3e373bb4-4f7f-4a63-888f-44814b10835b

ضلع خیبر:پاکستان سپورٹس فیسٹیول اختتام پذیر

خیبر پختونخواہ کے ضلع خیبر میں خیبر پختونخواہ سپورٹس ڈائریکٹریٹ اور فرنٹیئر کور نارتھ,خیبر پختونخواہ کے باہمی اشتراک سے پاکستان سپورٹس فیسٹول 2022 اختتام پزیر ہو گیا۔
پاکستان سپورٹس فیسٹول قبائلی اضلاع خیبر, مہمند اور باجوڑ میں یکم فروری سے بائیس مارچ سے شروع ہوا تھا جس میں مذکورہ اضلاع کی ایک ہزار سے زائد ٹیموں اور دس ہزار سے زائد کھلاڑیوں نے مختلف کھیلوں میں حصہ لیا. سپورٹس فیسٹول میں کرکٹ, فٹبال, والی بال, باسکٹ بال, بیڈمنٹن, ٹیبل ٹینس اور ایتھلیٹکس کے مقابلے کھیلے گئے. ضلع خیبر میں منعقدہ اختتامی تقریب میں مختلف مقابلوں کے فائنل میچز ہوئے۔


اختتامی تقریب کے مہمان خصوصی وزیر اعظم کے مشیر برائے اورسیز پاکستانی سینیٹر ایوب آفریدی، ڈیڈک چیئرمین ایم پی اے محمد شفیق آفریدی، ایم پی اے بلاول آفریدی، تحصیل چیئرمین الحاج سید نواب آفریدی، الحاج سید غواث آفریدی،اسسٹنٹ کمشنر جمرود شکیل احمد، ڈی ایس او خیبر راہد گل ملاگوری، حاجی محمد شاہ،چیئرمین عبدالمنان آفریدی سمیت دیگر آفیشلز موجود تھے۔

مہمان خصوصی نے جیتنے والی ٹیموں اور بہترین کارکردگی دکھانے والے کھلاڑیوں کی کاردگی کو سراہا کھلاڑیوں میں ٹرافیاں اور انعامات تقسیم کئے. اس سپورٹس فیسٹول کے انعقاد کا مقصد قبائلی اضلاع کے نوجوانوں کے لئے صحت مند سرگرمیوں کا فروغ اور نئے ٹیلینٹ کی تلاش ہے. ان اضلاع کے نوجوانوں نے اس فیسٹول میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور حکومت پاکستان اور فرنٹیئر کور کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس قسم کے ٹورنامنٹس کے انعقاد سے نئے کھلاڑی ابھرکر سامنے آئیں گے. اختتامی تقریب میں سپورٹس فیسٹول میں حصہ لینے والے کھلاڑیوں, آفیشلز, ضلعی انتظامیہ اور سیکیورٹی فورسز کے عہدداران اور بڑی تعداد میں اہل علاقہ سمیت زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے دیگر مہمانوں نے شرکت کی.

0e8487c6-0e55-43b0-9508-b56bab865cab

مہمند:پاکستان سپورٹس فیسٹول سائیکل ریس اختتام پذیر

قبائلی ضلع مہمند میں جاری پاکستان سپورٹس فیسٹول سائیکل ریس کا حتمی مرحلہ آج اختتام پذیر ہوا جس میں ملک کے تمام حصوں سے سائیکلسٹ شریک ہوئے۔ اس طرح کے صحت افزا ایوینٹس کے پرامن اور کامیاب انعقاد سے قبائلی علاقوں میں سیاحت کو فروغ ملے گا ۔ ایونٹ کے کامیاب انعقاد پر مقامی عمائدین، مشران اور عوام نے پاکستان آرمی، فرنٹیئر کور نارتھ، کلچر اینڈ ٹورازم اتھارٹی خیبرپختونخواہ سمیت ضلعی انتظامیہ کا شکریہ ادا کیا. اور ایسے ایونٹس کے انعقاد کو علاقے کی ترقی و خوشحالی کا پیش خیمہ قرار دیا۔

