پاکستان اور امریکہ کی ری انگیجمنٹ کا نیا آغاز

تمام تر تجزیوں، میڈیا کمپین اور وسیع پیمانے پر ہونے والی ” سرمایہ کاری ” کے برعکس امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کانگریس کی جوائنٹ سیشن سے گزشتہ روز اپنی طویل تقریر کے دوران ” Thanks Pakistan ” کہہ کر بہت سے حلقوں کی ان سے وابستہ توقعات دھجیاں بکھیر کر رکھ دیں۔ امریکی میڈیا اور اعلیٰ ترین ریاستی حکام کے مطابق پاکستان کے عسکری اداروں نے چند ہفتے قبل پاک افغان سرحدی علاقوں سے امریکہ کو انتہائی مطلوب داعش کمانڈر شریف اللّٰہ المعروف جعفر کی گرفتاری اور حوالگی کو ممکن بنایا جس کو گزشتہ روز امریکہ منتقل کردیا گیا اور پیر کے روز سے شریف اللّٰہ کا باقاعدہ ٹرائل شروع ہوگا۔ امریکی میڈیا کے مطابق شریف اللّٰہ اگست 2021 کے دوران کابل ایئرپورٹ پر کرایے گئے ان 2 خودکش حملوں کے ماسٹر مائنڈ اور پلانر تھے جس کے نتیجے میں 13 امریکی فوجیوں سمیت 180 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
میڈیا رپورٹس اور سی آئی اے، ایف بی آئی کے حکام کے مطابق صدر ٹرمپ نے چارج سنبھالنے کے بعد حکم دیا تھا کہ شریف اللّٰہ کو ہر قیمت پر گرفتار کرلیا جائے۔ جس کے بعد سی آئی اے کے چیف نے پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل عاصم ملک کے ساتھ براہ راست رابطے کرتے ہوئے ان سے تعاون مانگا اور دو تین ہفتے قبل میونخ میں ہونے والی ایک ایک اہم ملاقات کے دوران مزید مشاورت کی گئی جس کے نتیجے میں پاکستان کے خفیہ اداروں نے پاک افغان سرحدی علاقوں میں ایک آپریشن کرتے ہوئے شریف اللّٰہ کی گرفتاری کو ممکن بنایا اور جب یہ اطلاع صدر ٹرمپ کو پہنچادی گئی تو انہوں نے اس کو خوشخبری قرار دیتے ہوئے پاکستان کو شکریہ کا خصوصی پیغام پہنچانے کا حکم دیا۔ اسی خبر کو صدر ٹرمپ نے گزشتہ روز کانگریس کی جوائنٹ سیشن سے اپنے خطاب میں باضابطہ طور پر امریکی عوام کے لیے بڑی خوشخبری قرار دیکر پاکستان کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔
دریں اثناء امریکہ کے دو متعلقہ سیکرٹریوں ( وزراء) نے بھی پاکستان کے وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے ٹیلی فونک رابطوں کے ذریعے نہ صرف شکریہ ادا کیا بلکہ کاؤنٹر ٹیررازم کے حوالے سے مشترکہ کارروائیوں اور تعاون کی خواہش کا اظہار بھی کیا۔
اس سے قبل امریکہ نے ایف 16 کے حوالے سے پاکستان کے لیے 400 ملین ڈالرز کی امداد کا اعلان بھی کردیا تھا جس پر پاکستان مخالف ممالک اور حلقے بری طرح ” سیخ پا ” ہوگئے تھے۔
ماہرین امریکہ اور پاکستان کے درمیان غیر متوقع طور پر بننے والی اس ” ری انگیجمنٹ ” کو غیر معمولی اہمیت دے رہے ہیں اور اکثر کا خیال ہے کہ بعض قوتوں نے ٹرمپ سے متعلق پاکستان کو پیش انیوالے مسائل کی جو پیشگوئیاں کی تھیں وہ نہ صرف یہ کہ دم توڑ گئی ہیں بلکہ ایک مخصوص پارٹی کی کروڑوں ڈالرز کی سرمایہ کاری بھی ضائع ہوکر رہ گئی ہے۔
امریکی اور مغربی میڈیا نے شریف اللّٰہ کی گرفتاری کو اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد سب سے بڑی کارروائی اور کامیاب کا نام دینا شروع کردیا ہے اور ہر رپورٹ یا تجزیے میں اس کامیابی کو یقینی بنانے میں پاکستان کے کردار کو سراہا جارہا ہے۔ وہ کانگریس مین اور میڈیا پرسنز بھی پاکستان کی حمایت اور کردار کی تعریف کرتے نظر آئے جو کہ چند دنوں قبل تک ایکس وغیرہ پر پاکستان کے خلاف باقاعدہ مہم چلارہے تھے۔ ماہرین اس پیشرفت کو مستقبل کے سیکورٹی معاملات کے تناظر میں پاکستان کے بہتر امکانات کے تناظر میں دیکھ رہے ہیں اور اکثر کا ماننا ہے کہ خطے کے امن کے قیام میں تمام تر خدشات اور تجزیوں کے برعکس پاکستان کا کردار ایک بار پھر انتہائی اہمیت اختیار کر گیا ہے۔
عقیل یوسفزئی

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket