Aqeel Yousafzai editorial

6 ستمبر کی یادیں ، ڈی جی آئی ایس پی آر کی بریفنگ اور آج کا پاکستان

6 ستمبر کی یادیں ، ڈی جی آئی ایس پی آر کی بریفنگ اور آج کا پاکستان

پاکستان کی عسکری اور دفاعی تاریخ میں 6 ستمبر کو کافی اہمیت حاصل ہے اور اسی کا نتیجہ ہے کہ ہر سال 6 ستمبر کو یوم دفاع کے طور پر منایا جاتا ہے ۔ 6 ستمبر 1965 کو پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والی جنگ میں پاکستان ایئر فورس نے جس انداز میں اپنی پیشہ ورانہ تربیت اور مہارت کا ثبوت دیتے ہوئے بھارت کی فضائیہ اور زمینی فوج کو اندر ” دھکیلتے ” ہوئے انگیج کیے رکھا اس کی تفصیلات پر پاکستان کے علاوہ بھارت میں بھی بہت کچھ لکھا اور کہا گیا ہے ۔ اس بات سے قطع نظر کہ دونوں ممالک کی سیاسی اور سرحدی کشیدگی کا پس منظر کیا ہے اور کس نے کس کو کب اور کیسے نیچے دکھایا ہے اس حقیقت کو جھٹلایا نہیں جاسکتا کہ پاکستان کی افواج نے بعض مقبول عام تجزیوں اور تاثر کے برعکس ہر جنگ میں اپنی پیشہ ورانہ مہارت اور بالادستی کو نہ صرف برقرار اور قایم رکھا بلکہ نسبتاً چھوٹا ملک ہونے کے باوجود دنیا کی جنگی تاریخ میں متعدد اہم ریکارڈ بھی بنائے اور جب بھی دونوں متحارب ممالک کا تقابلی جائزہ کیا جاتا ہے 1971 کے سیاسی عوامل کے باوجود پاکستان کی مسلح افواج نے کھبی بھی خود کو کمزور ثابت نہیں کیا ۔ 1965 کی جنگ کے دوران پاکستانی افواج خصوصی طور پر اس کی ائیر فورس کی مجموعی کارکردگی نے بھارت کو اس کی طاقت اور جنگی مہارت کے تناظر میں انتہائی حد تک ” الرٹ ” کیا اور اسی الرٹنس ہی کے نتیجے میں بھارت نے 1971 کی جنگ کے دوران اپنی فوجی صلاحیت آزمانے کے برعکس پاکستان مخالف بنگالیوں کی انگیجمنٹ اور ” بغاوت” سے فایدہ اٹھانے کا راستہ اختیار کیا ۔
بھارتی جنگی ماہرین دور حاضر کے دوران بھی مقبول عام تاثر کے برعکس یہ اعتراف کرتے ہیں کہ پاکستان محدود وسائل کے باوجود عسکری لحاظ سے خطے میں اس کا سب سے بڑا حریف ہے اور اکثریتی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان اپنے دفاع میں کسی بھی حد تک جانے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔ اس بات سے قطع نظر کہ پاکستان کے اندر ایسے حلقوں کی کوئی کمی نہیں جن کا خیال ہے کہ پاکستان ایک کمزور ریاست ہے بھارتی ماہرین اور جنگی مورخین نے اپنی آراء اور تحریروں میں پاکستان کو کھبی ہلکا نہیں لیا ۔ مثال کے طور پر حال ہی میں جب بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ واجد اور ان کی حکومت ، پارٹی کے خلاف بغاوت ہوئی تو بھارتی میڈیا اور سیاست دانوں نے اس پورے عمل کو پاکستان کی ملٹری اسٹبلشمنٹ کا ” کارنامہ” قرار دیتے ہوئے یہاں تک کہا کہ پاکستان نے بھارت اور عوامی لیگ سے 1971 کا بدلہ لے لیا ہے ۔
دوسری جانب ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے 5 ستمبر کو پاکستان کو درپیش بعض سیاسی اور عسکری چیلنجز پر ایک پریس کانفرنس کے دوران تفصیلی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی فوج انتہائی منظم ادارے کے علاوہ ایک قومی فوج ہے اور یہ کہ اس کے ڈسپلن اور احتساب کے نظام پر انگلی نہیں اٹھائی جاسکتی ۔ انہوں نے بعض سابق فوجی افسران کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت ہونے والے اقدامات کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ فوج نہ تو سیاست میں کوئی مداخلت کرتی ہے اور نا ہی یہ کسی پارٹی کی طرف دار یا مخالف ہے ۔ ان کے بقول جو بھی اس قومی ادارے کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کرے گا اس کا محاسبہ کیا جائے گا ۔
پاکستان کی مسلح افواج کے خلاف گزشتہ چند برسوں سے ایک منظم پروپیگنڈا جاری ہے اور ملکی دفاع کے زمہ دار اس ادارے پر مختلف نوعیت کے الزامات لگائے جاتے ہیں اس حقیقت کو پھر سے بھی جھٹلایا نہیں جاسکتا کہ پاکستانی عوام کی اکثریت اپنی فوج پر نہ صرف اعتماد کرتی ہے بلکہ عوام اس ادارے کو اپنے اور ملک کے مضبوط دفاع اور تحفظ کا ذریعہ بھی سمجھتے ہیں ۔
ضرورت اس بات کی ہے کہ ماضی کی تلخیاں یاد کرنے اور الزامات لگانے کی بجائے درپیش چیلنجز کے تناظر پاکستان کی افواج سے متعلق کیے جانے والے پروپیگنڈے سے گریز کیا جائے اور پولیٹیکل پوائنٹ اسکورنگ کی آڑ میں اس اہم قومی ادارے کو غیر متنازعہ بنانے کا رویہ اختیار کیا جائے کیونکہ جس خطے میں پاکستان واقع ہے وہاں کے حالات اور چیلنجز کے تناظر میں پاکستان کو ایک مضبوط اور منظم فوج کی اشد ضرورت ہے ۔