6c317fc3-8dfb-4f07-9b18-717a2c9ea382

پشاور:انڈر21 ویمنز گیمز کا آغاز

پشاور: ڈائریکٹر جنرل سپورٹس خیبرپختونخوا خالد خان نے اعلان کیا ہے کہ انڈر21 ویمنز گیمز آج سے پشاور سپورٹس کمپلیکس میں شروع ہورہی ہیں جس کے لئے تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں گیمز کی افتتاحی تقریب آج منعقد ہورہی ہے وہ گزشتہ روز پشاور سپورٹس کمپلیکس میں پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے ان کے ہمراہ ڈائریکٹر آپریشنز سپورٹس سید ثقلین شاہ’ ڈائریکٹریس سپورٹس مس رشیدہ غزنوی’ ڈائریکٹر ڈیویلپمنٹ سلیم رضا’ اے ڈی ذاکر اللہ اورایڈمن پشاور سپورٹس کمپلیکس جعفر شاہ بھی موجود تھے’ ڈی جی سپورٹس خالد خان نے کہا کہ کورونا وباء کے باعث یہ گیمز تاخیر کاشکارہوئیں شیڈول کے مطابق یہ گیمز 2020 میں منعقد ہونا تھیں جو اب منعقد کی جارہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پہلے انٹر تحصیل گیمز کا انعقاد کیا گیا جس کے ونرز کے درمیان انٹر ڈسٹرکٹ لیول پر مقابلے ہوئے اور اس میں بہترین کارکردگی دکھانے والے کھلاڑیوں نے انٹر ریجنل گیمز میں شرکت کی اور سات ریجنز کے درمیان مقابلے ہوئے جس کا فائنل رائونڈ پشاور میں منعقدہوا ڈسٹرکٹ کی سطح پر انٹر ڈسٹرکٹ اوپن ٹرائلز منعقد کرکے ٹیموں کے انتخاب کیاگیا جنہوں نے مردوں کے انڈر21 گیمز میں شرکت کی اور اب انڈر21 ویمنز گیمز کا انعقاد کیا جارہا ہے انہوں نے کہا کہ یہ گیمز آج بائیس مارچ سے پچیس مارچ تک منعقد ہوں گی اس سے قبل چالیس مختلف ایونٹس منعقد ہوئے اور سات اب یہ ایونٹس منعقد کئے جارہے ہیں ان گیمز کا آغاز پشاور سپورٹس کمپلیکس سے ہوگا جبکہ کچھ ایونٹس چارسدہ سپورٹس کمپلیکس’درگئی کالج اور صوابی کے بام خیل سپورٹس کمپلیکس میں منعقد کئے جارہے ہیں ۔

