صوبے میں دہشت گردی اورٹارگٹ کلنگ کے واقعات بڑھ چکے ہیں جوعوام کیلئے تشویش کاباعث ہیں ۔ قبائلی ضلع کرم کے حالات گزشتہ کئی ماہ سے آؤٹ آف کنٹرول ہیں ۔مین کرم شاہراہ کھولنے کے حکومتی دعوؤں پرعملدرآمدنہ ہوسکاامدادی سامان سے لدے ٹرکوں پرکئی حملے ہو چکے ہیں ۔ ڈی سی کرم ،اسسٹنٹ کمشنراوردیگرسرکاری اہلکارحملوں کانشانہ بن چکے ہیں ۔حکومت نے گرینڈجرگہ کے ذریعے امن بحالی کی کوششیں کیں جوتاحال کارگرثابت نہ ہوسکیں۔جرگہ فیصلے کے مطابق کرم میں بنکرزکی مسماری کاعمل جاری ہے۔ جس کے تحت پونے تین سوکے قریب بنکرزمسمارکئے جاچکے ہیں اوریہ عمل اس وقت تک جاری رکھنے کاعزم ظاہرکیاگیاہے جب تک کہ تمام غیرقانونی بنکرز مسمار نہیں کئے جاتے ۔اسی اثناء میں جے یوآئی (سمیع الحق گروپ)کے سربراہ مولاناحامدالحق حقانی کونوشہرہ اکوڑہ خٹک میں خودکش حملے کانشانہ بنایاگیا ۔ وہ مولاناسمیع الحق مرحوم کے فرزند ، مشہورزمانہ دینی مدرسے دارالعلوم حقانیہ کے نائب مہتمم اور2002ء والی قومی اسمبلی کے رکن بھی تھے ۔
مولانا حامدلحق دارالعلوم حقانیہ میں نمازجمعہ کی ادائیگی کے بعدمدرسے سے متصل اپنی رہائش گاہ جارہے تھے کہ خودکش حملہ آورنے ان سے بغلگیرہوکرخودکودھماکے سے اڑادیا۔مولاناکوفوری طورپرسی ایم ایچ نوشہرہ منتقل کردیاگیاجہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جام شہادت نوش کرگئے ۔واقعے میں سات مزیدافرادبھی شہیدہوگئے ۔پولیس اورانٹیلی جنس ایجنسیاں اندوہناک واقعے میں ملوث عناصرتک پہنچنے کی کوششوں میں مصروف ہیں ۔مولانا حامدالحق دارالعلوم حقانیہ کے نائب مہتمم تھے اس مدرسے کوافغانستان اورپاکستان دونوں ممالک میں قدرکی نگاہ سے دیکھاجاتاہے اور افغان عبوری حکومت کے بیشتروزرا یہاں سے فارغ التحصیل ہیں۔ خیبرپختونخواکی حکومت افغان عبور ی حکومت سے مذاکرات کاارادہ رکھتی ہے صوبائی حکومت کے جرگے میں حامدالحق بھی شامل تھے ۔وہ خواتین کی تعلیم کے حوالے سے افغان طالبان کی رائے سے اختلاف رکھتے تھے جس کاانہوں نے گزشتہ دنوں برملااظہاربھی کیاتھا۔ابتدائی طورپرحملے میں افغان طالبان یاٹی ٹی پی کاعمل دخل بھی زیربحث آیامگرغالب امکان یہی ظاہرکیاجارہاہے کہ انہیں پاکستان اورافغانستان میں امن دشمن قوتوں نے نشانہ بنایاہے ۔ ذمہ دارذرائع کے مطابق حامدالحق پاکستان اور افغانستان میں یکساں اثرورسوخ کے حامل تھے ،وہ ریاست پاکستان کے حامی ، وفادار اور محب وطن عالم دین کی حیثیت سے شہرت رکھتے تھے،پاک افغان مذاکراتی عمل کااگروہ حصہ بن جاتے تویقیناًاسکے بہترنتائج سامنے آسکتے تھے مگرخطے میں عدم استحکام کی خواہاں قوتوں کوان کایہ کردارقبول نہیں تھااسلئے انہیں نشانہ بنایاگیا۔مولاناحامدلحق کے دادامفتی عبدالحق حقانی رکن قومی اسمبلی رہے ،انکے والدسمیع الحق سینیٹراورمتحرک سیاستدان تھے ،مذہبی جماعتوں کے اتحادایم ایم اے اوردفاع پاکستان کونسل کے قیام میں وہ پیش پیش رہے ۔حامدلحق 2002میں ایم ایم اے کے ٹکٹ پرنوشہرہ سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے ۔انہیں دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک نوشہرہ میں اپنے والدمولاناسمیع الحق کے پہلومیں سپردخاک کیاگیانمازجنازہ میں ہزاروں علماء ومشائخ ،سیاسی اورسماجی نامورشخصیات اورعوام کی کثیر تعدادنے شرکت کی ۔اس موقع پرانکے بھائی مولاناراشدالحق حقانی کواتفاق رائے سے دارالعلوم حقانیہ کانائب مہتمم جبکہ انکے صاحبزادے مولاناعبدالحق ثانی کوان کاسیاسی جانشین مقررکیاگیااورانکی دستاربندی کی گئی ۔
بنوں کینٹ پردہشت گردوں کاحملہ ناکام بنادیاگیا۔آئی ایس پی آرکے مطابق ‘‘4مارچ کوافطاری کے وقت خوارج نے بنوں کینٹ پربزد لا نہ حملے کی کوشش کی ،بارودسے بھری دوگاڑیاں حفاظتی دیوارسے ٹکرادیں،پاک فوج کے جوانوں نے بے مثال جرات اورپیشہ ورانہ مہارت کامظاہرہ کرتے ہوئے حملہ آوروں کامقابلہ کرکے 16خوارج کوہلاک کیاجن میں چارخودکش بمباربھی شامل تھے ۔جھڑپ میں 5سیکیورٹی اہلکارماروطن پرقربان ہوگئے ۔خودکش دھماکوں کے سبب حفاظتی دیوارکاکچھ حصہ منہدم ہوا،جس سے ملحقہ عمارتوں کونقصان پہنچا،بدقسمتی سے ایک مسجدشہیداورایک رہائشی عمارت تباہ ہوگئی جس کے نتیجے میں13بے گناہ شہری شہیداور 32زخمی ہوگئے ۔خفیہ اداروں کی تحقیقات کے مطابق حملے کی منصوبہ بندی اورنگرانی افغانستان میں موجود خوارج کے سرغنہ نے کی ’’۔نیوزایجنسی کے مطابق شہداء میں ایک ہی خاندان کے 6 افراد بھی شامل ہیں ۔
پاک افغان طورخم بارڈرگزشتہ دوہفتوں سے بندہے ۔جس سے تاجروں اورعام شہریوں کوشدیدمشکلات کاسامناہے۔پاک افغان سیکیورٹی فورسزکے درمیان فائرنگ اورجھڑپوں کاسلسلہ گزشتہ روزبھی جاری رہا۔افغان فورسزکی فائرنگ سے ایک شہری اورایف سی کے ایک میجر سمیت3اہلکارزخمی ہوگئے ۔افغان فورسزکی جانب سے فائرکئے گئے مارٹرگولے طورخم ٹرانزٹ ٹرمینل اورمضافاتی آبادی میں گرے جس سے ایک مقامی شخص شدیدزخمی ہوا۔دوروزقبل دونوں ممالک کی فورسزکے درمیان مسلح جھڑپوں میں8ایف سی اہلکارزخمی جبکہ تین افغان اہلکارمارے گئے تھے ۔گزشتہ دوہفتوں کے دوران افغانستان کیساتھ تقریباً40ملین ڈالرزکی تجارت نہ ہوسکی ۔معاملے کاآغاز افغان فور سز کی جانب سے متنازعہ حدودمیں چیک پوسٹ کی تعمیر سے ہوا۔طورخم سرحدی گزرگاہ سے یومیہ 10ہزار افرادکی آمدورفت ہوتی ہے جوتاحال تعطل کاشکارہے ۔پشاورمیں تعینات افغان قونصل جنرل حافظ محب اللہ شاکرنے وزیراعلیٰ خیبرپختونخواعلی امین گنڈاپور سے ملاقات کی ۔ اس موقع پروزیراعلیٰ کاکہناتھاکہ طورخم کی بندش سے رمضان کے دوران پاکستان اورافغانستان دونوں طرف کے تاجروں ، ٹرانسپورٹرز اورعام لوگوں کوتکلیف کاسامناہے ،ہم اپنی طرف سے بارڈرکھولنے کی کوشش کررہے ہیں افغان قونصلیٹ بھی اپناکردار اداکرے ۔ ملاقا ت میں رمضان اورعیدکے پیش نظرسرحدکوجلدازجلدکھولنے پراتفاق کیاگیا۔ حکومتی ذرائع کے مطابق افغان حکام کیساتھ مذاکرات کیلئے جرگہ تشکیل دیاگیاہے وفاقی حکومت کی جانب سے جرگے کے ٹی اوآرزکی منظوری کاانتظارہے ۔وزیراعلیٰ کاکہناتھاکہ قانونی سفری دستاویزات کے حامل افغان بہن بھائیوں کاخیرمقدم کیاجائیگا۔
سابق وزیراعلیٰ پرویزخٹک کووزیراعظم کامشیرمقررکیاگیاہے ۔جن کی تقرری پرمسلم لیگ ن کے راہنمااختیارولی پارٹی سے شدیدناراض ہیں ۔ سوشل میڈیاپرچلنے والی خبروں کے مطابق اختیارولی پارٹی عہدوں سے مستعفی ہونے پرسوچ بچارکررہے ہیں ۔پرویزخٹک اور اختیار ولی نوشہرہ میں ایک دوسرے کے سیاسی حریف ہیں اورانتخابات میں مدمقابل رہتے ہیں ۔ اختیارولی آڑے وقت میں ہمیشہ اپنی پارٹی کا ساتھ دیتے آرہے ہیں مگرانکی قربانیوں کایہ صلہ دیاگیاکہ انہیں نظراندازکرتے ہوئے انکے حریف کومشیرمقررکردیاگیا۔بلاشبہ خیبرپختو نخوا میں مسلم لیگ ن کاوجودامیرمقام اوراختیارولی کی مرہون منت ہے ۔امیر مقام کوتوضرورت سے زیادہ نوازاگیاہے مگر اختیار ولی نظرانداز کرنے پرشکوہ کناں ہیں ۔نظریاتی کارکنوں کاایک دھڑاپہلے ہی ناراض ہے ۔اختیارولی کی ناراضگی سے نون لیگ کے مزید کمزورہونے کا خدشہ تھا۔جس کے پیش نظرانہیں خیبرپختونخواافئیرزکیلئے وزیراعظم کاترجمان مقررکیاگیاہے۔ قابل غورامریہ ہے کہ کسی دیگرصوبے کے افیئرز کیلئے بھی وزیراعظم نے کوئی ترجمان مقررکیاہے یااس اقدام کامقصد محض اختیارولی کی اشک شوئی ہے ؟
وصال محمد خان