ملکی،غیر ملکی میڈیا وفد کا ضلع شمالی وزیرستان کا دورہ

ملکی اور غیر ملکی میڈیا کے وفد نے ضلع شمالی وزیرستان کا دورہ کیا ۔ دورے کے موقع پر ضلعی پولیس کی طرف سے سیکورٹی کے فل پروف انتظامات کئے گئے تھے

صحافتی وفد کی ضلعی پولیس سربراہ عقیق حسین سے ملاقات کی ۔

ملکی اور غیر ملکی صحافتی  وفد کو ضلعی پولیس سربراہ نے روایتی پگڑی پہنائی ۔

ضلعی پولیس سربراہ عقیق حسین  نے وفد سے کہا  کہ ضلع شمالی وزیرستان میں پائیدار امن کےلئے پولیس کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرے گی ۔

 شہریوں کے جان و مال کی حفاظت کویقینی بنانے کے لئے تمام تر دستیاب وسائل کو بروئےکار لایا جائیگا ۔ پولیس میں سزا اور جزا کا عمل جاری رہیگا ۔

ضلعی پولیس سربراہ کا مذید کہنا تھا کہ پولیس کو سختی سے ہدایات جاری کر دی گئی ہیں کہ وہ تھانہ میں آنے والے سائیلین کی داد رسی کو ہر حال میں یقینی بنائیں ۔مظلموں کےساتھ تعاون میرے اولین فرائض میں شامل ہے ضلعی پولیس سربراہ نے کہا کہ مظلموں کی داد رسی کے لئے میرے دروازے ہر وقت کھلے ہیں  کسی بھی شکایت کی صورت میں پولیس ایمرجنسی سروس 15 سے رابطہ کر سکتے ہیں۔

پولیس کےجوانوں اور افسران نے جو وردی پہنی ہے وہ عوام کی خدمت کے لئے ہے کیونکہ پولیس کا کام عوام کی خدمت کرنا ہے جس میں کسی بھی قسم کی غفلت اور کوتاہی برداشت نہیں کی جائیگی۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں میڈیا کے کردار سے انکار ممکن نہیں ۔پاکستان کی صحافی برادری معاشرے میں پائی جانیوالی برائیوں کی نشاندہی کرنے میں اپنا ذمہ دارانہ کردار ادا کریں ۔پولیس بروقت اقدام کے لئے ہمہ وقت تیار رہے گی۔

 پولیس اورمیڈیا کا چولی دامن کا ساتھ ہے  ضلع شمالی وزیرستان کے مثالی امن اور خوشحالی کے لئے ہم سب کو ملکر کام کرنا ہوگا۔ صحافیوں کی جانب سے  ضلعی پولیس سربراہ کو علاقائی عوامی مفاد میں بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی جس پر ضلعی پولیس سربراہ نے صحافیوں کا شکریہ ادا کیا۔

اس موقع پر ڈپٹی کمشنر شاہد علی خان ، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر دولت خان سمیت علاقائی مشران اور سیاسی اور سماجی لوگ بھی شریک تھے 

traphi

لاہور قلندرز ٹیم اونر رانا عاطف کی ونر ٹرافی کے ہمراہ لنڈی کوتل آمد

لاہور قلندرز کرکٹ ٹیم کے اونر رانا عاطف ، ٹیم کے کوچ اور پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کرکٹر عاقب جاوید. پی ایس ایل کرکٹ ٹورنمنٹ کی ونر ٹرافی کے ہمراہ لنڈی کوتل ملک دریاخان آفریدی کے حجرہ میں آمد۔ لاہور قلندرز ٹیم کے اونرز اور کوچ و دیگر آفیشل کا لنڈی کوتل ملک دریاخان آفریدی اور پاکستان کرکٹ ٹیم کے سٹار باؤلر شاہین شاہ آفریدی کے حجرہ پہنچنے پر علاقے کے عوام نے ان کا والہانہ استقبال کیا

 