صوابی میں کرکٹ کا ایونٹ ہوگا انہوں نے کہا کہ حکومت نے انفراسٹرکچر کی بہتری کے لئے بے شمار منصوبے شروع کئے جس میں سے بیشتر مکمل ہوچکے ہیں چارسدہ اور صوابی کے سپورٹس کمپلیکس میں بھی بہترین سہولتیں موجود ہیں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اب تک ان ایونٹس میں پچیس سے زائد ایتھلیٹکس مختلف کیٹیگریز میں حصہ لے چکے ہیں جنہیں نقد انعامات کیساتھ سکالر شپ بھی دی گئیں گیمز ونرز کے لئے رجسٹریشن جاری ہے میڈل ونرز کو ایک سال تک سکالر شپ دی جائے گی انہوں نے کہا کہ انڈر21 ویمنز گیمز میں 35 ڈسٹرکٹس سے 3000 کھلاڑی اور آفیشلز شرکت کررہی ہیں جن کے لئے بہترین انتظامات کئے گئے ہیں ڈی ایس اوز نے محنت کیساتھ میرٹ پر ٹیموں کا انتخاب کیا ان گیمز میں ضم اضلاع کی کھلاڑی بھی شرکت کررہی ہیں ان گیمز میں ایتھلیٹکس’بیڈمنٹن’ٹیبل ٹینس’رسہ کشی’نیٹ بال اور والی بال کے ایونٹس شامل ہیں سیکورٹی کے بھی فول پروف انتظامات کئے جارہے ہیں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ارباب نیاز کرکٹ سٹیڈیم اور حیات آباد کرکٹ سٹیڈیمز پر کام جاری ہے امپورٹیڈ آئٹمز کے باعث کچھ تاخیر ہوئی تاہم کوشش ہے کہ جلد از جلد ان منصوبوں کو مکمل کیا جائے تا کہ یہاں بھی انٹرنیشنل کرکٹ کے میچوں کا انعقاد کیا جاسکے اوراس کیساتھ پی ایس ایل کے میچ بھی پشاور میں منعقد ہوں’وزیراعلیٰ محمود خان خود تمام منصوبوں کی نگرانی کررہے ہیں’ انہوں نے کہاکہ ہاکی لیگ کے جن کھلاڑیوں کو انعامات کی رقوم نہیں ملیں اس مسئلے کوبھی جلد ہی حل کریں گے انٹرنیشنل سطح پر بہترین کارکردگی دکھانے والے کھلاڑیوں کے لئے بھی جلد ہی خصوصی تقریب پشاور سپورٹس کمپلیکس میں منعقد ہوگی جس میں باکسنگ ‘سکواش ‘ہاکی اور دیگر ایونٹس میں بہترین کارکردگی دکھانے والے قومی اور بین الاقوامی کھلاڑیوں کو انعامات سے نوازا جائے گا۔

d58a69a3-3200-48fe-95ad-1fb0146c9870

کوہاٹ:ایک روزہ پیغام پاکستان کانفرنس کا انعقاد

آج پیر کے روز کوہاٹ یونیورسٹی کے آڈیٹوریم میں زیر عنوان پیغام پاکستان، حکومت خیبر پختونخواہ اور کوہاٹ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی  کے تعاون سے ایک روزہ پیغام پاکستان کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس کا مقصد پر امن معاشرے کا فروغ اور تشدد پسندانہ رویوں، دہشت گردی اور ملک دشمن قوتوں کا انکار کرنا تھا۔

مقررین اور حاضرین کی بڑی تعداد نے پیغام پاکستان بیانیہ کی تائید کی اور سماجی رویوں میں اصلاح کیلئے پیغام پاکستان بیانیہ کو نمایاں کیا۔کانفرنس کے مہمان خصوصی کوہاٹ یونیورسٹی کے وائس چانسلر سردار خان تھے جبکہ ڈپٹی کمشنر کوہاٹ روشان محسود، ماہرین تعلیم اور مذہبی سکالروں کے علاوہ مختلف مکاتب فکر کے لوگوں اورطلبا وطالبات نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

وائس چانسلر کوہاٹ یونیورسٹی سردار خان نے اپنے افتتاحی خطاب میں پیغام پاکستان کانفرنس کے اغراض ومقاصد پرروشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنی نئی نسل کودورحاضر کے چیلنجز سے بہتر انداز میں نبرآزما ہونے کیلئے اس قسم کے کوششوں کوجاری رکھنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ نئی نسل پربھی یہ ذمہ داریاں عائد ہوتی ہے کہ وہ حالات کے بدلتے ہوئے تقاضوں کے مطابق اپنی اعلیٰ اخلاق،مثبت رویوں معیار تعلیم کے حصول پربھر پور توجہ دیں تاکہ کل وہ نہ صرف اپنے اوراپنے خاندان بلکہ پورے معاشرے کیلئے ایک مفید شہری ثابت ہوسکے۔ وائس چانسلر نے پیغام پاکستان کانفرنس کے منتظمین کے اس قسم کے مفید اور کامیاب کانفرنس منعقد کرنے کے اقدام کو سراہا اورامید ظاہر کی کہ کانفرنس میں ماہرین تعلیم اورمذہبی سکالروں کی طرف سے ملنے والے اہداف اوررہنمائی سے بھر پورفائدہ اٹھانا چاہئیے۔