عقیل یوسفزئی

یوم دفاع پاکستان دلچسپ اور انوکھے طریقے سے سیڈ بالز شجر کاری کا اہتمام

6 ستمبر یوم دفاع پاکستان کی مناسبت سے اپنی نوعیت کے دلچسپ اور انوکھے طریقے سیڈ بالز شجر کاری کا اہتمام
سیاحتی مقامات لڑم دیر لوئر میں 80 ہزار جبکہ گلیات 20 ہزار اور خان پور کے مقام پر 25 ہزار سے زائد سیڈ بالز پھینکنے گئے، ترجمان محکمہ جنگلات

پشاور(): محکمہ جنگلات، خیبر پختونخوا نے یوم دفاع پاکستان کی مناسبت سے اپنی نوعیت کے دلچسپ اور انوکھے طریقے سے شجر کاری کا اہتمام کیا گیا۔ پیراگلائیڈنگ، ڈرون اور اونچے مقامات پر محکمہ جنگلات کے اہلکاروں نے سیڈ بالز پھینکے۔ یوم دفاع کے حوالے سے خیبر پختونخوا کے ملاکنڈ اور ہزارہ ڈویژن کے تین مقامات پر سیڈبالز کی شجرکاری کی گئی۔ ملاکنڈ ڈویژن میں کنزویٹرز فارسٹ، سوات اصغر خان اور شوکت فیاض کی قیادت میں دیر لوئر کے سیاحتی مقام لڑم ٹاپ کے 300 سے زائد ایکڑ رقبے پر 80 ہزار سے زائد سیڈ بالز پھینکے گئے۔ سیڈ بالز شجرکاری میں مختلف پیراگلائیڈرز، ڈرون آپریٹرز اور محکمہ جنگلات دیر لوئرفارسٹ ڈویژن ملاکنڈ ریجن کے افسران اور اہلکاروں نے شرکت کی۔سیاحتی مقام لڑم میں سیڈ بالز کے علاوہ معمول کی شجرکاری بھی کی گئی اور مختلف پہاڑی سلسلوں پر بڑی تعداد میں دیودار، چیڑ پائن ، پھلائی، سناتھا اور روبنیا کے پودے لگائے گئے۔ اسی طرح ہزارہ ڈویژن سے کنزرویٹر فارسٹ فرہاد علی کی قیادت میں ایبٹ آباد کے سیاحتی مقامات گلیات کے 2570 ایکڑ رقبے کے گیارہ مقامات پر 20560 جبکہ خان پور کے 3230 ایکٹر رقبے کے گیارہ مقامات پر 25840 سیڈ بالز پھینکے۔ سیڈ بالز شجرکاری میں مختلف پیراگلائیڈرز، ڈرون آپریٹرز اور محکمہ جنگلات ہزارہ فارسٹ ڈویژن کے افسران اور اہلکاروں نے شرکت کی۔ سیڈ بالز کے ساتھ ساتھ معمول کی شجرکاری بھی گئی اور مختلف مقامات میں دیودار، چیڑ پائن ، پھلائی، سناتھا اور روبنیا کے پودے لگائے گئے۔

