افغان عوام کے لیئے امدادی سامان فراہم

ضلع خیبر طورخم بارڈر پر پاک افغان کوآپریشن فورم اور بیت السلام فاؤنڈیشن حکام نے افغانستان عوام کے لئے رمضان المبارک کے مہینے میں 2ٹرک امدادی سامان افغان حکام کے حوالے کر دیا گیا ۔

طورخم بارڈر پر افغانستان حکام کو دو ٹرک امدادی سامان حوالے کرنے کے موقع پر تحصیلدار طورخم غنچہ گل مہمند. بیت الاسلام فاؤنڈیشن کے مشران اور افغانستان امارات اسلامی حکام بھی موجود تھے. رمضان المبارک کے مہینے میں افغانستان عوام کو امدادی سامان حوالے کرنے پر افغان امارات اسلامی حکام نے پاک افغان کوآپریشن فورم اور پاکستان حکام کا خصوصی شکریہ ادا کیا

CTD

بنوں: سی ٹی ڈی کاروائی میں چار دہشتگرد ہلاک

 سی ٹی ڈی بنوں ریجن اور ڈسٹرکٹ پولیس ضلع بنوں کی مشترکہ اہم کاروائی میں چار دہشتگرد ہلاک۔  کل رات دہشت گردوں کی موجودگی کی مصدقہ اطلاع پرتھانہ ٹاون شپ کے حدود میں دہشتگردوں کے خلاف انٹیلی جنس بیسڈ اپریشن کیا گیا دہشتگردوں کی انٹیلی جنس بیسڈ اپریشن ٹیموں پر اچانک فائرنگ  جس کے نتیجے میں جوابی فائرنگ میں 04 دہشتگرد ہلاک ہو گئے۔

ہلاک دھشتگردوں میں سے کمانڈر نور محمد کے سر کی قیمت صوبائی حکومت نے پندرہ لاکھ (1500000) روپے مقرر کی تھی ۔ہلاک دہشتگردوں کے قبضہ سے ایک کلاشنکوف بمعہ 3 عدد میگزینز،ایک عدد رائفل 30 بور بشکل ایم 16 بمعہ ڈبل فٹ میگزین، 2 عددپستول 30بور بمع میگزین اور کافی تعداد میں کارتوس اور بنڈولئیر شناختی کارڈ، نقد رقم، مختلف قسم کارڈز،موبائل فونز اور دیگر سامان برآمد جبکہ دیگر دہشتگرد رات کی تاریکی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔فرار دہشتگردوں کی گرفتاری کیلئے سی ٹی ڈی اور ڈسٹرکٹ پولیس کی مشترکہ سرچ اپریشن جاری ہے۔مذکورہ دہشتگرد ٹارگٹ کلنگ،بم دھماکوں اور سیکورٹی فورسزز پر حملوں میں سی ٹی ڈی بنوں کو مطلوب تھے۔ دہشت گردوں کا تعلق تحریک طالبان پاکستان کے لوکل کمانڈر زرگل عرف آنکل گروپ،حیدر گروپ نارتھ وزیرستان، لشکر حقمل گروپ اور کمانڈر صادق نور داوڑ گروپ شمالی وزیرستان سے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق سی ٹی ڈی بنوں ریجن کو خفیہ ذرائع سے اطلاع ملی کہ تھانہ ٹاون شپ کے حدود میں کچھ مشکوک بامسلح کسان جو حرکات و سکنات اور حلیوں سے دہشت گرد معلوم ہوتے ہیں،دہشت گردی کی کاروائی کی غرض سے آئے ہوئےموجود ہیں۔
اطلاع کو مصدقہ جانتے ہوئے سی ٹی ڈی بنوں کی سپیشل چھاپہ مار ٹیم، نفری ڈسٹرکٹ پولیس بنوں زیر قیادت ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر بنوں نے تھانہ ٹاون شپ کے نشاندہی علاقے میں پہنچتے ہی اپریشن ترتیب دیا اور اسی دوران پہلے سے موجود دہشتگردوں نے چھاپہ مار ٹیموں کو دیکھتے ہی فائرنگ کھول دی۔ سپیشل چھاپہ مار ٹیموں نے بھی حق حفاظت خود اختیاری کی خاطر جوابی کاروائی میں فائرنگ شروع کی جو کہ چالیس منٹ تک جاری رہی۔ جیسے ہی فائرنگ کا سلسلہ تھما، سرچ اپریشن عمل میں لائی جاکر چار دہشتگردوں کی ہلاکت سامنے آئی جبکہ کچھ دیگر نامعلوم دہشتگرد رات کی تاریکی اور جھاڑی بوٹیوں اور پہاڑوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے فرار ہونے میں کامیاب ہوئے جبکہ نفری چھاپہ مار ٹیم خوش قسمتی سے اور بہترین پولیسنگ ٹیکٹیکس سے محفوظ رہی۔
ہلاک دہشتگردوں کی شناخت ،ضیاء الرحمن عرف حافظ ولد ماخان عرف معلم جان سکنہ سپین وام ٹی ٹی مدا خیل شمالی وزیرستان ، شاہ فیاض عرف شہباز عرف موسی ولد میر شاہ قیاز سکنہ خنی کلہ علاقہ تھانہ میریان، سعود رحمن عرف حمزہ عرف منصور ولد شمیت خان سکنہ خرے کلہ بویا میرانشاہ شمالی وزیرستان اورلوکل کمانڈر نور محمد عرف جنید ولد سیل خان سکنہ داتہ خیل شمالی وزیرستان سے ہوئی
جو کہ دہشتگردی، ٹارگٹ کلنگ، ہینڈ گرنیڈ اٹیک، بم دھماکوں اور سیکورٹی فورسز پر حملوں کے متعدد مقدمات میں سی ٹی ڈی بنوں کو مطلوب تھے۔پولیس نےعلاقے کو گھیرے میں لیا اور فرار دہشتگردوں کی گرفتاری کیلئے سرچ اپریشن شروع کردی گئی ہے۔