BRRTTT

بی آر ٹی کے مزید پانچ فیڈر روٹس کی منظوری

پشاور اور گردونواح کے لوگوں کی سہولت کے لئے بی آر ٹی کے مزید پانچ (5) فیڈر روٹس کی منظوری دے دی گئی۔ ان فیڈر روٹس میں ورسک روڈ، خیبر روڈ، ریگی ماڈل ٹاون، حیات آباد فیز 1 اور پبی بازار شامل ہیں۔ ان فیڈر روٹس کے لئے 86 نئی بسوں کی خریداری کے لئے آڈرز جاری کئے گئے ہیں۔

زو بائی سائیکل استعمال کرنے والوں کے لئے بھی بڑی خوشخبری۔ صوبائی حکومت کا زو بائیسکل کی سکیورٹی فیس تین ہزار روپے سے  کم کرکے ایک ہزار روپے کرنے کا فیصلہ۔اس حوالے سے زو بائیسکل کے کرایوں میں بھی کمی کرنے کی اصولی منظوری۔ اس سال جون تک بی آر ٹی کے تمام فیڈر روٹس کو فعال بنانے کے لئے ضروری اقدامات اٹھائے جائیں۔

دو روزہ اورکزئی سپورٹس فیسٹیول کامیابی سے اختتام پذیر

فیسٹیول میں روایتی کھیل تیر اندازی میں جوانوں کیساتھ ساتھ بزرگوں کی پرجوش شرکت،والی بال، کبڈی، رسہ کشی اور جمناسٹک کے مقابلے بھی منعقد ہوئے
پشاور:خیبرپختونخوا کے ضم اضلاع ڈسٹرکٹ اورکزئی میں تاریخ میں پہلی مرتبہ منعقد ہونے والا ٹورازم و سپورٹس اورکزئی فیسٹیول کامیابی سے اختتام پذیر ہوگیا۔ فیسٹیول میں مقامی نوجوانوں، بزرگوں سمیت سکول طلبہ اور علاقہ مشران نے کثیرتعداد میں شرکت کی۔ خیبرپختونخوا کلچراینڈٹورازم اتھارٹی، ضلعی انتظامیہ اورکزئی اورالیون کور اورکزئی سکاؤٹس کے باہمی اشتراک سے کلایہ ہیڈکوارٹر اورکزئی میں منعقدہ ہونے والا فیسٹیول اپنی تمام تر رنگینیوں کیساتھ اختتام پذیر ہوگیا۔ اختتامی تقریب کے مہمان خصوصی کمانڈنٹ اورکزئی سکاؤٹس رائے کاشف آمین تھے۔

دو روزہ فیسٹیول میں روایتی کھیل تیر اندازی سمیت والی بال، کبڈی، رسہ کشی اور جمناسٹک کے مقابلے منعقد ہوئے۔ فیسٹیول میں شرکاء کیلئے روایتی کھانوں، ہینڈی کرافٹ سٹالز، فائن آرٹس، ریسکیو 1122 کے سٹالز سمیت روایتی حجرہ، بچوں کی ٹیبلو پرفارمنس، روایتی رباب موسیقی سمیت دیگر سرگرمیاں شامل تھیں۔

اختتامی تقریب کے موقع پر شاہد خان شینو اور اس کی ٹیم نے مزاحیہ خاکے پیش کئے جبکہ ساتھ ہی شرکاء کو محظوظ کرنے کیلئے موسیقی پرفارمنس جس میں گلوکار عرفان خان اور شاہد ملنگ نے اپنی آواز کا جادو جگایا۔فیسٹیول میں منعقدہ مقابلوں میں والی بال میں فیروز خیل زلمی نے پہلی جبکہ مانی خیل ٹائیگرز نے دوسری پوزیشن حاصل کی۔کبڈی کے مقابلوں میں اورکزئی ٹائیگرز نے پہلی اور اورکزئی ڈیفنڈرز نے دوسری پوزیشن، تیر اندازی میں کلایہ بازار گروپ ون نے پہلی جبکہ کلایہ بازارگروپ ٹو نے دوسری پوزیشن حاصل کی اور جمناسٹک میں اورکزئی زوانان نے اپنی بہترین پرفارمنس پیش کی۔

اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مہمانان خصوصی ممبر صوبائی اسمبلی قاضی غزن جمال، پی ڈی اشتیاق خان اور ڈی سی آصف رحیم کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا کلچر اینڈٹورازم اتھارٹی صوبے میں موجودہ سیاحتی مقامات کیساتھ ساتھ نئے سیاحتی مقامات کو فروغ دینے کیلئے بھی اقدامات اٹھا رہی ہے۔ ضم اضلاع میں اورکزئی ڈسٹرکٹ صوبے کے حسین اور قدرتی سیاحتی مقامات میں سے ایک ہے اور صوبائی حکومت کی ہدایات کے مطابق ضم اضلاع میں بھی کیمپنگ پاڈرز، سیاحوں کیلئے آرام گاہیں، رابطہ سٹرکیں اور دیگر سہولیات فراہم کررہے ہیں۔ اورکزئی میں سیاحتی مقامات کا تعین کر لیا گیا ہے اوران سیاحتی مقامات پر نئے پراجیکٹس لے کرآرہے ہیں۔ اورکزئی فیسٹیول آخری فیسٹیول نہیں بلکہ یہ ابتداء ہے ہماری سیکورٹی فورسز اور مقامی لوگوں کی قربانیوں کی بدولت یہاں امن قائم ہوا ہے اور اب یہاں کا مثبت چہرہ دنیا کو پیش کرنے کا موقع ہے۔فیسٹیول میں مقامی افراد اور نوجوانوں کی دلچسپی خو ش آئند ہے۔

