8 اساتذہ کابہیمانہ قتل
وصال محمدخان
ضلع کرم کے تری منگل ہائی سکول میں گھس کرشدت پسندوں نے سٹاف روم میں اندھادھندفائرنگ کر کے 7 اساتذہ کو قتل کیا۔ اس سے دوگھنٹے قبل پاراچنارمیں چلتی گاڑی پرفائرنگ سے ایک استادجاں بحق ہوئے اس طرح ایک ہی دن 8اساتذہ کوبے دردی سے قتل کردیاگیا۔ پولیس کے مطابق نامعلوم افرادنے سکول کے سٹاف روم میں فائرنگ کرکے امتحانی ڈیوٹی پرمامورسات اساتذہ کوقتل کردیاابتدائی اطلاعات تویہی ہیں کہ واقعہ پرانی دشمنی کاشاخسانہ ہے قبائل کے مابین عشروں پرمحیط اراضی تنازعات میں ان گنت افرادمارے جاچکے ہیں سابقہ قبائلی اضلاع میں کرم ایساضلع ہے جہاں کی زمینوں کاریکارڈکاغذاتِ مال میں موجودہے اسکے باوجوداراضی تنازعات سنگین صورت اختیارکرلیتے ہیں جس کا واحدسبب یہی سامنے آرہاہے کہ علاقے میں قانون کی عملداری موجودنہیں اورنظام ِانصاف درست طورپرکام نہیں کررہا۔
بدقسمتی سے ماضی میں ایسے واقعات فرقہ واریت کاروپ دھارچکے ہیں جس سے سینکڑوں افرادمارے جاچکے ہیں۔ حالیہ واقعہ بھی بظاہراراضی تنازعے کاشاخسانہ لگ رہاہے مذہبی راہنماؤں نے دانشمندی کاثبوت دیتے ہوئے واقعے کوفرقہ واریت سے جوڑنے والوں کی حوصلہ شکنی کی ہے ان کایہ کردارلائق تحسین ہے اہل سنت اوراہل تشیع کے جہاں دیدہ عمائدین جانتے ہیں کہ ملک دشمن قوتیں ایسے کسی سانحے کی منتظررہتی ہیں اورباقاعدہ پلاننگ کرکے اس قسم کے واقعات فرقہ واریت میں تبدیل کروادئے جاتے ہیں جس سے جنگ وجدل کابازار گرم ہوجاتاہے،بے گناہوں کاخون بہتاہے،لاشیں گرتی ہیں،بچے یتیم ہوتے ہیں،بوڑھے والدین اپنے سہاروں سے محروم ہوتے ہیں،بہنوں سے بھائی اوربیویوں سے شوہرچھِن جاتے ہیں،بستیاں اجڑجاتی ہیں،ہرقاتل خودکوحق اورمقتول کوباطل سمجھتاہے خون خرابے کے اس سلسلے کے آگے فکروتدبراوردانشمندی کابندباندھناہوگااہل تشیع اوراہل سنت دونوں گروہوں کوتدبرکامظاہرہ کرناہوگا۔حالیہ سانحے کے حوالے سے اطمینان بخش بات یہ ہے کہ اہل سنت راہنماؤں نے اسے افسوسناک قراردیتے ہوئے لاتعلقی کااظہارکیاہے جو اس بات کاثبوت ہے کہ معاملے کوفرقہ واریت کارنگ دینے والے ناکام رہیں گے۔
اس اطمینان کے بعدکہ واقعہ دہشت گردی یافرقہ واریت کانتیجہ نہیں اب قابل توجہ بات یہ ہے کہ حکومت اس قسم کے خونی سانحات کی روک تھام یقینی بنانے کیلئے نظرآنے والے اقدامات کرے، اس حساس علاقے کیلئے سیکیورٹی کاخصوصی بندوبست ہو، تنازعات کے خاتمے کیلئے مربوط نظام انصاف قائم کیاجائے،امن وامان کے قیام پرتوجہ مرکوزکی جائے،عدالتوں کاقیام عمل میں لایاجائے،عملے کی فراہمی یقینی بنائی جائے اورقانون کی عملداری قائم کی جائے۔جب تک قانون کاسختی سے نفاذلوگوں کونظرنہیں آئے گا،ہرقسم کے ملزمان ومجرمان کوبلاتفریق قانون کے کٹہرے میں نہیں لایاجائیگا،ملزمان کوقرارواقعی اورعبرتناک سزائیں نہیں دی جائیں گی تب تک اس قسم کے اندوہناک سانحات کی روک تھام ممکن نہیں۔
علاقہ عمائدین نے جس طرح فرقہ واریت کی آگ پرحکمت وتدبرسے قابوپایاہے اسی طرح ذاتی تنازعات کے حل میں بھی دلچسپی کااظہارکیاجائے، میڈیااوردیگرمتعلقہ ادارے بھی فرقہ واریت اورذاتی تنازعات میں خون خرابے کے واقعات کی تدارک میں اپناکرداراداکرسکتے ہیں۔اس سلسلے میں سیاسی قوتوں کوبھی اپناکرداراداکرناہوگاعوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدرایمل ولی خان نے واقعے کی شدیدالفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ واقعے پرجتناافسوس کیاجائے کم ہے،کسی تعلیمی ادارے میں اس طرح دندناتے ہوئے داخل ہونااورقوم کے معماروں کوبے دردی سے قتل کرناقابل مذمت فعل ہے، اساتذہ قوم کے معمارہوتے ہیں حکومت کوواقعے کی شفاف تحقیقات کرکے مجرموں کوکیفرکردارتک پہنچاناہوگا۔
اس اندوہناک واقعے سے دودن قبل گورنراورآرپی اوکوہاٹ نے بھی اس سلسلے میں انتھک کوششیں کیں، قبائلی مشران سے ملاقاتیں کی گئیں اورانہیں خون خرابہ روکنے پرقائل کیاجاتارہا مگریہ کوششیں بارآورثابت نہ ہوسکیں۔ اراضی تنازعہ پراس سے قبل بھی کئی خونی واقعات رونماہوچکے ہیں جس میں بے گناہ اورمعصوم افرادجاں بحق ہوچکے ہیں شرپسندعناصرہر مرتبہ ذاتی تنازعات کوفرقہ واریت کارنگ دینے میں کامیاب ہوجاتے ہیں مگرمقام شکرہے کہ حالیہ واقعے میں یہ صورتحال موجودنہیں پولیس اورسیکیورٹی اداروں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ شرپسندوں کے ناپاک عزائم اپنے اتحادواتفاق سے ناکام بنائیں اورکسی افواہ پرکان نہ دھریں۔پولیس ملزمان کی گرفتاری کیلئے بھرپورکوششیں کررہی ہے جو بہت جلد قانون کی آہنی گرفت میں ہونگے۔
قوم کے معمار8اساتذہ کا بہیمانہ قتل کسی صورت قابل برداشت نہیں۔وفاقی اورصوبائی حکومتیں بھرپورتوجہ دیکراساتذہ کوقتل کرنے والے ملز مان کی گرفتای یقینی بنائے او ر جلدازجلدلینڈریفارمز نافذکرے تاکہ خونِ ناحق بہانے اور ان گنت افرادکونگلنے والا خون خرابے کایہ نارواسلسلہ بندہو۔