Barrister Saif

پاک فوج کسی پارٹی یا حکومت کی نہیں پوری قوم کی فوج ہے

 صوبائی حکومت کے ترجمان بیرسٹر سیف کا خصوصی انٹرویو

 صوبائی حکومت کے ترجمان اور معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات بیرسٹر محمد علی سیف کے مطابق شہباز شریف اور ان کے اتحادی ایک منصوبے کے تحت تحریک انصاف اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے درمیان بدگمانیاں اور فاصلے بڑھانے کی Barrister Saifکوشش کر رہے ہیں۔ پاک فوج اس ملک کا باوقار ادارہ ہے اور یہ ہماری حفاظت اور دفاع کا ضامن وہ ادارہ ہے جس پر نہ صرف یہ کہ ہم سب کو فخر ہے بلکہ عمران خان کسی بھی دوسرے لیڈر سے زیادہ اس کے ساتھ مخلص ہے۔

 وائس آف کے پی کو انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ نواز شریف سمیت متعدد دوسرے اہم لیڈرز کو اسٹبلشمنٹ نے سیاست میں متعارف کرایا جس کا سب کو علم ہے۔ بعض ایشوز پر اختلاف رائے کو یہ رنگ دینا کہ عمران خان یا پی ٹی آئی فوج کے خلاف ہے درست تصور اور طرز عمل نہیں ہے۔ یہ فوج کسی حکومت یا پارٹی کی بجائے پوری قوم اور ملک کی فوج ہے اور موجودہ ضمانت یافتہ حکمران عمران خان کے خلاف یہ کارڈ نہ کھیلے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اپنے موقف کے تناظر میں تحریک چلانا یا ری الیکشن کا مطالبہ کرنا عمران خان کا جمہوری حق ہے تاکہ ملک میں ایک مضبوط حکومت قائم ہو۔  

ان کے مطابق جو لوگ فوج کے خلاف نعرہ بازی کے لیے پی ٹی آئی کا پلیٹ فارم استعمال کر رہے ہیں ان کا ہمارے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے اور اپنے کارکنوں کو عمران خان نے رسمی طور پر ایسا کرنے سے منع کیا ہے اس لیے یہ کارڈ چلنے والا نہیں ہے بلکہ بدگمانی پھیلانے کی ایک ناکام کوشش ہے۔  ملک کے مقبول ترین لیڈر کو اس کے ذریعے متنازع نہیں بنایا جا سکتا اور ان کی ایسی تمام کوششیں ناکامی سے دوچار ہونگی۔

 نئی وفاقی حکومت اور پی ٹی آئی کے صوبائی حکومت کے تعلقات کار سے متعلق کیے گئے ایک سوال کے جواب میں بیرسٹر سیف نے کہا کہ سال 18-2013 کے دوران صوبہ پختونخوا میں پی ٹی آئی اور مرکز میں نواز شریف کی حکومت تھی۔اس کے باوجود صوبائی حکومت نے نہ صرف عمران خان کے ویژن کے مطابق گڈگورننس کی مثال قائم کی بلکہ صوبے میں ریکارڈ ترقیاتی منصوبے شروع اور مکمل کیے جس کی بڑی مثال بی آر ٹی، سوات ایکسپریس وے، بلین ٹری سونامی اور متعدد دوسرے بڑے منصوبے ہیں۔  ان کے مطابق موجودہ وفاقی حکومت کا تو چلنا بھی مشکل نظر آرہا ہے اس کے باوجود اگر یہ قائم رہتی ہے تو صوبائی حکومت کی کارکردگی اسی طرح بہتر انداز میں چلتی رہے گی جیسے کہ چلی آ رہی تھی۔ صوبے کے حقوق اور ترقی پر کوئی کمپرومائز نہیں ہوگا اور اس کی تعمیر و ترقی کا سفر جاری رہے گا انہوں نے دعویٰ کیا کہ متعدد دوسرے بڑے پراجیکٹس پائپ لائن میں یا زیر تکمیل ہیں جن میں قبائلی علاقوں کی ترقی حکومتی ترجیحات میں سرفہرست ہے۔