وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے ضلع ہنگو سے تعلق رکھنے والے فٹبال پلئیر محمد ریاض کی ملاقات۔ محمد ریاض نے فٹبال کے بین الاقوامی مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی کی ہے۔ ان دنوں محمد ریاض گزر بسر کے لئے جلیبی کی دوکان پر کام کرتاتھا۔سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہونے کے بعد وزیر اعلی علی امین گنڈاپور نے نوٹس لے کر محمد ریاض کو ملاقات کے لئے سی ایم ہاوس بلا لیا۔ وزیر اعلی نے محمد ریاض کو 10 لاکھ روپے کا امدادی چیک دے دیا۔ وزیر اعلی نے محمد ریاض کو محکمہ اسپورٹس کے تحت فٹبال کوچ بھی مقرر کیا۔ صوبائی وزیر کھیل فخر جہاں بھی اس موقع پر موجود تھے۔ محمد ریاض جیسے کھلاڑی ہمارا اثاثہ ہیں، انہیں سرپرستی کی ضرورت ہے. موجودہ صوبائی حکومت ایسے باصلاحیت نوجوانوں کی بھر پور حوصلہ افزائی کرے گی. صوبائی حکومت بعض مخصوص کھیلوں کی بجائے ہر قسم کے کھیلوں کو فروغ دینے کے لئے اقدامات کر رہی ہے. ہم دیگر کھیلوں کے ساتھ ساتھ علاقائی اور روایتی کھیلوں کے فروغ کے لئے سرگرمیاں منعقد کر رہے ہیں.ان سرگرمیوں کے ذریعے نوجوانوں کو اپنی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کے مواقع ملیں گے. موجودہ صوبائی حکومت باصلاحیت کھلاڑیوں کی نی صرف حوصلہ افزائی کرے گی بلکہ انہیں ہر ممکن سپورٹ بھی فراہم کرے گی. ملاقات کے لئے مدعو کرنے اور بھر پور معاونت کرنے پر وزیر اعلی علی امین گنڈاپور کا مشکور ہوں.
آپریشن بولان : عام دہشتگردوں سے ڈیجیٹل دہشت گرد زیادہ خطرناک
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے نجی ٹی وی سے تفصیلی گفتگو میں جعفر ایکسپریس اور سینکڑوں مسافروں کو کالعدم بی ایل اے کی جانب سے یرغمال بنانے کے غیر معمولی واقعے کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے کہا کہ آپریشن مکمل کرلیا گیا ہے اور یہ کہ دہشت گردوں اور ان کی سہولت کاروں کے علاوہ ان کے حامیوں کے ساتھ بھی کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔ ان کے مطابق اس تمام حساس صورتحال کے نتیجے میں 30 سے زائد دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا جبکہ 21 مسافروں اور 4 سیکورٹی اہلکاروں نے شہادت پائی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ تین چار مختلف سیکورٹی اداروں نے اس آپریشن میں حصہ لیتے ہوئے اس کو کامیاب بنایا اور یہ کہ اس دہشت گرد کارروائی میں ملوث دہشت گرد وائرلیس پر افغانستان میں موجود اپنے ماسٹر مائنڈ سے مسلسل ہدایات لیتے رہے۔ ان کے بقول ” گیم ” کی شرائط تبدیل ہوگئی ہیں اور ریاست عوام کی مدد سے ملک سے انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خاتمے کے لئے نہ صرف پُرعزم ہے بلکہ اس کی قوت اور صلاحیت بھی رکھتی ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی نے ایک سوال کے جواب میں کہ اگر ایک جانب بھارتی میڈیا نے پروپیگنڈا پر مشتمل پاکستان مخالف مواد کے ذریعے غلط بیانی سے کام لیا تو دوسری طرف پاکستان کی ایک مخصوص پارٹی اور اس کے حامیوں نے بھی مایوسی پھیلانے اور پروپیگنڈا کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ دہشت گرد گروپ نے جس پلاننگ کے تحت یہ کارروائی ڈیزائن کی اس کے نتیجے میں فورسز کے لیے آپریشن کرانا نہ صرف یہ کہ ایک مشکل بلکہ رسکی ٹاسک تھا کیونکہ سینکڑوں مسافروں کو درجنوں افراد نے یرغمال بنادیا تھا اور ان میں خودکش بمبار بھی شامل تھے۔ اس قسم کی صورتحال میں بہت زیادہ ذمہ داری اور فل پروف اقدامات سے کام لینا پڑتا ہے تاکہ یرغمالیوں کا کم سے کم جانی نقصان ہو تاہم ریاست مخالف افراد نے حالات کی حساسیت کا ادراک کیے بغیر فورسز کو نہ صرف مورد الزام ٹھہرایا بلکہ بنیادی نوعیت کی غلط اطلاعات بھی فراہم کیں۔ بلاشبہ اس تمام تر کوششوں میں 9 مئی کے واقعات میں ملوث پارٹی اور بیرون ملک مقیم اس پارٹی کے حامی یوٹیوبرز نے حسب معمول بنیادی کردار ادا کیا اور غالباً یہی وجہ ہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے بھی اشارتاً ان عناصر کی نشاندھی بھی کی۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان کو بہت پیچیدہ سیکورٹی صورتحال کا سامنا ہے مگر اس سے زیادہ خطرناک بات یہ ہے کہ بعض پولیٹیکل اسٹیک ہولڈرز نظام سے فوائد حاصل کرنے کے باوجود کالعدم ٹی ٹی پی اور بی ایل اے جیسے گروپوں کی حمایت اور وکالت کرتے آرہے ہیں ۔ فیک نیوز اور پروپیگنڈا مہم میں شریک مخصوص لوگ حقوق اور سیاسی شکایات کی آڑ میں جاری دہشت گردی کو جائز سمجھتے ہوئے دہشتگردی کا جواز فراہم کرتے ہیں اور اس گیم میں عوام کو ریاست کے خلاف استعمال کرنے سے گریز نہیں کرتے۔
ڈیجیٹل دہشتگردی عام یا مروجہ دہشتگردی سے زیادہ خطرناک عمل ہے اس لیے لازمی ہے کہ اس قسم کی سرگرمیوں میں مصروف عمل عناصر کے ساتھ سختی کے ساتھ نمٹا جائے اور ان کے ساتھ وہی سلوک کیا جائے جو کہ دہشت گردوں کے ساتھ کیا جاتا ہے۔
اقوام متحدہ ، یورپی یونین ، امریکہ ، چین اور ایران سمیت متعدد عالمی اداروں اور ممالک نے دہشت گردی کے اس واقعے کی نہ صرف یہ کہ کل کر مذمت کی بلکہ پاکستان کو انسداد دہشت گردی کی مد میں ہر ممکن تعاون کی یقین دھانی بھی کرائی ہے۔
یہاں اس بات کا جائزہ لینا بھی ضروری ہے کہ مسائل کے حل اور محرومیوں کے خاتمے کے لئے کھلی دہشتگردی پر مبنی جو راستہ ان گروپوں نے اختیار کر رکھا ہے وہ کس حد تک درست ہے کیونکہ اس تمام صورتحال کے دوران عام لوگ بڑی تعداد میں نشانہ بننے لگے ہیں اور مذکورہ ریاست مخالف عناصر اس معاملے کی مذمت بھی نہیں کرتے بلکہ وہ دہشت گردی کو جواز فراہم کرتے ہیں۔
عقیل یوسفزئی