خیبرپختونخواکاگزشتہ ہفتہ ہنگامہ خیزرہاعمران خان کی گرفتاری پرتحریک انصاف کے کارکنوں نے نہ صرف چھوٹے بڑے شہروں میں احتجاجی مظاہرے کئے بلکہ ان مظاہروں کے دوران قومی اورنجی املاک کونقصان بھی پہنچایاگیا۔سوات ایکسپریس وے ٹول پلازہ کوچکدرہ کے مقام پرنذرِآتش کیاگیا،موٹروے ایم ون نستہ انٹرچینج چارسدہ ٹول پلازہ کوبھی آگ لگائی گئی،باجوڑمیں دکانیں زبردستی بندکروانے کے دوران دکانوں کونقصان پہنچایاگیااوربعض دکانوں سے سامان لوٹنے کی بھی اطلاعات ہیں،مردان میں پنجاب رجمنٹ سینٹرکی تنصیبات پر حملے کے نتیجے میں آہنی گیٹ توڑاگیاگیٹ کے باہرٹروپس کے مجسمے ڈنڈے برساکرتوڑے گئے اورنذرِآتش کیاگیا جن میں میجرعزیزبھٹی شہیداوردیگر شہداء کے مجسمے اورتصویریں شامل تھیں سب سے زیادہ نقصان صوبائی دارالحکومت پشاورمیں ہواجہاں نہ صرف ریڈیوپاکستان کی تاریخی عمار ت کوآگ لگائی گئی بلکہ صوبائی اسمبلی پربھی پتھراؤکرکے شیشے توڑے گئے، ایف سی ہیڈکوارٹرقلعہ بالاحصار پربھی ہلہ بول دیاگیا اوروہاں پر موجودتنصیبات کونقصان سے دوچارکردیاگیا،قلعہ کے اندراورباہر،اسمبلی چوک میں مظاہرے اورریڈیوسٹیشن پرحملے کے دوران کلاشنکوف اورپستولوں سے فائرنگ کی گئی جس سے شہری علاقوں میں خوف وہراس پھیل گیا،ریڈزون،قلعہ بالاحصاراورریڈیوسٹیشن کے قریب پولیس چیک پوسٹ پرفائرنگ کرنے والے نوجوانوں کی ویڈیوزسوشل میڈیاپروائرل ہوچکی ہیں،بی آرٹی بسوں پربھی پتھراؤکے واقعات سامنے آئے جس کے بعد سروس بندکری گئی جودودن تک بندرہی،بی آرٹی بندش سے عوام کوشدیدمشکلات کاسامنارہا،ہشت نگری میں موجوداسلحے کی دوکان لوٹ لی گئی،لوٹی گئی اشیاء میں بندوقیں،پستول اورکارتوس شامل ہیں پشاور کے شہری علاقے دودن تک میدان جنگ کامنظرپیش کرتے رہے،ہوائی فائرنگ ہوتی رہی، مخدوش حالات کے پیش نظر تاجروں نے دکانیں بندرکھیں، کاروباری سرگرمیاں معطل رہیں،دوسر ے شہروں سے پشاورآنے والوں کی تعداد95فیصدتک کم ہوئی، سرکاری اورپرائیویٹ تعلیمی ادارے بندکردئے گئے،میٹرک اور نویں جماعت کے جاری سالانہ امتحانات روک دئے گئے،بڑی شاہراہوں پرٹریفک نہ ہونے کے برابررہی پبلک ٹرانسپورٹ بندرہی،مال بردار گاڑیوں کی آمدورفت بھی معطل ہوئی،تجارتی سامان کی ترسیل میں خلل پڑا،جس کے سبب آٹے کی قیمتوں میں ہوشربااضافہ ہوا،سبزی پھل اوردیگراشیائے خوردنی کی نقل وحمل معطل ہونے سے قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگیں اگرصورتحال دوچاردن مزیدجاری رہتی تویقینا ًشہریوں کوروٹی کے لالے پڑسکتے تھے۔