صوبائی حکومت کے ترجمان بیرسٹر سیف کا خصوصی انٹرویو
صوبائی حکومت کے ترجمان اور معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات بیرسٹر محمد علی سیف کے مطابق شہباز شریف اور ان کے اتحادی ایک منصوبے کے تحت تحریک انصاف اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے درمیان بدگمانیاں اور فاصلے بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ پاک فوج اس ملک کا باوقار ادارہ ہے اور یہ ہماری حفاظت اور دفاع کا ضامن وہ ادارہ ہے جس پر نہ صرف یہ کہ ہم سب کو فخر ہے بلکہ عمران خان کسی بھی دوسرے لیڈر سے زیادہ اس کے ساتھ مخلص ہے۔
وائس آف کے پی کو انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ نواز شریف سمیت متعدد دوسرے اہم لیڈرز کو اسٹبلشمنٹ نے سیاست میں متعارف کرایا جس کا سب کو علم ہے۔ بعض ایشوز پر اختلاف رائے کو یہ رنگ دینا کہ عمران خان یا پی ٹی آئی فوج کے خلاف ہے درست تصور اور طرز عمل نہیں ہے۔ یہ فوج کسی حکومت یا پارٹی کی بجائے پوری قوم اور ملک کی فوج ہے اور موجودہ ضمانت یافتہ حکمران عمران خان کے خلاف یہ کارڈ نہ کھیلے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اپنے موقف کے تناظر میں تحریک چلانا یا ری الیکشن کا مطالبہ کرنا عمران خان کا جمہوری حق ہے تاکہ ملک میں ایک مضبوط حکومت قائم ہو۔
ان کے مطابق جو لوگ فوج کے خلاف نعرہ بازی کے لیے پی ٹی آئی کا پلیٹ فارم استعمال کر رہے ہیں ان کا ہمارے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے اور اپنے کارکنوں کو عمران خان نے رسمی طور پر ایسا کرنے سے منع کیا ہے اس لیے یہ کارڈ چلنے والا نہیں ہے بلکہ بدگمانی پھیلانے کی ایک ناکام کوشش ہے۔ ملک کے مقبول ترین لیڈر کو اس کے ذریعے متنازع نہیں بنایا جا سکتا اور ان کی ایسی تمام کوششیں ناکامی سے دوچار ہونگی۔
نئی وفاقی حکومت اور پی ٹی آئی کے صوبائی حکومت کے تعلقات کار سے متعلق کیے گئے ایک سوال کے جواب میں بیرسٹر سیف نے کہا کہ سال 18-2013 کے دوران صوبہ پختونخوا میں پی ٹی آئی اور مرکز میں نواز شریف کی حکومت تھی۔اس کے باوجود صوبائی حکومت نے نہ صرف عمران خان کے ویژن کے مطابق گڈگورننس کی مثال قائم کی بلکہ صوبے میں ریکارڈ ترقیاتی منصوبے شروع اور مکمل کیے جس کی بڑی مثال بی آر ٹی، سوات ایکسپریس وے، بلین ٹری سونامی اور متعدد دوسرے بڑے منصوبے ہیں۔ ان کے مطابق موجودہ وفاقی حکومت کا تو چلنا بھی مشکل نظر آرہا ہے اس کے باوجود اگر یہ قائم رہتی ہے تو صوبائی حکومت کی کارکردگی اسی طرح بہتر انداز میں چلتی رہے گی جیسے کہ چلی آ رہی تھی۔ صوبے کے حقوق اور ترقی پر کوئی کمپرومائز نہیں ہوگا اور اس کی تعمیر و ترقی کا سفر جاری رہے گا انہوں نے دعویٰ کیا کہ متعدد دوسرے بڑے پراجیکٹس پائپ لائن میں یا زیر تکمیل ہیں جن میں قبائلی علاقوں کی ترقی حکومتی ترجیحات میں سرفہرست ہے۔