Security Situation in pakistan

سال 2022 کی موجودہ سیکیورٹی صورتحال، امکانات اور خدشات

15 اگست 2021 کو جب طالبان نے کسی مزاحمت کے بغیر کابل میں داخل ہوکر پورے ملک کا کنٹرول حاصل کر لیا تو یہ سب کے لیے ایک حیران کن صورتحال تھی کیونکہ اشرف غنی اور ان کے ساتھی بھاگ نکلے تھے اور جن سکیورٹی فورسز پر امریکہ اور اتحادیوں نے اربوں کھربوں ڈالرز خرچ کیے تھے وہ گھنٹوں کے اندر تحلیل ہو گئی تھیں۔ ہزاروں قیدی انتظامیہ نہ ہونے کے باعث جیلوں سے نکل آئے جن میں افغان طالبان کے علاوہ ٹی ٹی پی، القاعدہ اور داعش کے لوگ اور کمانڈر بھی شامل تھے۔
کہا جا رہا تھا کہ ٹی ٹی پی کے تقریباً چھ ہزار افراد افغانستان میں ڈاکٹر اشرف غنی کے دور حکومت میں قیام پذیر تھے جن میں سے بعض نے بعد میں داعش کو بھی جوائن کیا۔ ٹی ٹی پی اور متعلقہ پاکستانی حکام کے درمیان جون 2021 کے دوران افغان طالبان کی خواہش پر ایک مذاکراتی عمل کا آغاز ہوا تاہم 15 اگست کے بعد توقع کی جا رہی تھی کہ اب نہ صرف پاکستان پر حملے ختم یا کم ہو جائیں گے بلکہ افغان حکومت کی خواہش پر ہونے والے مذاکرات بھی کامیابی سے ہمکنار ہو جائیں گے مگر بوجوہ ایسا نہ ہوسکا بلکہ بلکہ جولائی، اگست اور ستمبر کے مہینوں میں فورسز پر حملوں کی تعداد بڑھتی گئی جس پر پاکستان نے نئی افغان حکومت سے اظہار تشویش اور احتجاج بھی کیا۔ افغان طالبان نے ردعمل میں موقف اپنایا کہ وہ کسی کو حملوں کے لئے افغان سرزمین استعمال نہیں ہونے دیں گے تاہم یہ بھی بتایا کہ چونکہ ان کو خود داعش سے خطرہ ہے اس لیے اگر وہ ٹی ٹی پی پر زیادہ دباؤ ڈالتے ہیں تو خدشہ کہ بہت سے سخت گیر افراد داعش میں شامل ہو جائیں گے جس سے دونوں ممالک کو درپیش خطرات بڑھ جائیں گے۔
Security Situation in pakistanدوسری طرف پاکستان نے نومبر سے لے کر فروری 2022 کے درمیان نئی صف بندی کر کے حملہ آوروں کا راستہ روکنے پر کامیاب توجہ دیں جس کے باعث حملوں کی تعداد کم ہوتی گئی اور مذاکرات کے بارے میں بھی پاکستان کا رویہ سخت ہونے لگا اگرچہ بیک ڈور رابطوں کی ذمہ داری بعض افغان حکام کے ذریعے جاری رہی تاہم پہلی والی صورتحال اور گرم جوشی نہیں رہی اور کہا گیا کہ اب کے بعد یہ سلسلہ پاکستانی ریاست کی شرائط ہی کی بنیاد پر آگے بڑھے گا۔
نئی افغان حکومت کو چونکہ اپنے مسائل اور چیلنجز کا سامنا ہے اس لیے پاکستان اس پر دباؤ ڈالنے سے گریزاں ہے اور اپنے طور پر بعض سیکورٹی اقدامات اور بعض جرگوں کے ذریعے عناصر پر توجہ دے رہا ہے جو کہ ٹی ٹی پی سے الگ ہوکر سیاسی عمل کا حصہ بننا چاہتے ہیں۔
دوسری طرف یوکرین پر روسی حملے کے معاملے پر امریکہ اور یورپی یونین کو پاکستان کا غیر جانبدارانہ کردار پسند نہیں آیا اس لئے خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ امریکہ اور بعض دیگر ممالک داعش کے ذریعے پاکستان پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کرے گا جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ اس کو امریکی ادارے فنڈنگ کرتے آرہے ہیں اور داعش نے 4 مارچ 2022 کو پشاور کی ایک شیعہ مسجد پر حملہ کر کے 70 افراد کو شہید کرنے کے علاوہ متعدد دوسرے مواقع پر بھی پاکستان کو نشانہ بنایا۔
سیکورٹی تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان 15 اگست کے بعد کافی محفوظ ہو چکا ہے اور سیکیورٹی چیلنجز میں کمی واقع ہو گئی ہے تاہم عالمی اور علاقائی پراکسیز کی حتیٰ المقدور کوشش ہو گی کہ وہ افغانستان کی اپنی ناکامی اور سبکی کا بدلہ پاکستان سے لیں۔
Security Situation in pakistanمستقبل کا منظر نامہ کیا ہو سکتا ہے اس بارے میں تجزیہ کار مشتاق یوسفزئی کہتے ہیں کہ پاکستانی اداروں کو ماضی کے تجربات کی روشنی میں الرٹ رہنے کی اب بھی ضرورت ہے اور اس کے ساتھ یہ بھی لازمی ہے کہ قبائلی علاقہ جات کی تعمیر نو ، بحالی اور ترقی پر غیر معمولی توجہ دے کر وہاں کے عوام کو ساتھ لے کر امن کے مستقبل قیام کو ممکن بنایا جائے۔ ان کے مطابق ٹی ٹی پی کی ری گروپنگ اور داعش کے مجوزہ پھیلاؤ سے پیدا شدہ صورت حال کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا اور اس بات کو بھی ذہن میں رکھنا ہوگا کہ بعض عالمی طاقتیں بھی بوجوہ خاموش نہیں رہیں گی۔
صحافی فخر کاکاخیل کے مطابق ٹیرارزم اب علاقائی یا مقامی مسئلہ نہیں رہا ہے اس کی جڑیں بہت گہری اور نئے حالات میں اس کی “مارکیٹ” بہت وسیع ہے۔ کوشش کی جائے گی کہ افغانستان اور یوکراین وغیرہ کے تناظر میں پاکستان کے لیے نئے مسائل اور چیلنجز پیدا کیے جائیں۔ اس صورت حال سے بچنے کے لئے ان کے بقول لازمی ہیں کہ نیشنل ایکشن پلان کا دائرہ انسداد دہشت گردی کے ساتھ ساتھ انسداد شدت پسندی تک پھیلایا جائے اور سیاسی، سماجی معاشی اصلاحات کیے جائیں۔
تجزیہ کار بریگیڈیئر (ر)محمود شاہ کے مطابق ٹی ٹی پی کی صلاحیت اور قوت عملاً ختم ہوگئی ہے اسلئے ان کے ساتھ مذاکرات کی ضرورت بھی نہیں جبکہ افغانستان میں ایک پاکستان دوست حکومت کے قیام سے ان ممالک کا اثر رسوخ بھی نہ ہونے کی برابر ہے جو کہ ٹی ٹی پی، بلوچ علیحدگی پسندوں اور ایسے دیگر کو پاکستان کے خلاف استعمال کرتے آرہے تھے۔ ان کے مطابق داعش بھی کوئی بڑا خطرہ نہیں ہے وقت گزرنے کے ساتھ نہ صرف یہ کہ حالات بہتر ہوجائیں گے بلکہ پاکستان خطے کی رہنمائی کرتا دکھائی دے گا اور شورش زدہ علاقوں کی مین اسٹریمنگ کے نتیجے میں یہ خطہ امن اور ترقی کے نئے دور میں داخل ہو گا۔