پراجیکٹ ڈائریکٹر ٹین بلین ٹری سونامی پراجیکٹ ، محکمہ جنگلات خیبر پختونخوا محمد جنید دیار کے مطابق سیڈ بالز میں باقاعدہ پودوں کے مقابلے میں کامیابی کی شرح 80 فیصد تک ہوتی ہے۔ بیج کی گیندیں، ان بیجوں پر مشتمل ہوتی ہیں جو مٹی کی گیند کے اندر پھیرے جاتے ہیں اور ان کی میں مدد کے لیے دیگر مادے بھی شامل کیے جاتے ہیں۔ پھر انہیں گوریلا باغبانی کی ایک شکل کے طور پر خالی جگہوں اونچائی سے پھینک دیے جاتے ہیں۔ سیکرٹری محکمہ موسمیاتی تبدیلی جنگلات ماحولیات و جنگلی حیات ،خیبر پختونخوا شاہد زمان نے 6 ستمبر یوم دفاع شجرکاری کے حوالے سے کہا کہ سیڈ بالز شجرکاری مون سون پلانٹیشن کا حصہ ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے بھی سیڈبالز کے ذریعے چترال فارسٹ ڈویژن میں کامیابی سے شجرکاری کی جا چکی ہے جبکہ محکمہ جنگلات اس کا دائرہ کار دورافتادہ دیگر اونچے پہاڑی علاقوں میں جہاں پہاڑ یا توخالی ہیں اور یا ان میں درخت نہیں ہیں یا بہت کم ہیں میں سیڈبالز کی مدد سے شجرکاری کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ اسی طرح صوبہ بھر میں مون سون شجر کاری کا سلسلہ جاری ہے جس میں ساٹھ لاکھ سے زائد مختلف نوعیت کے پودے لگانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔

بیڈمنٹن گرلز سمر ٹریننگ کیمپ ایبٹ آباد میں اختتام پذیر ہوگئی

بیڈمنٹن گرلز سمر ٹریننگ کیمپ ایبٹ آباد میں اختتام پذیر ہوگئی

بیڈمنٹن گرلز سمر ٹریننگ کیمپ ایبٹ آباد سپورٹس کمپلیکس میں اختتام پذیر ہوگئی اس موقع پر کمشنر ہزارہ ظہیر السلام نے کھلاڑیوں میں ٹرافیاں اور سرٹیفکیٹس تقسیم کئے ان کے ہمراہ ڈی ایس او ایبٹ آباد جنید رحمان، ڈسٹرکٹ بیڈمنٹن ایسوسی ایشن کے سیکرٹری محمد شاکر بیڈمنٹن لیول ون کوچ مس بشریٰ سمیت دیگر شخصیات موجود تھیں،کمشنر ہزارہ کی خصوصی ہدایت پر ڈسٹرکٹ سپورٹس آف ایبٹ آباد کے تعاون سے منعقدہ گرلز سمر ٹریننگ کیمپ گزشتہ روز اختتام پذیرہوگئی کیمپ میں پچاس سے زائد خواتین کھلاڑیوں نے لیول ون کوالیفائیڈ کوچ بشریٰ سے ٹریننگ حاصل کی۔ کیمپ میں شریک کھلاڑیوں کو تھیوری کے علاوہ فزیکل فٹنس اور مختلف سکلز کے متعلق آگاہ کیا گیا ان کے درمیان میچزبھی کرائے گئے جس کے انفرادی مقابلوں میں سپنا نے پہلی حلیمہ نے دوسری پوزیشن حاصل کی ڈبلز میں حلیمہ اور لائبہ نے سپنا اور مروا کو دو صفر سے شکست دی، انڈر11 فائنل میں ماہور آفریدی نے بشریٰ کامران کو دو صفر سے ہراکر پہلی پوزیشن اپنے نام کی۔ اس موقع پر ڈائریکٹریٹ آف سپورٹس خیبرپختونخوا کی فیمیل بیڈمنٹن کوچ بشریٰ اور بیڈمنٹن سیکرٹری محمد شاکرنے کمشنر ہزارہ ظہیر السلام کا شکریہ ادا کیا جن کے تعاون سے کیمپ کے کامیاب انعقاد سے خواتین کھلاڑیوں کو بھی سیکھنے کا مواقع فراہم ہوا جو کہ خوش آئندا قدم ہے جس سے نئے ٹیلنٹ کو بہت فائدہ ہوگا انہوں نے کہا کہ اس قسم کے کیمپس لگنے چاہیئے تاکہ نئے کھلاڑی ابھر کر سامنے آسکیں۔آخر میں مہمان خصوصی کمشنر ہزارہ ظہیرالسلام نے کیمپ میں شریک کھلاڑیوں میں انعامات تقسیم کئے۔

