jayyy

پاک فضائیہ کا جے۔10 سی کی شمولیت کی مناسبت سے ملی نغمہ جاری

پاک فضائیہ کا فضائی بیڑے میں جے۔10 سی جہازوں کی شمولیت کی مناسبت سے ملی نغمہ جاری۔

11 اسلام آباد: پاک فضائیہ کے شعبہ تعلقات عامہ نے فضائی بیڑے میں جے۔10 سی جہازوں کی شمولیت کی مناسبت سے ملی نغمہ جاری کیا ہے۔ نغمے میں پاک فضائیہ کے بہادر شاہینوں کو خراج تحسین پیش کیا گیا ہے جو دفاع وطن کے لیے ہمہ وقت چوکس و تیار ہیں۔ نغمے میں اس امر کو بھی اجاگر کیا گیا ہے کہ پاک فضائیہ اپنی آپریشنل صلاحیتوں میں مزید اضافے کے لئے جدت اور خودانحصاری کی جانب گامزن ہے۔ مزید برآں ملی نغمے میں اس عہد کی بھی تجدید کی گئی ہے کہ  پاک فضائیہ کا ہر جوان ارض پاک کی ناموس کی حفاظت کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرے گا۔

Moli

JUI calls off protests after Police releases party MNAs, workers

ISLAMABAD : Jamiat Ulema-e-Islam ends protests in Lahore, Karachi, Islamabad, Peshawar and other cities ended on Friday after police released Members National Assembly (MNAs) and workers of Jamiat Ulema-e-Islam-Fazl (JUI-F) who were arrested from the Parliament Lodges earlier.

Police conducted an operation in the parliament lodges after Ansarul-Islam of the Jamiat Ulema-e-lslam (JUI-F) set up camp inside the Parliament Lodges ahead of the no-confidence motion and arrested (JUI-F) MNA Salahuddin Ayubi and many others.

The group said that security will be implemented on the instructions of JUI-f chief Maulana Fazlur Rehman, saying they were there to protect opposition MNAs ahead of the assembly’s session for the no-confidence motion.

rasheed

رینجرز، ایف سی پارلیمنٹ ہاؤس کی سیکیورٹی سنبھالیں گے:شیخ رشید

وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے جمعہ کو کہا کہ اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس، پارلیمنٹ لاجز اور پرانے ایم این اے ہاؤس کی سیکیورٹی نیم فوجی رینجرز اور فرنٹیئر کور (ایف سی) کے حوالے کر دی جائے گی جس دن قومی اسمبلی میں وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے لیئے ووٹنگ ہوگی۔

انکا یہ بیان پارلیمنٹ لاجز میں جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی-ایف) کی رضاکار فورس – انصار الاسلام کے اراکین کو نکالنے کے لیے پولیس کے چھاپے کے ایک دن بعد آیا ہے۔

آج اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں راشد نے خبردار کیا کہ اسلام آباد میں امن و امان کی صورتحال خراب کرنے والے کسی بھی شخص سے آہنی ہاتھ سے نمٹا جائے گا۔

ECP

بلدیاتی انتخابات: کوڈ آف کنڈکٹ میں ترمیم

الیکشن کمیشن نے 10 مارچ 2022 کو کوڈ آف کنڈکٹ  کو تمام سیاسی جماعتوں سے مشاورت کے بعد ریوائزڈ کردیا جسکے تحت  

پارلیمنٹیرنزکو الیکشن کمپئین میں حصہ لینے کی اجازت دی گئی ہے۔ لیکن پبلک آفس ہولڈرز پر الیکشن کمپئین میں حصہ لینے پر بدستور پابندی ھوگی۔وزیراعظم پاکستان جو خیبرپختونخوا بلدیاتی انتخابات دوسرے مرحلے کے سلسلے میں آج لوئر دیر میں جلسہ کررہےھیں، ان کو بھی ایسا کرنے سے منع کر دیا گیا۔

جدید لڑاکا طیارے جے 10 سی کی پاک فضائیہ میں شمولیت

اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان جدید فائٹر ایئرکرافٹ جے ٹین سی کی پاکستان ائیر فورس میں شمولیت کی تقریب میں بطور مہمان خصوصی شریک ہیں۔

تقریب میں سربراہ پاک فضائیہ نے مہمانوں کوخوش آمدید کہا، انہوں نے کہا کہ ہم ایک چیلنجنگ دورمیں رہ رہے ہیں، پاکستان اور چین آزمائے ہوئے دوست ممالک ہیں، خطے میں امن کیلئے پاک چین تعاون مثالی ہے۔

ائیرچیف مارشل ظہیر احمد بابر کا کہنا تھا کہ جے ٹین سی کی پاکستان ائیر فورس میں شمولیت باعث خوشی ہے، آج کا دن پاک فضائیہ کے لیے اہم ہے، پاک فضائیہ نے ہر مشکل میں وطن کی حفاظت کاعزم کیا ہے، جے ٹین سی کی پاکستان ائیر فورس میں شمولیت سے دفاعی صلاحیت مزید مضبوط ہوگی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ٹیکنالوجی،جدید ہتھیاروں اور دیگر دفاعی شعبوں میں چین کی معاونت قابل تعریف ہے۔