پشاورمیں ریڈیوپاکستان کی جوعمارت نذرآتش کی گئی اوراس کے قیمتی آلات لوٹ لئے گئے یہ ریڈیو سٹیشن پاکستان کاقدیمی اورتاریخی ریڈیوسٹیشن قراردیاجارہاہے، جس میں کئی تاریخی اشیاء موجودتھیں جنہیں یاتوآگ کے شعلوں نے جلاکر بھسم کردیا،یاپھرمظاہرین لوٹ کرلے گئے۔ڈیوٹی پرموجودعملے کوبھی تشددکانشانہ بنایاگیا،خواتین عملے کیساتھ بدتمیزی کی گئی،پاک فوج کی عملی تعاون سے دوسرے ہی دن ریڈیوکی نشریات بحال کی گئیں جس پرپاک فوج کے کردار کوسراہا جارہاہے۔ پشاورمیں صو بائی الیکشن کمیشن کے دفترپربھی حملہ کیاگیاجہاں سے دفتری استعمال کی اشیالوٹ لی گئیں اورتوڑپھوڑکیاگیا۔سنگدلی کی انتہاکرتے ہوئے باچاخان چوک پشاورمیں بکرامنڈی کوبھی آگ لگادی گئی جس سے140مویشی ہلاک ہوئے جبکہ درجنوں لوٹ لئے گئے،تیمرگرہ بلامبٹ میں فر نٹیرکورسکول اینڈکالج پردھاوابول کرلوٹ مارکی گئی،فرنیچر،الماریاں اوردیگرسامان توڑپھوڑدیاگیا،9لاکھ روپے نقدلوٹ لئے گئے اورسکول کونذرِآتش کیاگیا،یادرہے سکول میں 1430بچے زیرتعلیم ہیں جن میں پاک فوج اہلکاروں کے 250بچے بھی شامل ہیں، سکول میں نوتعمیرشدہ نئے بلاک سمیت 37کمروں پرمشتمل عمارت کوتباہ کیاگیا،قیمتی فرنیچر،پنکھے،جدیدکمپیوٹرز،لیپ ٹاپس،ائرکنڈیشنز،اوردیگر قیمتی سامان لوٹ کرسکول کوکھنڈرمیں تبدیل کردیاگیاجس سے بڑی تعدادمیں بچوں کی پڑھائی متاثرہوئی سکول انتظامیہ کے مطابق بحالی میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔آئی جی خیبرپختونخواکے مطابق پورے صوبے میں توڑپھوڑکرنے والوں،نجی وقومی املاک کونقصان پہنچانے والوں اورشرپسندی میں ملوث عناصرکی شناخت کاعمل جاری ہے ریڈیوپاکستان پشاورپرحملہ کرنے والے بیس افرادموقع سے حراست میں لئے گئے ہیں،اسلحے کی دکان لوٹنے والوں میں سے چارافرادپولیس کے ہاتھ لگے ہیں جن سے لوٹی گئی بندوقیں بھی برآمدہو چکی ہیں۔ ان گنت سیاسی قائدین،راہنماؤں،ٹکٹ ہولڈرزاورٹکٹ کے خواہشمندوں کے خلاف ایف آئی آرزکااندراج ہوچکاہے جن میں درجنوں گرفتاربھی کرلئے گئے ہیں پولیس کے مطابق مزیدتفتیش کاعمل جاری ہے شرپسندوں کی شناخت ہورہی ہے اورانکی گرفتاری یقینی بنائی جائیگی۔ خیبرپختونخوامیں پرتشدداحتجاج کی روایت موجودنہیں یہاں توباچاخان اورانکے نہتے ساتھیوں پرگولیاں برسائی گئیں،چھ سوسے زائد بے گناہ افراد کوگولیوں کانشانہ بنادیاگیا،مرنے والوں کی میتیں اس وقت تک ورثاء کے حوالے نہیں کی گئیں جب تک ان سے سرکاری گولی کی قیمت وصول نہ کی گئی یعنی جس گولی سے کسی شہری کونشانہ بناکرموت کے گھاٹ اتاردیاگیااسکے ورثاء سے اسی گولی کی قیمت وصول کی گئی اتنے مظالم سہنے کے باوجو دباچاخان کے پیروکاروں نے قانون ہاتھ میں لیا،توڑپھوڑکی اورنہ ہی پرتشددمظاہرے کئے گئے۔