جگرا

صحت کارڈ پروگرام بند ہونے کی افواہوں میں کوئی صداقت نہیں: تیمور جھگڑا

صحت کارڈ پروگرام بند ہونے کی افواہوں میں کوئی صداقت نہیں، یہ صوبے کا اپنا پروگرام ہے، کوئی مائی کا لال اسے ختم نہیں کرسکتا۔
صحت کارڈ پروگرام وفاقی حکومت کے قطعی محتاج نہیں۔ صحت کارڈ کو ضروری قانونی تحفظ دینے کیلئے اگلی کابینہ اجلاس میں قانون سازی کی منظوری دیں گے، قانون سازی سے پختونخوا میں یونیورسل ہیلتھ کوریج لازمی ہوگی : وزیر صحت و خزانہ تیمور جھگڑا کا ٹوئیٹر پر اظہار خیال۔

سوشل میڈیا اور عوامی حلقی میں صحت کارڈ پروگرام کے اختتام سے متعلق افواہوں پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے وزیرصحت و خزانہ تیمور سلیم جھگڑا نے کہا ہے کہ صحت کارڈ پروگرام بند ہونے کی افواہوں میں کوئی صداقت نہیں، یہ صوبے کا اپنا پروگرام ہے، کوئی مائی کا لال اسے ختم نہیں کرسکتا۔ انہوں نے ان خیالات کے اظہار سماجی رابطوں کے ویب سائٹ ٹوئٹر اپنے ٹویٹس میں کیا۔ ان کے مطابق صحت کارڈ پروگرام وفاقی حکومت کے قطعی محتاج نہیں۔ صحت کارڈ کو ضروری قانونی تحفظ دینے کیلئے اگلی کابینہ اجلاس میں قانون سازی کی منظوری دی جائیگی۔ اس قانون سازی سے پختونخوا میں یونیورسل ہیلتھ کوریج لازمی ہوگی ۔

اپنے ٹویٹس میں وزیر سحت کا کہنا ہے کہ پختونخوا میں صحت کارڈ سے اب تک تقریباً 1.1 ملین افراد مستفید ہوچکے ہیں، انشاء اللہ اس پروگرام کو مزید مضبوط اور بہتر بنائینگے۔ صرف مارچ میں پختونخوا کے 80,000 سے زیادہ شہریوں نے صحت کارڈ سے استفادہ کیا۔ وفاقی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے وزیر خزانہ نے اپنے ٹویٹ میں بتایا کہ فاقی حکومت عمران خان کے اُس اہم اقدام پر خاموشی اختیار کی ہے جو اب 150 ملین سے زیادہ پاکستانیوں کو مفت صحت سہولیات فراہم کررہاہے، پاکستان کے رہائشیوں اور صحت سہولیات فراہم کرنے والوں کو بھی یقین ہونا چاہئے کہ اس پروگرام کو واپس لینا اب ممکن نہیں۔

Miran

میرانشاہ:فائرنگ سے دو افرادجانبحق

میرانشاہ ۔ شمالی وزیرستان کے میرعلی سب ڈویژن میں نامعلوم افراد کی فائرنگ کے نتیجے میں دو افراد جانبحق ۔
پولیس کے مطابق فائرنگ میرعلی بازار کے ہرمز اڈہ میں ھوئی ۔  نامعلوم افراد فائرنگ کے بعد فرار ہونے میں کامیاب  ہوگئے۔
جانبحق ہونے والے دونوں افراد ایف سی میں بھرتی انٹرویو کیلئے لاچی ضلع کوہاٹ سے ائے تھے ۔
جانبحق ہونے والے افراد کی شناخت عدنان محمود ولد اسد گل سکنہ لاچی شفیع اللہ ولد رحم دین سکنہ لاچی ضلع کوہاٹ کے نام سے ہوئی ہے۔
 دونوں ڈیڈ باڈی کو ٹی ایچ کیو ہسپتال میرعلی منتقل کردیا گیا ۔پولیس جائے وقوعہ پہنچ کر تحقیقات شروع کردی ہے۔

rescue

اورکزئی مائن واقعہ : سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن جاری

