الیکشن کمیشن نے خیبرپختونخوا کے بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں امیدواروں کے وفات کی وجہ سے ملتوی ہونیوالے مختلف کیٹیگریز کے انتخابات کے لئے نیا شیڈول جاری کردیا۔
پولنگ 22 مئی کو ہوگی۔اور آج 20 اپریل کو پبلک نوٹس جاری کیا جائیگا۔ جبکہ 21 سے 23 اپریل تک کاغذات نامزدگی جمع کئے جائینگے۔25 اپریل کو امیدواروں کے نام جاری کئے جائینگے۔ 26 تا 28 اپریل ان کاغذات کی جانچ پڑتال کی جائیگی۔ کاغذات کی درستگی اور مسترد ہونے کے خلاف اپیلیں 29 تا 30 اپریل جمع کئے جاسکیں گے۔ جبکہ ٹرائیبونل ان اپیلوں پر فیصلہ 9 مئ تک کریگا۔10 اپریل کو امیدواروں کی نظرثانی شدہ فہرست جاری کی جائیگی۔ امیدوار اپنے کاغذات 11اپریل تک واپس لے سکیں گے۔ 12 مئ کو امیدواروں کی حتمی فہرست جاری کرکے ان کو نشانات الاٹ کئے جائینگے۔ جن اضلاع میں یہ انتخابات ہورہے ہیں ان میں ضلع کرم ، شمالی وزیرستان، جنوبی وزیرستان، ایبٹ آباد، مانسہرہ، ملاکنڈ اور لوئر دیر شامل ہیں جہاں ویلیج کونسلوں میں جنرل، یوتھ مزدور و کسان اور خاتون کی نشست پر امیدوار وفات پاگئے تھے ۔اور انتخابی عمل کو روک دیا گیا تھا۔
پاک افغان تجارت کو فروغ دینے کے خواہشمند ہیں :افغان کونسل جنرل
پشاور میں تعینات افغان کونسل جنرل حافظ محب اللہ کہتے ہیں کہ تجارت پیغمبری پیشہ ہے اس لیے بھی اسکی دل سے عزت اور قدر کرتے ہیں ، اسلامی اقدار کو لے کر دنیا کے ساتھ چلیں گے ، پاکستان ہمارہ برادر اسلامی ہمسایہ ملک ہے ، ہم چاہتے ہیں کہ دونوں ملکوں میں سیاسی اور معاشی روابط مضبوط ہوں تاکہ کاروبار کو ترقی ملے اور دونوں جانب کی عوام کو امن و ترقی نصیب ہو، فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے وفد نے افغان کونسل جنرل کے خیالات سے اتفاق کرتے ہوئے دونوں ملکوں کے مابین حائل تکنیکی روکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے وفود کے تبادلے اور مذاکرات پر زور دیا تاکہ حکومتوں کو بارڈرز تجارت کے لیے کھلے رکھنے بارے قائل کرنے میں مدد مل سکے ۔
ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز افغان کونسل جنرل حافظ محب اللہ سے ملاقات کے دوران کیا گیا ۔ ایف پی سی سی آئی وفد میں موجودہ ریجنل کوآرڈینیٹر سرتاج احمد خان ، سابق صوبائی نائب صدر عدنان جلیل اور مہمند چیمبر آف کامرس کے صدر سجاد علی خان شریک تھے جبکہ اس موقع پر کمرشل اتاشی واحد اللہ ہمت اور ڈپٹی کمرشل اتاشی حامد اللہ فضل خیل بھی موجود تھے ۔ پاک افغان عہدیداروں کی اس بیٹھک میں دو طرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا اور مستقبل کے لیے عملی جدوجہد کرنے پر اتفاق کیا گیا ۔ افغان کونسل جنرل کو بریف کرتے ہوئے ایف پی سی سی آئی کے وفد بالخصوص سرتاج احمد خان کا کہنا تھا کہ پاک افغان تجارت میں ہمیشہ سے ریجنل ٹریڈ کو وہ اہمیت نہیں مل سکی جو اسکا حق بنتی ہے کیونکہ صوبہ خیبر پختونخوا افغانستان کے قریب ترین ہونے کے علاوہ بھی کئی ایک حوالوں سے اپنی الگ پہچان رکھتا ہے ۔