تحریک انصاف کے کارکنوں نے اپنے قائدکی گرفتاری پرصوبے کویوں میدان ِجنگ میں تبدیل کیا جیسے یہ ان کا اپناملک نہ ہوبلکہ دشمن ملک کوفتح کرنے کے بعداسکی اینٹ سے اینٹ بجائی جارہی ہو۔صوبہ دوروزتک جنگ وجدل کا میدان بنارہا جمعرات 11مئی کوفوج طلب کر نے اورآرمی کے فلیگ مارچ پرمظاہر ین کاجوش ٹھنڈاپڑناشروع ہوا اورانہوں نے پرتشددمظاہرے چھوڑکر روپوش ہونے میں عافیت جانی۔دوروزہ پرتشددمظاہروں میں 7افرادجاں بحق جبکہ188زخمی ہوئے،پشاورکے تین بڑے ہسپتالوں میں 152زخمی لائے گئے،پولیس ترجمان کے مطابق پشاورمیں 4،کوہاٹ 2جبکہ لوئردیرمیں ایک شخص جھڑپوں کے دوران جاں بحق ہوا،دوافسروں سمیت82پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے،پرتشددواقعات میں ملوث افرادکے خلاف 42سے زائدایف آئی آرزکااندراج کرکے مطلوب 300سے زائدافراد گرفتارکئے گئے ہیں،جبکہ اتنے ہی افرادتین ایم پی اوکے تحت پابندسلال کردئے گئے ہیں،صوبہ بھرمیں شدت پسندوں نے 17سرکاری املاک کونقصان پہنچاکروہاں لوٹ ماربھی کی،ان میں ریڈیوپاکستان پشاورکی عمارت کونذرِآتش کیاگیا،نیب آفس پشاور،دفترالیکشن کمیشن،سیف سٹی پراجیکٹ،مردان،چارسد ہ،پشاوراورچکدرہ کے ٹول پلازے اورسرکاری گاڑیاں جلائی گئیں، ایمبولینس کوبھی نہیں بخشاگیا،در جنوں موٹرسائکلیں نذرِآتش کی گئیں، بیسیوں غریب افراداپنی موٹرسائیکلوں کیلئے دہائی دیتے نظرآئے، موٹرسائیکل اکثرلوگوں کی قیمتی متاع ہوتی ہے جسے بے دردی سے لوٹاگیا، پولیس ترجمان کے مطابق ہنگامہ آرائی میں ملوث افرادکی شناخت کاعمل تیزکردیاگیاہے،سی سی ٹی وی فوٹیج اورویڈیوزکی مددسے شرپسندعنا صرکی نشاندہی کرکے چھاپے مارے جارہے ہیں۔ صوبے کے فہمیدہ سیاسی اورسماجی حلقوں نے اس طرزکے احتجاج کی پرزورمذمت کی ہے عوامی حلقوں میں بھی ناپسندیدگی کااظہارکیاجارہاہے حکومت سے مطالبہ کیاگیاہے کہ نجی وقومی املاک کی حفاظت یقینی بنائی جائے، امن وامان کی صورتحال پرکڑی نظرر کھی جائے اورشرپسندعناصرسے کوئی نرمی نہ برتی جائے۔ سکولوں،ایمنولینسز، اوربے زبان مویشیوں کوجلانے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں حکومت کومتشددمظاہرین اورانہیں اکسانے والے سیاسی قائدین کی شناخت کاعمل مزیدتیزکرناہوگی تاکہ سیاسی کارکنوں کے روپ میں جرائم پیشہ افرادنہ صرف اپنے انجام کوپہنچ سکیں،انہیں کڑی سزامل سکے بلکہ انکے ہاتھوں ہونے والے نقصانات اورلوٹ مارکی رقم بھی ان سے وصول ہوسکے۔