cfa321df-369b-4ca4-8c0e-cfc10a05120f

پشاور انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی بین الاقوامی معیار کے ہسپتالوں کی لسٹ میں شامل

پشاور: خیبرپختونخوا کا واحد امراض قلب ہسپتال عالمی معیار کے مطابق ہسپتالوں کی فہرست میں شامل۔

 پشاور انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی آئی ایس او 9001  سرٹیفکیشن کیلئے نامزد ہونے والا پاکستان کا پہلا سرکاری ہسپتال بن گیا ہے۔ پشاور انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں مریضوں کو مفت علاج صحت کارڈ پلس کے ذریعہ فراہم کیا جارہا ہے۔

پشاور انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کو آئی ایس او 9001 سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کے لیے نامزدگی مل گئی۔یورپین فرم کی جانب سے ہسپتال کے آڈٹ مکمل کرنے کے بعد پی آئی سی کو بین الاقومی میعار کے مطابق قرار دیدیا گیا۔

پشاور انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی  آئی ایس او سرٹیفکیشن کے لیے نامزد ہونے والا پاکستان کا پہلا سرکاری ہسپتال بن گیا۔

یورپین فرم کی جانب سے ہسپتال میں مریضوں کی دیکھ بھال،طبی آلات، ملازمین کے حقوق کا جائزہ لیا گیا۔ آڈٹ کے دوران علاج معالجے کی بروقت اور معیاری فراہمی اور ہسپتال کی مینجمنٹ بہترین قرار پائے۔

70068bf1-d52a-46e9-9824-8426dc6a9848

غیر ملکی سفیروں کا تخت بھائی آثار قدیمہ کا دورہ

تخت بھائی: صوبائی وزیر خوراک عاطف خان یوسفزئ نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں سیاحت اور ٹورازم کے بہت زیادہ پوٹینشل موجود ہے ۔ہمارے صوبے میں موجود گندھارا تہذیب کے نایاب تاریخی اور ثقافتی سائیٹس بین الاقوامی سیاحوں کی توجہ کا مرکز بن سکتے ہیں ۔جس سے ہمارے ملک کے زرمبادلہ کے زخائر میں اضافہ اور مقامی لوگوں کے روزگار میں خاطر خواہ اضافہ ھوگا۔ہماری کوشش ہے کہ ہم ملک کی سافٹ امیج دنیا کو دکھانے کے لئے ان تاریخی اور ثقافتی مقامات میں ملکی اور بین الاقوامی سیاحوں کے لئے پر آمن سازگار ماحول کیساتھ ساتھ تمام ضروریات اور سہولیات فراہم کرسکیں۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے تخت بھائی اثار قدیمہ میں غیر ملکی سفیروں کیساتھ ویزٹ کے دوران کیا۔غیر ملکی سفیروں کے وفد میں ارجنٹائن کے سفیر مسٹر لیوبولڈو،جنوبی کوریا کے سفیر سو سنکپیاو،مسزز سوسنکپیاو،سپین کے سفیر مسٹر مانویل ڈیورنڈ،مراکو کے سفیر محمد کرمونئے ،کرمونئے کی بیٹی،وزیر اعظم عمران خان کی بہن روبینہ خان،مسٹر افتخار شلوانی،برازیل کی ڈیلیگیٹ کرسٹینا،انگلینڈ کی صوفیا،یو ایس ارگنائزر عظمی،افغانستان کے سول ارگنائزیشن کے ارکان اور دیگر شامل تھے ۔اس موقع پر ڈپٹی کمشنر مردان حبیب اللہ عارف،ایڈیشنل ڈپٹی کمشنرریونیو مجیب الرحمان،ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر فنانس نیک محمد،ڈائریکٹر ارکیالوجی و میوزیم ڈاکٹر عبدالصمد،ڈی پی او مردان ڈاکٹر زاھد اللہ ،اورسایئٹ افیسر میاں وہاب بھی موجود تھے ۔

