WhatsApp-Image-2022-01-25-at-5.12.58-AM

اعتدال پسندی کی دوطرفہ ضرورت اور جاری کشیدگی

باچا خان مرکز پشاور میں اے این پی کے زیر اہتمام “اعتدال پسندی، انتہا پسندی اور خدائی خدمت گار تحریک” کے عنوان سے ایک سیمینارکاانعقاد کیا گیا جس میں ملک اور معاشرے میں انتہا پسندی کے اثرات اور اعتدال پسندی کی ضرورت پر اہم سیاسی قائدین اور صحافیوں نے اظہار خیال کرتے ہوئے ماضی کی سیاسی اور سماجی غلطیوں سے سبق سیکھنے پر زور دیا۔

 جن مقررین نے اس سمینار سے خطاب کیا ان میں خواجہ محمد آصف، جاوید ہاشمی، ایمل ولی خان ،حامد میر، سلیم صافی، خادم حسین اور دیگر شامل تھے۔ اس موقع پر مقررین نے پاکستان کے سیاسی اور سماجی ڈھانچے کے لیے انتہا پسندی اور منفی رویوں کو زہر قاتل قرار دے کر کہا کہ تمام درپیش مسائل کا حل مکالمے،  برداشت اور جمہوری رویوں میں پنہاں ہیں اس لیے لازمی ہے کہ پاکستان میں دہرائی گئی ماضی کی غلطیوں کو مزید دہر انے سے گریز کا راستہ اپنا کر مثبت رویوں کو اجتماعی طور پر فروغ دیا جائے۔ مقررین کے مطابق خیبر پختونخوا کے سیاسی قائدین، کارکنوں اور عوام نے انسانی حقوق، جمہوریت اور امن کے لئے لازوال قربانیاں دی ہیں جن کا اعتراف کرنا چاہیے اور کوشش کرنی چاہیے کہ سیاسی اور نظریاتی اختلافات کو ذاتیات، تلخی اور کشیدگی میں منتقل کرنے کی بجائے مکالمے کے ذریعے عوام کے سامنے پیش کیا جائے۔

مقررین کے مطابق پاکستان میں مذہب اور قومیت کی بنیاد پر پھیلائی گئی نفرت اور دوریوں کے منفی اثرات نے کئی نسلوں کے علاوہ اس کے جمہوری اور سماجی ڈھانچے کو بہت متاثر کیا ہے اور اب بھی بعض قوتیں اس کوشش میں ہے  کہ منافرت ،تلخی اور کشیدگی کو فروغ دے کر پاکستانی معاشرے کو تقسیم کیا جائے۔  انہوں نے کہا کہ قومیتوں  اور صوبوں کے حقوق کا تحفظ کرنا اور سماجی انصاف کو یقینی بنانا ایک مضبوط پاکستان کی ضمانت ہے۔ یہ کوشش ہونی چاہیے کی سیاسی برداشت اور مکالمے کو بنیاد بنا کر ایک دوسرے کے حقوق کا احترام کیا جائے اور اُن قوتوں کے ہاتھ روکے جائیں جو کہ معاشرے میں طاقت کے بل بوتے پر اپنی بات منوانا چاہتے ہیں۔  اس موقع پر کہا گیا کہ خیبر پختونخواہ نے جس استقامت اور صبر سے کئی دہائیوں تک انتہاپسندی اور دہشت گردی کا سامنا کیا اور قربانیاں دی ہیں وہ اس بات کا ثبوت ہے کہ اس خطے نے استحکام پاکستان اور علاقائی امن کے قیام میں اپنے روایتی کردار کو قائم رکھا ہے اور اس کردار کا اس خطے کے عوام کو صلہ ملنا چاہیے۔

اس موقع پر ماضی کی تاریخی غلطیوں کا تفصیل سے ذکر کرتے ہوئے کہا گیا کہ ہمیں ماضی کی غلطیاں اور تلخیاں بھلا کر ایک نئے عزم کے ساتھ جمہوری رویوں کے ذریعے اک پر امن اور ترقی پسند معاشرے کی بنیاد رکھنی چاہیے تاکہ نئی نسل کو ایک محفوظ پاکستان اور معاشرہ دیا جاسکے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ کسی بھی طبقے، قومیت یا علاقے کی حق تلفی نہ ہو۔

 اگرچہ مذکورہ سیمینار میں ملک کی دوسری اہم پارٹیوں اور خصوصاً دائیں بازو کی سیاسی جماعتوں اور طبقوں کو مدعو نہیں کیا گیا تھا جس کے باعث ان موضوعات پر ان کا نقطہ نظر سامنے نہیں آیا اور تشنگی قائم رہی تاہم خوش آئند بات یہ تھی کہ مقررین نے روایتی الزام تراشی یا سخت کلامی کی بجائے دلائل کی بنیاد پر اپنی تجاویز پیش کیں۔

 اگر دوسرے نظریات کی متعلقہ پارٹیوں کو اس بحث کا حصہ بنایا جاتا تو اس کے بہت مثبت اثرات مرتب ہوتے اور جاری کشیدگی کے تناظر میں قوم اور سیاسی قائدین کو ایک مثبت پیغام پہنچ جاتا۔ اس کے باوجود یہ بات خوش آئند رہی کہ روایتی جذبات کی بجائے ملکی تاریخ اور ہمارے مستقبل کے امکانات کا ایک حقیقت پسندانہ جائزہ لیا گیا۔

ضرورت اس بات کی ہے کہ سیاسی قائدین،  دانشور ،علماء ، اساتذہ اور میڈیا کے اہم لوگ جاری کشیدگی اور سماجی ڈپریشن کے خاتمے کے لیے مختلف فورمز پر دلیل اور مکالمہ کا راستہ اپنا کر اصلاح کے امکانات کو فروغ دیں کیونکہ شدت پسندی، بدکلامی، الزام تراشی کا جو رجحان ہمارے ہاں فروغ پا رہا ہے اس نے معاشرے کو زنگ آلود بنا کر رکھ دیا ہے اور اب انتہا پسندی اور شدت پسندی ایک طبقے یا گروہ تک محدود نہیں رہی ہے۔

800px-Flag_of_the_United_Nations.svg

اقوام متحدہ کے نمائندہ وفد کا شمالی وزیرستان کا دورہ

اقوام متحدہ کے نمائندہ وفد نے شمالی وزیرستان کا دورہ کیا جس کے دوران وہ ڈی سی شمالی وزیرستان شاہد علی خان کے آفس بھی گئے۔ وفد نے ڈی سی شمالی وزیرستان شاہد علی خان اور ڈی پی او شمالی وزیرستان عقیق حسین سے ملاقاتیں بھی کی۔ ملاقات میں شمالی وزیرستان کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ صوبائی وزیر محمد اقبال خان وزیر نے آئے ہوئے وفد کو شیلڈ پیش کی گئی۔ اقبال خان وزیر نے وفد کو شمالی وزیرستان کے امن و امان کی صورتحال اور جاری ترقیاتی منصوبوں کے بارے میں تفصیل سے آگاہ کیا۔

Khaaiib

خیبر گرلز میڈیکل کالج کورونا کے باعث بند

پشاور: کورونا کیسز کے پیش نظر خیبر گرلز میڈیکل کالج تاحکم ثانی بند کردیا گیا۔ کالج  اعلامیہ کے مطابق

تدریسی سرگرمیاں آن لائن ہوں گی اور فائنل ایئر کے امتحانات ملتوی کردیے گئے۔

خیبر میڈیکل یونیورسٹی کے جاری اور پری شیڈول امتحانات شیڈول کے مطابق جاری رہیں گے۔اور امتحانات دینے والے اور غیر ملکی طلباء کےلئے ہاسٹل کھلے رہیں گے جبکہ فیکلٹی اور نان فیکلٹی سٹاف کورونا ایس او پیز کے تحت حاضری یقینی بنائیں گے۔

Kabinaat

وفاقی کابینہ نے کرمینل لاء ترامیم کی منظوری دے دی

‏وفاقی کابینہ نے کرمینل لاء ترامیم کی منظوری دے دی .‏ترمیم کے تحت ہر کریمینل کیس کا فیصلہ 9 ماہ میں کرنا لازمی ہو گا۔

‏فیصلے میں زائد وقت لگا تو مجسٹریٹ یا جج وجوہات بیان کریگا کہ التواء کیوں ہوا اور‏9 ماہ میں فیصلہ نہ کرنے پر جج چیف جسٹس کو وجہ لکھ کر دیگا۔ ترمیم کے مطابق ‏اگر متعلقہ جج مناسب وجوہات بیان نا کر سکا تو کارروائی ہو گی۔

‏ایس ایچ او کی تعلیمی قابلیت کم از کم بی اے لازمی ہو گی اور ‏چالان پیش کرنے کی مدت 14 دن سے بڑھا کر 45 دن کرنے کی تجویز اس کے علاوہ ‏پولیس کو ضمانت کی پاور دینے کا فیصلہ جبکہ ‏پلی بارگین کرمینل مقدمات میں شامل کرنے کا فیصلہ

covid 19 in pakistan

ایل آر ایچ میں کورونا مریضوں کی تعداد 46 ہوگئی

پشاور: ایل آر ایچ میں کورونا کے مریضوں کی تعداد میں بتدریج اضافہ تعداد 46 تک پہنچ گئی۔ ترجمان محمد عاصم کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں 21 نئے مریضوں کو داخل کیا گیا ہے۔  انکے مطابق

صوبے میں بڑھتے مریضوں کے پیش نظر ضروری اقدامات کر لئے ہیں۔ دوسرے طرف ایل آر ایچ کا میڈیا ڈیپارٹمنٹ ایک بار پھر کورونا پازیٹیو ہو گیا۔ترجمان محمد عاصم، اسسٹنٹ مس ناہید، آفس بوائے اور ایک اینٹرنی میں وائرس کی تصدیق۔ ہسپتال ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد ابرار خان نے ایک ہفتے کے لئے میڈیا ڈیپارٹمنٹ کو ورک فرام ہوم کی ہدایات جاری کیں۔