حکومت نے خیبرپختونخوا میں فاٹا کے انضمام کے تین سال مکمل ہونے پر مختلف قبائلی علاقوں میں مر جر کے پس منظر، فوائد اور اثرات کا جائزہ لینے اور حکومتی اقدامات میں مختلف شعبوں کے صاحب الرائے افراد کی آراء کیلئے ایک مشاورتی عمل اے آئی پی (Accelerated Implementation Program)کا انعقاد کیا ہے تاکہ عوامی حلقوں کو ان اقدامات اور ترقیاتی منصوبوں سے آگاہ کر دیا جائے جو انضمام کے بعد سرانجام پائے جا چکے ہیں یا پائپ لائن میں ہیں۔ اس ضمن میں شمالی جنوبی وزیرستان اور کرم کے اضلاع میں ایونٹس کا انعقاد کیا گیا جن میں قبائلی مشران، سرکاری حکام، دانشوروں، صحافیوں اور طلباء سمیت ہر شعبے کے افراد نے کثیر تعداد میں شرکت کرکے اپنی آراء کی روشنی میں تبادلہ خیال بھی کیا۔
حکام کے مطابق رابطہ کاری کا یہ سلسلہ 8 مارچ تک جاری رہے گا اور اسکے بعد اگلے مرحلے میں تحصیل کی سطح پر منعقد کیا جائے گاتاکہ شرکاء کی مشاورت اور تجاویز کی روشنی میں مزید اقدامات کو یقینی بنایا جائے اور عوام کو ان کے فوائد سے آگاہ کیا جائے جو کہ انضمام کے بعد ان علاقوں کو ملتے آئے ہیں۔ اے آئی پی کے زیراہتمام اس مشاورتی عمل کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ پالیسی میکنگ اور ترقیاتی منصوبوں کے دوران عوام کو اعتماد میں لیا جائے اور ان کی آراء کی روشنی میں آگے بڑھا جائے۔
حکام نے اس ضمن میں یہ بھی بتایا کہ اب تک جتنی بھی ایونٹس ہوئی ہیں ان میں عوام نے نہ صرف یہ کہ بھرپور شرکت کی بلکہ ریاستی اقدامات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اپنی طرف سے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی بھی کرائی۔ اس ایونٹ میں اس بات کو یقینی بنایا گیا کہ سکیورٹی حکام سمیت سول ایڈمنسٹریشن کے ذمہ دار بھی موجود ہوں تاکہ اعتماد سازی اور رابطہ کاری کے علاوہ تعمیر نو اور ترقی کے عمل کو مزید موثر اور تیز بنایا جاسکے اور تجاویز کو عملی جامہ بھی پہنایا جا سکے۔ شریک صاحب الرائے افراد نے اس سلسلے میں وائس آف کے پی کو بتایا کہ یہ حکومت کی جانب سے ایک بروقت اور مفید پریکٹس اور کوشش ہے اور اس عمل کی ایک خاص بات یہ ہے کہ حکام موقع پر موجود ہوتے ہیں اور سنجیدگی کے ساتھ بعض اعتراضات اور تجاویز کا نوٹس لیتے ہیں۔
ان کے مطابق فاٹا مرجر کے مثبت نتائج سامنے آنے لگے ہیں اور عوام ریاستی اقدامات اور غیر معمولی دلچسپی کی نہ صرف اعتراف اور قدر کرتے ہیں بلکہ اس پریکٹس میں ان کو اپنی تجاویز پیش کرنے کے مواقع بھی ملے ہیں۔ یہ اعتماد سازی کی ایک اچھی کاوش ہے اس لیے ہر سطح پر اس کا خیر مقدم کیا گیا۔
یہ بات خوش آئند ہیں کہ حالیہ چند مہینوں میں جہاں بعض واقعات کے باوجود امن وامان کی مجموعی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی وہاں ترقیاتی کام اور مختلف قسم کے پیکجز کا ایک سلسلہ بھی چل نکلا ہے جس کے یقیناً دور رس نتائج اور اثرات مرتب ہوں گے۔