انہوں نے بتایا کہ ایف پی سی سی آئی چاہتی ہے کہ پشاور میں پاک افغان ایکسپو کو خصوصی توجہ دی جائے کیونکہ یہ دونوں ملکوں کے کاروباری طبقے سمیت عوام کے لیے روزگاراور معاشی ترقی کی راہیں کھولے گا۔ پشاور میں یہ صنعتی نمائش اور اس جیسی سرگرمیاں آگے چل کر دونوں ملکوں کی تعمیر و ترقی یقینی بنائینگی ۔ سرتاج احمد خان کا کہنا تھا کہ ہماری خواہش ہے کہ کنڑ اور دیگر بارڈر ایریاز میں وفود کے تبادلے کیے جائیں تاکہ ایک دوسرے کے ساتھ مل بیٹھ کر بات چیت کرنے اور مستقبل کے لائحہ عمل بنانے میں مدد مل سکے ۔ وفود کے تبادلوں اور باہمی گفت و شنید سے ہی حکومتوں کو بھی تجارتی سرگرمیاں بڑھانے اورصنعتکاروں کے لیے سازگار ماحول فراہم کرنے پر قائل کیا جاسکتا ہے ۔ وفد سے بات چیت کرتے ہوئے افغان کونسل جنرل حافظ محب اللہ کا کہنا تھا کہ ہم کھلے دل سے تجارت اور کاروبار کی ترقی کے لیے کیے جانے والے اقدامات کا خیر مقدم کرینگے تاکہ دونوں ملکوں کے عوام کو اسکے ثمرات میسر آسکیں ۔ انہوں نے کہا کہ کاروبار اور بالخصوص تجارت کے پیشے کی قدر تو اس لیے بھی ہمارے دل میں زیادہ ہے کیونکہ یہ پیغمبری پیشہ ہے ۔ ہمارہ یقین ہے کہ ایک دوسرے کے ساتھ تجارت بڑھانے میں برکت ہے ۔ تجارت کو فروغ ملے گا تو پاکستان اور افغانستان میں سیاسی روابط بھی مضبوط ہونگے جو دونوں ملکوں میں امن و آشتی قائم رکھنے اور ترقی کرنے کے لیے وقت کی اہم ضرورت ہے ۔ افغان کونسل جنرل نے کہا کہ پاک افغان ایکسپو کی کامیابی کے حوالے سے ذمہ داران مل بیٹھ کر حتمی فیصلے کریں اس ایکسپو کا کامیاب بنانے کے لیے جوبھی طریقہ کار وضح کیا گیا اس میں افغان حکومت بھر پور ساتھ دیگی ۔
اس ایکسپو میں دونوں جانب کی ثقافت چھلکنی چاہیے ، یہاں وہاں کی مصنوعات کو بھر پور طریقے سے اس میں پیش کیا جائے تاکہ تاجر کو اعتبار ملے اور عوام کو مصنوعات تک رسائی ممکن ہو سکے ۔ افغان کونسل جنرل نے کہا کہ پاکستان تو ہے ہی لیکن افغان قوم اس صوبہ خیبر پختونخوا اور پشاور کو بھی بڑی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ۔ ویزے کے حصول میں آسانیاں پیدا کرنا اور مستقبل میں ایک دوسرے کے بازاروں کے دورے کرکے کاروبار کو فروغ دینا ہماری بھی خواہش ہے اور امید ہے پاکستان اور خیبر پختونخوا حکومت بھی اس سے اتفاق کرینگے ۔
سول جج عدالت نے شمالی وزیرستان میں کام شروع کردیا
چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ، پشاور کی خصوصی ہدایت پر سول جج کی عدالت نے شمالی وزیرستان میں کام شروع کر دیا جس کیلئے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شمالی وزیرستان عثمان ولی خان نے ابتدائی انتظامات مکمل کر لئے , سول جج / جوڈیشل مجسٹریٹ کی تعیناتی فوری بنیادوں پر کی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ، پشاور قیصر رشید کی ہدایات پر رجسٹرار پشاور ہائی کورٹ، پشاور انعام اللہ خان نے سول جج / جوڈیشل مجسٹرٹ برائے میران شاہ ضلع شالی وزیرستان کی تعیناتی کے احکامات جاری کر دئیے جس کیلئے جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ پیشاور ہائی کورٹ بنوں بنچ کی زیر نگرانی ڈسٹرکت اینڈ سیشن جج شمالی وزیرستان عثمان ولی خان نے ابتدائی انتظامات مکمل کرلئے اور زاہد علی خان بطور سول جج کی تعیناتی فوری بنیادوں پر کر دی گئی ہے۔