عاطف خان نے کہا کہ تخت بھائی آثار قدیمہ میں ورلڈ بینک کے 700 میلن کا پراجیکٹ مکمل ہو چکا ہے ۔اور اب اسمیں 132 میلین کے پراجیکٹ میں میوزیم،سوینئر شاپس،پارک،کیفے ٹیریا اور دیگر ضروریات کی تعمیر کیجارہی ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ تقریبآ 400 کنال اراضی پر مردان میں رینگ روڈ پر عوام کے لئے پارک تعمیر ہو رہی ہے۔3 پلے گراونڈ مکمل ہو چکے ہیں ۔اور ہر یونین کونسل میں سپورٹس گراونڈ بنائی جائے گی۔وفد میں شامل مہمانوں نے آثار قدیمہ سایئٹ کو بہترین پرسکون اور تاریخی طرز تعمیر کا شاھکار نمونہ قرار دیا۔اور امید ظاہر کی کہ وہ اپنے اپنے ممالک میں پاکستان کے ان سائیٹس کے دورے کرنے اور ٹورازم کے روابط ضرور بڑھایئں گیں ۔

Warning of dangerous rains from Tuesday 30th July to 4th August بارشوں

کے پی کے بیشتر اضلاع میں منگل سے بارشوں و برفباری کا امکان

خیبر پختونخواکے بیشتر اضلاع میں منگل کے روز سے بارشوں اور پہاڑوں پر برفباری کا نیاسلسلہ شروع ہونے کاامکان۔ اس سلسلے میں پی ڈی ایم اے خیبر پختونخوا نے ضلعی انتظامیہ اورمتعلقہ اداروں کو مراسلہ ارسال کردیا۔

چترال، دیر، سوات، مالاکنڈ، کوہستان، شانگلہ، بونیر،مانسہرہ، ایبٹ آباد، ہری پور، صوابی، مردان، نوشہرہ، پشاور، چارسدہ، کوہاٹ، باجوڑ اور کرم میں وقفے وقفے سے بارش کا امکان جبکہ   گلیات، ناران، کاغان چترال، دیر، سوات اور مالم جبہ کے پہاڑوں پر برفباری کا امکان۔

بارشوں و برفباری کے پیش نظر ضلعی انتظامیہ اور متعلقہ اداروں کو پیشگی اقدامات اٹھانے اور الرٹ رہنے کی ہدایات کیونکہ بالائی اضلاع میں بارش اور برفباری کے باعث روڈ بندش اور لینڈسلاڈینگ کا خدشہ ہے۔

پی ڈی ایم اے نے ہدایت کی ہے کہ جہاں لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ ہو وہاں پر چھو ٹی بھاری مشینری کی دستیابی یقینی بنا ئی جا ئے۔۔لنک روڈز کی بحالی کے لیے مشینری کی دستیابی یقینی بنا ئی جائے اور ۔سیاح دوران سفر خصوصی احتیاطی تدابیر اختیار کریں اورموسمی صورت حال سے باخبررہیں۔پی ڈی ایم اے کا ایمر جنسی آپریشن سنٹر مکمل فعال ہے اورکسی بھی نا خوشگوار واقعے کی اطلاع پی ڈی ایم اے کی ھیلپ لائن 1700دیں۔

92a1cdb4-1cb7-47d5-badb-f1ef49fbc0a9

مردان میں پہلی مرتبہ خواتین والی بال چیمپئن شپ کاانعقاد

ریجنل سپورٹس آفس مردان کے زیراہتمام ضلع انتظامیہ کے زیر نگرانی ضلع مردان اور سپورٹس کی تاریخ میں پہلی مرتبہ خواتین والی بال چیمپئن شپ کا انعقاد کیا گیا۔خواتین والی بال چیمپئن شپ میں ضلع مردان کی مختلف تحصیلوں میں کالج و سکولوں سے تعلق رکھنے والی خواتین نے حصہ لیا۔

خواتین والی بال چیمپئن شپ میں مختلف ٹیموں کے مابین دو سیمی فائنل میچ کھیلے گئے تاہم فائل میچ شیخ ملتون گرلز ڈگری کالج اور ڈیپارٹمنٹ آف سپورٹس سائنسز عبدالولی خان یونیورسٹی مردان کی خواتین کھلاڑیوں کے مابین کھیلا گیا جسمیں ڈیپارٹمنٹ آف سپورٹس سائنسز عبدالولی خان یونیورسٹی مردان کی خواتین کھلاڑیوں نے شیخ مردان گرلز ڈگری کالج کے خلاف خواتین کھلاڑیوں کو شکست دے کر جیت اپنے نام کرلی ۔ چیمپئن شپ کی جیتنے والی ٹیم کو ٹرافی اور تیس ہزار نقد انعام سے نوازا گیا۔