اورکزئی : اطلاعات کے مطابق کل رات چھپرمشتی کے کوئلے کے مائن میں کل 6 افراد موجود تھے۔ نیچھے مائن میں زیادہ پانی ابھرنے کی وجہ سے 3 افراد کو موقعے پر ریسکیو کیا گیا جبکہ 3 افراد ابھی بھی پانی میں لاپتہ ہیں۔
مزدوروں کا تعلق ضلع شانگلہ سے بتایا جارہا ہے۔

 مائن سے نکالے جانے والے 3 افراد میں سمیع اللہ، احمد اور فرمان شامل ہے جن کو بہترین علاج کیلئے ڈی۔ایچ۔کیو ہسپتال کے ڈی اے کوہاٹ منتقل کر دیا گیا۔ ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر جناب محمد بلال آفریدی صاحب کی نگرانی میں ابھی بھی کوئلے کے مائن سے پانی کا اخراج اور سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

Kabona

Federal cabinet takes oath

The new 34-member federal cabinet has been sworn in which includes 30 ministers, four ministers of state and three advisers.

Acting President Sadiq Sanjarani administered the oath of office to the newly elected cabinet. Among those who took oath are PML-N leaders Khawaja Asif, Ahsan Iqbal, Rana Sanaullah, Saad Rafique and others. PPP’s Khursheed Shah, Naveed Qamar, Sherry Rehman, Abdul Qadir Patel and Shazia Murree have been included in the ministry. MQM’s Aminul Haq and Faisal Sabzwari, while PML-Q member Tariq Bashir Cheema has also been included in the cabinet.

The list of members has been released by the Cabinet Division. PML-N 14, PPP 11 and JUI will get 4 ministries, while MQM, Balochistan Awami Party and BNP-Awami will get 7 ministries.

In the first phase, the coalition will get key ministries, while in the second phase, ministers of state, advisers and aides will be included in the cabinet.

pak afghan relations 2022

پاک افغان کشیدگی، مذاکراتی عمل اور نئی حکومت کی افغان پالیسی

یہ امر کافی تشویش ناک ہے کہ 15 اگست کے بعد افغانستان میں افغان طالبان کے برسراقتدار آنے کے باوجود افغان سرزمین تحریک طالبان پاکستان اور داعش کے حملہ آوروں کے ہاتھوں پاکستان کے خلاف استعمال ہوتی رہی اور پاکستان نے نئی افغان حکومت سے جو توقعات وابستہ کی تھیں وہ پوری ہوتی دکھائی نہیں دے رہی ہیں۔  ابتدا ء میں افغان حکومت کا موقف رہا کہ معاملات بتدریج بہتر ہوں گے کیونکہ ان کے بقول حکومت کو اندرونی دباؤ اور مسائل کا سامنا تھا تاہم لگ یہ رہا ہے کہ یا تو افغان حکومت ٹی ٹی پی کے ہاتھوں مجبور ہے یا کوئی اور مصلحت آڑے آرہی ہے۔

اسی طرز عمل کا نتیجہ ہے کہ 15 اگست کے بعد پہلی بار دونوں ممالک کے درمیان کراس بارڈر ٹیررازم کے مسئلے پر موجودہ اختلافات کھل کر سامنے آگئے ہیں۔  پاکستان نے افغان حکام کو وزارت خارجہ طلب کر کے اپنے خدشات سے آگاہ کیا تو دوسری pak afghan relations 2022طرف خوست اور کنڑ میں ہونے والی بعض مبینہ کارروائیوں پر افغان حکومت نے پاکستان سفیر کو طلب کر کے احتجاج کیا۔ افغان حکومت کے بعض اعلیٰ عہدیداران نے رد عمل میں بعض دھمکی نما بیانات بھی دئیے   حالانکہ یہ بات ان کو بھی معلوم ہے کہ پاکستان ان کے لیے کیا کچھ کرتا آرہا ہے اور اس کے بدلے پاکستان کو کتنے دباؤ کا سامنا ہے۔

ہفتہ ہفتہ کے دوران شمالی وزیرستان میں ایک فوجی قافلے کو حملے کا نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں سات جوان شہید ہو گئے اس سے قبل دوسری کارروائیوں کے علاوہ ایک اور حملے میں ایک میجر کو شہید کیا گیا جبکہ اس سے پہلے ٹانک میں ایف سی کے قلعے پر دہشت گرد حملہ کیا گیا۔  ان تمام حملوں میں جو ایک چیز مشترک رہی وہ یہ تھی کہ حملہ آور افغانستان سے ہو کر آئے تھے اور ان کے ٹھکانے خوست میں ہیں۔  ان حملوں کو نظر انداز کرنا اس لیے ممکن نہیں کہ پاکستان کی وہ مفاہمتی اور مذاکرات کی کوششیں بھی نتیجہ خیز ثابت نہیں ہو پائی ہیں جو کہ اس نے افغان حکومت کی خواہش پر بعض بنیادی خدشات کے باوجود ٹی ٹی پی کے ساتھ شروع کی تھیں۔