اس موقع پر ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شمالی وزیرستان عثمان علی خان نے کہا کہ پشاور ہائی کورٹ کی اولین تر جیح ہے کہ سائلین کو سستا انصاف فراہم کرنے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر متعلقہ سول جج کی تعیناتی کی گئی ہے اس سے سائلین کو اضافی اخراجات برداشت نہیں کرنے پڑیں گے اور انکو گھر کی دہلیز پرسستا انصاف میسر ہو گا اور سائلین کو بے جاسفری تکالیف کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شمالی وزیرستان عثمان ولی خان نے تمام تر انتظامات مکمل کرنے میں تعاون پر ڈپٹی کمشنر شمالی وزیرستان شاہد علی خان اور ڈی پی او شمالی وزیرستان عقیق حسین کا بھی شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ہر طرح کی ہمیں معاونت فراہم کی اور سول جج کی شمالی وزیرستان میں تعیناتی کو یقینی بنایا۔
ویمن یونیورسٹی صوابی میں موبائل فونز کے استعمال پر پابندی عائد
ویمن یونیورسٹی صوابی: یونیورسٹی حدود میں موبائل فونز کے استعمال پر پابندی عائد۔
ویمن یونیورسٹی صوابی کے ترجمان نے کہا ہے کہ ویمن یونیورسٹی صوابی میں مختلف شکایات آرہی تھیں کہ طالبات کلاسز کے دوران موبائل فونز استعمال کررہی ہیں جس سے تعلیمی سرگرمیاں متاثر ہورہی تھیں اس کے علاوہ یونیورسٹی حدود میں طالبات کی جانب سے مختلف موبائل ایپ جب میں ٹک ٹاک بھی شامل ہیں ان کے استعمال کی شکایات بھی موصول ہوئیں۔ ان تمام سرگرمیوں کی وجہ سے یونیورسٹی کا تعلیمی ماحول اور وقار متاثر ہورہا تھا لہذا یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ یونیورسٹی حدود بالخصوص کلاسز میں طالبات کی جانب سے موبائل فونز کے استعمال پر مکمل پابندی ہوگی اور اس کی خلاف ورزی پر جرمانہ بھی عائد کیا جائے گا۔ یونیورسٹی ڈسپلن پر کسی قسم کا سمجھوتا نہیں کیا جائے گا۔پڑھائی کے اوقات میں سوشل میڈیا ایپلیکشنز کا استعمال کرتے ہیں، جس سے طلبہ کی پڑھائی، اخلاقیات اور کارکردگی متاثر ہورہی ہے۔
آئین کی بالادستی یا بندربانٹ
تحریر :علی اکبر خان
10 اپریل کو تاریخ اس وقت رقم ہوئی جب ائینی و جمہوری راستے سے ملک کے پہلے وزیراعظم عمران خان کو اعصاب شکن جدوجہد کے بعد متحدہ اپوزیشن نے 174ووٹوں کے زریعے عدم اعتماد سے چلتا کردیا اور اس میں کوئی شک نہیں کہ درکار حدود میں رہ کر تمام اداروں نے ائین و قانون پر عملدرامد میں اپنا مثبت کردار ادا کیا اور یوں ملک اور عوام کی خدمت سے شرسار اپوزیشن نے مسلم لیگ کے رہنما میاں شہباز شریف کو وزارت عظمی کی کرسی براجمان کردیا۔بدترین معاشی صورتحال اور سیاسی عدم استحکام عمران خان حکومت کی وجوہات ٹہرائی گئیں۔
مگر اب سابق وزیراعظم عمران خان کیخلاف صف ارا متحدہ اپوزیشن میں شامل جماعتیں اقتدار کو دیکھ کر سارے وعدے بھولتی نظر ارہی ہے اگر یوں کہا جائے کہ اقتدار کی بندربانٹ کے چکر میں نکاح سے قبل حلالہ کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے تو بے جا نہیں ہوگا،ایسی صورتحال میں کہ جب ملک بدترین معاشی صورتحال سے دو چار ہو اور برطرف وزیراعظم کیجانب سے ملک بھر میں مظاہروں کے باعث سیاسی عدم استحکام اور افراتفری پہلے سے ذیادہ ہو ایسے میں وزیراعظم شہباز شریف کا اتنے دن گزرنے کے باوجود کابینہ کی تشکیل میں تاخیر نہ پوری اپوزیشن کے لئے خطرے کی گھنٹی سے کم نہیں تھی تاہم اس کا پہلا مرحلہ مکمل ہوا۔