جے ٹین سی فضا سے زمین اور فضا سے سمندر میں ٹارگٹ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، جے ٹین سی میں بحری حدود کے دفاع میں کلیدی کردار ادا کرنے کی صلاحیت موجود ہے، جدید فائٹر ایئرکرافٹ جے ٹین سی بحری جہاز تباہ کرنے والے مؤثر میزائلوں سے لیس ہے۔

جے ٹین سی بھاری مقدار میں حربی سازو سامان اٹھانے کی صلاحیت رکھتا ہے، جے ٹین سی اسٹریٹیجک جوہری ہتھیار لے جانے کے قابل ہے، جے ٹین لڑاکا طیاروں کو جے ایف 17کے ساتھ مواصلاتی طور پر منسلک کرنے کا آپشن موجود ہے، فائٹر ایئرکرافٹ جے ٹین سی بھارتی رفال طیاروں کا مقابلہ کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔

چینی ساختہ جے ٹین سی 4.5 پلس پلس جنریشن طیارہ ہے جس میں جدید ترین ریڈار نظام نصب ہے، جے ٹین سی کے ریڈار میں 1400 ٹی آر ایم ، بھارتی رفال طیاروں کے ریڈار میں 1200 ٹی آر ایم ہے، جے ٹین سی کو ویگرس ڈریگن بھی کہا جاتا ہے۔

DGISPR press breifing

سیکیورٹی صورتحال، عدم اعتماد کی تیاریاں اور وزیرستان میں کارروائی

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے جمعرات کی شام ایک پریس بریفنگ کے دوران بتایا کہ سکیورٹی فورسز نے گزشتہ چند ہفتوں کے دوران 80 سے زائد دہشت گردوں کو موت کے گھاٹ اتار لیا ہے اور تینوں افواج ملک کے دفاع، امن کے قیام اور سرحدوں کے تحفظ کے لیے ہر محاذ پر لڑنے کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں واضح کیا کہ فوج کا سیاست اور حالیہ صورتحال سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ فوج سیاسی معاملات میں مداخلت نہیں کرتی اس لیے قیاس آرائیوں سے گریز کیا جائے۔
ان کے مطابق سیاسی معاملات میں فوجی قیادت کے عمل دخل سے متعلق افواہوں سے گریز کرنا لازمی ہے اور غیر ضروری بحث نہ کی جائے تو اسی میں سب کی بہتری ہے۔
یہ بات خوش آئند ہے کہ عدم اعتماد کے معاملے پر جو صورتحال بنی ہوئی ہے عسکری قیادت نے اس سے خود کو لاتعلق رکھا ہے اور اس ضمن میں ماضی کے برعکس اب کے بار اپوزیشن بھی اس اپروچ اور غیر جانبدارانہ کردار کی تعریف اور ستائش کرتی نظر آرہی ہے۔ عدم اعتماد کی تحریک ایک آئینی اور جمہوری طریقہ ہے تاہم اس پر اسس کے دوران حکومت اور اپوزیشن دونوں پر یہ ذمہ داری بھی عائد ہوتی ہے کہ وہ غیر ضروری کشیدگی الزام تراشی اور بد کلامی سے گریز کریں۔
گزشتہ رات پارلیمنٹ لاجز میں جو ناخوشگوار صورتحال دیکھنے کو ملی اس سے بہت منفی پیغام گیا ہے۔ فریقین کو اس ضمن میں ذمہ داری اور برداشت کا مظاہرہ کرنا ہوگا اور عدم اعتماد کے پورے عمل کو جمہوری اور آئینی طریقہ کار کے مطابق شائستگی سے سر انجام دینا ہوگا۔
Forces operation in waziristan march 2022دوسری طرف سکیورٹی فورسز نے گزشتہ روز شمالی وزیرستان کے دو مقامات پر دو مختلف کارروائیاں کرکے 4 مطلوب دہشتگردوں کو ہلاک کیا جبکہ مختلف علاقوں میں انٹیلیجنس بیسڈ کاروائیاں جاری ہے۔ اسی طرح ضلع خیبر میں ایک کارروائی کے دوران ایسے ہی نصف درجن اُن افراد یا دہشت گردوں کو ٹھکانے لگایا گیا جن کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ 4 مارچ کے پشاور حملے میں ملوث تھے۔ درجنوں گرفتاریاں بھی کی جاچکی ہیں جبکہ نیا سیکیورٹی پلان بھی تشکیل دیا جا چکا ہے۔
MPA Naseer ULlahوزیرستان کے منتخب ایم پی اے نصیراللہ خان وزیر نے اس ضمن میں “وائس آف کے پی” کو بتایا کہ وزیرستان اور دیگر قبائلی اضلاع میں امن و امان کی صورتحال پہلے کے مقابلے میں بہت بہتر ہے جبکہ حکومت نے عوام ، آراء اور تجاویز معلوم کرنے کے لیے جس مشاورتی عمل کا آغاز کیا تھا اس کے بہتر نتائج برآمد ہو رہے ہیں اور عوامی مسائل کے حل کا عمل بھی تیز ہو گیا ہے۔

دیکھا جائے تو بعض خدشات اور مشکلات کے باوجود اہم معاملات بہتر انداز میں آگے بڑھ رہے ہیں تاہم اس کے لیے لازمی ہے کہ فوج اور حساس اداروں کو سیاست میں گھسیٹنے سے گریز کیا جائے۔