Dolar

PKR further recovers against Dollar in open market

The Pakistani rupee continued to recover against the US dollar in the open currency market on Tuesday, the second day of the business week.
The dollar depreciated further by 1.50 during trading at 1:00 pm on Tuesday, leaving the dollar trading at Rs 182.70.
It may be recalled that the dollar had reached a record high of Rs 190 in the open currency market on Thursday, with the SBP announcing a tight monetary policy and raising interest rates by 2.5 per cent. A no-confidence motion was ordered.

As a result of these two decisions, the demand for the dollar declined and the recovery in the value of the dollar began on Friday, as a result of which the value of the dollar has declined by Rs 7 so far.

SHHH

KP Governor resigns

PESHAWAR: Khyber Pakhtunkhwa Governor Shah Farman on Monday resigned after election of Shehbaz Sharif as the Prime Minister of Pakistan.

The outgoing governor had already decided that he would relinquish his office once Pakistan Muslim League-Nawaz leader was elected the country’s chief executive.

“The governor has signed his resignation and dispatched it to President of Pakistan Dr Arif Alvi,” a statement issued from the Governor’s House said.
It is to be mentioned here that Shah Farman had taken oath as the 32nd Governor of Khyber Pakhtunkhwa on Dec 5, 2018.

Parliament House Pakistan

خطرناک مہم جوئی کا پس منظر اور نتائج

ایک سیدھے سادھے جمہوری اور آئینی طریقہ کار کے مطابق تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک چلائی گئی جس کے نتیجے میں ان کو وزارت عظمیٰ کی کرسی سے ہٹا دیا گیا Pakistan Judiciaryتاہم عمران خان ان کے پارٹی لیڈر اور کارکن اس جمہوری عمل کو نہ صرف ایک عالمی سازش کا نام دیا بلکہ اس مزاحمتی رویہ کے دوران انہوں نے اپوزیشن کو غدار اور بکاؤ کہنے سمیت سپریم کورٹ اور پاک فوج پر بھی بعض ایسے سنگین الزامات لگائے جس کی مثال نہیں ملتی۔
پہلا سوال تو عمران خان سے یہ کیا جاسکتا ہے کہ اپوزیشن کا ایک اقدام آئینی تھا یا نہیں؟
دوسرا یہ کہ ان کی حکومت سے امریکہ کو کون سا خطرہ لاحق تھا؟ جس پر ان کے خلاف سازش ہوئی۔
تیسرا یہ کہ انہوں نے کس بنیاد پر اپوزیشن، عدلیہ اور فوج کو غدار کہہ کر متنازعہ بنایا؟
چوتھا یہ کہ انہوں نے فوج کو جان بوجھ کر اپنی حکومت بچانے کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کیوں کی؟
پانچواں یہ کہ فوج کے خلاف ان کے وزراء کی موجودگی میں جو نعرے لگائے گئے کیا وہ محض اتفاق تھا یا پلاننگ؟
سچی بات تو یہ ہے کہ فوج نے اس تمام عرصہ کے دوران نہ صرف ان کی حکومت اور جمہوری اداروں کی حمایت کی بلکہ عمران خان سے خارجی معاملات pakistan armyمیں جتنی غلطیاں ہوتی رہیں ان کو درست کرنے آرمی چیف وقتاً فوقتاً مختلف ممالک کا خود دورہ کرتے رہے۔ اس ضمن میں ہم دوسروں کے علاوہ چین، یو اے ای، برطانیہ اور سعودی عرب کی مثال دے سکتے ہیں جہاں آرمی چیف معاملات سدھارنے خود گئے جبکہ سی پیک وغیرہ کو لاحق خطرات بھی وہ دور کرتے گئے۔
رہی بات امریکہ کی تو پاکستان نے کبھی اس کو قابل بھروسہ دوست یا اتحادی قرار نہیں دیا تاہم اس حقیقت کو بھی جھٹلایا نہیں جا سکتا کہ امریکہ روز اول سے نہ صرف ہمارا اتحادی رہا ہے بلکہ وہ دوطرفہ تحفظات کے باوجود متعدد بار ہمارے ساتھ کھڑا بھی رہا ہے۔ اس کے مقابلے میں روس کی کارکردگی یا حمایت ہمارے لئے کبھی قابل ذکر یا قابل ستائش نہیں رہی۔