کابینہ کی عدم تشکیل اور پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کی ناراضگی کیا ہے،عوام پوچھنا چاہتی ہے کہ کچھ روز قبل عوام کی خدمت کی سرشار سیاسی جماعتوں کو کیا ہوا ،کیوں اچانک جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان حکومت میں بیٹھنا نہیں چاہ رہےتھے؟ ،کیوں ایک زرداری سب پے بھاری خود کو الگ کرکے دوسروں کو موقع دینے کی راگ الاپ رہے ہیں۔
اقتدار کے ایوانوں کی سرگوشیاں سب بتارہی ہیں کہ چائے کی پیالی میں یہ طوفان کیوں ہے ،مولانا اس پر بضد رہے کہ اخری بال تک لڑنے والے کپتان کی حکومت کا تختہ الٹانا سٹریٹ پاور کے بغیر ناممکن تھا اور سٹریٹ پاور کا تقاضا یہی ہے کہ صدارت ،ایک صوبے کی گورنری اوربس کچھ وزارتیں ان کے حوالے کردی جائے ادھر ایک زرداری سب پے بھاری بھی اپنی جوڑ توڑ کی پوری وصولی چاہتے ہیں اور وہ بھی نا صرف اپنے لئےبلکہ ایم کیو ایم،بی این پی ،اے این پی ،محسن داوڑ کے لئے بھی۔۔بقول اصف علی زرداری ان جماعتوں کو اکھٹا کرنا انکی جوڑ توڑ کی مہارت سے ممکن ہواہے، اپنی کابینہ کی تشکیل کے لئے میاں شہباز شریف وسیع القبی کا مظاہرہ کرکے مولانا اور زرداری کو وزراتوں سے رام کر بھی لیں تاہم صدارت کی کرسی ایک ہے اور بندے دو اور مشہور مصداق تو سنا ہوگا دو ملاوں میں مرغی حرام۔
عہدوں کی بندر بانٹ میں مصروف اپوزیشن تاحال ملک کے بڑے طبقے کو عمران خان کی پونے چار سال حکومت کی کمزور کارکردگی پر امادہ کرنے میں بھی ناکام دکھائی دے رہی ہے جبکہ دوسری طرف عمران خان ملک کے بڑے بڑے شہروں میں جلسوں مظاہروں کے زریعے اپنی حکومت کی ریکارڈ مہنگائی،بیروزگاری ،ڈالر کی تاریخی اڑان اور خراب طرز حکمرانی جیسے ناکامیوں کے باوجود حکومت کی برطرفی کو بڑی تیزی سے امریکی سازش سے برطرف کرنے کے نعرے سے چھپانے میںکامیاب دکھائی دے رہے ہیں۔
حکومت کی ریکارڈ مہنگائی،بیروزگاری ،ڈالر کی تاریخی اڑان اور خراب طرز ھکمرانی جیسے ناکامیوں کے کے باعث حکومت کی برطرفی کو بڑی تیزی سے امریکی سازش سے برطرف کرنے کے نعرے سے چھپانے میں کامیاب دکھائی دے رہے ہیں. ایسے میں وقت کا ضیاع موجودہ حکومت اور اتحادیوں کو مہنگا پڑ سکتا ہے. اس لئے اب یہ لوگ ڈیلیور کرنے پر توجہ دیں۔
جمعرات 21 اپریل کو انٹرنیٹ سروسز میں تعطل کا امکان
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کا کہنا ہے کہ 21 اپریل کو صارفین کو انٹرنیٹ کی رفتار میں کمی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
پی ٹی اے نے ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ‘بین الاقوامی سب میرین کیبل ایس ایم ڈبلیو 4کے ایک حصے پر پاور کی ری کنفیگریشن سرگرمی 21 اپریل 2022 کو دوپہر 02:00 بجے سے شام 07:00 بجے تک کی جائے گی ، جس کی وجہ سے کچھ انٹرنیٹ صارفین کو رفتار میں کمی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے’۔
⚙️ بین الاقوامی سب میرین کیبل، ایس ایم ڈبلیو4 کے ایک حصے پر پاور ری کنفیگریشن سرگرمی 21 اپریل 2022 کو صبح 02:00 بجے سے صبح 7:00 بجے تک کی جائے گی۔ اس کی وجہ سے کچھ انٹرنیٹ صارفین کو صرف مذکورہ وقت کے دوران رفتار میں کمی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
— PTA (@PTAofficialpk) April 19, 2022
پی ٹی اے کے مطابق بینڈوتھ کی ضرورت کو پورا کرنے اور صارفین کو جلد از جلد مکمل طور پر فعال و بلاتعطل انٹرنیٹ خدمات کی فراہمی کے لیے متبادل اقدامات کیے جائیں گے۔