 اس ضمن میں فوج کے ترجمان نے گزشتہ روز ایک بریفنگ کے دوران بتایا کہ ٹی ٹی پی کے ساتھ کوئی مذاکرات نہیں کیے جا رہے اور کارروائیاں جاری رہیں گی۔

ان کے مطابق رواں برس مختلف کاروائیوں کے دوران 160 سے زائد دہشت گردوں کو مارا جا چکا ہے جبکہ 100 سے زائد جوانوں نے اپنی جانوں کی قربانی دی ہے۔

یہ بات غور طلب ہے کہ اگر بدگمانی کا یہ سلسلہ چل نکلا اور مزید حملے جاری رہے تو اندرونی چیلنجز اور تبدیلیوں سے دوچار پاکستان کا لائحہ عمل کیا ہوگا اور نئی مخلوط حکومت کی افغان پالیسی اس تناظر میں کیا ہوگی۔ اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ خود اعتمادی کو کم کرکے دو طرفہ مذاکرات کے ذریعے ان مسائل کا حل نکالا جائے۔

PTI

The Beginning of New Era of Political Radicalisation and Involvement of Youth

The Beginning of New Era of Political Radicalisation and the Involvement of Youth

By Anmol Sheraz

The dismissal of former Prime Minister of Pakistan, Imran Khan in a constitutional process of No-Confidence motion has created uncertain paths for politics, while his supporters or devotees have set the streets throughout the country in protest with the dawn of a new era of political radicalism involving the youth. Society has got divided into so many narratives and discourses in this post-truth era, where internal security affairs of the country were also brought to the front.

Once again Chairman, Pakistan Tehreek-e-Insaaf (PTI) Imran Khan, has brought the public specifically the youngsters on the road into his infamous political rallies but this time campaigning for re-election. The darker side is leading the people towards a political cult, where anything he says or does is appreciated and accepted by his supporters blindly. The harsh reality is that most people have lost hope in his disillusion utopia of Riyasat-e-Madina. But fascinated with his youthful aura and colourful blended rallies in the name of change referring to Naya Pakistan has charmed the youngsters. Although, the country is going through some serious socio-political and inflated economic conditions. The enchanting slogans have engrossed the aspiring yet oblivious youth throughout his political campaigns.

Exposing the youth to melodramatic sloganeering without any insight into the geo-strategic, geo-economic and geopolitical dynamics is an otherwise lethal mistake. This kind of fascist politics does not exist anywhere in the global political arena but has proved itself ignorant of geopolitical certainties, assuming an ideal political environment that does not exist globally. Whereas Imran Khan’s immature mantra on American conspiracy has not only tensed Pakistan’s foreign policy but has also escalated internal security sensitivities. The PTI followers are supporting Khan like a religious cult that completely closes its eye toward right or wrong, which is worrisome.

Amid his address with his supporters, he also blatantly accused security institutions, upon which the Director-General Inter-Services Public Relations (DG-ISPR)  Major General Babar Iftikhar rubbished Imran Khan’s allegations and inclined more towards democracy with the inclusion of the Armed forces to remain apolitical and democratic towards the country. Moreover, DG ISPR urged the public towards using sober and mature language towards Armed Forces and not to drag Pakistan Army into false allegations.

Knowing that all the tactics towards saving his regime have failed, PTI has now returned to creating chaos and street power shows which is fuelling unrest and violence. Politics is always a game of mature and sober people. The politically radicalised cult of youth needs to be calmed. The PTI supporters also need to accept the freedom of opinion other than theirs and a practical approach toward a better country needs to be restored. No country had ever developed through key-board warriors and fancy political rallies but rather from a strategically practical proposition towards governance. PTI is moving in the direction of becoming a mere pressure group instead of a political party which is more evident in wrongly enticing the youth with the odds by using clumsily national politics of Pakistan.