Pakistan Red Crescent Society launches relief activities in District Chitral

Peshawar: Pakistan Red Crescent Society Khyber Pakhtunkhwa launched a major relief operation in District Chitral. Under the relief operation, a Mobile health unit is providing free treatment along with free medicine on the doorsteps of the local population including Afghan refugees in Chitral.

Meanwhile, an installation of an ultra-water filtration system to ensure safe drinking water for people of Chitral is included. In this regard, Lt Gen Retd Muhammad Hamid Khan, Chairman, Pakistan Red Crescent Khyber Pakhtunkhwa, said, “We aim to assist the people where other institutions face difficulties to reach out. Pakistan Red Crescent society KP is trying to ensure the help of the people in these far-flung areas of Chitral. That is why not only the water filtration system in Chitral was installed but also a solar-powered system was provided for this facility so that clean drinking water could be provided to the people. On the other hand, in an area like Chitral, our mobile health unit is providing free treatment as well as free medicines to the people at their doorsteps. Where more than 1,500 people have been provided treatment in 11 different areas in a month so far. In all these operations, the Pakistan Red Crescent has the support of the International Federation of the Red Cross, a global humanitarian organisation.

The international federation of the Red Cross representative for Pakistan Piwi ophoff, who came to Chitral to Monitor the ongoing relief operations, said that the installation of solarised water filtration system and setting up of a mobile health unit in Chitral is aimed at providing facilities to the local population living in Chitral, especially Afghan refugees. We want the people of Chitral to have clean drinking water and access to the basic health facilities at doorsteps so that they do not have to travel for miles to get these facilities. The International Federation of the Red Cross is considering further expanding the scope of these facilities.

Solar systems have also been installed to use this facility so that no future challenges are faced to operate the system. The water filtration system has been handed over to the local TMA office after its installation. Similarly, under the mobile health unit, 1,500 people have benefited from this facility in 11 different areas of Chitral so far, including 939 Pakistanis and 460 Afghan refugees. He further said added to his statement, we sent our mobile health unit team after consultation with the Health Department, where it needs most.