خواتین والی بال چیمپئن شپ فائنل میچ کی اختتامی تقریب میں ممبر صوبائی اسمبلی ظاہر شاہ طورو،  ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر مردان نیک محمد خان نے بطور مہمان خصوصی جبکہ محکمہ سپورٹس و دیگر افسران نے شرکت کی۔

earthquake

سوات: زلزلے کے آفٹرشاکس

سوات۔ گزشتہ رات 5.6 شدت کے زلزلے کے بعد دو مرتبہ زلزلے کے آفٹرشاکس محسوس کئے گئے۔ زلزلے کے آفٹرشاکس دوسری مرتبہ پانچ شدت کے محسوس کئے گئے۔ زلزلہ پیماہ مرکز کے مطابق کچھ دیر قبل 4.5 شدت کا زلزلہ آیا۔ زلزلے کی زیر زمین گہرائی 160 کلومیٹر ریکارڈ کی گئی۔ زلزلے کا مرکز افغانستان اور تاجکستان بارڈر تھا۔ سوات۔ مینگورہ شہر اور گردونواح میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران تین مرتبہ زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے گئے۔

IED

شمالی وزیرستان:بی ڈی ایس ٹیم پر آئی ای ڈی حملہ، تین اہلکار زخمی

میرانشاہ ۔ شمالی وزیرستان کے علاقے دوسلی اسد خیل مارکیٹ کے قریب سیکورٹی فورسز پر ائی ای ڈی حملہ ۔ ائی ای ڈی بلاسٹ تحصیل رزمک کے علاقہ دوسلی اسد خیل مارکیٹ کے مقام پر بم ڈسپوزل سکواڈ پر کیا گیا۔ آئی ای ڈی پھٹنے سے بم ڈسپوزل سکواڈ کے تین اہلکار زخمی ہوگئے ۔ حملہ بم ڈسپوزل سکواڈ کی ٹیم پر ہوا ۔زخمیوں میں ایک نائب صوبیدار اور دو سپاہی شامل ہیں۔زخمیوں کو سی ایم ایچ بنوں منتقل کردیا گیا ۔نائب صوبیدار واجد  ، سپاہی محب اور سپاہی ضمیر زخمیوں میں شامل ہیں ۔ سیکورٹی فورسز کے جوانوں نے علاقے میں سرچ آپریشن شروع کردیا ہے ۔

pakistan-defence-budget-enhanced-from-rs-840-billion-to-rs-920-billion-1513928774-6006

قومی سلامتی پالیسی: مادر وطن کا دفاع ناگزیر، اولین فریضہ قرار

اسلام آباد: پاکستان کی پہلی قومی سلامتی پالیسی میں ہر قیمت پر مادر وطن کا دفاع ناگزیر اور اولین فریضہ قرار دے دیا گیا۔

وزیر اعظم عمران خان نے پہلی قومی سلامتی پالیسی کی دستاویزات پر دستخط کر دیئے۔ جس کے مطابق ہمسائے میں جارحانہ اور خطرناک نظریئے کا پرچار پرتشدد تنازعہ کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے اور دشمن کی جانب سے کسی بھی وقت بطور پالیسی آپشن طاقت کے استعمال کے ممکنات موجود ہیں۔

پالیسی میں کہا گیا ہے کہ جنگ مسلط کی گئی تو مادر وطن کے دفاع کے لیے قومی طاقت کے تمام عناصر کے ساتھ بھرپور جواب دیا جائے گا اور پاکستان کی جغرافیائی سرحدوں کا ہر قیمت اور ہر صورت میں تحفظ کیا جائے گا۔

ہر جارحیت کا جواب دینے کے لیے خود انحصاری پر مبنی جدید دفاعی ٹیکنالوجی پر توجہ مرکوز کی جائے گی اور مسلح افواج کو مزید مضبوط بنانے کے لیے روایتی استعداد کار کو تقویت دی جائے گی جبکہ دفاعی پیدوار، مواصلاتی نیٹ ورک کی مرکزیت، جنگی میدان کی آگہی اور الیکٹرانک وار فیئر صلاحیت کو بھی تقویت دیں گے۔

دستاویزات کے مطابق ملکی دفاع کے لیے اسلحہ کی دوڑ میں پڑے بغیر کم سے کم جوہری صلاحیت کو حد درجہ برقرار رکھا جائے گا اور پاکستان کی جوہری صلاحیت علاقائی امن و استحکام کے لیے کلیدی اہمیت کی حامل ہے۔ داخلی سلامتی کے لیے نیم فوجی دستوں، قانون نافذ کرنے والے اداروں کی تربیت، جدت اور ضرورت پر توجہ مرکوز ہو گی۔