Defence Day Pakistan Peshawar

کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل عمر احمد بخاری کی یادگار شہداء پر حاضری

کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل عمر احمد بخاری کی یادگار شہداء پر حاضری، پھول چڑھائے

Defence Day Pakistan Peshawar

پشاور میں یوم دفاع و شہدا کے موقع پر یادگار شہدا ء پر خصوصی تقریب کا انعقاد کیا گیا ۔دفاع پاکستان کے شہدا کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے پشاور میں یوم دفاع و شہدا کے موقع پر یادگار شہدا پرخصوصی تقریب منعقد کی گئی ۔تقریب کے دوران کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل عمر احمد بخاری نے یادگار شہدا پرپھول چڑھائے ۔تقریب میں شریک عسکری و سول حکام نے بھی یادگار شہدا پر حاضری دی پھولوں چڑھائے ۔تقریب کے دوران شہدا کے بلند درجات کیلئے فاتحہ خوانی بھی کی گئی ۔

Defence Day Pakistan

شمالی وزیرستان میں سکول کے بچوں کا یوم دفاع و شہداء کی مناسبت سے پروگرام

شمالی وزیرستان میں سکول کے بچوں کا یوم دفاع و شہداء کی مناسبت سے پروگرام

پروگرام میں سکول کے بچوں نے ملی نغمے ، تقاریر اور شاعری سے وطن عزیز کیلئے جان نچھاور کرنے والوں کو زبردست خراج تحسین پیش کیا۔ بچوں نے پاک فوج کے قبائلی علاقوں میں بچوں خصوصاً بچیوں کی تعلیم کیلئے کاوشوں کو سراہا۔بچوں میں انعامات بھی تقسیم کئے گئے ۔ علاقہ مشران نے سیکورٹی ، تعلیم و صحت سمیت دیگر ترقیاتی کاموں پر پاک فوج کا شکریہ ادا کیا اور فتنتہ الخوارج کے مکمل خاتمے تک پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑے رہنے کے عزم کو بھی دہرایا۔

Army Chief General Asim Munir will address Ulama Conference today کانفرنس

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کا یوم دفاع پر پیغام

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کا یوم دفاع پر پیغام

ڈیجیٹل دہشتگردی اور ففتھ جنریشن وار نئے چیلنجز کے طور پر سامنے آ رہے ہیں۔ ہم اپنے تمام پڑوسیوں کے ساتھ خوشگوار تعلقات چاہتے ہیں، ہمارے پرامن اور محفوظ پاکستان کے عزم کو کوئی کمزور نہیں کر سکتا۔ پاک فوج کا نصب العین ایمان ، تقویٰ اور جہاد فی سبیل اللہ نہ صرف ہمارا طرہ امتیاز ہے بلکہ دشمنوں کے عزائم سے نمٹنے کے لئے ہمارا سب سے بڑا ہتھیار بھی ہے۔ ملک دشمن عناصر اور غیر ملکی اداروں کے اشتراک نے ڈیجیٹل دہشتگردی کو مزید پیچیدہ اور خطرناک بنا دیا ہے۔

ملی یکجہتی کے ساتھ پرعزم رہتے ہوئے ہم ڈیجیٹل دہشتگردی کے خطرے کا بھی بخوبی مقابلہ کر رہے ہیں، وطن عزیز کی سلامتی و ترقی اور خوشحالی کے عزم کے ساتھ اس عہد کی تجدید کریں کہ ہم متحد رہیں گے، اختلافات کو بھلاکر مثالی یکجہتی اور ہم آہنگی کا مظاہرہ کریں گے، جب تک ہم متحد رہیں گے دنیا کی کوئی طاقت پاکستان کو نقصان نہیں پہنچا سکتی۔

