصہ درازسے بے گناہوں کی خون سے ہولی کھیلنے میں مصروف عمل ہے بلکہ یہ تنظیم سیکیورٹی فورسزکیلئے بھی ایک چیلنج کی حیثیت سے ابھرکرسامنے آئی ہے حالیہ کارروائی میں اس دہشت گردتنظیم نے بلوچستان کے علاقے موسیٰ خیل میں ناکہ بندی کرکے گاڑیوں سے مسافراتارے اورانکی شناخت کے بعدبربریت کامظاہرہ کرتے ہوئے 39افرادشہیدکردئے اور35 گاڑیوں کونذرِآتش کیاجس کے جواب میں سیکیورٹی فورسزنے رسپانس کرتے ہوئے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کیاجس میں 21 دہشت گردجہنم واصل کئے گئے جبکہ 14جوانوں نے بہادری سے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کیا۔ بلوچستان لبریشن آرمی نامی دہشت گردتنظیم اکثروبیشتراس قسم کی بزدلانہ کارروائیاں کرتی آرہی ہے معصوم ،نہتے اوربے گناہ افرادکونشانہ بنانے کے بعداسکے ارکان پہاڑوں پرجاکرپناہ گزیں ہوجاتے ہیں یاپھرایران کی جانب نکل جاتے ہیں ۔ایران کی جانب سے ایک حملے کے جواب میں جب پاکستان نے ایران کے اندرحملہ کیاتواس حملے میں بھی اس دہشت گردتنظیم کے کئی ارکان جہنم واصل ہوئے تھے ۔تازہ کارروائیوں کے بعدحکومت پاکستان اورپاک فوج نے اس عزم کااظہارکیاہے کہ دہشت گردوں کاپیچھاکرکے انہیں کیفرکردارتک پہنچایا جائیگااوران سے معصوم شہریوں کے قتل کابدلہ لیاجائیگا۔بلوچستان کے حالات گزشتہ کچھ عرصے سے خراب چلے آرہے ہیں آئے روزمعصوم اوربے گناہ افرادلقمہ اجل بنتے ہیں اوردہشت گرداپنی مذموم کارروائیوں کے بعددعویٰ کرتے ہیں کہ انہوں نے پاک فوج کے جوانوں کو نشانہ بنایاہے حالانکہ ان میں اتنادم خم نہیں کہ وہ پاک فوج کاسامناکرسکیں اسلئے تووہ قومی شاہراہوں پرمسافرگاڑیوں سے مسافراتارکرانہیں نشانہ بناتے ہیں جن میں اکثریت یاتوٹرک ڈرائیورزاورکنڈیکٹرزوغیرہ کی ہوتی ہے یاپھریہ عام مسافرہوتے ہیں جوتجارت یادیگرکاموں کی غرض سے بلوچستان کاسفرکرتے ہیں اورانکی اکثریت پنجابی باشندوں کی ہوتی ہے جوبالکل بے گناہ اورمعصوم ہوتے ہیں معصوم وبے گناہ شہریوں کے قتل عام پردنیاکاکوئی شخص بھنگڑے نہیں ڈال سکتااورنہ ہی معصوموں کے قتل پرکوئی تنظیم ریاست سے اپنے مطالبات منوا سکتی ہے ۔حالیہ مذموم کارروائی کے بعدریاست پاکستان اورصوبائی حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ان دہشت گردوں کے خلاف بھرپورکارروائی کریں اورقومی شاہراہوں کومحفوظ بنائیں اس کیلئے اگرضرورت پڑی توایران یاافغانستان کے اندربھی کسی کارروائی سے گریزنہ کیاجائے پاکستانی شہری کب تک ان خونی درندوں کا شکاربنتے رہینگے اورریاست پاکستان اس سے صرف نظرکرتی رہیگی حالیہ کارروائیوں سے یہ ثابت ہوچکاہے کہ یہ خونی درندے کسی رورعایت کے مستحق نہیں اوریہ صرف ایک ہی زبان سمجھتے ہیں جودنیاکے تمام دہشت گرداورخونریزی کے شوقین سمجھتے ہیں یعنی انہیں دندن شکن جواب دیاجائے اوران کاپیچھاکرکے ان کاخاتمہ کیاجائے جب تک ان خونی درندوں کاخاتمہ نہیں کیاجاتاتب تک پاکستان کے اندرامن وامان کی صورتحال میں بہتری نہیں آسکتی اورجب تک امن وامان کی صورتحال قابومیں نہ ہوتب تک معیشت میں بہتری بھی ممکن نہیں بلوچستان چونکہ قدرتی وسائل سے مالامال صوبہ ہے اوراسکی محل وقوع پاکستان کاتقدیربدلنے کی صلاحیت رکھتا ہے گوادربندرگاہ اورسی پیک کے سبب بھارت سمیت پاکستان کے کئی دشمن اس علاقے میں امن وامان کاقیام نہیں چاہتے جس کیلئے وہ براہ راست پاکستان پرحملہ آورہونے کی جرات نہیں کرسکتے تووہ پیسہ خرچ کرکے بلوچستان لبریشن آرمی جیسی تنظیموں کواستعمال کرتے ہیں ان خونخواردرندوں کے سرپرستوں کوجب تک منہ توڑجواب نہیں دیاجاتاتب تک یہ اپنی مذموم کارروائیوں سے بازآنے والے نہیں اسلئے اب ریاست پاکستان کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنے شہریوں کی حفاظت کیلئے ہرممکن اقدامات اٹھائے چاہے اس کیلئے کسی دیگرملک کے سرحدات کی خلاف ورزی ہورہی ہو،کوئی ہمسایہ ملک ناراض ہوتاہویابھارت کی دہشت گرداور انتہاپسندسرکارواویلامچارہی ہو ۔کسی کی ناراضگی کوخاطرمیں نہ لاتے ہوئے ان گمراہوں کاقلع قمع کرناوقت کی ضرورت ہے یہ بزدل دہشت گردیاانکے بے غیرت سرپرست اس قابل نہیں کہ وہ پاکستان کاسامناکرسکیں یاپاکستانی جری افواج کابراہ راست مقابلے کی ہمت کرسکیں اسلئے یہ بزدلانہ کارروائیوں کے ذریعے معصوم وبے گناہوں کاخون بہاتے ہیں اوربعدمیں دعویٰ کردیتے ہیں کہ انہوں نے پاک فوج کے جوانوں کونشانہ بنایاہے ۔ ان جیسے خونی درندوں کی سرکوبی پاک فوج کیلئے چنداں مشکل نہیں بلکہ پاک فوج کوان درندوں سے نمٹنے کاتجربہ حاصل ہے اسلئے اس تجربے کوبروئے کارلاتے ہوئے پاک فوج اورریاست پاکستان کوانکے خلاف بھرپورکارروائی کرنی چاہئے تاکہ آئندہ کسی خونی درندے کوپاکستانی باشندوں کی جانب میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرات نہ ہو اورمعصوم وبے گناہ پاکستانی شہریوں کاخون یوں سڑکوں پرنہ بہے۔بلوچستان دہشت گردی کے حالیہ واقعات میں ملوث عناصرکسی رعایت کے مستحق نہیں بلکہ ان کاقلع قمع کرنے اورانہیں نیست ونابودکرنیکی ضرورت ہے ۔تاکہ پاکستان پھلے پھولے اوراسکے شہری سکون کاسانس لیں۔