ملٹری لیڈرشپ نے عمران خان کی مبینہ حمایت یا تعاون کے بدلے لمبے عرصے تک اپوزیشن، میڈیا، سول سوسائٹی اور عوام کی براہ راست تنقید کا سامنا کیا مگر عمران خان اس کے باوجود ملٹری کی بدنامی کا باعث بنے رہے ، وہ ڈلیور کرنے میں ناکام رہے اور جب ملٹری لیڈرشپ نے عدم اعتماد کے آئینی پر اسس کے دوران خود کو غیر جانبدار کیا تو عمران خان اور ان کے حامیوں نے تصادم اور کشیدگی کا راستہ اپنا کر سنگین نوعیت کے الزامات اور ایک خطرناک بیانیہ اپنا کر اپوزیشن کے ساتھ سپریم کورٹ اور فوج کو بھی متنازعہ بنایا اور غداری کے الزامات لگانے سے بھی گریز نہیں کیا۔
سوال یہ ہے کہ اپوزیشن کے علاوہ اہم قومی اداروں کو متنازعہ، بکاؤ اور غدار قرار دینے کا حق عمران خان کو کس نے دیا ہے اور وہ حالیہ بیانیے سے ملک کی کون سی خدمت کر رہے ہیں؟
ان کو یہ جواب بھی دینا پڑے گا کہ اگر ایک انکوائری کے نتیجے میں مراسلہ کی تحقیقات کی گئیں اور ان کے سازش والے الزامات غلط ثابت ہوگئے تو اس سے جو نقصان ہوا ہے اس کی تلافی کون کرے گا؟
یہ درست ہے کہ فوج کو سیاست میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے مگر اس بات کا بھی جائزہ لینا پڑے گا کہ عمران خان اور دوسرے سیاستدان بار بار فوج کو سیاست میں گھسیٹنے کی کوشش کیوں کرتے ہیں اور جب ان کے مفادات کا دفاع نہیں کیا جاتا تو وہ تصادم پر کیوں اتر آتا ہیں۔
ماضی کے اقدامات اور غلطیوں پر ماتم کرنے اور سازشی تھیوریاں اپنانے کی بجائے اس بات کا جائزہ لینا ضروری ہو گیا ہے کہ ہم اپنے اداروں کو آئینی طریقہ کار کے مطابق کس طرح غیر متنازعہ اور مضبوط بنا سکتے ہیں اور یہ کتنا ضروری ہے کہ ڈرٹی پالیٹکس کے بعد ڈرٹی لینگویج کے حالیہ رویے کا خاتمہ کرکے اپنی قیادت اور اداروں کو غدار اور مشکوک قرار دینے کا سلسلہ کیسے ختم کرتے ہیں۔
وقت آ گیا ہے کہ جو عناصر اداروں کو متنازعہ اور فریق بنانے کی مہم پر چل پڑے ہیں ان کا ادارہ جاتی سطح پر محاسبہ کیا جائے اور قومی سلامتی اور مفاد کو مذاق سمجھنے والے عناصر سے باز پرس کی جائے تاکہ اس خطرناک رویے کا عملی طور پر خاتمہ کرکے سیاست میں شائستگی اور برداشت کی کلچر کو فروغ دیا جاسکے اور درپیش چلینجز میں سیاسی اور جماعتی وابستگی، اختلافات کے باوجود بحیثیت قوم نمٹا جا سکے۔

0a773f80-4d22-4dc7-8df4-e6e6ac7dd31d

New PM Shehbaz Sharif resumes office, given guard of honour

ISLAMABAD :Prime Minister Muhammad Shehbaz Sharif on Tuesday resumed his responsibilities as head of the state while earlier he was given guard of honour at the Prime Minister House. Prime Minister Shehbaz Sharif reviewed the guard of honour as the contingents of the armed forces presented salute to him. The prime minister was introduced to the officials and staff of the PM House.

Shehbaz Sharif was sworn-in as the country’s 23rd  prime minister a day earlier after he won a no-confidence vote from the National Assembly against his predecessor Imran Khan. Acting President and Chairman Senate Muhammad Sadiq Sanjrani administered the oath.

Meanwhile, Indian Prime Minister Narendra Modi has congratulated Shehbaz Sharif on his election as Prime Minister of Pakistan. In a tweet, Modi expressed the desire for peace and stability in the region.