زمینی حقائق کومدنظررکھ کرہی انتخابات کاانعقادہوناچاہئے

وصال محمدخان

زمینی حقائق کومدنظررکھ کرہی انتخابات کاانعقادہوناچاہئے

پنجاب اوراسلام آباد کے بند کمروں میں بیٹھے تجزیہ نگار2008 ء، 2013ء اور2018ء کے انتخابات کی مثالیں دیتے ہوئے نہیں تھکتے مگریہ بات اظہرمن الشمس ہے کہ گزشتہ برسوں کے دوران انتخابات کے انعقادسے کئی قیمتی جانیں ضائع ہوچکی ہیں اگرچہ آئینی طورپر انتخابات کیلئے وقت مقررہے مگرزمینی حقائق کومدنظررکھ کرہی انتخابات کاانعقادہوناچاہئے۔خدانخواستہ کسی قدآورسیاسی شخصیت کونشانہ بنایا گیاتو ملک اورصوبہ خانہ جنگی کاشکارہوسکتے ہیں۔ گزشتہ دوعام انتخابات کے دوران اے این پی کوکھل کرنشانہ بنایاگیاایک مرتبہ پھر یہی تاریخ دہرائی گئی تواے ان پی کی قیادت کیلئے خاموش رہنامشکل ہوگا ایک توپارٹی کی قیادت ایمل ولی جیسے پرجوش نوجوان ہاتھوں میں ہے دوسرے اے این پی کے قائدین اورکارکن سمجھتے ہیں کہ گزشتہ دوانتخابات میں کبھی حکیم اللہ محسود اورکبھی منگل باغ نے ہمارے لئے الیکشن کمشنرکے فرائض انجام دئے اورہمارے مینڈیٹ پرڈاکہ ڈالاگیا۔اس مرتبہ پی ٹی آئی کومطلوبہ سہولیات دستیاب نہیں اورنہ ہی متاثرہ سیاسی جماعتیں خصوصاً اے این پی رودھوکرچپ بیٹھنے کے موڈمیں ہیں۔صوبے کے فہمیدہ سیاسی اورسماجی حلقوں کاخیال ہے کہ مصیبتوں کی ماری عوام کی زندگیوں سے کھیلنے کی ضرورت نہیں کروڑوں لوگوں کی منتخب کردہ اسمبلی کسی ایک شخص کی جنبش آبروسے ٹوٹی،صوبے اورملک کوبحران میں مبتلاکیاگیامگر کسی عدالت یا ادارے کے کان پرجوں تک نہ رینگی۔ کسی ادارے کوکم ازکم اس بات کی تحقیقات کرنی چاہئے یاکوئی اصول وضوابط طے کرنے چاہئیں کہ کن حالات میں کوئی وزیراعلیٰ اسمبلی تحلیل کرسکتاہے اورتحلیل کی گئی اسمبلی آئین کے مطابق تحلیل ہوئی ہے یافرد واحدکی اناکی بھینٹ چڑھ گئی ہے۔حقیقت یہی ہے کہ پولیس لائن پشاوردھماکے کے بعدصوبے میں پولیس کامورال ڈاؤن ہوچکاہے سیاستدانوں کی جانب سے فوج پرالزامات کے بعدفوج اس جوہڑ سے دوررہناچاہتی ہے جس کے چھینٹوں سے اجلالباس داغدارہو۔ جبکہ پولیس کیلئے 60ہزارکے قریب اہلکارفراہم کرناممکن نہیں ان حالات میں پہلے سے ملتوی شدہ انتخابات مزیدکچھ عرصے کیلئے ملتوی ہوسکتے ہیں۔ انتخابات کے بعدنئی حکومت نے آکرجادوکی کونسی چھڑی گھمانی ہے جس سے تمام مسائل حل ہوں۔ صوبے میں صرف تحریک انصاف فوری انتخابات کامطالبہ کررہی ہے یہ جماعت کبھی ہائیکورٹ سے رجوع کرکے گورنرپرتوہین عدالت کی کارروائی کیلئے دباؤڈال رہی ہے توکبھی انتخابات کے انعقادکیلئے تاریخیں عدالتوں سے مانگی جارہی ہیں جس کیلئے وہ آئینی پاسداری کاشورمچارہی ہے۔ حالانکہ کسی ملکی عدالت یاکسی ادارے کواس جماعت سے پوچھناچاہئے کہ فردواحدکی رضااورخوشنودی کیلئے دوکروڑلوگوں کی منتخب کردہ اسمبلی کابیک جنبش قلم توڑناکس آئین کی پاسداری ہے؟ جیساکہ پہلے بھی انہی صفحات پرعرض کیاجاچکاہے تحریک انصاف نے اچھی بھلی چلتی ہوئی دوحکومتیں طیش میں آکرتوڑدیں یعنی اپنی مرضی سے داڑھی دوسروں کے ہاتھ میں دے دی جس کے نوچے جانے پراب عدالتوں کے در کھٹکھٹائے جارہے ہیں اورفریادیں کی جارہی ہیں۔ تحریک انصاف اوراسکے چیئرمین سے یہ سوال ضرورہوناچاہئے کہ دوصوبائی اسمبلیاں جہاں انکی مضبوط حکومتیں قائم تھیں توڑنے کی کیاضرورت پیش آگئی تھی؟ الیکشن کمیشن نے عمران خان کے خالی کردہ پشاور،چارسدہ اورمردان کی نشستوں پرہونے والے ضمنی انتخابات بھی ملتوی کردئے ہیں یادرہے گزشتہ اکتوبرمیں عمران خان نے چارقومی حلقوں سے کامیابی حاصل کی تھی جن میں سے الیکشن کمیشن نے اورکزئی ایجنسی کی نشست انکے پاس رہنے دی جبکہ تین نشستیں خالی قراردے دیں۔

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket