کرونا کی نئی لہر اور فنڈز کے غیر قانونی استعمال کے الزامات

خیبر پختونخوا سمیت ملک کے متعدد دوسرے بڑے شہروں میں کرونا کی تیسری لہر کی شدت میں نہ صرف یہ کہ غیر معمولی اضافہ ہوا ہوا ہے بلکہ اس سے درجنوں افراد زندگی کی بازی ہار چکے ہیں۔ مریضوں کی تعداد کی فہرست میں پشاور، کراچی اور اسلام آباد سرفہرست ہیں اور یہی وجہ ہے کہ بعض ہسپتالوں میں پھر سے ایمرجنسی نافذ ہو گئی ہے تو درجنوں تعلیمی ادارے بھی بند کر دیے گئے ہیں۔ اس کے باوجود کہ مریضوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے نہ تو انتظامیہ سختی سے کام لے رہی ہے اور نہ ہی عوام ماسک،  فاصلہ رکھنے یا دیگر حفاظتی اقدامات پر عمل کر رہے ہیں۔

 نئی لہر نے متعدد ترقی یافتہ ممالک کو پھر سے لپیٹ میں رکھا ہے اگرچہ خوش قسمتی سے پاکستان نسبتاً متعدد دیگر ممالک کے مقابلے میں زیادہ ہلاکتوں اور نقصانات سے بچا رہا ہے تاہم اب کی لہر کو نظرانداز کر نا حالات کے خطرناک حد تک خراب ہونے کا سبب بن سکتا ہے۔ اس لیے حکومت اور عوام دونوں احساس ذمہ داری کا مظاہرہ کرکے خود کو اور اپنی نئی نسل کے تحفظ کو یقینی بنائیں کیونکہ اب کے بار مریضوں یا متاثرین میں بڑی تعداد پہلے کے برعکس بچوں کی ہے۔

 حکومت نے نامسائد حالات کے باوجود ویکسینیشن پراسیس کے دوران جو سہولیات اور آسانیاں فراہم کیں بعض حلقوں نے اس سے بھی فائدہ نہیں اٹھایا۔ اب کے بار حکومتی اداروں کو ایسے عناصر کے ساتھ سختی سے پیش آنا چاہئے کیونکہ یہ کسی فرد واحد یا کسی ایک خاندان کا مسئلہ نہیں رہا۔

 میڈیا رپورٹس میں کرونا سے بچاؤ کے لیے جو فنڈز مختص کیے گئے تھے ان کے استعمال پر انگلیاں اٹھائی جارہی ہیں اور کے پی اسمبلی کے علاوہ قومی اسمبلی اور سینیٹ میں بھی اس پر سوالات اٹھائے گئے ہیں۔ ان رپورٹ کے مطابق خیبرپختونخوا کی ہیلتھ منسڑی کو ابتدائی فیز میں دس ارب روپے کا بجٹ دیا گیا تھا۔ آڈیٹر جنرل کی ایک رپورٹ کے مطابق اس میں دو ارب سے زائد کی بد عنوانی کی گئی ہے جو کہ اگر درست ہے تو یہ ایک سنگین جرم ہے کیونکہ یہ ایک مستند رپورٹ سے اٹھائی گئی بات ہے۔

 یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ ان دس ارب روپے کے علاوہ تقریباً چھ ارب روپے محکمہ ریلیف کو بھی جاری کیے گئے تھے۔ اس کی تفصیلات کسی کو نہیں بتائی جا رہی ہیں تاہم بعض حلقوں کے مطابق یہاں بھی قومی فنڈز کے ٖضیاع کی شکایات سامنے آئی ہیں جو کہ  پرچیزنگ سے متعلق ہے۔ وزیراعلےٰ کے معاون خصوصی برائے اطلاعات بیرسٹر محمد سیف نے کرونا فنڈز سے متعلق ان ایشوز پر جو وضاحت پیش کی ہے وہ الزامات اور جاری کردہ رپورٹ کی اہمیت کے تناظر میں اطمینان بخش نہیں ہے۔ ان کا محض یہ کہنے سے دوسرے قائل نہیں ہوں گے کہ ہیلتھ ایمرجنسی قوانین کے تحت درکار تقاضے پورے کیے گئے ہیں۔  یہ معاملہ اب ایک غیر جانبدار انکوائری کا متقاضی ہے تاکہ حکومت کی پوزیشن واضح اور ساک بحال ہو سکے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ پورے سسٹم کو شفاف بنایا جائے۔ بچوں کے متاثر ہونے کے خدشے کے پیش نظر تعلیمی اداروں کی بندش اور بعض دیگر پابندیوں کے اطلاق کا بھی جائزہ لینا چاہیے۔

ملک بھر میں کورونا وائرس کی تازہ ترین صورت حال

پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں مزید 25 افراد کورونا وائرس سے انتقال کرگئے جبکہ 7539 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ گزشتہ  24 گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں کورونا کے 63,272 ٹیسٹ کیے گئے۔  کورونا کے مثبت کیسز کی شرح %11.91 فیصد رہی۔

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران خیبرپختونخوا میں کورونا وائرس سے 6 افراد انتقال کرگئے۔ محکمہ صحت کے مطابق صوبے میں کورونا سے اب تک جاں بحق افراد کی تعداد 5 ہزار 986 ہوگئے ۔

خیبرپختونخوا میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں کورونا وائرس کے مزید ایک ہزار 446 نئے کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ صوبے میں کورونا کیسز کی مجموعی تعداد 1 لاکھ 87 ہزار 983ہوگئی گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا سے متاثرہ 78 مریض  صحت یاب ہوئے اورایک دن میں 11 ہزار 119 نئے ٹسٹ کئے گئے جس میں کورونا ایکٹیو کیسز کی تعداد 5 ہزار 876 ہوگئی۔

خیبر پختونخوا میں ڈیجیٹل لٹریسی پروگرام کاآغاز

صوبائی وزیر تعلیم شہرام خان ترکئی کی زیرصدارت ڈیجیٹل لٹریسی پروگرام کے حوالے سے اجلاس جس میں صوبے میں ڈیجیٹل لٹریسی پروگرام  شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

صوبائی وزیر تعلیم شہرام خان ترکئی کے زیر صدارت اجلاس میں میں پورے صوبے میں ڈیجیٹل لٹریسی پروگرام کے آغاز کا فیصلہ کیا گیا۔  پروگرام کے تحت ضم اضلاع کے 38 اور باقی اضلاع کے  1170 ہائی اور ہائیر سیکنڈری سکولوں میں گریڈ۔6 سے گریڈ۔ 12 تک کے 2 لاکھ 41 ہزار 6 سو طلباء و طالبات کو ڈیجیٹل لٹریسی کی تربیت دی جائے گی۔

وزیر تعلیم  شہرام خان ترکئی کا کہنا تھا کہ منتخب سکولوں میں آئی ٹی لیبز کی اپ گریڈیشن کے علاوہ ہر ڈویژنل ہیڈ کوارٹر میں ایک انکیوبیشن سنٹر بھی قائم کیا جائے گا۔ جسمیں سکولوں سے منتخب 10 ٹیمیں جس میں فی ٹیم 2 ممبرز ہوں گے۔ کو 6 ماہ کی تربیت دی جائے گی۔ جبکہ دوران تربیت طلباء کو 15 ہزار روپے ماہانہ وظیفہ بھی دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ان تربیت یافتہ  طلباء و طالبات کے درمیان سالانہ مقابلہ بھی ہوگا۔  جس میں پہلی پوزیشن پر آنے والی ٹیم کو  2 لاکھ  اور رنر اپ ٹیم کو ایک لاکھ روپے کا انعام دیا جائے گا۔

 شہرام خان ترکئی نے مزید کہا کہ کہ اس پروگرام کا آغاز 10 اضلاع  پشاور، مردان، چارسدہ،  نوشہرہ، صوابی، ایبٹ آباد، مانسہرہ، کوہاٹ  اور دیر لوئیر سے کیا گیا ہے۔  جن کے  منتخب سکولوں میں یہ پروگرام فیز وائیز جاری رہے گا۔ جبکہ بعد میں مزید اضلاع تک اس پروگرام کو توسیع دی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ پروگرام کے لئے پی ایم یو کا قیام عمل میں لایا گیا ہے اور ٹرینرز کا انتخاب مکمل ہے۔  جو کہ متعلقہ اضلاع کے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفس کے وساطت سے آئی ٹی ٹیچرز کو تربیت دیں گے اور منتخب سکولوں میں جاری تربیت کی مانیٹرنگ کریں گے ڈیجیٹل لٹریسی کے ہفتہ وار کم از کم چار کلاسز ہونگی۔

ہنگو: نجی آئل کمپنی ویل پر حملہ، اہلکار اغوا

ہنگو: گرگری ضلع ہنگو کے حدود میں واقع نجی  مول  آئل کمپنی کے ویل پر نامعلوم دہشت گردوں کا حملہ ۔

حملے  میں سیکورٹی گارڈ قابل بادشاہ جاںبحق جبکہ سپروائزر عصمت اللہ کو حملہ آور اپنے ساتھ لے گئے ۔

حملہ آروں نے ویل کے چاروں طرف جھاڑیوں اور خشک گھاس کو آگ لگادی جبکہ ویل ہیڈ محفوظ ہے دہشت گردوں نے سولر پلیٹوں پر گولیوں کی بوچھاڑ کرکے ناکارہ بنادیا سیکورٹی گارڈ قابل بادشاہ کی ڈیڈ باڈی اپنے آبائی گاؤں اوربشی بھیج دی گئی ہے۔

 وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان کی واقعے کی شدید مذمت۔

وزیر اعلی کی پولیس کو کمپنی کے مغوی سپروائزر کی بازیابی کے لئے  بروقت اقدامات کی ہدایت۔انھوں نے کہا کہ سپروائزر کی بحفاظت بازیابی کے لئے تمام تر اقدامات یقینی بنائے جائیں۔