دنیا جانتی ہے پاکستانی قوم اور مسلح افواج کا عزم ناقابل تسخیر ہے، وطن عزیز کی حرمت اور دفاع ہمارے لئے مقدم ہے۔ ارض پاک کے خلاف کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لئے مسلح افواج پرعزم اور مستعد ہیں۔ ‏پاک فوج دفاع وطن کے لئے پرعزم اور پیشہ وارانہ صلاحیتوں سے لیس ہے۔

ہمارا ہر افسر اور سپاہی جذبہ ستمبر کو دل میں بسائے ہوئے پاکستان کی سلامتی اور تحفظ کا فرض نبھا رہا ہے۔ دہشتگردی کے عفریت کو جس بہادری اور جوانمردی سے ہماری افواج نے قابو کیا ہے، وہ کامیابی کسی اور ملک کی فوج کو نہیں مل سکی۔ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر

Wisal Muhammad Khan

یوم دفاع

یوم دفاع

1965ء میں آج کے دن پاکستان کے ازلی اور کینہ پرور دشمن بھارت نے رات کی تاریکی میں اچانک پاکستان پر حملہ کردیا۔ مکار اور کینہ پرور دشمن کا خیال اور منصوبہ تھا کہ نوزائیدہ مملکت پاکستان اس کی فوجی طاقت کے سامنے ریت کی دیوار ثابت ہوگا اور اس کے فوجی سورما لاہور کے جیم خانہ میں شام کو شراب سے لطف اندوز ہوں گے۔ مگر دوسری جانب اس کے سامنے وہ قوم تھی جو وطن کو میلی آنکھ سے دیکھنے والے دشمن کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن جاتی ہے۔

پاکستانی قوم اور اس کی جری و بہادر فوج نے مل کر دشمن کو ایسا کرارا جواب دیا کہ اس کے چودہ طبق روشن ہوگئے اور وہ اپنی بغلیں جھانکنے پر مجبور ہوا۔ بھارت نے چونکہ 1947ء کی تقسیم برصغیر کو دل سے تسلیم نہیں کیا اور اس کا خیال تھا کہ بہت جلد نوزائیدہ مملکت اس کی ترلے منتیں کرے گی کہ اسے بھارت میں شامل کیا جائے، مگر لاالہ الا اللہ کی بنیاد پر قائم مملکت کو خدا نے قائم رکھنا تھا اس لئے خالق کائنات نے اس ملک کو بہادر اور جری فوج سے نوازا۔

ابتداء میں اگرچہ پاکستان کے حالات زیادہ متاثر کن نہ تھے مگر 1965ء کے بزدلانہ بھارتی حملے نے پوری قوم کو یک جان بنا دیا اور اس نے اپنی افواج کے ساتھ مل کر دشمن کا ایسا مقابلہ کیا اور اسے بزدلانہ حملے کا ایسا منہ توڑ اور دندان شکن جواب دیا کہ اس کے دانت کھٹے کر دیے۔ بھارتی قیادت کو ایک مرتبہ پھر بین الاقوامی طور پر جنگ بندی کے لیے درخواستیں کرنی پڑیں۔

جنگ ستمبر میں پاکستان کی بری افواج نے دفاع وطن کا وہ شاندار مظاہرہ کیا جسے دیکھ کر دنیا کی بڑی بڑی فوجی طاقتیں انگشت بدنداں رہ گئیں۔ اپنے سے پانچ گنا بڑی فوج کے مقابلے کی مثال جنگ بدر، احد اور جنگ خندق میں ملتی ہے، جہاں بھی پیغمبر آخر الزمان ﷺ اور ان کے بے مثال صحابہؓ نے اپنی دفاع کا ایسا شاندار مظاہرہ کیا تھا، اپنے سے کئی گنا طاقتور دشمن کے دانت ایسے کھٹے کیے تھے کہ دشمن اپنے زخم چاٹنے پر مجبور ہوا تھا۔

انہی پیغمبر ﷺ اور ان کے صحابہ کرام ؓ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے پاکستانی فوج اور قوم نے مل کر اپنے سے پانچ گنا بڑے دشمن کے مکروہ عزائم خاک میں ملا دیے اور ہندو بنیے کو چھٹی کا دودھ یاد دلا دیا۔