پالیسی میں کہا گیا ہے کہ فضاء، بحری، ساحلی سلامتی یقینی بنانے کے لیے ایوی ایشن سیکیورٹی پروٹوکول بہتر اور بحری نگرانی بہتر کی جائے گی۔ دیرپا، مضبوط فضائی نگرانی، اثاثوں کا نیٹ ورک، مواصلاتی نظام اور کمانڈ اینڈ کنٹرول نظام کو وسعت دی جائے گی جبکہ بحری، تجارتی سلامتی اور انسداد بحری قزاقی، جرائم کے خاتمے کے لیے بحری قوت کو مزید مضبوط بنایا جائے گا۔

سرحدی مسائل خصوصاً لائن آف کنٹرول، ورکنگ باؤنڈری پر توجہ مرکوز کی جائے گی اور دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے مغربی سرحد پر باڑ کی تنصیب اور قبائلی اضلاع کی ترقی پر توجہ مرکوز رہے گی۔ مستقبل کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے خلائی سائنس و ٹیکنالوجی میں وسعت اور اسے مستحکم کیا جائے گا جبکہ غلط اور جعلی اطلاعات اور اثر انداز ہونے کے لیے بیرونی آپریشنز کا ہر سطح پر مقابلہ کیا جائے گا۔

اطلاعات، سائبر و ڈیٹا سیکیورٹی ترجیح ہو گی اور نگرانی کی استعداد بڑھائی جائے گی۔ سیکیورٹی کو وسعت، سرکاری امور کی رازداری اور شہریوں کے اعداد و شمار کی سلامتی یقینی بنائی جائے گی۔ بین الاقوامی ٹیکنالوجی نظام کے ساتھ مؤثر انداز میں شمولیت سے قومی مفادات کا مکمل تحفظ کیا جائے گا اور اقتصادی سلامتی خطرات کے خلاف مستند، مضبوط اور قابل اعتماد دفاعی صلاحیت کی ضمانت ہو گی۔

PASHTUN NATIONALISM AND SAAD ULLAH JAN BARQ

پشتون قوم پرستی اور افغانستان پر سعد اللہ جان برق سے مکالمہ

ممتاز صحافی تجزیہ کار محقق اور چالیس کتابوں کے مصنف سعد اللہ جان برق کے مطابق افغانستان پر ہر دور میں غیر پشتون اقلیتوں کا کنٹرول رہا ہے حالانکہ ملک کی اکثریتی آبادی پشتونوں کی ہے تاہم ان کا کردار اور اختیار علامتی رہا ہے اور پشتو زبان کو بوجوہ اس ملک میں پسماندگی کی علامت سمجھا جاتا رہا افغانستان کے مقابلے میں پاکستان کے پشتون زیادہ باشعور فعال اور ترقی پسند واقع ہوئے ہیں۔

وائس آف کے پی کے ساتھ خصوصی گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ پشتونستان کے شوشے  اور برائے نام نعرے نے پاکستان  کےپشتونوں کو سیاسی ا،دبی اور ثقافتی سطح پر بہت نقصان پہنچایا ہے ۔اس تحریک کی عملاً کوئی بنیاد ہی نہیں تھی اور اس نعرے کو بعض افغان حکمران ، دانشور اور پاکستان کے قوم پرست دباؤ پر مبنی ایک حربے کے طور پر استعمال کرتے رہے ۔پاکستان کے پشتون بعض شکایات اور تحفظات کے باوجود بھی کبھی یہ نہیں چاہیں گے کہ وہ افغانستان کے شہری بن جائیں اور نہ ہی افغان ایسا چاہیں گے۔

 ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ افغان حکومت کبھی بھی پاکستانی پشتونوں کے ساتھ مخلص نہیں رہی ہے ۔تلخ حقیقت تو یہ رہی ہیں کہ افغان حکمران اپنے پشتونوں،  ان کی زبان اور اقتدار کے ساتھ بھی مخلص نہیں رہے ۔ ان کے مطابق افغانستان کے ایک سابق وزیراعظم ہاشم میوند وال نے رقوم بیچ کر پاکستان کے پشتون دانشوروں کے لئے منفی پروپیگنڈا کر کے ان کے لیے مشکلات پیدا کیں حالانکہ ان کا اپنا کردار یہ رہا کہ جب وہ وزیراعظم بنے تو انہوں نے دوسروں کے علاوہ فخر افغان باچا خان کے ساتھ بھی توہین آمیز رویہ اپنایا جبکہ یہ بات بھی کارڈ پر ہیں کہ ایک افغان حکمران نے ایک دانشور ننگ یوسفزئی کے ہاتھوں ولی خان اور انکی پارٹی نیپ کو ایک الیکشن میں ہرانے کے لیے تیس لاکھ افغانی بھیجے تھے۔