پاکستان کرکٹ ٹیم مایا ناز سٹار باؤلر اور لاہور قلندرز کے کپتان شاہین شاہ آفریدی کے والد ملک ایاز آفریدی. سابق ٹیسٹ کرکٹر ریاض آفریدی ان کے بھائی پولیس کے اسسٹنٹ سب انسپکٹر قمر عباس آفریدی زڑگئ پاکستان کے چیئر مین شاکر آفریدی اور دیگر مشران کے  ہمراہ ونر ٹرافی اٹھا کر خوشی کا اظہار کیا

لاہور قلندرز کرکٹ ٹیم کے اونر عاطف رانا اور کوچ سابق کرکٹر عاقب جاوید اور دیگر آفیشل نے ضلع خیبر لنڈیکوتل پنچنے ہر عوام جی طرف سے والہانہ استقبال پر عوام مشران کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔

کورکمانڈر پشاورجنرل فیض حمید، وزیراعلیٰ کی کوچہ رسالدار آمد

گورنر خیبر پختونخوا شاہ فرمان،  وزیر اعلی محمود خان اور کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کی کوہاٹی گیٹ میں واقع امام بارگاہ حسین آباد آمد۔ سانحہ کوچہ رسالدار پر اہل تشیع کے رہنماؤں سے تعزیت کی۔ انھوں نے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت اور ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے مل کر جنگ لڑنے کے عزم کا اظہار۔ اس موقع پر کورکمانڈر پشاور جنرل فیض نے کہا کہ سکیورٹی فورسز، حکومت اور عوام کے تعاون سے دہشت گردی کے اس ناسور کو ختم کرنے کے لئے پر عزم ہے، اس مقصد کے لئے تمام اداروں کے درمیان کوآرڈینیشن کو مزید بہتر بنایا جا رہا ہے،ملک میں امن و امان کو یقینی بنانے اور دشمن کے ناپاک عزائم کو ناکام بنانے کے لئے تمام وسائل بروئےکار لائےجائیں گے۔

اس موقع پر گورنر شاہ فرمان نے لواحقین سے کہا کہ واقعہ انتہائی افسوسناک اور قومی اتحاد و اتفاق کو خراب کرنے کی کوشش ہے، اس طرح کے واقعات کے پیچھے دشمن کے مقاصد کو سمجھنا ہوگا،دشمن کے ناپاک عزائم کو ناکام بنانے کے لئے اتحاد اور اتفاق کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ وزیر اعلی محمود نے اس موقع پر کہا کہ آج یہاں حاضر ہونے کا مقصد شہداء کے لئے فاتحہ خوانی کرنا ہے، اس سانحے میں جو نقصان ہوا اس کا آزالہ نہیں ہوسکتا، لیکن اس واقعے کے مجرمان کو ہر صورت کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔ واقعے کے مجرمان تک پہنچنے اور آئیندہ ایسے واقعات کی روک تھام کو یقینی بنانے پر کام کر رہے ہیں

سرذد ہونے والی غلطیوں  سے سبق سیکھ کر آگے کا لائحہ عمل طے کریں گے،عبادت گاہوں کی سکیورٹی کو فول پروف بنانے کے لئے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں،جو عناصر قوم میں نفاق پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہم مل جل کر ان کو ناکام بنائیں گے، یہ ایک مشکل جنگ ہے لیکن ہم مل جل کر لڑیں گے تو کامیاب ہونگے۔

امامیہ جرگے کے رہنماؤں کی طرف سے تعزیت کے لئے تشریف لانے پر گورنر، وزیر اعلی اور کورکمانڈر کا شکریہ۔ جرگہ کادشمن کے مذموم مقاصد کو ناکام بنانے کے لئے آپس میں قومی اتحاد و اتفاق کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار۔ جرگے نے کہا کہ کسی بھی سیاسی جماعت کو اس واقعے پر اپنی سیاست چمکانے نہیں دیں گے۔