جنگ ستمبر 1965ء میں چونکہ پاکستان ایک نوزائیدہ مملکت تھی، تقسیم ہند کے وقت ہندو لیڈرشپ نے ایسی مکارانہ چالیں چلیں کہ پاکستان لٹے پھٹے ریاست کی صورت میں قائم ہوا۔ قیام پاکستان کے وقت دنیا کے ساہوکاروں کا خیال تھا کہ پاکستان زیادہ دیر تک اپنا وجود قائم رکھنے میں کامیاب نہیں ہوگا اور بہت جلد بھارت کے ساتھ شامل ہونے کے لیے منتیں ترلے کرے گا۔ مگر پاکستانی قوم نے اپنی عزم و ہمت سے اپنے ملک کو لوہے کا چنا بنا دیا جسے ہندو بنیا نہ نگل سکتا ہے اور نہ ہی اگل سکتا ہے۔

ہندو بنیے اور ان کے جنگی منصوبہ سازوں نے پاک فوج کی ظاہری طاقت کا اندازہ لگا کر پاکستان پر حملہ آور ہوئے، مگر پاکستان کی بری، بحری اور فضائی فوج نے اس جنگ میں ایسے کارہائے نمایاں انجام دیے جس کی مثال رہتی دنیا تک دی جاتی رہے گی۔ بری فوج نے اپنی زمین کے چپے چپے کا دفاع کیا اور جہاں سے دشمن حملہ آور ہوا اسے منہ کی کھانی پڑی۔

فضائی فوج کے ایک سکواڈرن لیڈر ایم ایم عالم نے لمحوں میں دشمن کے کئی طیارے مار گرائے جس سے بھارتی فضائی سورما خواس باختگی کا شکار ہوگئے۔ سمندری نگہبانوں نے اپنی حدود کا اس جوانمردی سے دفاع کیا کہ دنیا کے جنگی ماہرین اسے معجزے سے تعبیر کرنے لگے۔

ستمبر 1965ء کی جنگ میں پاکستانی قوم اور اس کی بہادر افواج نے جس طرح جوانمردی سے وطن کے چپے چپے کا دفاع کیا، آج ایک مرتبہ پھر وطن عزیز کو اسی جذبے کی ضرورت ہے۔ ماضی اور آج کی جنگوں میں فرق یہ ہے کہ مکار اور کینہ پرور دشمن کو اندازہ ہو چکا ہے کہ وہ ساری دنیا کی فوجی طاقت اکھٹی کرکے بھی پاکستان کا بال بیکا کرنے سے قاصر ہے، اس لئے وہ سازشوں کے ذریعے پاکستان کو شکست دینے کے خواب دیکھ رہا ہے مگر اس کے یہ خواب ڈراؤنے خواب ثابت ہوں گے کیونکہ پاکستان اب ایک ایسی مضبوط فوج کا حامل ملک ہے جو ایٹمی طاقت سے لیس ہے۔

جب اس فوج کے پاس ایٹمی قوت نہیں تھی تب اس نے اپنے خون سے اس گلستان کا دفاع کیا تھا، آج تو یہ فوج دشمن کو صفحہء ہستی سے مٹانے کی قوت رکھتی ہے۔ بھارت آج پاکستان کے خلاف دہشت گردی کو بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے کیونکہ اسے اچھی طرح معلوم ہے کہ وہ پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے اور وہ اسے براہ راست مقابلے میں شکست دینے سے قاصر ہے۔ اس لئے وہ دہشت گردوں کی پشت پناہی کرکے، انہیں اسلحہ، مدد اور رقم فراہم کرکے پاکستان کو شکست دینے کا خواب آنکھوں میں سجائے ہوئے ہے جو پہلے کی طرح چکناچور ہوں گے۔

وہ پراکسی وار کے ذریعے فتحیابی کا آرزو مند ہے مگر اس کی ان خواہشوں اور آرزوؤں کا گلا گھونٹنے کے لیے پاک فوج اور قوم تیار ہے۔ اسے ایک مرتبہ پھر 6 ستمبر 1965ء کی طرح شرمناک شکست کا سامنا کرنا پڑے گا۔ پاکستان کو فتح کرنے یا اسے صفحہء ہستی سے مٹانے کی خواہش ادھوری ہی رہے گی اور پاکستان یونہی بھارت کے سینے پر مونگ دلتے ہوئے پھلتا پھولتا رہے گا۔

جنگ ستمبر کے شہداء، غازیوں اور ان کے ورثاء کو عقیدت بھرا سلام۔ پاکستان اور اس کی فوج زندہ باد۔ کینہ پرور دشمن مردہ باد۔

وصال محمد خان