 جناب برق نے مزید کہا کہ عملی طور پر پشتونستان یا گریٹر افغانستان کے قیام کی نہ تو کبھی بنیاد رہی ہے نہ کوئی عوامی تحریک چلی ہے اور نہ ہی مستقبل میں اس قسم کے کسی فارمولے یا تجربے کا کوئی امکان پایا جاتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ افغانستان افغانیوں کا وطن ہے پشتونوں کا نہیں۔لروبر کا نعرہ لگانے والے ان نان پشتون رہنما ءاور طبقوں کی آراءبھی قوم کو بتائیں جو کہ ہر دور میں افغانستان میں نہ صرف یہ کہ عملی حکمران رہے ہیں بلکہ انہوں نے ہر دور میں فارسی یا درّی کو پشتو پر فوقیت دے کر پشتو کو پسماندہ زبان قرار دینے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی اور اس  رویے کے باعث افغانستان کے پشتو ن احساس محرومی اور احساس کمتری کا شکار رہے ۔

سعد اللہ جان برق کے بقول حقیقی قوم پرست لیڈر باچا خان کو تقسیم ہند کے دوران ایک بار انکے اتحادی کانگرس نے دھوکہ دے کر مایوس کیا تو ان کے ساتھ یہی رویہ متعدد بار افغان حکمرانوں نے بھی  اپنایا۔ افغانستان کی طرف سے نہ تو پشتونوں کے لیے سنجیدگی سے ماضی میں کچھ اچھا ہوا ہے اور نہ ہی آئندہ کچھ ہونے والا ہے اس لئے بہتر یہ ہے کہ پشتون خیالی دنیا سے جتنی جلد ہوسکے باہر نکل کر زمینی حقائق کا ادراک کریں ۔ جناب برق کے مطابق ایک سوال تو یہ بھی اٹھایا جاسکتا ہے کہ جب احمد شاہ ابدالی اس ملک کا نام افغانستان رک رہے تو انہوں نے اس زمانے کے حالات کو مدنظر رکھ کر اس کا نام پشتونستان یا پختونخواہ کیوں نہیں رکھا حالانکہ ان کے ایک شعر کا مفہوم یہ ہے کہ وہ دہلی کا تخت بھول جاتے ہیں جب ان کو پختون خواہ کے پہاڑ یاد آ جاتے ہیں؟

انہوں نے مزید کہا کہ فارسی یا درّی کو شعوری طور پر اشرافیہ اور سرکاری زبان بنانے سمیت ہر دور میں فروغ دے کر پشتو اور اردو دونوں پر مسلط کیا گیا اور حالت یہ رہی کہ جب افغان جہاد کے دوران  دو تین فیصد فارسی بان پشاور آئے تو انہوں نے کوشش کی کہ اس زبان کو یہاں بھی فروغ دے اور شہر کے اکثر دکاندار اس کوشش کی زد میں بھی آگئے۔

 ان کے مطابق اے این پی اور بعض دیگر جماعتیں بھی افغانستان اور پشتونستان کو پولیٹیکل کارڈ کے طور پر استعمال کرتی آئی ہیں حالانکہ یہ حقیقت ان کو بھی معلوم ہے کہ زمینی حقائق ان کی خواہشات اور نعروں کے برعکس ہیں اور پاکستان کے پشتون بہت سے شعبوں میں افغان پشتونوں سے آگے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ اے این پی  جب صوبہ خیبر پختونخوا میں برسر اقتدار آئی تو اس پارٹی نےحقیقی دانشوروں کی بجائے  ان عناصر کو نوازا جو کہ باچا خان اور ولی خان کے مخالف رہے تھے اور جن کا ان کی تحریک یا قوم پرستی کے ساتھ کوئی ہمدردی یا وابستگی بھی نہیں تھی۔

covid 19 in pakistan

اومی کرون تازہ ترین صورتحال

 صوبے میں اومی کرون ویرینٹ کی مزید 11 افراد میں تشخیص کی گئی۔ گیارہ میں سےپانچ کیسز پشاور سے ہے۔ چارسدہ میں تین، خیبر، مانسہرہ میں ایک ایک  امی کرون کی تشخیص کی گئی۔ گیارہ میں سے سات مرد اور چارخواتین شامل ہیں۔ صوبے میں اومی کرون کی کل کیسز کی تعداد 75 ہوگئی۔