IMG-20220305-WA0004

شہر استقلال پشاور پر ایک اور حملہ

چار مارچ جمعہ کے روز عین نماز کی تیاری کے دوران پشاور شہر کے کوچہ رسالدار میں موجود ایک اہل تشیع کی جامعہ مسجد پر خود کش حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار سمیت 50 سے زائد نمازی شہید جبکہ 150 کے قریب زخمی ہوئے۔ شہداء میں چھ خاندانوں کے تقریباً 16 افراد سمیت آٹھ بچے بھی شامل ہیں۔ اس واقعے نے پورے ملک کو سوگوار کر کے رکھ دیا کیونکہ یہ گذشتہ چار پانچ برسوں کے دوران پشاور میں ہونے والا پہلا بڑا حملہ تھا۔

کوچہ رسالدار میں اس سے قبل بھی دہشتگردی کے عروج کے زمانے میں کئی ایسے حملے کرائے جا چکے ہیں کیونکہ یہ کوچہ اور علاقہ شیعہ برادری کی قیادت، اہم علماء اور ان کی سرگرمیوں کا مرکز رہا ہے۔ اس لیے کہا جاسکتا ہے کہ حملہ آوروں کا ٹارگٹ مسلکی پس منظر میں یہی امام بارگاہ ہی تھا۔ ابتدائی طور پر حملہ کے ساتھ گھنٹے بعد شدت پسند تنظیم داعش نے اس کی ذمہ داری قبول کی۔ داعش اسی طرز پر 2020-21 کے دوران افغانستان خصوصاً کابل شہر میں اہل تشیع کی عبادت گاہوں، سکولوں اور ہسپتالوں کو متعدد بار نشانہ بنا چکی ہے۔ اس لیے حالیہ کارروائی کو داعش کی اسی پالیسی کا تسلسل قرار دیا جاسکتا ہے۔

حملے کے بعد جہاں حکومتی حکام، وزراء فورسز کے افسران اور اپوزیشن کے اہم نمائندے جائے وقوعہ اور لیڈی ریڈنگ ہسپتال پہنچے وہاں عام شہریوں نے امدادی سرگرمیوں میں بھرپور حصہ لے کر اپنی روایات کو قائم رکھا جبکہ سیکنڑوں شہریوں نے خون کے عطیات جمع کرائے۔

دوسری طرف مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے نامور علماء نے ایک پریس کانفرنس کے دوران اس حملے کی کھل کر مذمت کرتے ہوئے متاثرین اور اہل تشیع کو مکمل تعاون اور بھائی چارے کی یقین دہانی کرائی اور اس حملے کو انسانیت، اسلام اور پاکستان پر حملہ قرار دے کر حملہ آوروں کو واضح پیغام دیا کہ صوبے اور شہر کے علماء اور عوام اپنے اتحاد سے اس قسم کی سازشوں کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔

حکومتی ذمہ داران کے علاوہ اپوزیشن کے لیڈروں نے بھی متاثرین سے اظہار یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے جائے وقوعہ کے علاوہ ہسپتال کا دورہ کیا اور اس عزم اور مطالبے کو دہرایا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تمام نکات پر عمل کرکے شدت پسندی اور دہشت گردی کے فکری مراکز کو بھی ختم کیا جائے۔

اس حملے سے جہاں ان سکیورٹی چیلنجز پر پھر سے بحث چل نکلی ہے جو کہ لاتعداد کامیاب فوجی کارروائیوں کے باوجود خطے کی جاری صورتحال کے باعث پاکستان کو درپیش ہے وہاں یہ بات خوش آئند رہی کہ پوری قوم نے شدت پسندی اور دہشت گردی کی کھل کر مذمت اور مخالفت کی۔

اس بات سے قطع نظر کہ متعلقہ ریاستی اداروں کی کارروائیوں کے باعث ماضی کے مقابلے میں صوبے اور ملک میں سیکیورٹی کی صورتحال بہت بہتر ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ قوم کو اعتماد میں لے کر نئی علاقائی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے موثر ترین حکمت عملی تیار کر کے آگے بڑھا جائے۔